جب یوسف رضا گیلانی اور شاہ محمود ” چپ شاہ “ بن گئے

بلاول بھٹو کی زیر صدارت اجلاس میں عید کے بعد حکومت کے خلاف سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ قبل ازیں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کی قیادت یہ اعلان بھی کرچکی ہے کہ دونوں پارٹیاں ایک کنٹیسز کی سوار بھی بن سکتی ہیں۔

ہفتہ 16 جولائی 2016

Jab Yousuf Raza Gilani Aur Shah Mehmood Qureshi Chup Shah Ban Gaye
خالد جاوید مشہدی:
بلاول بھٹو کی زیر صدارت اجلاس میں عید کے بعد حکومت کے خلاف سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ قبل ازیں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کی قیادت یہ اعلان بھی کرچکی ہے کہ دونوں پارٹیاں ایک کنٹیسز کی سوار بھی بن سکتی ہیں۔ حوالے سے سابق وزیراعظم اور پارٹی کے سینئر نائب صدر یوسف رضا گیلانی بھی سرگرم عمل ہوچکے ہیں۔

رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مختلف دفود نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقاتیں کیں جن سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ پارٹی کی سنٹرل ایگز یکٹوکمیٹی کرے گی جبکہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کی زیر صدارت اجلاس میں تحریک چلانے کا اعلان اس سے دوروز قبل کردیاگیا تھا۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو جس قسم کی زبان مخالفین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، وہ پارٹی رہنماؤں کی سطح پر نہیں اچھی لگتی۔

چھوٹے کارکن تو آپس میں کرلیتے ہیں مگر کیا پارٹی لیڈر کو اپنے حریف، جوملک کا منتخب وزیراعظم ہے، کے لئے یہ زبان زیب دیتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بلاول کو جولکھ کر دیاجاتا ہے وہ لکیرکے فقیر کی طرح پڑھ دیتے ہیں۔ آزاد کشمیر میں الیکشن کے حوالے سے ایک جلسہ عام میں انہوں نے کہا” مودی کے یارکو‘ کرپشن کے سردار کو ایک دھکا اور دو۔ اب سنا ہے ان کی ” تربیت“ کیلئے ان کی پھر بھی جان فریال تالپور کو مامور کیا جارہاہے۔

پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے مشترکہ کنیٹز چلنے کی بات تو کی جارہی ہے مگر یہ بیل منڈھے چڑھتی نظر نہیں آتی۔ اہل ملتان کے کچھ لوگوں نے ایک منظر دیکھا اور انہوں نے دوسرے کو بتایا اور پھر یہ روشنی چاروں طرف پھیل گئی۔ سید یوسف رضا گیلانی اور شاہ محمود قریشی تاریخی طور پر دو مختلف گروپوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ملتان میں گیلانی اورقریشی گروپ ہمیشہ ایک دوسرے کے مدمقابل رہے خصوصاََ یہ حریفانہ کشمکش بلدیاتی انتخابات میں عروج پرہوتی تھی۔

پورے ضلع ملتان کی سیاست کامحور یہ دونوں گروپ تھے، اس کی بھی دلچسپ تاریخ ہے، تاہم بعد میں یوسف رضا گیلانی اور شاہ محمود قریشی پیپلزپارٹی میں اکٹھے ہوگئے اور ریمنڈ ڈیوس کے مسئلہ پر شاہ محمود احتجاجاََ وزیرخارجہ کے منصب سے مستعفی ہوگئے اور پھر وہ تحریک انصاف میں چلے گئے۔ اس طرح ایک بار پھر حریفانہ سیاست اُبھر آئی لیکن محض پارٹی کی سطح پر دونوں رہنما خوشی میں ملتے رہے اور یہ بھی ہوا کہ دونوں رہنماجلال لپور پیروالہ میں ایک تغزیتی اجتماع میں شریک تھے کہ یوسف رضا کے مغوی بیٹے علی حیدر کا اغواء کے بعد پہلان فون آگیا۔

یوسف رضا نے بات کرنے کے بعد بیٹے سے کہا لوا اپنے چچا شاہ محمود سے بھی بات کرلو“ مگر گزشتہ ہفتے یوسف رضا گیلانی طارق رشید، طاہر رشید کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کیلئے ان کے تیسرے بھائی شیخ سعید کی رہائشگاہ پہنچے، فاتحہ خوانی کے بعد سیاسی گفتگو شروع ہوگئی اور یوسف رضا بہت خوشگوار موڈ میں تھے، اسی دوران شاہ محمود بھی آپہنچے تو دونوں رہنماؤں نے روایتی بغل گیری کی بجائے محض مصافحہ کرنے پر اکتفا کیا۔

اس کے بعد گفتگو کاتسلسل ٹوٹ گیا اور کچھ دیر کیلئے مکمل خاموشی چھاگئی۔ واضح طور پر محسوس ہورہا تھا کہ کشیدگی کی فضا ہے۔ نہ جانے دونوں چہکنے والے ” سید” چپ شاہ“ کیوں بن گئے۔ تھوڑی دیر بعد یوسف رضا رخصت ہوگئے جس کے بعد شاہ محمود معمول کے مطابق خوشگوار موڈ میں آگئے اور کافی دیر موجود رہے۔ ایسے حالات میں ایک کنیٹسز پودونوں پارٹیوں کا چڑھنا آسان نظر نہیں آتا اور اگر شیخ رشید نے بھاگ دوڑ کے دونوں کو ایک کنٹیسز پر چڑھا بھی دیا تو بھی کچھ ہونے والا نہیں ۔

یہ بات ناقابل فہم ہے کہ وزارت عظمیٰ کے دونوں امیدوار بلاول اور عمران کس طرح ایک ہoی کنٹیسز پر چڑھیں گے۔شاید یہ صرف (ن) لیگ کوڈرادادینے کے لئے ہے اگرتحریک چلانے تک نوبت پہنچ بھی گئی تو پھر بھی بندے جمع کرنے کی ذمہ داری توعلاقائی قیادت پر ہوگی اور یہ آسان نہیں ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Jab Yousuf Raza Gilani Aur Shah Mehmood Qureshi Chup Shah Ban Gaye is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 July 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.