این اے 148 کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال

عام انتخابات کاشور پیدا ہوتے ہی این اے 148 میں عام انتخابات کی تیاریاں اب سے ہی شروع ہو چکی ہیں۔ سیاستدان حلقہ میں لوگوں کے دکھ درد میں بڑھ چڑھ کر شامل ہو رہے ہیں۔ موجودہ ایم این اے ملک عبدالغفار ڈوگر نااہل کیس کی درخواست مسترد ہونے پر حلقہ میں ن لیگ متحد ہوئی ہے

منگل 18 اپریل 2017

NA148 Ki Badalti Siasi Sorat e Hall
عام انتخابات کاشور پیدا ہوتے ہی این اے 148 میں عام انتخابات کی تیاریاں اب سے ہی شروع ہو چکی ہیں۔ سیاستدان حلقہ میں لوگوں کے دکھ درد میں بڑھ چڑھ کر شامل ہو رہے ہیں۔ موجودہ ایم این اے ملک عبدالغفار ڈوگر نااہل کیس کی درخواست مسترد ہونے پر حلقہ میں ن لیگ متحد ہوئی ہے ۔ تحریک انصاف کے مرکزی وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے مخدوم زادہ زین حسین قریشی نے لوگوں سے رابطے بحال رکھنے کے لئے اپنے ڈیرہ 2 چک میں ہفتہ وار بروز بدھ جو پروگرام تشکیل دیا ہے اس سے تحریک انصاف کی مقبولیت میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

وہاں پر پارٹی ورکر اور قریشی خاندان کے پرانحے دوست مل بیٹھ کر اپنے مسائل پیش کر رہے ہیں۔ حلقہ این اے 148 میں زین قریشی میں تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑیں گے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے وہ کمپیئن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کے دیرینہ ساتھی حسن راں حالیہ دنوں شاہ محمود کو خیر باد کہہ کر پیپلز پارٹی یوسف رضا گیلانی گروپ میں چلے گئے ہیں۔

دو مرتبہ شاہ محمود نے حسن راں کے صاحبزادوں ارشد راں اور عباس راں کو ٹکٹ دئیے اور ان کے لئے بھی کوششیں کیں جس سے وہ دونوں بھائی ایک ایک مرتبہ ایم پی اے منتخب ہوئے۔ یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم مرید حسین قریشی جو کہ شاہ محمود قریشی کے بھائی ہیں وہ اپنے بھائی کے ساتھ 201 پی پی کے ٹکٹ لینے کے خواہش مند تھے لیکن وہ اپنے بھائی کی بجائے حسن راں کے صاحبزادے عباسں راں کو ٹکٹ دینا چاہتے تھے جس سے مرید حسین اور شاہ محمود کے اختلافات کا آغاز ہوا۔

دونوں بھائیوں کے اختلافات اتنے شدت اختیار کر گئے کہ حضرت بہاوٴالدین زکریا اور شاہ رکن عالم کے دربار پر بھی عرس کے موقع پر تنقید دیکھنے کو آئی۔ حالیہ دنوں سے شاہ محمود اور مرید قریشی کے درمیان اختلافات میں کمی دیکھنے کو آ رہی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں بھائی کسی بھی وقت اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان دونوں میں بھائیوں کے اختلافات کو ختم کرانے کے لئے ان کے پرانے دوست اور ورکر بھی کوششیں کر رہے ہیں۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر شاہ محمود اور مرید قریشی اکٹھے ہوتے ہیں تو قریشی خاندان کی کھوئی ہوئی سیٹ دوبارہ ان کے ہاں واپس آ سکتی ہے۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے علی موسیٰ گیلانی بھی حلقہ میں بہت زیادہ متحرک دکھائی دے رہے ہیں۔ لوگوں کے دکھ درد میں شریک ہونابھی ان کا معمول بن چکا ہے۔ پیپلز پارٹی کے ورکر بھی اپنے قائد کیلئے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

(ن) لیگ کے ایم این اے عبدالغفار ڈوگر نے 4 سالہ ادوار میں کروڑوں روپے کے ترقیاتی کام کرائے ہیں اور کرا رہے ہیں۔ وہ بھی 2018ء کے انتخابات کے لئے بھاگ دوڑ میں مصروف ہیں۔ پی پی حلقہ 201 کے ایم پی اے ملک مظہر عباس راں بھی ریکارڈ ترقیاتی کام کرا چکے ہیں۔ یو سی ٹاٹے پور سمیت دیگر یونین کونسل میں مختلف ترقیاتی کاموں کے سروے بھی ہو چکے ہیں جن کا کام بہت جلد شروع ہو جائے گا۔

ان کے صاحبزادے واصف مظہر راں بھی اپنے والد کے ہمراہ لوگوں کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں۔ ذرائع سے انکشاف ہوا ہے کہ ایم این اے عبدالغفار ڈوگر اور ایم پی اے ملک مظہر عباس راں کے ایک دوسرے کے ساتھ کچھ عرصہ سے تحفظات چل رہے ہیں جس سے (ن) لیگ کے پرانے ورکر پریشان ہیں۔ ایم این اے عبدالغفار ڈوگر پی پی 201 میں نسیم حسین راں کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں۔

کئی مقامات پر نسیم راں اپنے خطاب کے دوران 2018ء کے انتخابات میں امیدوار پی پی 201 ایم پی اے کا کہہ بھی چکے ہیں۔ جس کی وجہ سے حلقہ این اے 148 میں مختلف قیاس آرائیاں جنم لے رہی ہیں۔ 2018ء کے انتخابات تک ان دونوں ایم این اے اور ایم پی اے کے تحفظات میں کمی نہ آئی تو 2018ء کے انتخابات میں (ن) لیگ کیلئے حلقہ این اے 148 میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

NA148 Ki Badalti Siasi Sorat e Hall is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 April 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.