لوٹے ہوئے پیسے سے عوام کے نمائندے خرید لئے گئے

ایمپائر کی انگلی پر نہیں'عوام کے ووٹ پر بھروسہ کریں ملک میں دو یا تین آزادانہ انتخابات ہو جائیں تو "سارا گند" چھٹ جائے اور اصل جمہوریت رائج ہو جائے گی ایک حکومت نے پانچ سال پورے کئے تو جمہوریت سے محبت کرنے والوں نے سکون کا سانس لی

بدھ 4 اپریل 2018

lutay howay paisay se awam ke numainday khareed liye gaye
23مارچ پاکستان کی تاریخ کا عظیم دن جس دن اس عظیم مملکت کے قیام کیلئے قائد اعظم محمد علی جناح کی عظیم قیادت میں ایک اسلامی مملکت کے قیام کی قرارداد پیش کی گئی، اور دنیا کی تاریخ میں پہلی دفعہ کم مدت یعنی صرف 7برس کے عرے میں ایک عظیم اسلامی مملکت کو دنیا کے نقشے پر ابھرنے کا موقع ملا، یہ اور بات ہے انگریز اور ہندو بنئے نے کشمیر اور دیگر مسائل کو اس میں شامل نہ کرتے ہوئے اسے حل طلب مسائل میں شامل رکھا جو پالا ک ہندو اور ہمارے قائد کے بعد کی قیادت نے اپنے مفادات کے پیش نظر آج تک حل طلب ہی رکھا ہے۔

قائد اعظم کو اللہ تعالی زندگی کے اگر کچھ لمحات مزید د ے دیتے تو ہمیں شاید کوئی قیادت ایسی مل جاتی جو محب وطن ہوتی۔ اس عظیم مملکت کے قیام کیلئے لاکھوں جانیں ضائع ہو ئیں جو کسی جنگ کے نتیجے میں نہیں بلکہ ہندو دہشت گردوں اور سکھ دہشت گردوں نے مسلمانوں کے خلاف اپنا ناپاک غصہ اتارا اور زندہ جلانے سے لے کر قتل عام و لوٹ مار کیا، مگر ہمارے کچھ لوگ کتنے بد بخت ہیں کہ وہ لوگ جو غیر ملکی آقاوٴں کے نمک خوار ہیں آج بھی قائد اعظم اور قیام پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں مگر قصور وار وہ لوگ ہیں جن کے ہاتھوں میں ملک کی باگ ڈور رہی ہے چاہے وہ سیاسی لیڈرشپ ہو، چاہے عدالتی کر تادھر تا، چاہے فوجی حکمران ، ریاستی معاملات چلانے والے تمام ہی لوگ جنہوں نے پاکستان اور قائد اعظم کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں کو نیست و نابود کرنے کے بجائے اپنے مفادات کے پیش نظر انہیں کبھی غدار کا خطاب دیا اور کبھی اسی غدار سے اپنے معاملات حل ہو نے پر اسے محب وطن کا سرٹیفکٹ دے دیا۔

(جاری ہے)

یہاں تک کہ انہیں حکومت میں حصہ عطا کر دیا گیا، اب عوام بھی مایوس ہو چکے ہیں نہ ہی کسی کے خلاف غداری کے فتوے پر دھیان دیتے ہیں اور نہ ہی محب وطنی کے فتوے پر۔ ملک سے اصل محبت کرنے والوں کو یہ احساس ہو چلا ہے کہ موجودہ نسل کو تحریک پاکستان کی کچھ معلومات ہیں،مگر آنے والی نسلوں کو اسکی کوئی خبر نہیں ہوگی چونکہ ہمارے مدرسوں کے نصاب میں کوئی ایسے قابل ذکر مضامین نہیں ان سے تحریک پاکستان پر خاطر خواہ روشنی ڈالی جاسکے۔

نظریہ پاکستان ٹرسٹ جیسے ادارے محب وطن لوگوں نے قائم کئے ہیں اور ان کے ذریعے وہ نئی نسل کو قیام پاکستان، نظریہ پاکستان سے آگاہی دلانے کی کوشش کررہے ہیں مگر شیطانی طاقتوں کے سامنے ایسے ادارے بہت مشکل سے کام کرتے ہیں اور مگر اس ایمان کے ساتھ کہ ََِدئیے سے دیا جلتا ہے وہ اپنی تبلیغ کی کوششوں سے مایوس نہیں ہیں۔ یوم قرار داد پاکستان پر اس سال ایک مرتبہ پھر سیاست دانوں کے منافقانہ بیانات کی بھر مار ہو گی ، اشتہارات چھپیں گے ایک پاک شخصیت قائد اعظم کے ہمراہ اپنی تصاویرلگائینگے وغیرہ وغیرہ، مگر کیا یہ سب رہنماء قائد کے اصولوں پر چلتے ہوئے پاکستان کی ترقی، سرحدوں کی مضبوطی کیلئے کام کررہے ہیں اس کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں، جس طرح وہ انتخابی نعروں میں معصوم عوام کو بے وقوف بناتے ہیں ، اس دن بھی ایسا ہی کریں گے اور 24 مارچ کو پھر سب کچھ وہی کرینگے۔

جس سے انکے مفادات پورے ہو رہے ہوں۔ انکے ان منافقانہ بیانات اور عمل سے نئی نسل کو اپنی قیادت سے مایو سی پیدا ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ وہ ملک کے مستقبل سے مایوس ہو جاتے ہیں۔ قائد اعظم نے فرمایا تھا آزادی کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے ، کیا کوئی بھی سیاسی جماعت اس پر کوئی رائے رکھتی ہے، کیونکہ ہماری خارجہ پالیسی نے ہمیں اقوام عالم میں دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک میں شامل کر دیا ہے۔

ہم پر آ ئے دن پابندیوں کی تلوارلٹک رہی ہوتی ہے۔ عوام سے ووٹ لیکر آنے والے اسمبلیوں میں صرف اور صرف اپنی تنخواہوں اور مراعات کے اضافہ کی قرار دادپریک زبان ہوتے ہیں ورنہ کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہوتا جس میں ملکی مفاد کو سامنے رکھ کر ہم آہنگی د کھاسکیں۔ حالیہ دور میں ایک نئی چیزابھر کر سامنے آئی کہ ان اداروں کے اراکین برائے فروخت ہوتے ہیں۔

عوام سے لوٹی ہوئی دولت سے عوامی نمائندوں کو خرید لیا جاتا ہے اس طرح اگر دولت ہے اور پشت پر کسی کی دھمکی ہے تو ضروری نہیں عوام انہیں ووٹ دیکر اپنا وقت ضائع کریں۔ ہم اکثر یہ کہتے رہے ہیں کہ ملک میں دو یا تین آزادانہ انتخابات ہو جائیں تو ”گند‘چھٹ جائے گی اور اصل جمہوریت رائج ہو جائے گی۔ مگر حکومتیں پانچ سال مکمل کر رہی ہیں۔ ایک حکومت نے پانچ سال بخوبی پورے کئے جمہوریت سے محبت کرنے والوں نے سکون کا سانس لیا کہ پاکستان کی تاریخ میں بڑا کام ہو گیا، دوسری حکومت کو پانچ سال کیلئے عوام نے ووٹ دیا، حزب اختلاف نے روز اول سے ہی اسکی ٹانگ گھسیٹنا چاہی، یہ جمہوریت میں حزب اختلاف کا حق ہے کہ وہ حکومت کے خلاف مظاہرے کرے اور جلسہ جلوس کرے مگر وقت سے پہلے گھر بھیجنے کا عمل جمہوریت پر کاری ضرب ہے، حزب اختلاف کی بھی کوشش ہونی چاہئے کہ وہ اختلاف رکھتے ہوئے مروجہ قانون کے تحت پانچ سال مکمل کرنے دے۔

کسی کی انگلی کا انتظار نہ کرے مگر بد قسمتی سے ضمنی انتخابات میں عوام کی حمائت کے دعویدار اور جمہوریت کے دعویداروں نے عوام میں اپنی پذیرائی نہ دیکھی تو خرید و فروخت اور اشاروں پر کام شروع کر دیا اورضمنی انتخابات میں تیسرے نمبر پر بھی نہ پہنچنے والی جماعت پی پی پی کے سربراہ نے دس ماہ قبل ہی اعلان کر دیا کہ ہم آپکو سینٹ نہیں لینے دینگی“ اور انہوں نے ایسا ہی کیا۔

سینٹ انتخابات پر وہ منڈی سجائی گئی کہ سب تماشہ دیکھتے رہ گئے خرید و فروخت کے علاوہ کچھ ایسی طاقتیں بھی بتائی جاتی ہیں جنہوں نے بھر پور تعاون کرتے ہوئے تحریک انصاف اور پی پی پی جیسے دشمنوں کو اکٹھا کردیا۔ یہ عمل جون کے انتخابات میں ممکنات میں سے ہے۔ اس صورتحال میں جون کے انتخابات ہونگے یا نہیں اس سے کوئی اثر ملک کی سیاست پر نہیں پڑے گا چونکہ ہم جس طرف چل پڑے ہیں وہاں جمہوریت و غیرہ صرف نام ہی کی ہے۔

ایک دوسرے کو برداشت نہ کرنا، سیاست میں گندی زبان کا استعمال کرنا ملک کی سیاست میں تحریک انصاف کا کارنامہ ہے جو عدم برداشت کی بناء پر اب جوتے بازی تک آگیاہے۔ اللہ خیررکھے عوام کی مثبت تربیت کے بجائے منفی تربیت کی جارہی ہے۔ چاہے مخالفت کتنی بھی ہو مگر کیا یہ المیہ نہیں کہ جوشخص ملک کو ایٹمی طاقت بنائے یا جوشخض کرکٹ میں عالمی ریکارڈ بنائے۔ پاکستان کیلئے ،عوام کی خدمت کیلئے کینسر ہسپتال بنائے ، عوام عملی طور جوتے مار رہی ہو۔ یہ تربیت دینے والے وہی لوگ ہیں جنہیں جوتے مارے جارہے ہیں یا پھر وہ لوگ بھی ہیں جو سیاست دانوں کو غیر معروف کرنا چاہتے ہیں۔ نواز شریف پر جوتا مارا جانا اور ساتھ ”لبیک یامحمد لبیک“ کہنا کونسااسلام ہے یا اسلام کی کیا خدمت ہے؟؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

lutay howay paisay se awam ke numainday khareed liye gaye is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 April 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.