عمران خان اسلام آبادبندکرسکیں گے ؟

پانامالیکس کا قضیہ

پیر 31 اکتوبر 2016

Imran Khan Islam Abad Band Kar Sakain Gay?
نواز رضا:
چندماہ قبل پانامہ پیپرز لیکس کی کوکھ سے جنم لینے والا طوفان تھمنے کانام نہیں لے رہا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سیاست کا مرکزی نکتہ ہی پانامہ پیپرز لیکس کی تحقیقات ہے اور اب توا نہوں نے اسلام آباد کو ” بند“ کرنے کی ٹھان رکھی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ لئے بغیر واپس نہ جانے کا اعلان بھی کردیا ہے۔

وہ اس طرح کے اعلانات 2014ء کے احتجاجی دھرنے میں بھی کر چکے ہیں لیکن پھر 126روز بعد اپنا بوریا بستر سمیٹ کربے نیل ومرام بنی گالہ واپس چلے گئے تھے ۔ اب پھروہ سیاسی ایڈونچر پر نکلے ہیں ، وہ کبھی وزیراعظم کی رہائش گاہ کے گھیراؤ کی دھمکی دیتے ہیں تو کبھی اسلام آباد کو بند کرنے کا اعلان کردیتے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نوازشریف نے پہلی بار اسلام آباد بند کرنے کے اعلان کا نوٹس لیتے ہوئے باکو (آذربائیجان ) میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ” اسلام آباد بند نہیں ہو گا۔

تاحال اپوزیشن کے تیار کردہ ٹی او آر پر تحقیقاتی کمیشن قائم ہوسکا اور نہ ہی حکومت اپنے تیار کردہ بل کو پارلیمنٹ سے منظور کراسکی ہے۔ اپوزیشن کا تیار کردہ بل ایوان بالا میں پڑا ہے جبکہ سرکاری بل قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے قانون وانصاف کے پاس زیر غور ہے اسی طرح تحریک انصاف ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں نے وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف سپریم کورٹ ، نیب سپیکر اور الیکشن کمیشن سے رجوع کررکھا ہے، سپریم کورٹ نے بھی تحریک انصاف کی رٹ پٹیشن کے قابل سماعت ہونے یانہ ہونے کا فیصلہ کرنا ہے ۔

ممکن ہے جب تک یہ سطور شائع ہوں اس وقت سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آچکا ہو۔ سپیکرقومی اسمبلی نے وزیراعظم کے خلاف ریفرنس خارج کردیا ہے اور عمران خان اور جہانگیرترین کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوادیئے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف اور جہانگیرترین کی طرف سے ان ریفرنسز کی سماعت بارے الیکشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کردیا گیا ہے ۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں بھی پانامہ پیپرز لیکس کی تحقیقات کا معاملہ زیر بحث آچکا ہے ۔

جہاں وفاقی وزارت قانون وانصاف کے سیکرٹری کرامت رحمن نیازی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پر واضح کردیا کہ ” پانامہ پیپرزلیکس کی تحقیقات اس کے دائر یہ اختیار میں نہیں آتا ۔ عمران خان کی ” سوٹوفلائٹ “ نے پانامہ پیپرز لیکس کی تحقیقات کے لئے قائم ہونے والی ” متحدہ اپوزیشن جماعتوں بالخصوص عوامی تحریک اور پیپلز پارٹی نے عمران خان کے ایجنڈے کے مطابق ان کے سیاسی کھیل کا حصہ بننے سے انکار کردیا ہے۔

سوائے شیخ رشید کی عوامی مسلم لیگ کے اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے رائے ونڈ شوسے اظہار لاتعلقی کیا تھا اب اسلام آباد بند کرنے کی کال کو بھی عمران خان کا فیصلہ قرار دے کر تماشہ دیکھ رہی ہیں ۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سیدخورشید شاہ نے تو یہاں کہہ دیا کہ ” عمران خان اسلام آباد کو بند کرنے میں ناکام ہوگئے تو نواز شریف پہلے سے زیادہ مضبوط ہوجائیں گے۔

اسلام آباد بند کرنے کی کال میں ساتھ نہ دینے پر عمران کی توپوں کا رخ اپوزیشن کی تمام جماعتوں بالخصوص پیپلزپارٹی کی طرف ہوگیا ہے اب وہ نوازشریف اور آصف علی زرداری کے بارے میں ایک جیسی زبان استعمال کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سید خورشید شاہ کے خلاف مقدمات ہونے کی وجہ سے ان کا جھکاؤ مسلم لیگ (ن) کی طرف ہے۔ عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے عمران خان کی اسلام آباد بند کرنے کی کال کا ساتھ دینے سے انکار کردیا ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری کے پیچھے پیچھے شیخ رشید،چودھری سرور اور جہانگیر ترین بھی بوریا بستر گول کرکے لندن پہنچ گئے لیکن ڈاکٹر طاہرالقادری وہاں سے کینیڈا چلے گئے ۔

انہوں نے شیخ رشید احمد سمیت تحریک انصاف کے کسی رہنما سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا، ڈاکٹر طاہر القادری اپنے سیاسی کزن عمران خان سے ناراض ہیں، وہ انکی ایماء پراپنی افرادی قوت کو کسی تنازعہ میں جھونکنا نہیں چاہتے ۔ اسی طرح جماعت اسلامی کاموقف ہے وہ عمران خان کی ” قلی “ بن کر ان کا سیاسی بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھائے پھرنا نہیں چاہتی ۔

اب عمران خان نے بھی یہ کہناشروع کردیا ہے اپوزیشن کی کچھ جماعتیں وزیراعظم محمد نوازشریف سے ملی ہوئی ہیں اس لئے وہ ان کے ساتھ اسلام آباد بند کرنے کی کال پر ساتھ دینے کے لئے تیار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اسے تحریک انصاف کی کال قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے اسلام آباد کی سڑکوں پر طویل عرصہ تک دھرنا دینے کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے ہرکارکن سے 100روپے پارٹی فنڈ جمع کرانے کی اپیل بھی کردی ہے۔

اسلام آباد بند کرنے کی کال میں اپوزیشن جماعتوں کے انکار کے بعد تحریک انصاف نے پانامہ پیپرزلیکس کی تحقیقات اور حکومت مخالف تحریک کیلئے مذہبی جماعتوں اور تمام مکاتب فکر کے علماء کرام سے رابطے شروع کردئیے ہیں۔ وہ علماء کرام اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کو حکومت مخالف تحریک میں شامل کرنے کیلئے پارٹی کی مرکزی اور صوبائی قیادت کوٹاسک دے چکے ہیں۔


عمران خان خود بھی بڑی مذہبی جماعتوں کے سربراہان سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی قیادت علماء کرام اور مذہبی جماعتوں کوحکومت مخالف تحریک میں شامل کرکے پانامہ پیپرز لیکس کے ایشورپر حکومت پردباؤ بڑھانا چاہتی ہے ۔ مفتی سعید کی سربراہی میں پارٹی کے علماء کرام اور مشائخ ونگ کوبھی منظم کیاگیا ہے جو نہ صرف علماء کرام سے رابطے کرکے انہیں کرپشن کیخلاف اور پانامہ لیکس پر حکومت مخالف تحریک میں شرکت پرآمادہ کریں گی بلکہ انہیں جمعہ خطبات اور مذہبی اجتماعات میں بھی قائل کررہے ہیں تاکہ گراس روٹ لیول پر حکومت مخالف تحریک کو منظم کیاجاسکے ۔

اسلام آباد دھرنے میں پاکستان عوامی تحریک پیپلزپارٹی اور اپوزیشن کی دوسری جماعتوں کی طرف سے تحریک انصاف کی حمایت سے انکار کے بعد پی ٹی آئی قیادت علماء کرام کے ایک گروپ پر انحصار کررہی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان اپنے ساتھ کتنی مذہبی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ عمران خان کے جلسوں میں عوام کی بھرپور شرکت کی ایک وجہ یہ بھی ہے جلسے جلوسوں میں شرکت کے لئے حکومت کی طرف سے جہاں تحریک انصاف کو ” فرینڈلی ماحول “ فراہم کیاگیا ہے، وہیں جلسوں اور ریلیوں میں لوگوں کو لانے کے لئے وسائل کی فراہمی میں رکاوٹ نہیں ڈالی گئی ۔

عمران خان کو بڑے بڑے جلسے کروڑوں میں پڑ رہے ہیں اب دیکھنا یہ ہے ” فنڈ ریزنگ “ مہم میں وہ لوگوں کی جیب سے کس قدر رقم نکلوانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وزیراعظم کے استعفیٰ یااحتساب تک ان کو حکومت چلانے نہیں دیں گے ، یہ نہیں ہوسکتانوازشریف کا احتساب بھی نہ ہواور وہ استعفیٰ بھی نہ دیں ۔ انہوں نے آصف زرداری اور نواز شریف کو کرپشن کا ” کنگ “ قراردیا ہے اور کہا ہے کہ دونوں آپس میں ملے ہوئے ہیں ، پیپلزپارٹی کو تباہ کرنے والا آصف علی زرداری ہے پیپلزپارٹی بھی متحدہ قومی مومنٹ کی طرح آصف زرداری سے جان چھڑانے کے لیے مائنس دن فارمولہ متعارف کروائے ۔

اس وقت عمران خان سیاسی تنہائی کا شکار ہیں انہوں نے اسلام آباد بند کرنے کا بڑا اعلان کرکے اپنی سیاست داؤپرلگادی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اسلام آباد کامعرکہ ” سر“ کرتے ہیں یااسلام آباد بند کرانے کے لئے کتنے ” سر“ کٹواتے ہیں ، سردست کچھ کہنا قبل ازوقت ہے جب عمران خان ”پل “ عبورکریں گے سب کچھ سامنے آجائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Imran Khan Islam Abad Band Kar Sakain Gay? is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 31 October 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.