عمران خان کا آصف زرداری کی دوستی قبول کرنے سے انکار

پاناما کیس کے فیصلے کے بعد سیاسی طاقت کے تمام مظاہرے کراچی میں سمٹ گے، ایم کیو ایم کی حقوق ریلی اور مسلم لیگ (ن) کی نواز شریف حمایت ریلی کے بعد پیپلز پارٹی نے مزار قائد پر زبردست دھرنا دیا۔ جماعت اسلامی بھی کے الیکٹرک کیخلاف ریلیاں نکا ل چکی ہے۔ پیپلز پارٹی نے کراچی کے 6اضلاع میں دھرنے دیئے اور جلوس نکالے

ہفتہ 13 مئی 2017

Imran Khan Ka Asif Zardari Ki Dosti Qabool Karne Se Inkar
شہزاد چغتائی :
پاناما کیس کے فیصلے کے بعد سیاسی طاقت کے تمام مظاہرے کراچی میں سمٹ گے، ایم کیو ایم کی حقوق ریلی اور مسلم لیگ (ن) کی نواز شریف حمایت ریلی کے بعد پیپلز پارٹی نے مزار قائد پر زبردست دھرنا دیا۔ جماعت اسلامی بھی کے الیکٹرک کیخلاف ریلیاں نکا ل چکی ہے۔ پیپلز پارٹی نے کراچی کے 6اضلاع میں دھرنے دیئے اور جلوس نکالے ۔ پیپلز پارٹی کے دھرنے سے ایک روز قبل پاک سرزمین پارٹی نے پریس کلب پر دھرنا ختم کر کے گلہ کیا تمام اپوزیشن جماعتیں حکومت گرانے کے لیے کیوں متحد ہو گئیں۔

پاناماکیس کا فیصلہ آنے کے بعد پیپلز پارٹی کے تابڑ توڑ دھرنوں سے نڈھال اور سڑکیں بری طرح جام ہیں جماعت اسلامی ے بجلی بحران اوور بلنگ احتجاج پر حکومت نے شاہراہ فیصل کو میدان جنگ بنا کر تشدد کے تمام ریکارڈ توڑ کر کراچی کے بہادر امیر نعیم الرحمن سمیت متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا۔

(جاری ہے)

جن میں بچے بھی شامل تھے ۔ اب حکمران جماعت روز اہم شاہراروں کو بلاک کر کے دھرنے دے ری ہے۔

بظاہر تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی حکومت کو سینیٹ کے انتخابات سے قبل ہٹانا چاہتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے۔ پیپلز پارٹی حکومت کو زیادہ سے زیادہ سیاسی نقصان پہنچانا چاہتی ہے۔ پیپلز پارٹی کی ریلیوں میں ” گونواز گو“ کے نعرے لگائے جا رہے ہیں۔ جبکہ ایم کیو ایم کی ریلی میں پیپلز پارٹی کے خلاف نعرے لگائے گے۔

ایم کیو ایم کی حقوق ریلی کا ناخوشگوار پہلویہ تھا کہ اس میں ایم کیو ایم لندن کے کارکن گھس گے اور انہوں نے جئے الطاف حسین کے نعرے لگا کر رنگ میں بھنگ ڈال دیا۔ ایک جانب ایم کیو ایم کے دھڑوں کے اختلافات منظر عام پرآنے سے تلخی بڑھی تو دوسری جانب ایم کیو ایم حقیقی اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان دوریاں ختم ہو گئیں۔ایم کیوایم حقیقی کے چیئرمین آفاق احمدنے ایم کیوایم پاکستان کی ریلی ی حمایت کر دی۔

پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کراچی کے مسائل کے حل کے لیے 16 نکاتی فارمولا پیش کیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی نواز شریف حمایت ریلی کارساز سے پریس کلب تک نکالی گئی۔ریلی کارساز روڈ سے شاہرا فیصل پہنچی اور اس موقع پر کارکنوں کا جوش و خروش عروج پر تھا۔ خواتین کے پروین بشیر کی قیامت میں شرکت کی ، کارکنوں نے نواز شریف ے حق میں شدید نعرے بازی کی۔

ریلی کے شرکاء میں مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر بابو سرفراز جتوئی، سینیٹر نہال ہاشمی، سینیٹر سلیم ضیاء، علی اکبر گجر، امان خان آفریدی ، سورت تھیبو، کھیل داس کوہستانی، حاجی چن زیب، شام سندر ایڈوانی ، عصمت انور محسود، سعد اللہ آفریدی ، نثار شاہ ، اسلم بھٹہ اور سلیم انجم بھی موجود تھے۔ پیپلز پارٹی کے دھرنوں اور ریلیوں میں گونواز گو کے نعرے لگائے گے لیکن مسلم لیگ (ن) ی وازیراعظم نواز شریف سے اظہار یکجہتی کے لیے نکالی گئی ریلی میں پیپلز پارٹی کی خلاف کوئی نعرے بازی نہیں کی گئی۔

اس طرح مسلم لیگ (ن) نے سیاست میں شائستگی کو فروغ دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اب حکومت کو کوئی چیلنج درپیش نہیں، مسلم لیگ (ن) نے 2018کا مینڈیٹ محفوظ کر لیا، پیپلزپارٹی کا 2018 کے عام انتخابات میں کوئی مسقتبل نہیں۔ پیپلز پارٹی کو اس وقت سخت مایوسی ہو ئی جب عمران خان نے آصف زرداری کی دوستی کی پیشکش ٹھکرا دی۔ اس سے قبل پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے رکن خرم شیرزمان کی نواز شریف کے استعفیٰ کی قرار داد کی حمایت کر کے اس کی منظوری میں حصہ لیا تھا۔

تین سال قبل پیپلز پارٹی وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ کھڑی ہو گئی تھی اور اس نے وزیراعظم پر استعفیٰ کی مخالفت ی تھی لیکن اب پیپلز پارٹی وزیراعظم پرمستعفی ہونے کے لیے دباوٴ ڈال رہی ہے۔ آصف زرداری چند ماہ قبل تک مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کھڑے تھے اس کے رہنماء عمران خان کا نام تک سننے کے لیے تیار نہیں تھے لیکن اب وہ تحریک انصاف کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بنانے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی اپنی پالیسی کے باعث پہلے ہی سیاسی تنہائی کا شکار ہو چکی ہے اور کوئی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی کے گرینڈ الائنس میں شامل ہونے کے لیے تیار نہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے سندھ پرتوجہ دینا شروع کر دی ہے ، مسلم لیگ (ن) کی خوش قسمتی ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا تنازعہ پوائنٹ آف نوریٹرن تک پہنچ چکا ہے مسلم لیگ اس صورتحال کا فائدہ اٹھا نا چاہتی ہے اور ایم کیو ایم کو پیپلز پارٹی سے دور رکھنا چاہتی ہے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے کے بعد مسلم لیگ نے جوابی حکمت عملی تیار کر لی ہے اور سندھ میں پیپلز پارٹی کوٹف ٹائم دینے کیلئے فنگشنل لیگ کے سربراہ پیر صاحب پگارو کی مدد حاصل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ دوسر ی جانب مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر بابوسرفراز جتوئی نے پیپلز پارٹی کو سخت جواب دینے کے لیے کراچی میں کیمپ قائم کر لیا، جس کے ساتھ مسلم لیگ ہاوٴس توجہ کا مرکز بن گیا، جہاں سیاسی سرگرمیاں روز کا معمول بن گئی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Imran Khan Ka Asif Zardari Ki Dosti Qabool Karne Se Inkar is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 May 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.