حریف جماعتوں نے بھی حکومت کی مخالفت کردی

فوج عدالتوں کی مدت میں دوسال کی توسیع پارلیمنٹ نے اٹھائیسویں ترمیم کی منظوری دے دی فوجی عدالتوں پراپوزیشن کے تحفظات

جمعرات 30 مارچ 2017

Hareef Jamaton Ne Bhi Hakoomat Ki Mukhalfat Shuru Kar Di
زاہد حسین مشوانی :
قومی اسمبلی میں فوجی عدالتوں کے قیام کے بل کی منظوری دے دی گئی اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل بھی منظور کرلیا گیا سینیٹ میں بھی یہ ایکٹ پاس کرلیا گیا اور ان سطور کے شائع ہونے تک فوجی عدالتوں کے قیام کے سلسلے میں ایوان بالا میں اٹھائسویں آئینی ترمیم بھی منظور کر لی جائے گی ۔ 77واں یوم پاکستان بھی اس بار جوش وجذبہ سے منایا گیااور اسلام آباد کی فضائیں جنگی طیارون کی گن گرج سے گونجتی رہیں شکرپڑیاں کے پریڈگراؤنڈ میں تینوں مسلح افواج کی شاندار پریڈقوم اپنی مسلح افواج کی پشت پر ہے ۔

پریڈ میں مسلح افواج سے سلامی دی ۔ جنگی ہوائی جہازوں کے علاوہ ٹینکوں ، ریڈارز ، میزائلوں کے علاوہ جدید ہتھیاریوں کی نمائش کی گئی ۔

(جاری ہے)

اس بار یوم پاکستان کی انفرادیت اس لحاظ سے بھی تھی کہ اس پریڈ مین دوست ممالک سعودی عرب ، ترکی اور چین کے دستوں نے بھی شرکت کی ۔ جنوبی افریقہ کے فوج کے سربراہ جنرل صالح زکریا نے بھی تقریب میں شرکت کی ۔ آرمی چیف قمرجاوید، باجوہ اور صدر حسین جو اس موقع پر مہمان خصوصی تھے نے اس موقع پر ایک پیغام بھی دیا اور کہا کہ بھارت نے امن داؤ پر لگایا تو اس کا ذمہ دار بھی وہی ہوگا اور یہ کہ دہشت گردی کو کچل دیاجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم متحدرہے اور فسادیوں کے خاتمے کیلئے ثابت قدمی کام ظاہرہ کیاجائے ۔ آرمی چیف کے مطابق امن شہداء کی قربانیوں کا نتیجہ ہے ۔ یوم پاکستان پر افواج پاکستان نے اپنی دفاعی صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا ۔ سلامی کے جبوترے پروزیراعظم نواز شریف ، وزیر دفاع خواجہ آصف چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات ، آرمی چیف قمر جاوید باوجوہ، بحریہ اور فضائیہ کے سراہان نے صدر مملکت ممنون حسین کا استقبال کیا جو پریزیڈٹ باوی گارڈز کے ہمراہ تقریب میں پہنچے ۔

صدر ممنون حسین نے پریڈ کمانڈر کے ہمراہ پریڈ میں شامل پنجاب رجمنٹ ، فرنیٹئر رجمنٹ ، پاک ، بحریہ، پاک فضائہ ، مجاہد فورس ، فرنٹیئر کوکے پی کے ، پاکستان رینجرز ، پولیس ، سپیشل سروسز گروپ اور دیگر دستوں کا معائینہ کیا۔ پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے جنگی طیاروں کا شاندار فلائی پاسٹ دیدنی تھا۔ پاک فضائیہ اور بحریہ کے طیاروں نے سلامی کے چبوترے کے سامنے سے گزرتے ہوئے صدر مملکت کو سلامی دی ۔

تقریب میں نصر میزائل سسٹم ، بابر کروز میزائل نظام ، شاہین میزائلوں کے سسٹم ، بغیر پائلٹ کے اڑنے والے طیاروں سمیت کئی اور سامان حرب کی بھی نمائش کی گی ۔ مسلح افواج کے کماندوز نے دس ہزار فٹ کی بلندی سے فری فال کا مظاہرہ کیا تو ہر آنکھ دہنگ رہ گئی ۔ پریڈ میں ایف سولہ اور جے ایف تھنڈ سترہ طیاروں نے شاندار فضائی مظاہرہ کیا ۔ ان طیاروں نے فضا میں رنگ بکھیرے تو پریڈ گراؤنڈ میں موجود شرکاء نے دل کھول کرداددی ۔

تقریب میں چاروں صوبوں بشمول آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے فلوٹس پیش کئے گئے جن میں ان علاقوں کی ثقافت اجاگر کی گئی ۔ صدر مملکت ممنون حسین نے اس موقع پر خطاب کیا ۔ صدر ممنون نے کہا کہ پاکستان ناقابل تسخیر ہے اور اس کی عسکری قوت ، جوہری توانائی علاقائی امن کی ضامن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں نے اور ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات ہوں لیکن بھارت کی نے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزیاں کرکے علاقائی امن کو داؤ پر لگادیا ہے اور اب حالات کا ذمی دار بھی وہی ہوگا ۔

انہوں نے پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے اور چاہتا ہے کہ کشمیر جو تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈ حل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو بھی چاہئے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور مسلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے ۔ آرمی چیف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور دشمن کی فائرنگ سے زخمی اور معذور ہونے والے جوان سے بھی ملاقات کی اور کہا کہ شہداء اور غازیوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی ۔

اور آپ لوگ ہی قومی ہیروز ہیں ۔ آرمی چیف نے کہا کہ ہم نے اپنے ملک کوفسادیوں سے پاک رکھنا ہے اور افسادیوں کے خاتمے کے لئے قوم متحدہ ہے ۔ یوم پاکستان کی تقریب کے موقع پر روال پنڈی اوراسلام آباد میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ پبلک کے لئے متبادل انتظامات کئے تھے ۔ دن دوبچے تک اسلام آباد میں موبائل فون سروس بندرہی ۔ مسلح افواج کی ہی شاندار پریڈ جہاں عوام کے جوصلے بلند ہوئے وہاں یہ دنیا کے لئے بھی ایک پیغام ہے کہ پاکستان قوم اپنے دفاع سے غافل نہیں اور اقوام متحدہ ہے ۔

ایک وقت تھا کہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر یوم دفاع یک تقریب ایوان صدر میں منعقد ہواکرتی تھی اب جبکہ دہشت گردی کے خلاف موثر اپریشن کے بعد صورت حال بہتر ہورہی اور اپریشن ضرب عصب کے ساتھ ساتھ اپریشن رد الفساد بھی جاری ہے اور اس کے بھی دور رس نتائج برآمد ہوں گے ۔ ملک دشمن عناصر کی کوشش ہے کہ پاکستان میں افراتفری ہواور یہ ملک ترقی سے دور رہے لیکن ہمارے انٹیلی جنس ادارے ، سکیورٹی فورسز ، اور عوامی قربانیوں کی بدولت ملک میں دن بد صورت حال بہتر ہوتی جارہی ہے اور امید واثق ہے کہ جلد ہی ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرلیا جائے گا تاہم اس کے لئے قوم کو متحد اور پرعزم ہونے کی ضرورت ہے ۔


جڑواں شہروں کا 23مارچ یوم پاکستان ٹریفک شیڈول جاری ایک روز قبل ہی جاری کردیا گیا تھا جس کے تحت 23مارچ کو صبح 5سے دن 2بجے تک بوجہ پریڈ پروگرام فیض آباد سے جانب راولپنڈی اور جانب اسلام آباد ٹریفک مکمل طور پر بندرکھی گئی ۔ 6ڈی ایس پیز، 21انسپکٹر ، انچارجز ، 348 وارڈن افسران اور 43 جونیئرٹریفک وارڈنز سپیشل ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دیئے ۔

راولپنڈی مری روڈ سے اسلام آباد جانے والی ٹریفک ڈبل روڈ چوک ڈائیورشن پوائنٹ سے براستہ کرکٹ اسٹیڈیم روڈ سے 9th ایونیواسلام آباد پروانہ کی گئی ۔ اسی طرح 9thایونیو سے راولپنڈی داخل ہونے والی ٹریفک اسٹیڈیم روڈ کی بجائے آئی جے پی روڈ استعمال کرتے ہوئے تاکہ کٹاریاں ، پنڈورہ چونگی اور تاکہ کیرج فیکٹری سے ہوتے ہوئے راولپنڈی داخل ہوتی رہی ۔

راولپنڈی کرال چوک سے اسلام آباد ایکسپریس وے پرآنے والی ٹریفک کھنہ پل سروس روڈ سے ہوتے ہوئے چونگی نمبر 8 ، بندکھنہ روڈ صادق آباد ، براستہ راول روڈ سی بلاک ، مری روڈ سے اسٹیڈیم روڈ سے ایونیواسلام آباد کے راستے جاری رہی ۔ کھنہ پل سے اوپر مڑتے ہوئے لہتر ارڑ روڈاستعمال کرتے ہوئے ترامڑی چوک سے بائیں مزکر اسلام آبا کا راستہ دیا گیا ۔ راولپنڈی میں بڑی گاڑیوں کا داخلہ مکمل بند کیا گیا ۔

کشمیر مظفرآبااور ایبٹ آباد براستہ مری سے آنے والی مسافر گاڑیوں کے متبادل روٹس سے متعلق پولیس حکام کو خط ارسال کئے گئے اور انہیں آگاہ کیا گیا ۔
جہاں تک ملک فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا معاملہ ہے تو اس کے لئے حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات جاری رہے اور حکومت نے بالآخر پیپلزپارٹی اوردیگر سیاسی جماعتوں کو راضی کرلیا ۔ قومی اسمبلی میں یہ بل منظور کرلیاگیا جبکہ سینیٹ میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی کثرت رائے سے منظوری دے دی گئی لیکن اٹھائسویں ترمیم کی منظوری کی باری آئی تو ایوان میں ارکان کی کمی واقع ہوئی جس سے فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے قانون جاری سازی پہلے روز نہیں ہوسکی اور چیئرمین کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا ۔

قومی اسمبلی سے منظور شدہ بل جب سینیٹ میں پیش کیاگیا تو وفاقی وزیر قانون ، زاہد حامد نے کہا کہ ملک میں اب بھی غیر یقینی صورتحال ہے اور دہشت گردوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے اس لئے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع وقت کی ضرورت ہے اس سے ملک میں دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملے گئی ۔ حکومت کی اتحادی اور حلیف جماعت جمعیت علماء اسلام نے اس کی مخالفت کی اور جے یو آئی کے سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ اتحادی ہونے کے باوجود ان کی جماعت اس بل کی مخالفت کرتی ہے کیونکہ اس میں مذہب اور فرقے کے نکات شامل کئے گئے ہیں ۔

اس ایکٹ میں مذہب کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے ۔ جے یو آئی کی طرف سے اس ترمیم بھی پیش کی گئی جو کثرت رائے سے مسترد کر گئی گئی ۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے اس وضاحت کی اور کہا کہ اکیسویں ترمیم میں مذہب اور فرقے کے استعمال الفاظ تھے اور اٹھائسویں ترمیں دہشت گردی میں مذہب اور فرقے کے نام کے ساتھ غلط استعمال کا لفظ شامل کیاگیا ہے ۔ اپوزیشن کے اراکین نے اس بل کی حمایت نہیں اور اس پر تحفظات کااظہار کیا اور کہا کہ اختیارات مکمل طور پر جمہوری اداروں کے پاس ہونے چاہئیں ۔

اختیارات پارلیمنٹ کے پاس ہونے چائیں ۔ فرحت اللہ بابر عثمان کاکڑ، بیرسٹر سیف ، میاں عتیق ، الیاس بلور، میر کبیر ، اور دیگر نے کہا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کیا جاتا تو آج یہ نوبت نہ آتی انہوں نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ اور ایکٹ کی منظوری تودی گئی اور یہ منظوری کثرت رائے سے دی گئی واقع ہوگی حالانکہ تمام اراکین کو معلوم تھا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق بل پیش ہونا ہے ۔ جب وزیر قانون زاہد حامد نے یہ بل پیش کیا توایوان میں دو تہائی اکثریت موجود نہیں تھی ۔ سینٹ کے ایک سوچار ارکان میں سے بل کی منظوری کے لئے سترارکان کی حمایت ضروری ہے جبکہ اس وقت ایوان میں مطلوبہ تعداد موجود نہیں تھی ۔چیئرمین سینیٹ کو مجبورا اجلاس ملتوی کرنا پڑا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Hareef Jamaton Ne Bhi Hakoomat Ki Mukhalfat Shuru Kar Di is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 March 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.