جے آئی ٹی پرن لیگ کا عدم اعتماد اور کروٹ بدلتی پاکستان کی سیاست!

شعلہ نوائی،سیاسی دعووں اور قیاس آرائیوں کا بازار گرم․․․․

بدھ 5 جولائی 2017

JIT Par Noon League Ka Adam Etamaad
محبوب احمد:
پاکستان ان دنوں کٹھن مراحل سے گزررہا ہے،ایک طرف دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے پاک فوج ،رینجرز ، ایف سی، پولیس اور دیگر اداروں کے جوان سر دھڑ کی بازی لگارہے ہیں۔جبکہ دوسری طرف ملک دشمن عناصر پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے درپے ہیں ایسی صورت میں پانامہ ہنگامہ کا جادو بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے،بلاشبہ وطن عزیز کے ہر شعبے اور ادارے میں کرپشن اور اقربا پروری ”اوپر سے نیچے تک“سرایت کر چکی ہے اور پاکستان کا شاید ہی کوئی ایسا ادارہ ہو کہ جسے سیاسی جماعتوں نے اپنے مقاصد کیلئے استعمال نہ کیا ہو۔


پانامہ سکینڈل نے عالمی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں،اس حوالے سے دنیا بھر میں ہونے والے عوامی احتجاج پر بہت سے رہنما اپنے عہدوں سے مستفی بھی ہوئے جبکہ بعض نے اپنے دفاع میں قانونی راستہ اختیار کیا۔

(جاری ہے)


پانامہ کیس کے حوالے سے پاکستان ہی نہیں بلکہ کم وبیش 79 ممالک میں تفتیش کا سلسلہ جاری ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس سکینڈل نے دنیا کی سیاست میں کیس ہلچل مچا رکھی ہے۔


عالمی لاء فرم ”موزاک فونسیکا“نے تقریبا 11.5 ملین آن لائن جو دستاویزات جاری کی تھی ان سے دنیا کے بہت سے طاقتور رہنماؤں اور ان کے رشتہ داروں کی آف شور کمپنیوں کے بارے میں انکشافات ہوئے جس سے برطانیہ سے آسٹریلیا اور پاکستان تک بہت سے ممالک پانامہ بحران کا شکار ہوئے اور اب ان رہنماؤں کو اپنی سیاسی بقا کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

پانامہ پیپرز میں سیاسی رہنماؤں کے علاوہ فنکار ،کھلاڑی اور دیگر بہت سے لوگوں کا بھی ذکر سامنے آیا جنہوں نے ٹیکس بچانے کے لئے آف شور کمپنیاں بنائیں اور یہ کہ حکمران طبقات اور دیگر نے ٹیکس سے بچنے کے لئے کیسے کیسے حربے استعمال کئے ہیں۔وزیر اعظم نواز شریف اور اہلخانہ کے خلاف پہلی مرتبہ ٹیکس چوری کے الزامات 2000ء میں عائد کئے گئے تھے لیکن اس وقت انہیں بے بنیاد قرار دے کر ان کی تردید کی گئی۔

پانامہ سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد اس معاملے پر اپوزیشن جماعتوں خصوصاََ تحریک انصاف کی جانب سے جارحانہ سیاست کا آغاز ہوا جس کے باعث یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچا اور اب 60 روز بعد اس معاملے کی جے آئی ٹی نے جو تحقیقات کی اس کی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرانے کا وقت آن پہنچا ہے۔پانامہ سکینڈل کی تحقیقات کیلئے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کی سپریم کورٹ میں حتمی رپورٹ جمع ہونے کے بعد ملکی سیاست کا منظر نامہ کیسا ہوگا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن موجودہ حالات میں حکومت کے جے آئی ٹی پر تحفظات ،وفاقی وزراء اور اپوزیشن رہنماؤں کے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ تلخ اور نازیبا جملوں سے جمہوریت کی بالادستی سوالیہ نشان بن چکی ہے۔


 اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہیں کہ سپریم کورٹ نے پانامہ سکینڈل کا فیصلہ سنا کر پاکستان میں اقرباء پروری اور کرپشن پر جو ایک کاری ضرب لگائی ہے اس کے آنے والے دنوں میں دو ر رس نتائج برآمد ہوں گے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو تجزیہ کار اور وکلاء ماہرین نے تاریخی گردانتے ہوئے اسے کرپشن کے خاتمے کیخلاف پہلا قدم قرار دیا۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کا آغاز شہرہ آفاق ناول ”گارڈفادر“ کے اس تاریخی پر مغز جملے سے کہ”ہر بڑی دولت کے پیچھے ایک جرم ہوتا ہے جو اس مہارت سے کیا جاتا ہے کہ اس کا کھوج لگانا آسان نہیں ہوتا۔


پانامہ کیس میں ہونے والے انکشافات کے بعد عدالت عظمیٰ نے ایک طویل سماعت کی اس کے بعد 20 اپریل کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل ،جسٹس گلزار احمد،جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ نے فیصلہ سنایا تھا تو دونوں فریقین نے اسے اپنی کامیابی گردانتے ہوئے مٹھائیان تقسیم کی تھیں۔

لیکن اب صورتحال کچھ اس کے برعکس دکھائے دے رہی ہے کیونکہ کل تک جے آئی ٹی پر اعتماد کا اظہار کرنے والے آج اسی پر تنقید کے تیر برسا رہے ہیں۔موجودہ حالات میں کوئی بھی اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا کہ پانامہ سکینڈل سے جہاں دنیا بھر کے مختلف ممالک کے سربراہان مملکت کی آف شور کمپنیوں کے ذکر نے بھونچال مچا دیا ہے وہیں وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف اور ان کے خاندان سمیت مختلف سیاستدانوں اور تاجروں کے نام بھی سامنے آنے سے پاکستان کی سیاست میں اتار چڑھاؤ دیکھنے کو مل رہا ہے۔


پانامہ سکینڈل کی تحقیقات جوں جوں اپنے تکمیل کے مراحل میں داخل ہورہی ہیں ویسے ہی ملکی سیاست نشیب وفراز،مدوجذر او ر غیر معمولی ہلچل و کشیدگی نکتہ عروج پر دکھائی دے رہی ہے۔
قانونی ماہرین کی اکثریت کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ آنے پر سپریم کورٹ میں باقاعدہ سماعت ہوگی۔
شریف فیملی،عمران خان اور دیگر درخواست گزاروں کے وکلا کو رپورٹ پر دلائل دینے کا موقع دیا جائے گا۔

بعض ماہرین کے خیال میں مشترکہ ٹیم کی رپورٹ پر حتمی فیصلے کیلئے نئے بنچ کی تشکیل بھی خارج از امکان نہیں ہے یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جے آئی ٹی حقائق جاننے کیلئے بنائی گئی تھی لہذا حتمی فیصلہ سپریم کورٹ ہی کرے گی اور وزیراعظم کی نااہلی کی صورت میں فوجداری کاروائی کے احکامات بھی خارج از امکان نہیں ہیں۔سپریم کورٹ کی طرف سے پانامہ سکینڈل کی تحقیقات کیلئے بنیادی نوعیت کے جن اہم سوالات کو اٹھایا گیا تھا جے آئی ٹی میں ان کا جواب اور ثبوت فراہم کرنا شریف خاندان کیلئے خاصا مشکل دکھائی دیا ہے۔

پانامہ سکینڈل کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے بنچ نے جو فیصلہ سنایا اس نے اپوزیشن کو متحد ہونے کا جواز فراہم کیا اور حکومت اب بندگلی میں کھڑی دکھائی دے رہی ہے اور ہر آنے والے دن کے ساتھ وزیر اعظم کے گرد گھیرا تنگ ہوتا جارہا ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ ایک ایسا عدالتی اور قانونی ہتھیار ہے جسے آئندہ الیکشن مہم کے دوران پی ٹی آئی پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتیں بنانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔


پانامہ سکینڈل کے بعد سے ملک کا سیاسی ماحول کافی گرما گرم ہے جبکہ دیکھا جائے تو پاکستان گزشتہ ایک دہائی سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور اس دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان بھی برداشت کرنا پڑرہا ہے،یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ کرپشن کے پیسے کا کسی نہ کسی طرح دہشت گردی سے تعلق نکلتا ہے۔لہذا قیام امن کیلئے دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ کرپشن کا خاتمہ بھی انتہائی ضروری ہے،یہاں حکومت وقت اور سیاسی جماعتوں پر بہت انتہائی ضروری ہے،یہاں حکومت وقت اور سیاسی جماعتوں پر بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وطن عزیز پاکستان کی سلامتی ،اقتصادی استحکام اور عوامی فلاح و بہور کو اپنے اہداف و مقاصد میں رکھتے ہوئے اپنے فرائض احسن طریقے سے انجام دیں۔

سیاستدانوں اور وفاقی وزراء کو ایسے تلخ اور نازیبا جملوں سے احتیاط کرنا چاہیے کہ جو دنیا بھر میں ملک کی جگ ہنسائی کا باعث بنیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

JIT Par Noon League Ka Adam Etamaad is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 July 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.