حکمران جماعت کا سندھ میں نیا اتحاد

مسلم لیگ(ن) کے صدر اوروزیراعلیٰ شہباز شریف کراچی اورسندھ میں ایک بڑا سیاسی اتحاد کھڑا کرنے میں کامیاب ہوگئے نئی صف بندی کا حصہ ایم کیو ایم اوراے این پی کو بنایا گیا ہے

جمعرات 26 اپریل 2018

hukmran jamaat ka sindh main naya ittehaad
شہزاد چغتائی
مسلم لیگ(ن) کے صدر اوروزیراعلیٰ شہباز شریف کراچی اورسندھ میں ایک بڑا سیاسی اتحاد کھڑا کرنے میں کامیاب ہوگئے نئی صف بندی کا حصہ ایم کیو ایم اوراے این پی کو بنایا گیا ہے جس پر پیپلز پارٹی اورتحریک انصاف کے اندر ہلچل پائی جاتی ہے شہباز شریف نے کراچی میں ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی پالیسی بنائی ہے وہ پاک سرزمین پارٹی کی بڑھتی ہوئی یلغار کے سامنے بند باندھناچاہتے ہیں اس میں شک نہیں کراچی میںمسلم لیگ کا بہت بڑا ووٹ بینک ہے۔

جس کو مسلم لیگ اپنی ناقص کارکردگی کے باعث کیش کرانے میں کامیاب رہی ہے اب شہباز شریف ایک زیرک حکمت عملی کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔ کراچی میں مسلم لیگ (ن) کا ووٹ بینک بکھرا ہوا ہے وہ چاہتے ہیں مسلم لیگ(ن) کا ووٹ ضائع نہ ہو۔

(جاری ہے)

جن علاقوں میں مسلم لیگ کامیابی کی پوزیشن میں نہ ہو وہاں مسلم لیگ کے حلیفوں کو ووٹ مل جائے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ سابق وزیراعظم کراچی میں تمام بولنے والوں میں مقبول ہیں اورحالیہ سیاسی بحران کے دوران نواز شریف کی مقبولیت میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے شہباز شریف ان ووٹوں کو سمیٹنا چاہتے ہیں۔

اے این پی سے شہباز شریف کی 14اپریل کو گورنر ہاﺅس میں ہم آہنگی ہوگئی تھی جس کے بعد اے این پی کے رہنما شاہی سید نے پریس کانفرنس میں مسلم لیگ(ن) کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا اعلان کردیا تھا حالیہ دورے میں ایم کیو ایم بہادرآباد سے بھی معاملات طے ہوگئے جس دن ایم کیوا یم بہادرآباد اور مسلم لیگ کے سربراہ کے درمیان مذاکرات ہوئے رات کو ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیوا یم بہادر آباد کے عامر خان کو مائنس کرنے کا مطالبہ کردیا ایم کیوا یم کے دھڑوں کے دوبارہ انضمام کیلئے انہوں نے ایک نکاتی فارمولا پیش کردیا اورکہا کہ ایم کیو ایم فاروق ستار یا عامر خان میں کسی ا یک کا انتخاب کرلے۔

فاروق ستار کا المیہ یہ ہے کہ وہ مسلم لیگ اور پاک سرزمین پارٹی کے ساتھ نہیں چلناچاہتے پاک سرزمین پارٹی کا راستہ روکنے کیلئے فی الحال شہباز شریف کے ساتھ چلنے کیلئے تیار نہیں لیکن دیرپا بدیر وہ نئے اتحاد کا حصہ بن سکتے ہیں۔مسلم لیگ (ن) نے متحدہ کے دھڑوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مل کر پاک سرزمین پارٹی کا بہتر طورپر مقابلہ کرسکتے ہیں۔

اس طرح پی ٹی آئی کا راستہ روکنے کیلئے مسلم لیگ (ن) پختون علاقوں میں اے این پی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرناچاہتی ہے بعض اخبارات نے یہ شہ سرخیاں لگائیں کہ ایم کیوا یم اور مسلم لیگ (ن) کے مذاکرات ناکام ہوگئے لیکن ایم کیو ایم بہادر آباد کے سربراہ خالد مقبول نے یہ کہہ کر مخالفین کے ارمانوں پر اوس ڈال دی کہ شہباز شریف سے ملاقات محض فوٹو سیشن نہیں تھا بلکہ اس ملاقات کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے ۔

پیر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی کامیابیوں کا دن تھا ایک جانب مسلم لیگ (ن) ایم کیو ایم اوراے این پی میںمفاہمت ہوگئی دوسری جانب شہباز شریف کی ہدایت پر وزیراعظم نے کراچی کے شہریوں کو بجلی کے بحران سے نجات دلادی اورکراچی پھرروشنیوں کا شہر بن گیا۔ وزیراعظم کی جانب سے کراچی میں توانائی کے بحران کے خاتمہ کیلئے دلیرانہ اعلان کے بعد بجلی پر سیاست کرنے والی جماعتیں منہ تکتی رہ گئیں اور ان کی دکانیں بند ہوگئیں اس کے ساتھ 27 اپریل کو ہڑتال سوالیہ نشان بن گئی لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کا اعلان کرکے مسلم لیگ (ن) نے کراچی کے شہریوں کے دل موہ لئے۔

وزیراعظم کے اعلان کے چند لمحوں کے بعد سوئی سدرن گیس کمپنی نے کے الیکٹرک کو 90 کے بجائے 190 ایم ایم سی این ڈی گیس کی سپلائی شروع کردی اوربجلی کی سپلائی میں 500 میگا واٹ کا ا ضافہ ہوگیا۔شہباز شریف کا کریڈٹ یہ ہے کہ انہوں نے کراچی کے شہریوں کے زخموں پر مرہم رکھا ہے اورکراچی کے ساتھ زیادتیوں کا اعتراف کر کے کھلے دل کا اظہار کیا ہے اہم بات یہ ہے کہ وہ کراچی کے سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔

ڈاکٹر فاروق ستار کچھ بگڑے بگڑے ہیںلیکن مسلم لیگ (ن) اور فاروق ستار گروپ کے درمیان رابطے قائم ہیں میگا سٹی میں افہام تفہیم کے عمل میں گورنر سندھ محمد زبیر کا کردار اہم ہے وہ پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم دے رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے کراچی کے سیاسی اکھاڑے میں اترنے کے بعد پیپلز پارٹی بھی پیچھے نہیں رہی اور پیپلز پارٹی نے 29اپریل کو اُردو بولنے والوں کے گڑھ لیاقت آباد میں جلسہ عام کا اعلان کردیا پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا کہ کراچی کسی ایک کا نہیں سب کا ہے۔

اس لحاظ سے کراچی میں مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی میں کشمکش شروع ہو گئی ہے۔مسلم لیگ کی کامیابی یہ ہے کہ کراچی کے اسٹیک ہولڈرز حکمراں جماعت کے ساتھ کھڑے ہیں۔شہباز شریف کے فعال ہونے سے سب سے زیادہ پریشانی پیپلز پارٹی کو ہے جس کا اظہار پیپلز پارٹی کے زہر میں ڈوبے ہوئے بیانات سے ہوا۔ ناصر شاہ اورمولا بخش چانڈیو کے بیانات شہباز شریف کی آمد سے قبل ہی میڈیا کو جاری کئے گئے۔

شہباز شریف نے حالیہ دورے میںبھی اداروں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا حسب سابق وہ عمران خان اور آصف علی زرداری پر برستے رہے۔ انہوں نے دونوں کو ہم پیالہ وہم نوالہ قرار دیدیا۔مسلم لیگ (ن) کا خیال ہے کہ ایک انتخابی نشان پتنگ ایک ایم کیو ایم پیپلز پارٹی اور پاک سرزمین کا راستہ روک سکتی ہے شہباز شریف سب کو ملا کر آگے بڑھناچاہتے ہیں اور کم از کم سندھ میں ایک طاقتور اتحاد بنانا چاہتے ہیں ایم کیو ایم اور اے این پی حریف جماعتیں ہیں جوکہ ماضی میں آپس میں ایک دوسرے سے برسرپیکار رہی ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ شہباز شریف نے دونوں جماعتوں سے بیک وقت پینگیں بڑھانا شروع کردیں۔

یہ سوال کیا جارہا ہے کہ کیا اے این پی اورایم کیوا یم ایک ہوجائیں گی اس دوران سندھ اسمبلی کی سیڑھیوں پر پارلیمانی احتجاج کی لہر آگئی پہلے دن فنکشنل مسلم لیگ اورمسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی نے گندم کی خالی بوریاں تھام کر باردانہ کی غیر منصفانہ تقسیم پر احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ اس دن سندھ اسمبلی اپوزیشن نے پانی کے بحران پر بھی مظاہرہ کیا۔

دوسرے دن ایم کیوا یم کے رکن اسمبلی سیف الدین خالد نے کراچی میں پانی کی قلت کے خلاف زینے پر دھرنا دیدیا۔سندھ اسمبلی نصف شب تک پانی دو حساب دو کے نعروں سے گونجتی رہی۔ پاک سرزمین پارٹی کے رکن اسمبلی سیف الدین خالد کا احتجاج گھپ اندھیرے میں جاری رہا۔ سیف الدین نے کہاکہ مجھے ڈرانے کیلئے سندھ اسمبلی کی بتیاں گل کر دی گئیں۔ اس موقع پرتحریک انصاف اور پاک سرزمین پارٹی میں افہام تفہیم کی فضا پائی گئی تحریک انصاف کے رکن اسمبلی خرم شیرزمان رات کو سیف الدین خالد کیلئے ڈنر لے آئے سیف الدین خالد نے کہا کہ جب تک ان کے حلقہ میں 100 ٹینکرز پانی فراہم نہیں کیا جاتا وہ دھرنا جاری رکھیں گے۔

اس دوران وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر غلام مرتضیٰ جتوئی نے سیف الدین خالد کو نہ صرف منا لیا بلکہ 10 ٹینکرز پر ٹرخا دیا۔ سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی نے 5سال تک سندھ کو بہتر طریقے سے چلایا اس دوران ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا اوراپوزیشن کے درمیان گرما گرم اورتلخ واقعات ہوتے رہے ایک بار جب اپوزیشن کے ارکان شورکررہے تھے تو شہلا رضا نے کہا تھا کہ بھونکنے کی آوازیں آرہی ہیں اس کے برعکس آغا سراج درانی کا رویہ مصالحانہ اور غیر جانبدارانہ رہا اور انہوں نے اسمبلی کو بہت اچھے طریقے سے چلایا لیکن اسمبلی چلانا مشکل ہوگیا ہے جس کی ایک وجہ شاید یہ ہو کہ پہلے ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی کو ایشوز پر بات کرنے کی اجازت نہیں تھی پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے کے بعد ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جن بوتل سے آزاد ہو گیا ہے۔

دریں اثناءنیب کے سندھ میں دوبارہ فعال ہونے اورسندھ سیکرٹریٹ پر چھاپے کے بعد پیپلز پارٹی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اس سے قبل بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے آفس پرچھاپے کا پیپلز پارٹی کی حکومت نے سخت نوٹس لیا تھا جس کے بعد سرکاری دفاتر پر چھاپے بند کردیئے گئے تھے۔صوبائی سیکرٹری بلدیات رمضان اعوان کے آفس پر چھاپے کے بعد سندھ میں سیاسی کشیدگی پیدا ہوگئی بلدیات کے افسران کی ایک ٹیم وزیراعلیٰ سندھ کے پاس پہنچ گئی جس کے بعد مراد علی شاہ نیب پر برس پڑے لیکن انہوں نے ہاتھ ہلکا رکھا تاہم انہوںنے سیکرٹری بلدیات رمضان اعوان کے ساتھ بدسلوکی پر برہمی کا اظہار کیا وزیراعلیٰ نے فوری طورپر چیف سیکرٹری کو فون کرکے حکم دیا کہ نیب کے صوبائی چیئرمین سے بازپرس کریں۔

لیکن اس کے بعد نیب نے دوسرا چھاپہ مار کر سیکرٹری بلدیات کے اکاﺅنٹنٹ کو بھی گرفتار کرلیا۔ سیکرٹری بلدیات رمضان اعوان نے ضمانت قبل از گرفتاری پہلے ہی حاصل کرلی تھی اور موقف اختیار کیا کہ ان سیکرٹری سے جو 4 کروڑ روپے سونے کے بسکٹ اور غیر ملکی کرنسی برآمد ہوئی تھی اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں نیب کے چھاپوں سے عاجز آکر سیکرٹری بلدیات ہڑتال پر چلے گئے اور انہوں نے آفس کو تالا لگا دیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

hukmran jamaat ka sindh main naya ittehaad is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 April 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.