پانامہ کیس‘ جے آئی ٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش

آف شور کمپنیوں کو رقوم برطانیہ منتقل کرنے کیلئے استعمال کیا گیا

جمعرات 13 جولائی 2017

Panama Case JIT Ki Report Supreme Court Main Paish
زاہد حسین مشوانی:
نواز شریف ،شہباز شریف،مریم نواز،کیپٹن صفدر سمیت وزیراعظم کے صاحبزادے منی ٹریل پیش نہ کرسکے
پانامہ کیس پر قائم جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے اس کیس کی انکوائری مکمل کرلی اور مقرہ مدت ساٹھ روز میں اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دے کر یہ رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی ہے ۔اس رپورٹ کے مطابق آف شورکمپنیوں کو رقوم،برطانیہ منتقل کرنے کیلئے استعمال کیا گیا جبکہ وزیراعظم میاں نواز شریف،وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ،وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز،حسن نواز کے علاوہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار چیئرمین نیب اور دیگر تمام سٹیک ہولڈر اور متعلقہ افراد کو جے آئی ٹی میں بلایا گیا اور ان سے انکوائری کی گئی لیکن شریف برادران منی ٹریل پیش کرنے میں ناکام رہے۔

(جاری ہے)

قطری خط کی تصدیق کے لئے ٹیم دبئی بھی روانہ کی گئی اور اس کی رپورٹ بھی اس انکوائری کا حصہ بنایا گیا تاہم وزیراعظم کے بعد ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی پر تمام لیگی رہنما اور عہدید ار سیخ پا رہے۔شریف فیملی کے ارکان کی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر ن لیگ کے کارکنوں کی بڑی تعداد فیڈرل جوڈیشنل اکیڈمی کے باہر جمع رہی۔فیڈرل جوڈیشنل اکیڈمی کے اطراف میں سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے۔

وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادوں کے بعد بیٹی مریم نواز بھی پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئی اور دو گھنٹے تک سوالوں کے جواب دیئے۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کی بیٹی کی حیثیت سے پیش ہوئی جس نے ہمیشہ آئین اور قانون کی پاسداری کی ہے،اپنے بھائیوں کی طرح جے آئی ٹی سے میں نے بھی پوچھا ہے کہ ہم پر الزام کیا ہے۔

میں نے جے آئی ٹی سے کہا کہ میں نے تمام سوالوں کے ایمانداری سے جواب دیئے ہیں اور پھر ان سے کہا کہ مہربانی کرکے بتائیں ہم پر الزام کیا ہے۔جس کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے منی ٹریل بہت پہلے دے دی تھی۔نواز شریف کے خلاف سازش جاری رہی تو وہ چوتھی بار بھی وزیراعظم بنیں گے اور پانچویں بار بھی وزیراعظم بنیں گے۔مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ نواز شریف کو روک سکتے ہیں تو روک لیں۔

مریم نواز کے مطابق 6 ماہ سپریم کورٹ میں کچھ نہیں نکلا۔70دن کی جے آئی ٹی ہے اور آج مجھے احساس ہوا ہے کہ ان کے پاس کچھ نہیں یہ الزام ڈھونڈ رہے ہیں کہ کیا لگائیں۔انہوں نے کہا کہ میرانام سپریم کورٹ کے حکم میں نہیں تھا اس کے باوجود جے آئی ٹی نے بلایا اور میں پیش ہوکر وہ قرض اتارا ہے جو واجب تک نہ تھا۔جے آئی ٹی الزام ڈھونڈنے میں بھی ناکام ہے۔

ملک کے سب میگا پراجیکٹس پر مسلم لیگ ن اور نواز شریف کی مہر ہے اس کے باوجود کرپشن کا کوئی الزام نہیں،شریف خاندان سے کسی منصوبے میں کرپشن،کک بیکس یا کمیشن کا نہیں خاندانی کاروبار سے متعلق پوچھا جارہا ہے،ذاتی کاروبار کے بارے میں پوچھا جاسکتا ہے اور نہ اس کا جواب دینا ضروری ہے۔مقدمات بنانے والوں اپنی آف شور کمپنیاں ہیں، والد پر دباؤ ڈالنے کیلئے بیٹی کو پانامہ اور ڈان لیکس میں ملوث کیا گیا،آپشن ہمارے پاس بھی بہت تھے ،عدالت سے اشتہاری ہوکر ہم نتھیا گلی کے سرکاری ریسٹ ہاؤس میں چھپ سکتے تھے،اس وقت سے ڈرو جب نواز شریف زخموں کے تمغے سجائے عوام میں جائیں گے،سازشیں نہ رکیں تو نواز شریف چوتھی اور پانچویں بار بھی وزیراعظم بنیں گے وہ ہر سازش کے بعد پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ واپس آئے ہیں ،عوام ان پر اعتبار کرتے ہیں ،نواز شریف کو سینے میں دفن راز اور سازشوں کے بے نقاب کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔

مریم نواز کے مطابق یہ دنیا کی پہلی جے آئی ٹی ہے جو الزام سے پہلے تحقیقات کررہی ہے۔دنیا میں الزام لگتا ہے جے آئی ٹی اس کے بعد بنتی ہے یہ پہلی جے آئی ٹی ہے جو پہلے بن گئی ہے اور اب الزام ڈھونڈ رہی ہے کہ الزام کیا لگائیں۔مجھے اس بات کی خوشی ہے اور وزیراعظم نواز شریف کیلئے اس سے فخر کی بات اور کیا ہوگی کہ الزام لگانے والوں کے ان پر الزام لگانے کیلئے کچھ نہیں مل رہا جو الزام لگائے گئے وہ ذاتی کاروبار سے متعلق ہیں۔

ان الزامات کا سیاست سے دور کا تعلق نہیں۔یہ الزامات تب کے ہیں جب نواز شریف طالب علم تھے۔ اور دادا مرحوم کے حوالے سے الزامات ہیں۔وزیر اعظم نواز شریف کیلئے فخر کی بات ہے کہ وہ دوبار وزیر اعلیٰ اور تیسری بار وزیراعظم ہیں لیکن ان پر پانچوں ادوار کے حوالے سے الزام لگانے والوں کو کچھ نہیں مل رہا۔ان کا کہنا تھا کہ ذاتی یا خاندانی کاروبار کے معاملات پر نہ سوال پوچھنا بنتا ہے نہ جواب دینا بنتا ہے۔

ایک پیسے کی کرپشن اور ایک پیسے کی بلیک کمیشن ،منی لانڈرنگ ہے تو سامنے لانی چاہیے۔ سامنے اس لئے نہیں آسکی کے اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔بیٹیوں کو ملوث کرکے نواز شریف کو کسی امتحان سے دوچار کریں گے تو وہ سن لیں کہ میں نواز شریف کی بیٹی ہوں جس مجھے تربیت دی اور ظلم کے آگے سر نہیں جھکایا۔جن لوگوں کو بہنوں کی قدر نہیں ہے وہ مجھے سمجھ نہیں سکتے،جن کو بیٹیوں کی تکلیف کا پتہ نہیں خاندان کی اقدار کا پتہ نہیں وہ یہ باتیں کبھی نہیں سمجھ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بہت آپشن تھے ہم بھی تکنیکی معاملات کا سہارا لے سکتے تھے۔ہم بھی اقتدار کے ایوانوں میں چھپ سکتے تھے۔،کمردرد کا بہانہ بنا کر گاڑی کو ہسپتال کر طرف موڑ سکتے تھے ہم بھی عدالتوں سے اشتہاری ہوکر نتھیا گلی کے سرکاری ریسٹ ہاؤس میں چھپ سکتے تھے مگر ہم نے حساب دیا ہے اور دے رہے ہیں۔یاد رکھو آئین اور قانون کی حفاظت اور پاسداری کے بدلے میں نواز شریف نے جو وار اپنے دل پر لئے ہیں جس احتساب کی بھٹی میں سے وہ گزر کر آئے ہیں جس طرح مردانہ وار شیر دل انسان کی طرح احتساب کا بار بار سامنا کیا،بہیمانہ احتساب کا سامنا کیا ہے وہ یہ احتساب اور زخم اپنے سینے پر تمغوں کی طرح سجا کر 2018 کے الیکشن میں عوام کے پاس جائیں گے۔

اس دن سے خوف کھاؤ جب نواز شریف اپنی دہائی عوام کے پاس لے کر جائیں گے۔اس نہج پر مت جاؤ کہ جو رازان کے سینے میں دفن ہیں جو سازش ان کے خلاف ہورہی ہیں وہ عوام کو بتانے پر مجبور ہوجائیں ۔اس سے قبل وزیراعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نواز منگل کو چھٹی بار جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوئے۔انہوں نے کہاں کے ہمارے خلاف کسی قسم کے ثبوت نہیں جب کسی چیز کا وجود ہی نہیں تو جے آئی ٹی کو ثبوت کہاں سے ملے گا۔

میرے یا میرے خاندان کے کسی بھی فرد کے خلاف ثبوت ہیں تو کاروائی ہونی چاہیے اور سزا ملنی چاہیے کیونکہ یہ عوام اوراس ریاست کا حق ہے لیکن اگر ثبوت نہیں تو الجھانے کی اجازت مت دیں حسین نوان کا کہنا تھا کہ ہرطریقے سے کوشش کرکے دیکھ لی ہے اور سب مستقبل میں سامنے بھی آجائے گا تاہم انہیں کچھ نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کے ہمارے خلاف اگر کوئی ثبوت ملتا ہے تو کاروائی ہونی چاہیے اس کو طیارہ سازش کیس نہیں بننے دینگے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی منی ٹریل آج تک سامنے نہیں آیا۔ حسین نواز نے کہا کہ ہمیں بلا کر جتنی مرتبہ سوالات پوچھے گئے ہم نے جوابات دیئے اور بغیر ثبوت کے کسی کے خلاف کاروائی نہیں کی جا سکتی، عمران خان کے مطابق سڑکیں بند کرکے مریم نواز کو جے آئی ٹی میں پیش کیا گیا جو قوم کی توہین ہے۔عمران خان نے کہا کہ پانامہ کیس سے متعلق اچھی خبر آنے والی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میڈیا ٹاک کے وقت اسحاق ڈار کی شکل سب کچھ بتا رہی تھی۔ایک جھوٹ بولنے کے لیے 100 جھوٹ بولنا پڑتے ہیں۔جھوٹ بولنے والے کی ویسی ہی شکل بن جاتی ہے جیسی کل اسحاق ڈار کی تھی۔انہوں نے کہا کہ جہاں حقیقی جمہوریت نہ ہو وہاں مفادات بچانے والا طبقہ قبضہ کر لیتا ہے۔کوشش ہوتی ہے کہ کرپٹ نظام کو بچایا جائے تاکہ سب فائدہ اٹھائیں۔

سب جانتے ہیں کے ایک مرتبہ کرپشن کا گارڈ فادر کا حساب ہوگا تو سب لپیٹ میں آجائیں گے۔جمہوریت میں میرٹ ہوتا ہے لیکن بادشاہت میں کوئی میرٹ نہیں ہوتا۔عمران خان نے کہا کہ اس وقت کا بڑی دیر سے انتظار کررہا تھا،کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اس طرح شریف خاندان کا احتساب ہوگا،مجھے 10 ارب روپے رشوت کی آفر کی گئی،جب آفر قبول نہیں کی تو کیس کردیا۔

عمران خان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عوام اس جنگ میں شرکت کریں۔عمران خان نے کہا کے ملک میں 10 ارب ڈالر کی ہر سال منی لانڈرنگ ہورہی ہے۔نواز شریف کہتے ہیں ہمارا قصور کیا ہے،نواز شریف خاندان کا قصور یہ ہے کہ آپ نے پیسہ چوری کیا۔آپ کے بچوں نے بیرون ملک جائیدادیں خریدیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ زبردست میچ ہونے جا رہا ہے میں اس وقت کا بڑی دیر سے انتظار کر رہا تھا۔

کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اس طرح شریف خاندان کا احتساب ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ نواز شریف جب جم خانہ کلب میں کھیلتا تھا وہاں جو لوگ ہوتے تھے ان سے پوچھیں کہ یہ اپنے ایمپائر کھڑے کرکے باری لیتا تھا اور باؤلر بھی اپنے ہوتے تھے جو آہستہ آہستہ باؤلنگ کرواتے تھے ،مجھ پر 10 ارب کا ہرجانے کا دعویٰ کردیا ہے۔میرے پاس تو پیسے نہیں ہیں۔

اگر کیس ہار گیا اور پیسہ دنیا پڑا تو پھر حمزہ اور حسین سے درخواست کروں گا کہ مجھے قرض دے دو،شہباز شریف میرے سامنے آئے بڑے سوال کرنے ہیں۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف زرداری نے کہا کہ ملک ان کے ہاتھ میں ہے جو صرف سریا بیچنا جانتے ہیں اور کرکٹ کھیلنے اور ملک چلانے میں فرق ہوتا ہے۔ وقت آیا تو بتائیں گے کہ ملک کیسے چلانا ہے۔وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور دوسرے لیگی رہنماؤں کی طرف سے اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیا گیا۔

میریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان چور مچائے شور کی زندہ مثال ہے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ ہمارے سیاسی مخالفین ہماری قیادت پر پھر وہی جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں جو ماضی میں مسترد ہوچکے ہیں۔اوران کی کئی مرتبہ تحقیقات بھی ہوچکی ہے،جن سے کچھ حاصل نہیں ہوسکا۔اور یہی وجہ ہے کہ ہم ماضی میں بھی سرخرو ہوئے اور انشاء اللہ اس بار بھی سرخرو ہونگے۔

پاکستان مسلم لیگ ن نے جب بھی اقتدار سنبھالا ملک وقوم نے ترقی کی اور موجودہ دورحکومت میں بھی ہماری قیادت نے ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کردیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس کے فون ٹیپ کرنا بڑا انکشاف ہے،جے آئی ٹی نے پہلے تصویر لیک کرنے کو تسلیم کیا ان کو بھی وارننگ دی گئی کہ کام دھیان سے کریں۔عمران خان حسد نہ کریں،عمران خان اقتدار تک پہنچنے کیلئے پاکستان سے دشمنی نہ کریں ۔

عمران خان سچ سننے کی ہمت نہیں رکھتے، وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان ترقی کرتا جائے گا ،عمران خان حسد نہ کریں،انہوں نے کہا عمران خان کب تک نواز شریف کی مخالفت میں پاکستان کی مخالفت کریں گے۔عمران خان میں سچ سننے کی ہمت نہیں میڈیا کو دھمکاتے اور بائیکاٹ کرتے ہیں۔امید کرتے ہیں ہمیں انصاف ملے گا،ہم اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں رکھیں گے، جے آئی ٹی نے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری سے ڈیڑھ گھنٹے تک پوچھ گچھ کی،قمرزمان چوہدری پانا ما کیس کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے روبرو پیش ہوئے ،چیئرمین نیب جے آئی ٹی کو مطلوب دستاویزات لیکر جوڈیشنل اکیڈمی پہنچے۔

ان کے ساتھ دو اہلکار بھی موجود تھے،ان سے حدیبیہ پیپر مل اور شریف فیملی کے خلاف دائر ریفرنسز سے متعلق سوالات کئے گئے،پیشی کے بعد قمر زمان چوہدری جوڈیشنل اکیڈمی کے پچھلے راستے سے روانہ ہوئے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں پاناماکیس کی سماعت کے دوران بھی چیئرمین نیب پیش ہوئے تھے،جرح کے دوران عدالت کی جانب سے ان پر برہمی کا اظہار کیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود انہوں نے حدیبیہ پیپر ملز کیس سے متعلق فیصلہ چلینج کرنے سے انکار کردیا تھا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Panama Case JIT Ki Report Supreme Court Main Paish is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 July 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.