کسی وزیراعظم کو پہلی بار انویسٹٹیگیشن کا سامنا

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار ”منتخب وزیر اعظم“ محمد نواز شریف سپریم کورٹ کی پانامہ پیپرز لیکس کی تحقیقات کے قائم کردہ” جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم “کے سامنے پیش ہو گئے ہیں۔وزیر اعظم محمد نواز شریف سے ہزار سیاسی اختلاف لیکن ٍ یہ ایک حقیقت ہے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار ”وقت حاکم “ ایک ایسی 6رکنی جوائنٹ ایکشن ٹیم کے سامنے پیش ہو ئے ہیں

جمعہ 16 جون 2017

Kissi Wazir e Azam Ko Pehli Martaba Investigation Ka Samna
نواز رضا:
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار ”منتخب وزیر اعظم“ محمد نواز شریف سپریم کورٹ کی پانامہ پیپرز لیکس کی تحقیقات کے قائم کردہ” جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم “کے سامنے پیش ہو گئے ہیں۔وزیر اعظم محمد نواز شریف سے ہزار سیاسی اختلاف لیکن ٍ یہ ایک حقیقت ہے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار ”وقت حاکم “ ایک ایسی 6رکنی جوائنٹ ایکشن ٹیم کے سامنے پیش ہو ئے ہیں جو سپریم کورٹ نے پانامہ پیپرز لیکس کی تحقیقات کے لئے قائم کی ہے جے آئی ٹی جہاں اپنے بعض ارکان کے طرز عمل سے ایک ماہ کے دوران ہی ” متنازعہ“ بن گئی ہے وہاں جے آئی ٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس،آئی بی ،ایس ای سی پی، نیب ، ایف بی آر اور وزارت قانون پر تفتیش کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔

(جاری ہے)

جے آئی ٹی کے بعض ارکان کے چناؤ پر وزیر اعظم محمد نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز سپریم کورٹ کے سامنے اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں حسین نواز کے وکیل طارق شفیع کو جس طرح جے آئی ٹی کے ایک رکن نے سپریم کورٹ سے اپنا بیان حلفی واپس لینے کی دھمکی دی تھی یہ بھی ریکارڈ کا حصہ ہے۔ اس دوران ناصرف جاوید کیانی کو وعدہ معاف بنانے کی پیشکش کی گئی بلکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کی تصویر کو جس طرح لیک کیا گیا وہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔

اس تصویر کو لیک کرنے میں جے آئی ٹی کا ایک اہلکار ملوث پایا گیا جسے بعد ازاں وہاں سے ہٹا دیا گیا۔ بات یہیں ختم نہیں ہوئی حسن اورحسین نواز کو جے آئی ٹی باہر گھنٹوں بٹھاتی ہے 7،7 گھنٹے ان سے تفتیش کی جاتی ہے بعض اوقات تو جے آئی ٹی حسن اور حسین کو پورا پورا دن بٹھائے رکھتی ہے لیکن ان سے کوئی سوال نہیں کیا جاتا۔بعض اوقات انہیں کہا جاتا ہے آپ نے ضرورت سے زائد معلومات فراہم کر دی ہیں۔

لیکن اگلے روز جے آئی ٹی ان کو دوبارہ طلب کر لیتی ہے۔ حسین نواز 5 اور حسن نواز 2بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کو شکایت کی ہے کہ اس پر پر تنقید کر کے اسے متنازعہ بنانے کی کوشش کی جا ر ہی ہے۔ جے آئی ٹی تحقیقاتی کاروائی کو خفیہ رکھنا چاہتی ہے لیکن یہ اسے” پبلک “ کیا جا رہا ہے چیئرمین ایس ای سی پی کے حکم پر چوہدری شوگر مل کا ریکارڈ تبدیل کیا گیا ، علی عظیم نے چوہدری شوگر مل کی تحقیقات کو گزشتہ تاریخوں میں بدلوایا ہے۔

علی عظیم کو ہی چیئرمین ایس ای سی پی نے جے آئی ٹی کے لئے نامزد کیا تھا۔ دوسری طرف ایس ای سی پی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایس ای سی پی پر لگائے گئے الزامات درست نہیں اس کا تمام ریکارڈ آن لائن ہے دیگر حکومتی اداروں نے بھی جے آئی ٹی کے الزامات کی تردید کر دی ہے۔ اس وقت حکومت اور جے آئی ٹی کے درمیان ”خوفناک جنگ“ جاری ہے۔ جس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

معلوم ہوا ہے قطری شہزادے شیخ حماد بن جاسم نے پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے دوسرے خط کا بھی جواب دے دیا ہے قطری شہزادے شیخ حماد بن جاسم نے جے آئی ٹی کو پیشکش کی ہے کہ وہ قطر آ کر ان سے انٹرویو لے سکتے ہیں اور اس سلسلے میں سفارتخانے کے ذریعے تاریخوں کے تعین کیلئے مشاورت کی جا سکتی ہے۔ شیخ حماد بن جاسم نے اپنے دوسرے خط میں بھی اپنے پرانے موقف کا اعادہ کیا ہے۔

اس سے قبل قطری شہزادے حماد بن جاسم نے سپریم کورٹ میں پیش ہونے والے اپنے دستخط شدہ خط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خط میں بیان کئے گئے متن پر قائم ہیں۔ انھوں نے کہاتھاکہ جب جے آئی ٹی کا پہلا خط آیا تو اس وقت میں قطر سے باہر تھے اور یہ خط قطر میں پاکستانی سفیر نے پہنچایا تھا۔ میں نے واپسی پر اس کا جواب دیدیا ہے جو جے آئی ٹی کو وزارت خارجہ کے ذریعے مل گیا ہے۔

جے آئی ٹی کے خط میں مجھ سے پوچھا گیا تھا کہ شریف خاندان کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کئے جانے والے خط کیا ان کے ہیں تو میں نے جواب میں بتایا کہ یہ خط میرے ہیں اور میں نے ہی بھیجے تھے لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ جے آئی ٹی نے مجھ سے جو پوچھا اسے اسکا جواب مل گیا ہے اور اب میرا پاکستان آنا ضروری نہیں۔سر دست قطری شہزادے کے پاکستان آنے کا امکان نہیں تاہم وہ قطر میں ہی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لئے تیار ہیں۔

چنانچہ آئندہ چند دنوں میں ”قطری شہزادے“ سے تحقیقات کے بارے میں صورت حال واضح ہو جائے گی۔
بالٓاخر حکومت نے قومی اسمبلی نے ”متحدہ اپوزیشن“ کے بائیکاٹ کے دوران قومی بجٹ 2017-18 ء منظور کرا لیا ہے۔ متحدہ اپوزیشن قومی بجٹ پر بحث کا حصہ ہی نہیں بنی اپوزیشن پورا سیشن ایک ”نان ایشو“پر ” واک آؤٹ اور بائیکاٹ “ کا کھیل کھیلتی رہی” گو نواز گو “ کے نعروں میں اپوزیشن ”مست “رہی ہر اجلاس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید دنیا جہاں کے ہر ایشو پر اظہار خیال کرنے کے بعدواک آؤٹ کا ڈرامہ رچاتے رہے لیکن انہیں بجٹ پر بحث کی توفیق نہیں ہوئی ۔

اپوزیشن تضادات کا شکار رہی ہے دو روز ہی”عوامی پارلیمنٹ لگا سکی ،موسم گرما کی شدت نے اپوزیشن کو ”بے بس “ کر دیا اسی طرح اپوزیشن نے 6وزارتوں کے مطالبات زر پر 2500سے زائد کٹوتی کی تحاریک جمع کرائیں لیکن کٹوتی کی تحاریک پر بھی بحث پر حصہ نہیں لیا۔حکومت نے اپوزیشن کی مزاحمت نہ ہونے پر ”منٹوں “ میں بجٹ منظور کرلیا جس پر وفاقی وزیر خزانہ کو اپوزیشن کا شکر گذار ہونا چاہیے اپوزیشن نے اپنا سارا وقت قومی بجٹ پر اپوزیشن لیڈر کی تقریر براہ راست ٹیلی کاسٹ نہ کئے جانے کے خلاف احتجاج میں گذار دیا۔

اب اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ وزیر اعظم محمد نواز شریف سے حالیہ دورہ سعودی عرب پر قومی اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اس بات کی گارنٹی دے رہے ہیں کہ ان کی قومی اسمبلی میں آمد پر اپوزیشن کا کوئی ایک رکن بھی نعرے نہیں لگائے گا۔ لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے وزیر اعظم ان کی پیشکش کو شرف قبولیت نہیں بخشیں گے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد اور پاکستان مسلم لیگ (ن) جاپان کے صدر ملک نوراعوان کے در میان لین دین کے جھگڑے کی باز گشت جہاں سیاسی حلقوں میں سنی گئی وہاں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں میں بھی بڑی لے دے ہوئی ہے مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری تنویر خان نے مطالبہ کیا ہے کہ اس پورے معاملہ کی تحقیقات ہونی چاہیئے کیونکہ کوئی مقدس گائے نہیں ۔

اگر کسی شخص نے کسی شخص کے 22لاکھ روپے دینے ہیں تو متاثرہ شخص کی بھی دادرسی ہونی چاہئے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے ساتھ پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں پیش آنے والے واقعہ پر قومی اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ اپوزیشن کی جانب سے شرم شرم ‘ مسلم لیگ (ن) کے گلو بٹ ''جبکہ حکومتی ارکان کی جانب سے'' بی بی ہم شرمندہ ہیں تیرے قاتل زندہ ہیں‘ ڈاکٹر عاصم‘ ایان علی‘ را کے ساتھی عزیر بلوچ پر جے آئی ٹی بنانے اور ڈاکو‘ ڈاکو'' کے نعرے لگائے گئے‘ دلچسپ امر یہ ہے کہ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی بجائے پیپلز پارٹی نے شیخ رشید کا کیس لڑا۔

تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات مکمل ہوگئے ہیں، جس کی کسی سیاسی پارٹی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی۔ چیف الیکشن کمشنر اعظم سواتی نے نتائج کاا علان کر دیا کہ "انصاف پینل" ایک لاکھ نواسی ہزار پچپن ووٹ لیکر کامیاب ہو گیا ہے جبکہ "احتساب پینل" کے حق میں اکتالیس ہزار چھ سو سینتالیس ووٹ ڈالے گئے۔ طریقہ کار کی خلاف ورزی کرنے پر چھبیس ہزار دوسو پچپن ووٹ مسترد کئے گئے۔ انٹرا پارٹی الیکشن کی ساکھ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ عمران خان کے مقابلے میں احتساب کے نام سے” ڈمی پینل “کھڑا کیا گیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kissi Wazir e Azam Ko Pehli Martaba Investigation Ka Samna is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 June 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.