مالی سال 2017-18 بجٹ کی سٹریٹجی پیپرز کی منظوری

کیا قومی بجٹ سے عوام کو ریلیف ملے گا؟ وزیراعظم نواز شریف نے وفاقی کابینہ کو غربت میں کمی لانے کی ہدایات کردیں۔

منگل 23 مئی 2017

Maali Saal 2017 18 Budget Ki Stretigy Papers Ki Manzoori
سید ساجد یزدانی:
وزیراعظم نواز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آئندہ مال سال 2017-18 ء بجٹ کے سٹریٹجی پیپر کی منظوری دیدی گئی۔جس کے تحت آئندہ سال کے لئے جی ڈی پی کا ہدف 6 فی صد مقررکردیا گیا۔اجلاس میں وزیر خزانہ نے بجٹ کی حکمت عملی کے بارے میں بریفنگ دی جبکہ سیکرٹری خزانہ نے رواں مالی سال کے معاشی خدوخال کے بارے میں بریفنگ دی۔

وزیراعظم نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ بجٹ میں عام آدمی کو بھرپور ریلیف دیا جائے ،توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں کو ترجیح دی جائے،آئندہ بجٹ میں بلنداور پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول پر توجہ دی جائے،ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے جائے۔اجلاس میں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا حجم4.6 سے 4.8 ٹریلین(46 سے 48 کھرب روپے رکھے جانے کی تجویز کی گئی،مجموعی ترقیاتی بجٹ کی مد 1100 ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

جس میں وفاقی ترقیاتی پروگرام کا حجم 700 ارب روپے ہو سکتا ہے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4 ہزار ارب سے زائد رکھنے کی تجویز ہے،مالی سال 2017-18 کیلئے اقتصادی ترقی کی شرح 6 فیصد مقرر کرنیکی تجویز ہے۔،دفاعی بجٹ کی مد میں 950 ارب روپے مختص تک رکھنے کا امکان ہے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں خسارہ کا ہدف جی دی پی کے 3.8 فی صد تک رکھے جانے کی توقع ہے۔ وفاقی کابینہ نے وفاقی بجٹ 26 جون کو پیش کرنے کی بھی اجازت دیدی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ڈی پیز کے لئے 150 ارب روپے وزیراعظم کے یوتھ پروگرام کے لئے 20 ارب تک وسائل مختص کیے جائیں گے،ایرا کے لئے 7 ارب روپے،توانائی اور این ایچ اے کے لئے 350 ارب روپے رکھے جانے کی تجویزہے۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا ہدف زیادہ سے زیادہ ترقی کی شرح کا حصول ہونا چاہیے،انہوں نے وزراء کو ہدائت کی کہ وہ ایسے منصوبوں کو ترجیح دیں جن سے شرح ترقی بڑھے اور ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں،حکومت کا عزم ہے کہ طبعی اور انسانی انفراسٹکچر پر سرمایہ کاری کو ترجیح دے گی،ترقیاتی بجٹ کو بڑھایا جائے گا اور غربت میں کمی لائے جائے گی۔

انہوں نے کابینہ ارکان سے کہا کہ وہ ہنڈی کی روک تھام کے لئے تجاویز دیں۔وزیراعظم نے سٹاک مارکیٹ کی کیپٹلائزشن کی سطح 100 ارب روپے ہونے کا سراہا۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بلند،پائیدار اور مجموعی شرح نموکے حصول پر توجہ مرکوز کی جائے۔کابینہ ممبران اپنے دائرہ اختیار میں ان شعبوں کو ترجیح دیں جن سے اقتصادی نمو بہتر اور روزگار کے اضافی مواقع پیدا ہوسکیں۔

جمعرات کو یہاں بجٹ سٹریٹجی پیپر برائے 2017-20 سے متعلق کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا حکومت انسانی وسائل اور فزیکل ڈھانچہ میں مزید سرمایہ کاری کیلئے پرعزم ہے،ترقیاتی بجٹ میں اضافہ اور غربت میں کمی کو سب سے زیادہ ترجیح دی جائے گی،اب وقت آگیا ہے کہ قوم حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کے ثمرات سے استفادہ کرے۔وزیراعظم نے کابینہ ارکان پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات تجویز کریں جن سے ہنڈی اور رقوم کی ترسیل کے دیگر غیر رسمی ذرائع کی حوصلہ شکنی ہوتاکہ قانونی ذرائع سے بیرون ملک سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوسکے۔

وزیراعظم نے سٹاک ایکسچینج میں مارکیٹ کیپٹل لائزیشن کو سراہا جو جلد ایک سو ارب تک پہنچ جائیگا۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اجلا س جو بتایا جی حکومت نے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور مالیاتی خسارہ میں کمی لانے کیلئے وسط مدتی میکرواکنامک سٹریٹجی وضع کی ہے،مالیاتی ذمہ داری اور قرضہ کی حد کے ایکٹ کے مطابق وفاقی حکومت کا مالیاتی خسارہ جون 2020 ء تک جی ڈی پی کے 4 فیصد تک لایا جائیگا،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مالیاتی دوراندیشی کا مظاہرہ کیا جائیگا جبکہ سی پیک ،توانائی،مواصلات،اور تحقیق غربت جیسے کلیدی شعبوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی جائے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے جی ڈی پی کی ری ویلیوایشن پر ایک سٹڈی کا آغاز کیا ہے۔کیونکہ اس وقت کئی شعبے قومی کھاتوں میں مکمل طور پر درج نہیں ہیں۔مالی سال 2017-18ء کے تجت کیلئے حکومت 6 فیصد کی شرح اقتصادی نمو کا ارادہ رکھتی ہے۔جبکہ محصولات کی وصولی میں اضافہ کیلئے کوششیں بڑھائی جا ئیں گی۔اجلاس کو بتایا گیا کی وزیراعظم کے زرعی پیکج کے زراعت کی پیداوار پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں جو گنے،گندم،اور مکئی کی بمپرکراپس کی شکل میں ظاہر ہوئے ہیں ۔

سیکرٹری خزانہ نے ملک کی موجودہ اقتصادی صورتحال،بجٹ 2017-18 ء کے خاکہ اور وسط مدتی میکرواکنامک فریم ورک کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی۔انہوں نے بتایا کے چیلنجز کے باوجود پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے،موجودہ مالی سال کے پہلے 9ماہ کے دوران افراط زر کی شرح 4.09 فیصد تک محدود رہی ہے،پہلے 10 ماہ کے دوران میکرواکنامک فریم ورک کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی انہوں نے بتایا کہ چیلنجز کے باوجود پاکستانی معیشت درست سمت گامزن ہے۔

موجودہ مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران افراط زر 4.92 فیصد تک محدود رہی ہے پہلے 10 ماہ کے دوران گزشتہ سال کے اتنے ہی عرصہ کے مقابلے میں نجی شعبہ کو فراہم کئے گئے قرضوں میں 53 فیصد جبکہ زرعی شعبہ کو فراہم کئے گئے قرضہ میں 23 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے،6 فیصد کی شرح نمو حاصل کرنے کیلئے زراعت،صنعت،اور خدمات کے شعبوں میں نمو بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق کابینہ نے جو بجٹ سٹریٹجی تیار کی ہے اس کے تحت آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کا ہدف 6 فیصدف مقرر کیا گیا ہے جو جاری مالی سال سے تھوڑا زیادہ ہے تا ہم منشور کے وعدے کے مطابق کم ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے کابینہ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ غیر ضروری درآمدت میں کمی کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق ان اقدامات میں کسٹم ڈیوٹیز میں اضافہ اور ٹیکس سلیب22 فیصد تک لیجانا شامل ہے۔

جس سے چیزیں مہنگی ہوجائیں گی۔ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4 ہزار ارب روپے مقرر کرنے کی اصولی منظوری دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت پر تعیش اشیاء کی فہرست میں بھی اضافہ کرے گی۔پہلے کے برعکس اس بار اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد کیا گیا جس میں صرف 16 وفاقی وزراء نے شرکت کی۔وزراء مملکت مشیروں اور معاون خصوصی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے اگلے مالی سال کے بجٹ کا تخمینہ 4.8کھرب لگایا ہے جو رواں مالی سال کے بجٹ سے 7 فیصد زیادہ ہے تا ہم اگر وزارتیں سرکاری ترقیاتی پروگرام ایک ہزار ارب روپے تک بڑھانے کی وزیراعظم کی خواہش کو پورا کرتی ہے تو حتمی اعداو شمار دوبارہ مرتب کئے جائیں گے۔

آئندہ بجٹ میں وزارت خزانہ نے 700 ارب روپے بنیادی ترقیاتی بجٹ جبکہ دیگر سرگرمیوں کیلئے الگ سے 150 ارب روپے بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔تا ہم وزیراعظم نے وزیر خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ ترقیاتی بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 3.9 فیصد یعنی1.4 کھرب ہوسکتا ہے۔جو حکومت کے اصل پلان میں شامل نہیں۔وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہوگا کہ بیرونی امداد کے بغیر اقتصادی شرح نمو کا موجودہ ہدف5.7 فیصد حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

وزیراعظم نے ہدایت کی بجٹ میں عام آدمی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔وزیراعظم محمدنواز شریف نے کہا ہے کہ مخالفین کہ خلاف عوام بندھ باندھ کر کھڑے ہیں،الزام لگانے والوں کو پتہ نہیں ان کے منہ سے کس طرح کے الفاظ نکلتے ہیں،جو منہ میں آتا ہے کہہ دیتے ہیں،اسی وجہ سے عوام ان کاساتھ چھوڑتے چلے جارہے ہیں،ہم پانچ سال بعد عوام کو حساب دینگے،مخالفین سے بھی عوام حساب لینگے خیبر پی کے میں وہی پرانے سکول ہیں،سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں اگر کسی نے نیا پاکستان کا حشر دیکھنا ہے تو وہ خیبر پی کے میں جا کر دیکھے،ہم دھرنا دینے،جھوٹ بولنے اور الٹی سیدھی زبان کا استعمال نہیں ،عوام کی خدمت کیلئے آئے ہیں،دھرنے دینے والوں کے صوبے میں بھی نواز شریف سڑکیں بنا رہا ہے،پاکستان سے دہشتگردی کو ڈھیر کردیا ہے،اگلے چند برسوں میں پاکستان ترقی کے عروج ہر ہوگا،دنیا میں اپنا مقام پیدا کرے گا۔

جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آج پورے پاکستان میں چیچہ وطنی چیچہ وطنی ہورہی ہے جس نے کبھی چیچہ وطنی کا نام نہیں سنا آج وہ بھی چیچہ وطنی چیچہ وطنی کر رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ میرا تو چیچہ وطنی سے بڑا پرانا تعلق اور پیار ہے مجھے آپ سے محبت ہے،آپ کو میرے ساتھ محبت ہے،آج محبت کا رشتہ اور مظبوط کرنے آیا ہوں،کون شخص ہے جو محبت کے رشتہ کو بھول جائے،انشاء اللہ اس محبت کے رشے کو ہمیشہ نبھاؤں گا،آپ نے مجھے محبت سے ووٹ دیا ہے،میں آپ کا شکر گزار ہوں۔

الحمداللہ آج بھی اپ مجھے سپورٹ کررہے ہیں،چیچہ وطنی کے عوام نواز شریف کے ساتھ ہیں اور جو روز نت نئے بیان دیتے ہیں،نت نئے الزام لگاتے ہیں ان کو پتہ نہیں ان کے منہ سے کس طرح کے الفاظ نکلتے ہیں،پاکستان کا کلچر کیا ہے ،یہاں بڑوں کا احترام ہوتا ہے۔چھوٹوں سے پیار کا کلچر ہے،خواتین کے احترام کا کلچر ہے اور ان کو معلوم نہیں کہ رشتہ کیا ہوتا ہے،جو منہ میں آتا ہے کہہ دیتے ہیں۔

انہیں پاکستان کے کلچر کا پتہ ہی نہیں ہے۔آج اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کے عوام مخالفین کا ساتھ چھوڑتے چلے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام پانچ سال کے بعد پوچھیں گے کہ نواز شریف تم نے ہمارے لئے کیا کیا ،ہم پانچ سال کے بعد عوام کو حساب دینگے،تم بھی اپنا حساب دو تمہیں اللہ نے صوبہ دیا ہے صوبہ دیکھ رہا ہے کہ پنجاب میں میٹرو چل رہی ہے،اسلام آباد میں میٹروچل رہی ہے،پنجاب میں تیزی کے ساتھ ترقی ہو رہی ہے،اسلام آباد اور پورے ملک میں بجلی کے کارخانے لگ رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ خیبر پی کے میں وہی پرانے سکول ہیں،ہسپتالوں کی حالت ٹھیک نہیں ہے،وہاں پر سڑکیں بھی ٹوٹی پھوٹی ہیں اور کہتے ہیں نیا پاکستان بن رہا ہے،اگر کسی نے نئے پاکستان کا حشر دیکھنا ہے تو وہ خیبر پی کے اور پشاور میں جا کر دیکھیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آج خوشحالی پاکستان کے اند ر آرہی ہے۔خیبر پی کے میں بد حالی باقی صوبوں میں خوشخالی ہے۔

آج الحمداللہ کسان بھی خوش ہے،یوریا کھاد بوری 1800 روپے کی ملتی تھی اور اب 1400 روپے ہے۔پہلے ڈی پی اے 4000 روپے میں ملتی تھی آج 2500 روپے کی ہے۔ٹیوب ویلوں کی بجلی کا ریٹ نیچے آگیا ہے،پچھلے دور میں اٹھارہ روپے فی یونٹ ریٹ تھا،آج پانچ روپے 25 پیسے کا ہو گیا ہے یہ کسانوں کی خدمت ہو رہی ہے۔سڑکیں بن رہی ہیں کھیتوں سے منڈیوں تک سڑکیں بن رہی ہیں،پھر موٹروے بن رہا ہے،موٹر وے آپ کے قریب سے گزر رہا ہے۔

ہمارے اراکین نے کہا ہے کہ موٹروے قریب سے گزر رہی ہے یہ موٹر وے ملتان سے لاہور جا رہی ہے اس کو چیچہ وطنی کے ساتھ ملنا چاہیے۔اس موقع پر شرکاء نے ہاتھ اُٹھا کر وزیراعظم کے سوالوں کے جواب دیئے او کہا کہ موٹروے کو چیچہ وطنی سے ملایا جائے۔وزیر اعظم نے کیا کہ فیصلہ ہمیشہ عوام کی تائید سے کرنا چاہیے،آج چیچہ وطنی کو موٹروے سے ملانے کی اعلان کرتا ہوں۔

آپ ایک دو گھنٹوں میں لاہور پہنچ جا یا کریں گے اگر اپنے ملتان جانا ہیں تو میرے خیال میں پونے گھنٹے میں ملتان پہنچ جائیں گے،آپ نے چیچہ وطنی سے کراچی جانا ہے تو آپ سات سے آٹھ گھنٹے میں کراچی پہنچ جائینگے ،یہ پاکستان اور عوام کی خدمت ہے ہم یہی کام کر رہے ہیں۔چیچہ وطنی خالی ہاتھ نہیں آیا یہاں دھرنے دینے کے لئے نہیں آیا،یہاں الٹی سیدھی زبان بولنے کیلئے نہیں آیا،یہاں جھوٹ اور الزام تراشی کیلئے نہیں،آپ کی خدمت کے لئے آیا ہوں،یہ عوام کی خدمت ہے۔

آپ کا اناج ،غلہ،فروٹ اور سبزیاں انشاء اللہ سیدھی منڈیوں تک پہنچیں گی۔انہوں نے کہا کہ کھیتوں سے لیکر منڈیوں تک شہباز شریف سڑکیں بنا رہے ہیں جگہ جگہ بجلی کے کارخانے لگ رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ ساہیوال کے پاس قادر آباد م میں بہت برا بجلی کا کارخانہ لگ رہا ہے جس کا افتتاح انشاء اللہ اسی ،ماہ ہوجا ئیگا۔وزیراعظم نے کہا کہ درجنوں بجلی کے کارخانے لگ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمران پاکستان میں بجلی کے لوڈشیڈنگ کے عذاب کو چھوڑ گئے ہیں ہم ختم کررہے ہیں انشاء اللہ2018 ء لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا سال ہے۔لوڈشیڈنگ ایسی جائیگی پھر واپس نہیں آئیگی یہ عوام کی خدمت ہے ،بجلی سستی بھی ہوگی اور کاشتکاروں کو فائدہ ہوگا،کارخانوں کو فائدہ ہوگا۔گھریلو صارفین کو فائدہ ہوگا یہ سب کام آپ کے لئے ہو رہا ہے۔

نواز شریف آپ کا نمائندہ ہے یہ آرام سے نہیں بیٹھتا کام کرتا ہے،اسی لئے اللہ تعالیٰ برکت ڈال رہا ہے اور سارے کام مکمل ہورہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ویٹرنری یونیورسٹی کیمپس چیچہ وطنی میں قائم کیا جا رہا ہے اور چیچہ وطنی شہر کے لئے 25 کڑور روپے کی گرانٹ لیکر آیا ہوں سڑکوں کے لئے علیحدہ 25 کڑور ملیں گے۔انہوں نے کہا کہ این اے 162 میں بجلی کیلئے 10کڑور روپے کا اعلان کر رہا ہوں،وزیر اعظم نے کہا کہ چیچہ وطنی ٹیکنکل انسٹی ٹیوٹ کو اپ گریڈ کیا جائیگا،ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کو بھی اپ گریڈ کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ ڈگری کالج فار بوائز کیلئے ایم اے کی کلاسز کا اجرا کا اعلان کر رہا ہوں،اور بیٹیوں کیلئے بھی ایم اے کی کلاسز کے اجرا کا اعلان کررہا ہوں۔تاکہ ہمارے بیٹے اور بیٹیاں یہاں سے ہی ایم اے کریں۔وزیراعظم نے حلقہ این اے 162,163,پی پی225،پی پی226، ،میں سوئی گیس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سوئی گیس کا افتتاح کرنے کے لئے دوبارہ چیچہ وطنی آؤنگا،سوئی گیس آئیگی تو میری بہنیں کھانا آسانی سے پکا سکیں گی،روٹی آسانی سے پکے گی۔

علاوہ ازیں وزیراعظم نواز شریف نے عارف والا ماڈل مویشی منڈی کا سنگ بنیاد رکھا۔منصوبے پر 22 کڑور روپے سے زائد کی لاگت آئے گی۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں حالانکہ قوم جانتی ہے کہ لوڈشیڈنگ کا تحفہ پیپلز پارٹی کا دیا ہوا ہے،ان کے وجہ سے ملک تاریکیوں میں ڈوب گیا تھا،صنعتیں بند ہوگئی تھیں،ہم نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کو قابو کیا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Maali Saal 2017 18 Budget Ki Stretigy Papers Ki Manzoori is a Business and Economy article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 May 2017 and is famous in Business and Economy category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.