اقتدار سے علیحدگی ، اب سیاسی منظر سے ہٹانے کی کوشش

امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کا دورہ پاکستان اس وقت ہوا ہے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو 28جولائی 2017کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد پاکستان میں سیاسی صورت حال بے یقینی سے دوچار ہے۔

جمعہ 27 اکتوبر 2017

Iqtedar Se Alehdgi Ab Siyasai Manzar Sy Hatany Ki Koshish
نواز رضا:
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کا دورہ پاکستان اس وقت ہوا ہے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو 28جولائی 2017کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد پاکستان میں سیاسی صورت حال بے یقینی سے دوچار ہے۔ گو کہ اس وقت پاکستان میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت ہے لیکن جن قوتوں نے میاں نواز شریف کو اقتدار سے الگ کیا ہے وہ اب انہیں ”سیاسی منظر “سے ہٹانے کے لئے سرگرم عمل ہیں۔

جب12اکتوبر1999ءکو ایک فوجی ڈکٹیٹر نے نواز شریف حکومت کا تختہ الٹا تھا تو اس وقت بھی مسلم لیگ(ن) کو کام کرنے کے لئے ”مائنس ون “ کا فارمولہ دیا گیا تھا۔جب اس فارمولہ کو قبولیت نہ ہوئی تو جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنی سیاسی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایک نئی مسلم لیگ کھڑی کر دی تھی۔

(جاری ہے)

28جولائی 2017ءکے بعد ایک بار پھر مسلم لیگ(ن) کی قیادت سے ”مائنس ون “ کا تقاضا کیا جا رہا ہے اس کے بدلے مسلم لیگ(ن) کی حکومت کو اپنی آئینی مدت پوری کرنے کی ضمانت دی جارہی ہے اور 2018ءکے انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔

مسلم لیگ(ن) کے اعلیٰ سطح کے ایک اجلاس جس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ،چوہدری نثار علی خان اور وفاقی وزراءنے شرکت کی۔ پنجاب ہاﺅس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں ریاستی اداروں سے محاذ آرائی اور مائنس ون فارمولہ بارے میں امور پر تبادلہ خیال کیا گیا یہ اجلاس وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ترکی کے دورے پر روانگی سے قبل منعقد ہوا جس میں اس بات پر اتفاق رائے ہوا کہ جہاں ریاستی اداروں کے ساتھ تصادم روکنے کا فیصلہ کیا گیا وہاں سعودی عرب میں عمرہ کی ادائیگی کے بعد پاکستان واپسی پر میاں نواز شریف کے سامنے زمینی حقائق رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ میاں ریاض پیر زاردہ نے مسلم لیگ(ن) کی اعلیٰ قیادت کو ”مائنس ون “کا فارمولہ دیا جو ہے جو اس سوچ کی عکاسی کرتی ہے جو مسلم لیگی رہنماﺅں میں پائی جاتی ہے انہیں یہ مشورہ اچانک دینے کی نہیںسوجھی بلکہ انہوں نے طے شدہ پروگرام کے مطابق میاں نواز شریف کو ” سائیڈ لائن “ ہونے اور میاں شہباز شریف کو پارٹی” ٹیک اوور“ کرنے کا مشور دیا ہے۔

انہوں نے میاں نواز شریف کہا ہے کہ” طوفان آیا ہوا ہے اس سے لڑنے کی بجائے گذرنے دیں۔ معلوم نہیں اس تھیوری کو مسلم لیگ(ن) میں کس حد تک پذیرائی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن مائنس ون فارمولہ پر پوری پارٹی گومگو کی کیفیت کا شکار ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے میاں ریاض پیر زادہ کی ”پریس کانفرنس “ پر اظہار ناراضی کیا اور کہا ہے پارٹی کی قیادت بارے میں کوئی بات پارٹی کی جنرل کونسل کے اجلاس میں پیش کرنی چائیے۔

اسی طرح انہوں نے پارٹی کے دیگر رہنماﺅں کو ”مائنس ون“ فارمولہ پر ”طبع آزمائی“ کرنے سے روک دیا ہے۔ میاں ریاض پیر زادہ نے میاں نواز شریف کو ” سائیڈ لائن“ ہونے کا جو مشورہ دیا ہے وہ شاید ہی کسی اور مسلم لیگی لیڈر کو دینے کا حوصلہ ہو۔ مملن ہے کچھ او رمسلم لیگی لیڈر بھی ان ہی خطوط پر سوچتے ہوں لیکن کسی کو اس طرح بات کرنے کی جرات نہیں ،وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ، چوہدری نثار علی خان، سینیٹر محمد اسحق ڈار ، اورخواجہ سعد رفیق پارٹی کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لئے ریاسی اداروں سے تصادم کو روکنے کے لئے کوشاں ہیں۔

حکومت اور ایسٹیبلشمنٹ کے درمیان بہتر تعلقات کار اسی صورت میں قائم ہو سکتے ہیں جب مسلم لیگی قیادت ”سیز فائر “ پر آمادہ ہو۔ اس کیلئے غیر محسوس انداز میں کوشش کی جا رہی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ میاں نواز شریف کو ”سٹیپ ڈاﺅن “ ہونے کا مشورہ دینے کی جرات کون کرے ؟ این اے120کا انتخابی نتیجہ تمام قوتوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے میاں نواز شریف کو اقتدار سے نکالنے کے بعد بھی ان کی مقبولیت میں کمی نہیں ہو ئی انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017ءمیں شق203 شامل کر وا کر میاں نواز شریف دوبارہ مسلم لیگ(ن) کے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔

دراصل انہوں نے تمام قوتوں کو یہ باور کرا دیا ہے ہے کہ ان کو سیاست سے نکالنا آسان نہیں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو اپنی آئینی مدت پوری کرنے کے لئے میاں نواز شریف کو ”رضاکارانہ“ طور کچھ عرصہ کے لئے ”سائیڈلائن“ ہونے کی باضابطہ طور تاحال تجویز پیش نہیں کی گئی۔ اب دیکھنا ہے کہ یہ تجویز کون میاں نواز شریف کو پیش کرتا ہے؟ اس پر میاں نواز شریف کا کیا رد عمل آتا ہے؟ اس کے بعد ہی صورت حال واضح ہو جائے گی۔

عمران خان اور شیخ رشید احمد میاں نواز شریف پر صبح وشام تنقید کر رہے ہیں اسی طرح سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی ایسٹیبلشمنٹ کو خوش کرنے کے لئے میاں نواز شریف کو تختہ مشق بنا رکھا ہے۔ مسلم لیگ (ن) میں شکست و ریخت کا عمل شروع ہونے کی پیش گوئیاں کی جارہی ہیں کوئی کہتا ہے 70،80مسلم لیگی جوگر پہن کر دوسری پارٹی جائن کرنے کے لئے تیا ر بیٹھے ہیں لیکن تاحال ایک مسلم لیگی رکن اسمبلی پارٹی کو چھوڑ کر کہیں نہیں گیا اس کی بنیادی وجہ یہ سب جانتے ہیں کہ مسلم لیگ(ن) کا ووٹ بینک میاں نواز شریف کے اشارے کا منتظر ہے وہ اس شخص کو ووٹ ڈالے گا جس کی میاں نواز شریف کو تائید حاصل ہو گی۔

پچھلے اڑھائی ماہ سے پاکستان غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہے پاکستان پر دہشت گردی کے خلاف میں ”ڈو مور “ کے لئے دباﺅ ڈالا جارہا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دھمکی آمیز طرز عمل نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان فاصلے پیدا کر دئیے ہیں پچھلے دنوں نے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکہ کا دورہ کیا۔ جس کے بعد امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن مگزشتہ روز چکلالہ ائر بیس پہنچے۔

اس موقع پر دفتر خارجہ کے امریکہ ڈیسک کے ڈائریکٹر جنرل سجاد بلال نے مہمان وزیرخارجہ کا ائر بیس پہنچنے پر خیرمقدم کیا۔ چکلالہ ایئر بیس سے امریکی و زیرخارجہ ،امریکہ کے سفارتخانے چلے گئے۔ جہاں انہوں نے امریکی سفارتی اہلکاروں اور سٹاف سے خطاب کیا۔ وہ پاکستان کی قیادت سے مزید بات چیت کے لئے یہاں آئے ، بلا شبہ پاکستان کا جنوبی ایشیاءکے حوالے سے پالیسی میں بہت اہم کردار ہے۔

انہوں نے سفارتی عملے سے کہا کہ” آپ یہاں امریکہ کا چہرہ پیش کرتے ہیں جو ایک محفوظ دنیا کے لئے ہمارے عزم کا اظہار ہے“۔ یہ بات قابل ذکر ہے امریکی وزیر خارجہ ریکس ڈبلیو ٹیلرسن کی پاکستان آمد پر پاکستان کی سول اور عسکری قیادت نے ان کے ساتھ مشترکہ ملاقات کی اور یہ پیغام دیا کہ پاک امریکہ دو طرفہ تعلقات، علاقائی صورتحال اور افغان مسئلہ پر ملک کی سول اور عسکری قیادت یکساں موقف رکھتی ہے۔

دو طرفہ مذاکرات کے دوران امریکی وزیر خارجہ حسب روائت کابل سے ’ پاکستان کیلئے ’ڈو مور“ کا بیان داغ کر کے اسلام آباد پہنچے تاہم یہاں انہیں پاکستان کی طرف سے بھی امریکہ کیلئے ”ڈو مور“ کا مطالبہ کیا گیا۔ دو طرفہ مذاکرات انتہائی کھلے ڈالے ماحول میں بے تکلفی کے ساتھ منعقد ہوئے۔ امریکی وزیر خارجہ نے گرمجوشی کا مظاہرہ کیا ، امریکیوں کی روایتی بے تکلفی کا مظاہرہ کیا اور اسی انداز میں صدر ٹرمپ کی جنوبی ایشیاءکیلئے نئی پالیسی کے خدوخال واضح کئے اور اس پالیسی میں پاکستان کے ممکنہ کلیدی کردار کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے افغان طالبان ، بطور خاص حقانی نیٹ ورک کے خلاف جارحانہ کارروائی کرنے پر زور دیا اور داعش کے خطرہ سے نمٹنے کیلئے مشترکہ مساعی کی بات کی۔ امریکی وفد کو روکے گئے کولیشن سپورٹ فنڈ کے پس منظراس کی ضرورت بتاتے ہوئے واضح کیا گیا کہ یہ فنڈ امداد ہے اور نہ ہی اس کے امداد ہونے کا تاثر دیا جائے۔اور واجب الاداءرقم پاکستان کو ادا کی جائے کیونکہ محدود معاشی وسائل کے ساتھ پاکستان دہشت گردی کے خلاف تسلسل کے ساتھ جنگ جاری نہیں رکھ سکتا ۔

امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے پاکستان کو خطے میں امن واستحکام اور مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے نہایت اہم قرار دیا ہے۔ منگل کے روز پاکستان آمد پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ ملاقات کے دوران اور بعد ازاں رخصت ہونے سے پہلے الوداعی کلمات ادا کرتے ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں نہایت اہم ملک ہے۔اس موقع پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان 'دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پرعزم ہے'۔

'ہم نے نتائج حاصل کیے ہیں اور امریکا کے ساتھ مل کر آگے بڑھنے اور بہترین تعلقات قائم کرنے کے لیے پرعزم ہیں'۔ دوران ملاقات وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسٹریٹجک شراکت دار ہیں اور آج پاکستان دنیا میں دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑ رہا۔ اگر چہ حکومت پاکستان کی طرف سے جار ی کردہ اعلامیہ میں امریکہ کو ”ڈو مور “ کے مشورہ دینے کا ذکر نہیں کیا گیا تاہم یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ حکومت پاکستان نے امریکہ پر واضح کر دیا کہ اب امریکہ کو ”ڈو مور “ کرنا چاہیے اس سلسلے میںتعاون کیا جائے گا تو اس کا مثبت جواب ملے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Iqtedar Se Alehdgi Ab Siyasai Manzar Sy Hatany Ki Koshish is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 October 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.