اپوزیشن جماعتوں کا کسی ایک نکتے پر جمع ہونا محال

بظاہر ڈان لیکس پر تنازعہ اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکا ہے لیکن اپوزیشن حیران و ششدر ہے کہ حکومت اور فوج کے درمیان ڈان لیکس پر انکوائری رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد کے حوالے سے پیدا ہونے والا تنازعہ کا ڈراپ سین کیسے ہو گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ پیپرز لیکس پر دئیے گئے فیصلہ میں

ہفتہ 20 مئی 2017

Opposition Jamatooon Ka Kissi Aik Nuqte Per Jama Hona Mahaal
نواز رضا:
بظاہر ڈان لیکس پر تنازعہ اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکا ہے لیکن اپوزیشن حیران و ششدر ہے کہ حکومت اور فوج کے درمیان ڈان لیکس پر انکوائری رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد کے حوالے سے پیدا ہونے والا تنازعہ کا ڈراپ سین کیسے ہو گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ پیپرز لیکس پر دئیے گئے فیصلہ میں وزیر اعظم محمد نواز شریف کو ”نا اہل “ قرار دلوانے میں ناکامی کے بعد اپوزیشن بالخصوص تحریک انصاف نے ڈان لیکس پر پیدا ہونے والے تنازعہ کے نتیجے میں کسی غیر آئینی اقدام کیلئے” امیدیں “لگا رکھی تھیں لیکن اسے اس وقت شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب وزیر اعظم محمد نواز شریف کی عوامی جمہوریہ چین اور ہانگ کانگ کے دورے پر روانگی سے قبل آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی ملاقات کے بعد ڈان لیکس پر تمام معاملات طے پا گئے۔

(جاری ہے)

ڈان لیکس پر حکومت اور فوج کے درمیان تنازعہ ختم کرانے میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ مسلم لیگی رہنماؤں کے اجلاس میں ڈان لیکس پر مزید کوئی نوٹیفیکیشن جاری نہ کر نے کے فیصلے نے صورت حال مزید گھمبیر کر دی تھی۔ قبل اس کے کہ حکومت اور فوج کے درمیان فاصلے مزید بڑھ جاتے حکومت اور فوج کے درمیان ”پل “ کردار ادا کرنے والی شخصیت چوہدری نثار علی خان ”سرگرم عمل“ہو کر ترمیم شدہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا جس میں سینیٹر پرویزرشید کے خلاف کی گئی کارروائی کی توثیق اور سید طارق فاطمی سے ان کا عہدہ واپس لینے کی بجائے ہٹائے جانے کے الفاظ شامل کر لئے گئے جب کہ فوج کے ترجمان نے نہ صرف اپنا متنازعہ ٹویٹ واپس لے لیا بلکہ جمہوریت کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور وزیر اعظم کو فائنل اتھارٹی تسلیم کر کے سول حکومت کی بالادستی کا اقرار کیا ٹویٹ واپس لینے پر سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف چلائی جانے والی مہم کا وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سخت نوٹس لیا ہے اور ایف آئی کے شعبہ سائبرکرائمز کو اس مہم کے پیچھے عناصر کا سراغ لگانے کی ہدایت کی ہے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جو پچھلے چند دنوں سے ”دھرنا۔ 3 کی نیٹ پریکٹس کر رہے ہیں سپریم کورٹ کے پانامہ پیپرز لیکس پر سپریم کورٹ سے ڈانٹ کھا چکے ہیں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی دونوں ڈان لیکس کے حوالے سے بال کی کھال اتار رہی ہیں۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اپنے جلسے جلوسوں میں ”گو نواز گو“ کے نعرے تو لگا رہے ہیں لیکن وہ تاحال وزیر اعظم سے استعفے کے لئے دباؤ بڑھانے کے لئے ماحول نہیں بنا سکے۔

اپوزیشن کی ریکویزیشن پر سینیٹ کا اجلاس تین روز تک جاری رہنے کے بعدغیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہو گیا ہے۔ سینیٹ کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے دھواں دھار تقریر تو کی ہے لیکن حکومت کے لئے کوئی پریشان کن صورت حال پیدا نہ کر سکے۔ اپوزیشن کی ریکویزیشن پر طلب کردہ اجلاس کی اہم بات یہ ہے ڈان لیکس پر انکوائری رپورٹ کا معاملہ سر سری طور زیر بحث آیا اس معاملہ پر جہاں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے چوہدری نثار علی خان سے ڈان لیکس پر جواب دینے کا مطالبہ کیا ہے وہاں چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ڈان لیکس پر دو فریقوں کے درمیان معاملات طے ہونے پر حکومت کے سامنے سوالات کھڑے کر دئیے ہیں اور کہا ہے کہ ڈان لیکس سے متعلق سرکاری بیان میں دو فریقوں سے کیا مطلب ہے؟ کیا حکومت آئین کی شق 243 پر یقین نہیں رکھتی؟ جس کے تحت فوج کا اختیار حکومت کے پاس ہے، چیئرمین سینیٹ نے پریس ریلیز میں فریقین کے ہم پلہ ہونے کے تاثر کے معاملے پر رولنگ محفوظ کرلی ہے، چیئرمین سینیٹ نے کہا ہے کہ” آئین تو یہی کہتا ہے کہ مسلح افواج پر کنٹرول اور کمانڈ وفاقی حکومت کی ہے“۔

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بعض اداروں میں احتساب کے الگ الگ سسٹم پر ایک بار پھر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور آبزرویشن دی ہے کہ عدلیہ، فوج ،سیاستدانوں اور ارکان پارلیمنٹ کے بلاتفریق احتساب کا یکساں اور جامع قانون ہونا چاہیے۔ وزیراعظم کے احتساب کی کارروائی کو مخفی نہیں رکھا جاتا تو کسی ادارے میں احتساب کی کاروائی کو مخفی کیوں رکھا جاتا ہے۔

اگرایسی صورت حال رہی تو کیا ہم بھی سینیٹ کو ،ٹرائل کورٹ، میں تبدیل کر دیں۔ انہوں نے یہ آبزرویشن پاک فضائیہ کے ایکٹ میں ترمیمی بل پیش ہونے کے موقع پر دی ہے۔ چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ اب تو یہ آئین کے آرٹیکل 243 کو تسلیم بھی نہیں کرتے ہرا دارہ اگر احتساب کا الگ الگ قانون لائے گا تو سسٹم کیسے چلے گا پہلے بھی رائے دے چکا ہوں کہ سب اداروں کا بلاتفریق و بلاامتیاز احتساب کا یکساں طریقہ کار ہونا چاہیے۔

چوہدری اعتزاز احسن کی تقریر کا جواب دینے کے لئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سینیٹ کے اجلاس میں آئے لیکن چوہدری نثار علی خان کی تقریر کے طول پکڑ جانے کے باعث اٹھ کر چلے گئے نماز جمعہ کے وفقہ کے دوران مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبد الغفور حیدری پر خود کش حملہ کی اطلاع ملنے کے بعد سینیٹ کا ماحول سوگوار ہو گیا چوہدری نثار علی خان چوہدری اعتزاز احسن کا چڑھایا ہوا ادھار تو نہ اتار سکے لیکن ان کی جگہ سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر مشاہد اللہ خان بھی آستینیں چڑھائے بیٹھے رہے البتہ انہوں نے دو روز کے وقفہ کے بعد ہونے سینیٹ کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے بخیے ادھیڑ دئیے وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ دو فریقوں کا مطلب ہے حکومت اور فوج جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ” میں آپ کے جواب سے مطمئن نہیں ہوں“ انہوں نے کہا کہ” میں قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر اور پارلیمانی رہنماؤں سے بات کرنے کے بعد فیصلہ کروں گا کہ اس معاملے پر سینیٹ کیا کردار ادا کرسکتی ہے؟ قومی اسمبلی کا 42واں سیشن بھی شروع ہو چکا ہے۔

عام اندازہ تھا یہ اجلاس ڈان لیکس کے حوالے سے ہنگامہ خیز ہو گا لیکن تاحال اپوزیشن ڈان لیکس کے حوالے سے کوئی حکمت عملی تیار نہیں کر سکی تحریک انصاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر وزیر اعظم پر استعفا دینے کے لئے دباؤ بڑھا کر اس مقصد کے لئے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو اپنے ایجنڈے پر اکھٹا کرنا چاہتی ہے لیکن اپوزیشن جماعتوں کا تحریک انصاف کے ایجنڈے پر اتفاق رائے نہیں اپوزیشن جماعتیں حکومت مخالف ایجنڈے پر منقسم ہیں تاحال اپوزیشن کو متفقہ لائحہ عمل تیار نہیں کر سکی۔

وفاقی حکومت نے جمعیت علما ء اسلام (ف) کی” ناراضی “مول لے کر فاٹا اصلات کے حوالے سے آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کر دی ہے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے جے یو آئی (ف)اور فاٹا کے ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القادربلوچ نے آئینی ترمیم پیش کی تو حکومتی اتحادی جماعت جمعیت علماء اسلام کی قیادت نے شدید ردعمل کا اظہار کیا مولانا فضل الرحمنٰ قبائلی ارکان کو براہ مخاطب کر کے ان کو ان کی اوقات یاد دلاتے رہے۔

خاصی گرما گرمی کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے آئینی ترمیم کا بل مجلس قائمہ برائے سیفران کے حوالے کر دیا۔ مولانا فضل الرحمنٰ نے ڈٹ کر آئینی ترمیم کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ نیٹو سپلائی اور گدھوں کا کاروبار نہیں۔کون مائی کا لال ہے جو فاٹا کا سودا کرے گا میں سب کچھ جام کرکے رکھ دوں گا فاٹا کے عوام سے پوچھے بغیر ان کے مستقبل کا کوئی فیصلہ نہیں ہو سکتا۔

مولانا فضل الرحمن نے اپنی بات کا آغاز کیا تو فاٹا کے پارلیمانی لیڈر شاہ جی گل آفریدی فاٹا کے دیگر ارکان کے ساتھ اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور شور مچانا شروع کر دیا۔دوسری طرف وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم درانی سمیت جے یو آئی (ف) کے ارکان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور شور مچانا شروع کر دیا جس سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا سر دست آئینی ترمیم مجلس قائمہ کو بھجوا دی گئی ہے حکومت نے جمعیت علماء اسلام (ف) کی ”ناراضی“ مول لے کر آئینی ترمیم پیش تو کر دی ہے لیکن حکومت کو اس ترمیم کی منظوری کے تمام مراحل طے کرنے کے لئے ابھی بڑے دریا عبور کرنا پڑیں گے۔


تحریک انصاف کی قیادت حکومت پر تنقید کی دوڑ میں سب سے آگے نکلنے کے شوق میں بعض اوقت فاش غلطیا ں کرتی رہتی ہے تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے چین میں پاکستانی وفد کی پرانی تصویر ٹویٹ کردی ، شیریں مزاری نے طارق فاطمی کی 29دسمبر2016کے اجلاس کی پرانی تصویر ٹوئٹ کردی ، شاہ محمود قریشی نے بغیر تحقیق اسمبلی میں پرانی تصویر پر تقریر کرڈالی جبکہ طارق فاطمی چین جانے والے موجودہ سرکاری وفد کا حصہ نہیں تھے۔

شیریں مزاری نے ٹویٹ میں لکھا کہ ”حکومت قوم کو دھوکہ دے رہی ہے“ جبکہ شیریں مزاری نے چند گھنٹوں کے اندر اپنا ٹویٹ اکاؤنٹ بھی ڈیلیٹ کردیا۔شاہ محمود قریشی کو جب حقائق کا علم ہوا توان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ ا طارق فاطمی کی پرانی تصویر کو حالیہ دورہ قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے جس پر وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ شاہ محمود قریشی ایک ذمہ دار اور تجربہ کار رکن قومی اسمبلی ہیں ان کا طارق فاطمی کے دورہ چین سے متعلق غلط اطلاع پر ایوان میں تقریر کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

امید ہے کہ وہ اپنے بیان پر نظر ثانی کرتے ہوئے ایوان میں اپنا بیان واپس لیں گے شاہ محمود قریشی کے ایوان میں طارق فاطمی کے حوالے سے بیان پر رد عمل پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایک سینئر سیاستدان ہونے کے ناطے شاہ محمود قریشی کو اپنے نمائندوں کی اصلاح کرنی چاہیے نہ کہ جھوٹ کی اندھی پیروی کی جائے۔ اگر شاہ محمود قریشی کو آئندہ سرکاری معلومات چاہیے ہوں تو وزارت اطلاعات ان کی خدمت کے لیے حاضر ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Opposition Jamatooon Ka Kissi Aik Nuqte Per Jama Hona Mahaal is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 May 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.