حکومت کی کامیاب منصوبہ بندی

جنوبی پنجاب سے بڑا جلوس اسلام آباد نہ پہنچ سکا

جمعہ 11 نومبر 2016

Hakoomat Ki Kamiab Mansooba Bandi
خالدجاوید مشہدی :
دھرنا کال ناکام ہوئی یاکامیاب اس پر بحث جاری ہے ۔ تاہم غالب خیال یہی ہے کہ ناکام ہوئی ہے اس کی وجوہ بھی زیر بحث ہیں بظاہر ناکامی کی بڑی وجہ یہ نظرآتی ہے کہ عمران خان اس دوران قوم کے سامنے اپنا کوئی ٹھوس پروگرام پیش کرنے میں ناکام رہے ۔ محض گالی گلوچ اور الزامات کی فلم ہی بار بار چلائی گئی جس کو آخر کتنی بار سنااور دیکھ جاسکتا تھا جو تحریکیں کسی بڑے مقصد کے حصو ل کیلئے ہوں وہی لمبے عرصے تک چلائی جاسکتی ہیں۔

تحریکوں کا ایندھن انسانی خون ہے کوئی بھی تحریک انسانی جانوں کی بھینٹ لئے بغیر کامیاب نہیں ہوتی اور عوام کے سامنے کوئی عظیم مقصد ہوتووہ تحریک میں جانیں دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے ۔ پاکستان کی اپنی تاریخ بھی گواہ ہے۔

(جاری ہے)

عمران خان کو اللہ تعالیٰ نے کے پی کے میں اقتدار بھی بخشا جہاں وہ اپنے نظریات اور پروگرام کو عملی شکل دے سکتے تھے اور ان کی بہائی ہوئی دودھ شہد کی نہروں کو پانے کیلئے باقی تین صوبوں کے عوام ان کے پیچھے چل پڑتے۔

حکومت نے دھرنا ناکام بنانے کیلئے جو انتظامی اقدامات کئے ماضی میں بھی ایسا ہی ہوتا تھا 2014ء کے دھرنے میں توحکومت نے ان کو فری ہینڈدے رکھاتھا۔ پولیس کو مزاحمت نہ کرنے کے احکام تھے یہی وجہ تھی کہ پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے بلوائی ہاتھوں میں ڈنڈے لئے پولیس اہلکاروں کو مارپیٹ رہے تھے۔ حکومتی رٹ تقریباََ ختم ہو چکی تھی مگراب حکومت پر عزم تھی دھرنا کوناکا بنانے کی منصوبہ بندی یہی ہوسکتی تھی کہ پہلے مرحلے پر شہروں میں علاقائی قیادت کو پکڑلیاجائے تاکہ وہ جتھے نہ بناسکیں دوسرے مرحلے پر شاہراؤں کو بندکیا جانا تھا تاکہ بڑے قافلے گزرنہ سکیں تیسرے مرحلے پر مقام اجتماع کو گھیرے میں لے لیاجائے تاکہ بچے گھچے آنے والوں سے نمٹ لیاجائے اور اجتماع نہ ہونے دیاجائے۔

ایساہی کیاگیااور کچھ لوگوں نے خود ہی گرفتاری دیدی تاکہ آنے والے مصائب سے محفوظ رہیں۔ ایسا ہر تحریک میں ہوتا ہے ۔
28اکتوبر کو اسلام آباد میں یوتھ کنونشن پردھاوا کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ ایک الگ معاملہ ہے مگر انتظامی طور پر یہ بہت درست فیصلہ تھا۔ اس سے بھی دھرنا پروگرام کو جھٹکا لگامگر حکومت کے تیوربھی نظر آگئے۔ ملتان میں ایم پی اے جاوید انصاری ‘ شاہد محمود خان ‘ قربان فاطمہ سمیت جولوگ گرفتار ہوئے وہ کم وبیش رضاکا رانہ گرفتاری ہی تھی۔

عامر ڈوگر‘ خالد خاکوانی‘ اعجاز جنجوعہ اور دیگر روانگی کی تصاویر کھنچوا کر نہ جانے کہاں چلے گئے ” تیری گلی تک تو ہم نے دیکھا پھر نہ جانے کدھر گیا وہ “ اس حوالے سے جو سب سے بڑی غلطی عمران سے ہوئی کہ وہ جس طرح صرف پرویز خشک پر انحصار کئے بیٹھے تھے انہیں چاہئے تھے کہ وہ جہانگیرترین کو لودھراں ‘ شاہ محمود کوملتان ‘ علیم خان کو لاہور‘ عارف علوی اور عمران اسماعیل کو کراچی بھجواتے کہ وہ اپنے اپنے شہروں سے بڑے جلوس لیکر اسلام آباد آتے مگر یہ رہنمابنی گالہ کی ” محفوظ جنت ‘ میں مزلے لیتے رہے اور اکادکا کارکن اسلام آباد پہنچتے رہے ۔


حکومتی حکمت عملی اس قدر کامیاب رہی کہ مہم یارخان جیسیبڑسے شہر سے چند لوگ جن میں ضلعی صدرغوث محمد‘ تحصیل صدر چودھری جہاں زیب ‘ ظفر اقبال وڑائچ شامل تھے۔ اسلام آباد پہنچ سکے ۔ وہاڑی سے ضلع صدرسابق ایم پی اے خالد محمود چوہان اور سابق صدر ظاہر انورواہلہ بھی چہرہ نمائی کیلئے بنی گالہ پہنچ گئے مگر ان کے ساتھ کوئی جلوس نہیں تھا۔

بہاولپور کے ضلعی صداصغر جوئیہ کو اسلام آباد جاتے ہوئے شورکوٹ کے قریب گرفتار کرلیاگیا۔ وہ بھی ” سولرفلائٹ “ ہی چلاتے ہوئے اسلام آباد جارہے تھے ۔ خانیوال سے کرنل (ر) عابد مضمود کھگہ‘ مہرعمران پرویز دھول ‘ حال ہی میں پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے رانا سلیم سمیت چند افراد بھی چھپ کر اسلام آباد منہ دکھائی کیلئے پہنچ گئے ۔ ہراج فیملی کاکوئی بندہ خانیوال میں نمایاں ہوا نہ اسلام آباد میں نظرآیا۔

مظفر گڑھ پی ٹی آئی کے ضلعی صدر محمد احمدخان بھی شورکوٹ کے قریب اسلام آباد جاتے ہوئے گئے ۔ اب حکومت کے مدافعانہ اقدامات کو ظلم کہا جارہا ہے مگر کیا حکومت کی یہ ذمہ داری نہ تھی کہ وہ اسلام آباد کے پرامن شہریوں کی جان ومال کا تحفظ کرتی۔ کوئی بھی حکومت بلوائیوں کو فری ہینڈ نہیں دے سکتی ۔ اللہ کاشکر ہے اس سارے ہنگامے میں کوئی انسان جان ضائع نہیں ہوئی۔ اب تمام معاملات کے عدالت کے پاس ہیں خذا کرے اس کا فیصلہ پاکستان کیلئے بہترین لائے (آمین)۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Hakoomat Ki Kamiab Mansooba Bandi is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 November 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.