نواز شریف کا عوامی عدالت کے فیصلے پر اصرار

انتخابات مقررہ وقت اور اپنے شیڈول کے مطابق ہوں گے اور مسلم لیگ(ن) اپنی مدت پوری کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی جو عمل احتساب شروع ہوا ہے وہ بھی جاری رہے گا جبکہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لئے اپنے خلاف بنائے گئے ریفرنس اور دیگر صورت حال کے بارے میں آگاہ کریں گے.

جمعہ 17 نومبر 2017

Nawaz Sharif Ka Awami Adalat K Faislay Par Israr
احمد کمال نظامی:
انتخابات مقررہ وقت اور اپنے شیڈول کے مطابق ہوں گے اور مسلم لیگ(ن) اپنی مدت پوری کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی جو عمل احتساب شروع ہوا ہے وہ بھی جاری رہے گا جبکہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لئے اپنے خلاف بنائے گئے ریفرنس اور دیگر صورت حال کے بارے میں آگاہ کریں گے.عوام کے ذہنوں میں جو سوالات گردش کر رہے ہیں ان سے متعلق در پردہ حقائق سے آگاہ کرنے کے لئے جلسوں کا سہارا لیا جائے گا۔

ایسے بہت سے سوالات جو عوام کے ذہن میں گردش کر رہے ہیں ان سوالوں کا جواب کون سی شکل میں ملتا ہے اس کے بارے میں آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن ایک بات تو واضح ہے کہ حالات اور سیاسی ماحول مزید گرماگرم ہو جائیں گے۔ اسمبلی تحلیل ہو گی نہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ پذیرائی حاصل کرے گا۔

(جاری ہے)

گزشتہ نئی مردم شماری کے بعد قومی اسمبلی کی نئی حلقہ بندیوں سے متعلق جو ابہام پیدا ہوا تھا وہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے دور ہو گیا ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیم پر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مفاہمت ہو گئی ہے، آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ اس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ جو افواہیں بروقت انتخابات نہ ہونے، ٹیکنوکریٹ اور نیشنل حکومت کے قیام کی گردش کر رہی تھیں وہ دم توڑ گئی ہیں، مردم شماری نتائج کا ایک فیصد تیسرے فریق سے چیک کرانے پر اتفاق ہو گیا ہے۔

اس اتفاق رائے پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے معاملہ سی سی آئی میں لے جا کر ہمارا مطالبہ تسلیم کر لیا ہے۔ صحت مند جمہوری معاشروں میں اپنے اپنے نظام حکومت و سیاست کے مطابق عام انتخاب کا انعقاد سب سے بڑی قومی سرگرمی ہوتی ہے۔ انتخابی شیڈول کے اعلان اور اس کی مہم شروع ہونے سے تشکیل حکومت اس کے تمام مراحل ملک گیر گہماگہمی اور عوامی دلچسپی سے ہوتے ہیں۔

مقبول عام سیاسی قائدین پورے جوش اور منصوبہ بندی سے میدان میں اترتے ہیں۔ماضی کے مقابلہ میں اس بار انتخابات مختلف ماحول میں ہونے کی امید کی جا سکتی ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اس عزم کا اظہار کر رہے ہیں کہ نہ کوئی این آر او ہونے دیں گے اور نہ دھاندلی کرنے دیں گے۔ حکمران جماعت مسلم لیگ(ن) کی جانب سے ایک مثبت اور اہم اعلان منظرعام پر آیا ہے کہ حکمران جماعت انتخابی مہم میں ریاستی اداروں سے مزاحمت کی روش نہیں اپنائی جائے گی۔

یہ ایک گروپ کا فیصلہ ہے جبکہ دوسرا گروپ شدید اختلاف کرتے ہوئے قیادت کی کردار کشی مہم کو ناکام بنانے کے لئے اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہتے ہیں۔ پارٹی کے سربراہ میاں محمد نوازشریف اور ان کے ہم خیال ’جنگ ‘کے موڈ میں نظر آ رہے ہیں۔ میاں محمد شہبازشریف کسی قیمت پر مائنس نواز فارمولا قبول نہیں کریں گے۔ میاں محمد نوازشریف کی صدارت میں اجلاس میں شریک مسلم لیگ(ن) کے قائدین نے یہ بات کہی کہ نوازشریف کے خلاف جو ایک سازش کے تحت کردار کشی کی مہم چلائی جا رہی ہے ، پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سب کو معلوم ہے کہ میاں محمد نوازشریف کو کیوں نکالا۔

جو شخص اصول سول حکمرانی لوگوں کے حقوق اور حق حکمرانی کی بات کرے گا اس کے ساتھ یہی سلوک کیا جائے گا۔ پہلے میاں محمد نوازشریف نے ایٹمی دھماکہ کر کے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا تو اس کی سزا کے طور پر انہیں نکال دیا گیا۔ اب معاشی انقلاب برپا کرنے کے لئے جو اقدامات اٹھائے اور توانائی کے بحران پر قابو پایا اور سی پیک لائے تو اس کی سزا اقامہ کی شکل میں دی گئی۔

لہٰذا عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کرنے کے لئے عوام کی عدالت میں جانا ہو گا۔ لہٰذا عوامی رابطہ مہم تیز کرنے کا فیصلہ ہوا اور یہ بھی طے پایا کہ جارحانہ رویہ اپنانے اور جی ٹی روڈ بیانیہ آگے بڑھایا جائے گا اور اب ہر عمل کا ردعمل ہو گا۔ ترکی بہ ترکی جواب دیں گے اور اپنے قائد میاں محمد نوازشریف کی تذلیل کسی صورت نہ قبول ہو گی نہ برداشت کریں گے۔

مسلم لیگ(ن) کی قیادت بار بار کہہ رہی ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے جا رہے اور نہ ہی ہمیں فیئر ٹرائل دیا جا رہا ہے اور ہمارے خلاف ریفرنس اور مقدمات میں تیزی دکھائی جا رہی ہے جبکہ عمران خان، جہانگیر ترین سمیت دیگر افراد کے مقدمات کے فیصلے محفوظ ہونے کے باوجود انہیں بار بار مواقع فراہم کئے جانے کا عمل پوری قوم دیکھ رہی ہے۔مسلم لیگ(ن) نے عوامی جلسوں کا جو شیڈول تیار کیا ہے اس میں میاں محمد نوازشریف اور مریم نواز بھی عوام سے خطاب کریں گے۔

گویا انتخابات سے قبل ہی انتخابی ماحول پیدا کرنے کی تیاری ہو رہی ہے جبکہ پیپلزپارٹی نے بھی اپنی عوامی قوت کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ عمران خان پہلے ہی انتخابی مہم کا آغاز کر چکے ہیں۔ گویا سیاسی سموگ کی لپیٹ میں ملک آنے والا ہے اور جس جارحانہ انداز اور رویہ کا عزم کیا جا رہا ہے اس سے تصادم ہوتا نظر آتا ہے اور یہ تصادم رکتا نظر بھی نہیں آتا جبکہ ملک میں سیاسی بحران ہے آئینی بحران نہیں کیونکہ میاں محمد نوازشریف کے اقامہ پر نااہل ہونے کے باوجود آئینی طور پر برسراقتدار جماعت نے اپنا دوسرا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے اور تیسرے کی کوئی امید نہیں۔

ظاہر ہے کہ جانے والے اس طرح اچانک لگائے گئے زخم کو کبھی بھولتے ہیں اور نہ معاف کرتے ہیں۔ بات یہیں تک محدود رہتی تو قوت برداشت سے کام لیا جا سکتا تھا لیکن جب سامنے نظر آ رہا ہو کہ ابھی تو آغاز ہوا ہے ابھی تو مزید کئی طوفانوں نے آنا ہے، کئی الزامات نے لگنا ہے اور گھیرا تنگ ہونا ہے تو پھر جوابی حملے اور طبل جنگ بجانے کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں بچتا۔

عوامی عدالت لگانا ہی بچاوٴ کا راستہ ہوتا ہے۔ لہٰذا مسلم لیگ(ن) نے جو راستہ اختیار کیا ہے اس کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا۔ اس کا نتیجہ جو بھی برآمد ہو حکومت نہیں جا رہی اور اپنی مدت پوری کرے گی اور مقابلہ ضرور ہو گا، پہلوا ن دو ہی ہیں جو عمران خان اور میاں محمد نوازشریف ہیں، تیسرا کوئی نظر نہیں آتا۔ لہٰذا ذرا میدان تو لگنے دیں جبکہ تاریخ کے اوراق یہ بتاتے ہیں کہ عدالتی فیصلے عوام پر اثرانداز نہیں ہوتے، عوام کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Nawaz Sharif Ka Awami Adalat K Faislay Par Israr is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 November 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.