نااہلی کے بعد میاں نواز شریف کھل کر سامنے آگئے

نیب نے جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم 10 بھی حاصل کرلیا نظر ثانی کی اپیل پر فیصلے تک نیب کے سامنے پیش ہونے سے انکار

ہفتہ 26 اگست 2017

Na Ahlli K Bad Nawaz Sharef khul Kr Samny Aa Gaye
زاہد حسین مشوانی:
پانامہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد میاں نواز شریف کھل کر سامنے آگئے اور نیب میں بھی شریف فیملی نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل پر فیصلہ آنے تک پیش ہونے سے انکار کردیا ۔ میاں نواز شریف کی طرف سے سپریم کورٹ میں نااہلی کے خلاف نظر ثانی کی اپیل بھی دائر کی گئی ہے۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن میں بھی نواز شریف کو پارٹی کی صدارت سے فارغ کیا گیا اور نواز لیگ کی مجلس عاملہ نے بلوچستان سے سردار یعقوب ناصر کو پارٹی کا نیا صدر منتخب کر لیا۔

دوسری جانب قومی احتساب بیورو نے پاناما کیس کے لئے قائم جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ کا والم 10 بھی حاصل کر لیا۔ نیب ترجمان کے مطابق رپورٹ میں پاناما کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10 میں مزید تحقیقات کے لئے ٹھوس شواہد اور ثبوت موجود ہیں اور نواز شریف ا ور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنسز فائل کرنے کے لئے والیم10 کا ہونا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

والیم ٹین میں سعودی عرب اور برطانیہ کے خطوط شامل ہیں، برٹش ورجن آئی لینڈ اور یو اے ای کے خطوط بھی اس کا حصہ بتائے جاتے ہیں۔

یہ بتایا گیا ہے کہ برٹش ورجن آئی لینڈ کے خطوط میں مریم نواز کو نیلسن اینڈ نیسکول کا بینیفشل مالک قرار دیا ہے۔ سعودی عرب نے عزیزیہ اور ہل میٹل پر خطوط کے جواب کی یقین دہانی کرائی ہے۔ شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کیلئے نیب کی 14 رکنی ٹیم قائم کی گئی ہے جس میں روالپنڈی نیب کے گیارہ اور نیب لاہور کے تین نمائندے شامل ہیں۔ نیب راولپنڈی کا نام کمپاؤنڈ انوسٹی گیشن ٹیم رکھا گیا ہے۔

نیب راولپنڈی کی ٹیم شریف خاندان سے عزیزیہ سٹیل ملز کیس میں نواز شریف اور ان کے بیٹوں کا بیان قلمبند کرے گی۔ پانامہ کیس میں میاں نواز شریف کی نااہلی کے بعد اب مسلم لیگ نواز میں بھی میاں نواز شریف کی رائے اور فیصلوں پر کڑی تنقید ہونے لگی ۔ یہ بات نواز لیگ کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں اس وقت سامنے آئی جب سابق وزیر داخلہ چوہدری نثا رعلی خان کھل کر بولے اور کہا کہ اگر فیصلے لاہور میں بیٹھ کر کرنے ہیں تو اجلاس بلانے کی کیا ضرورت تھی۔

خواجہ سعد رفیق نے کی بھی چوہدری نثار کے موقف کی حمایت کی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا خوشامدیوں سے باہر نکلیں مگر میرے کڑوے سچ کو غلط سمجھا گیا۔ وزیر دفاع خرم دستگیر نے بھی کہا کہ چوہدری صاحب آپ قابل احترام ہیں اور ہم سے سینئر ہیں ۔ پہلے ہم یہی سمجھتے رہے کہ تمام فیصلے آپ کی مشاورت سے ہی کئے جاتے ہیں۔ قائم مقام صدر کے چناؤ پر بھی چوہدری نثار کی طرف سے پارٹی پالیسی سے اختلاف سامنے آیا کہ قائم مقام صدر کے چناؤ پر باہمی مشاورت سے ہی میڈیا کو فیصلے سے آگاہ کیاگیا جو جمہوری قدروں کے خلاف ہے۔

چوہدری نثاربلکہ دیگر کئی رہنما بھی اس بات پر ناراض ہیں کہ اس اہم نوعیت کے فیصلے پر ہم سے مشاورت ہی نہیں کی گئی اور سب کچھ میڈیا کے سامنے رکھ دیا گیا۔ میاں نواز شریف کی نااہلی کے بعد نواز لیگ نے سردار یعقوب ناصر کا مسلم لیگ ن کا قائم مقام صدر منتخب کر لیا۔ مسلم لیگ ن کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں سردار یعقوب ناصر کا انتخاب کیا گیا۔

راجہ ظفر الحق نے ان کا نام پیش کیا۔ ن لیگ کو نو منتخب قائم مقام صدر سردار یعقوب ناصر مستقل صدر نامزد ہونے تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے قائم مقام صدر وسینیٹر سردار یعقوب خان ناصر کا کہنا تھا مجھ پر اعتماد کرکے اتنی بڑی ذمہ داریاں سونپنے پر نواز شریف اور پارٹی کی دیگر قیادت کا مشکور ہوں۔ پارٹی کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کرونگا، جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دینگے۔

بلوچستان میں پارٹی کو مزید فعال بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرونگا۔ گلے شکوے دور،ناراض ارکان کا منائیں گے اور آئندہ انتخابات میں پارٹی ملک بھر اور بلوچستان میں بڑی کامیابی حاصل کرے گی ۔ متحد ہوکر حالات کا مقابلہ کریں جب تک ہم خود جمہوری نظام مظبوط نہیں کرینگے تو کوئی بھی مضبوط نہیں کرے گا۔ مسلم لیگ نواز کی صدارت کا معاملہ بھی پارٹی کے لئے پریشان کن رہا ۔

پانامہ پر شریف فیملی اور نواز لیگ مشکلات سے دوچار رہے اور میاں نواز شریف کی اسلام آباد سے لاہور تک ریلی میں بھی نواز لیگ کے تمام بڑے بڑے عہدیداروں کی عدم شرکت سے بھی ایک پیغام سامنے آیا ہے۔ چوہدری نثار علی خان کی کھل کر تنقید اور بعض دیگر عہدیداروں کی چوہدری نثار کے موقف کی حمایت سے بھی اب میاں نواز شریف اور شریف فیملی کی پارٹی گرفت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

نواز لیگ ان تمام مشکلات کے باوجود حالات کا سامنا کرنے اور مقابلہ کرنے کا تہیہ کرچکی ہے تاہم اس تمام صورتحال میں اپوزیشن بٹی ہوئی نظر آرہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے قائدین سید خورشید شاہ اعتزاز احسن اور دیگر یہ کہہ رہے ہیں کہ میاں نواز شریف کے بعد اب عمران خان کی نااہلی کی باری ہے اور ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لئے ان کے لیڈر آصف علی زرداری ہی سب سے فیورٹ شخصیت ہیں۔

پانامہ کے معاملے پر دیکھا جائے تو اپوزیشن شروع سے ہی تقسیم نظر آئی۔ پانامہ کا سکینڈل سامنے آیا تو اس وقت روز وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ بھی کیا لیکن نواز شریف نے انکار کیا۔ پانامہ پر حکومت اور اپوزیشن میں ٹی او آرز پر بھی مذاکرات ہوئے۔ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے اپنی اپنی تجاویز بھی دی گئیں بیل منڈھے نہ چڑھ سکی اور یہ مذاکرات ناکام ہوئے ۔

اس پر پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کی بات بھی کی گئی الغرض اپوزیشن اس معاملے پر بھی کوئی متفقہ لائحہ عمل اختیار نہ کرسکی کہ حکومت پر اس قدر دباؤ بڑھایا جائے کہ میاں نواز شریف مستعفی ہوں۔ اپوزیشن کے درمیان حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے کئی ملاقاتیں بھی ہوئیں لیکن پیپلز پارٹی ، پی ٹی آئی ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے اپنے اپنے تحفظات سامنے آئے ۔

ٹی او آرز طے نے ہونے اور پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپوزیشن کی جماعتوں میں اتفاق نہ ہونے کے بعد پی ٹی آئی ،عوامی مسلم لیگ اور جماعت اسلامی نے میاں نواز شریف اور دیگر کے خلاف پانامہ پر نااہلی کے الگ الگ کیسز دائر کئے۔ اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی خاموش رہی اور اس نے پانامہ پر نواز حکومت کے خلاف سوائے بیان بازی کے کچھ نہیں کیا ۔ اس وقت بھی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ یہ کہتے رہے کہ ان کی جماعت ایسی کسی مہم کا حصہ نہی بنے گی جس سے حکومت کا خاتمہ ہو اور جمہوریت ڈی ریل ہونے کا خطرہ ہو۔

پانامہ پر عدالتی فیصلے اور نواز شریف کی نااہلی کے بعد پیپلز پارٹی بھی میدان میں آگئی اور اب میاں نواز شریف کے بعد عمران خان کو نااہل قرار دینے کے منتظر ہے۔اپوزیشن کی سیاسی جماعتیں نئی حکومت کے قیام اور وزیراعظم کے انتخاب میں بھی کسی نتیجے پر متفق نہیں ہوئیں۔ وزیراعظم کے عہدے کے لئے اپوزیشن کی طرف سے متفقہ ایک امیدوار لانے کے لئے کہا گیالیکناس پر کئی ملاقاتیں جوڑ توڑ اور آخری لمحے تک طویل مشاورت کے باوجود بھی ایک امیدوار سامنے لانے پر اپوزیشن متفق نہیں ہوسکی۔ عدم اتفاق کی وجہ سے پی ٹی آئی پیپلز پارٹی ،جماعت اسلامی کی طرف سے وزیراعظم کے عہدے کے لئے اپنے اپنے امیدوار لائے گئے اور اپوزیشن تقسیم ہو گئی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Na Ahlli K Bad Nawaz Sharef khul Kr Samny Aa Gaye is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 August 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.