کرپٹ حکمرانوں کا ٹھکانہ اڈیالہ جیل ہے

عوام لوٹ مارکرنیوالوں سے نجات چاہتے ہیں، جماعت اسلامی پنجاب کے زیر اہتمام لاہور میں قومی انتخاب کنونشن سے مقررین کا خطاب

ہفتہ 15 جولائی 2017

Corrupt Hukmaranon Ka Thikana Adiala Jail Hai
سید ساجد یزدانی:
گزشتہ دنوں جماعت اسلامی پنجاب کے زیر اہتمام الحمرا ہال نمبر 1 میں قومی انتخاب کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پرامیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق ،سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ،میاں مقصود احمد،میاں محمد اسلم،اصغر علی گجر،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ،محمد اصغر،احمد بلال محبوب ،شاہد وارثی، انور گوندل،زبیر گوندل،امیرالعظیم ،محمد فاروق چوہان ودیگر بھی موجودتھے۔

سراج الحق نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیرا عظم اور ان کے خاندان کے خلاف آنے والا فیصلہ کرپشن کے مگر مچھوں کو گھیرنے کی قومی تحریک کا آغاز ہوگا۔کرپٹ اور بددیانت ٹولہ غلاف کعبہ میں بھی جا چھپے تو نکال کر لوٹی دولت کی ایک ایک پائی وصول کریں گے۔

(جاری ہے)

کرپٹ حکمرانوں کا ٹھکانہ اڈیالہ جیل ہے اور ان انہیں عوامی غیظ و غضب اور قانون کے شکنجے سے ان کی سرپرست عالمی اسٹیبلیشمنٹ ہیں مگر آئندہ انتخابات میں عوام ان کی ایک نہیں چلنے دیں گے۔

جے آئی ٹی بننے پر مٹھائیاں تقسیم کرنے والے اب کیوں رو رہے ہیں۔حکومت کا کام رونا دھونا نہیں عمل کرنا ہوتا ہے۔موجودہ اور سابقہ حکمران ایسٹ انڈیا کمپنی کا تسلسل ہیں جو پارٹیاں اور جھنڈے بدل بدل کر اقتدار میں ا ٓتے اور قومی دولت لوٹتے رہے ہیں۔جماعت اسلامی ملک میں امن کا قیام اور قانون کی حکمرانی چاہتی ہے۔ہم ڈنڈے اور بندوق کے زور پر نہیں،عوام کی تائید سے انقلاب لائیں گے۔

کرپشن کے خلاف سب سے پہلے جماعت اسلامی نے تحریک چلائی اور اسے منطقی انجام تک بھی ہم ہی پہنچائیں گے۔حکمران تو کرپشن کے خلاف قانون سازی پر بھی آمادہ نہ تھے اس لیے ہمیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا۔ہماری جدوجہد کا اصل ہدف ملک میں نظام مصطفی کا نفاذ ہے اور اب قوم کی سمجھ میں یہ بات آرہی ہے کہ مسائل کی دلدل سے نکلنے کے لیے نفاذ شریعت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ دونوں نے بہاولپور کا دورہ کیا مگر اتنی بڑی قیامت گزر جانے اور دوسو پاکستانیوں کے زندہ جل جانے کے باوجود بہاولپور میں ایک برن سینٹر کے قیام کا اعلان تک نہیں کیا۔لوہے کا کاروبار کرتے کرتے حکمرانوں کے دل بھی لوہے کی طرح سخت ہوگئے۔سینیٹر سراج الحق نے امریکہ کی طرف سے سید صلاح الدین کو دہشتگرد قرار دیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ تو سید علی گیلانی کو دہشتگرد قرار دیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ تو سید علی گیلانی،شبیر شاہ،یاسین ملک،آسیہ اندرابی سمیت آزادی کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کو بھی دہشتگرد سمجھتا ہے۔

کشمیر کا مسئلہ پاکستان کا مسئلہ ہے اور کشمیر کاز سے غداری کرنے والا پاکستان کا غدار ہے۔ حکمران ساتھ دیں نہ دیں ،پاکستان کے بیس کروڑ عوام زندگی کے آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور سید صلاح الدین کو اپنا ہیرو قرار دیتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے علاوہ دوسرا کوئی پلیٹ فارم نہیں جو سب کو ساتھ لے کر چل سکے۔ملک وقوم کو مسائل کی دلدل میں دھکیلنے والے ہمارے راستہ کی دیوار بنے ہوئے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ان کا کوئی ہاتھ روکنے والا نہ ہو اور وہ اپنی لوٹ مار اور کرپشن کا بازار گرم رکھیں۔

ہر انتخاب سے قبل ریاستی ادارے اور نادیدہ قوتیں جو الیکشن چرانے کے حربے استعمال کرتی ہیں،ہم سے پوشیدہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی استعمار اپنے آلہ کاروں کو مسلط رکھنے چاہتا ہے۔آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بننے والی پالیسیوں نے تمام اداروں کو تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے۔ان حالات میں صرف جماعت اسلامی ملک کو استحکام کی راہ پر ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ یہ دنیا حق اور اہل حق کو ٹھکراتی ہے لیکن حق والے ناکام نہیں ہوتے،ہم ثابت قدم ہیں۔جماعت اسلامی پنجاب نے بروقت قومی انتخاب کنونشن منعقد کیا ہے۔پاکستان اس وقت ایک بہت اہم کردوراہے پر موجود ہے۔ پاکستان کے عوام جمہوریت کے نام پر دھوکے بازی سے پریشان ہیں۔منتخب ہونے والی جماعتیں حقیقت میں ڈلیور نہیں کر سکیں۔آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن نے پورے نظام کو برباد کردیا ہے۔

یہ اللہ کا فضل ہے کہ ہم پر کوئی الزام نہیں ہے۔مسلسل رابطہ عوام مہم میں قومی اور یوسی کی سطح پر جماعت اسلامی کی قیادت متحرک ہے۔ہم نے دینی محاذ پر بھی کام کیا ہے۔ہم نے الخدمت کے ذریعے خدمت کے میدان میں بھی عوام کی خدمت کی ہے۔یہ ہمارا شاندار ماضی ہے۔جس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ہم نے کسی جاگیردار کی چوکھٹ پر سجدہ ریزی نہیں کی۔ اب تو سپریم کورٹ نے پکارکر کہا ہے کہ 62اور 63 پر عمل ہوتو پھر سراج الحق ہی رہتے ہیں باقی سب کی چھٹی ہے۔

جماعت اسلامی محض قیادت کی سطح پر ہی انتخابات نہیں کرواتی ہماری ہر سطح پر مجالس شوریٰ اور منتخب ادارے اور اسی طرح مرکزی تنظیمیں شوریٰ قائم ہیں۔امیر جماعت اسلامی نے مرکزی تنظمیں شوریٰ کی مشاورت سے ایسے لوگ جو مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھتے ہیں اپنے مشیر مقرر کیے ہیں۔جماعت اسلامی صلاحیت ہے کہ ہم تمام مسالک کے لوگوں کو اکٹھا کرسکتے ہیں۔

جماعت اسلامی اپنے دستور پر عمل کرتی ہے۔ہم سیاست میں پارلیمانی جدوجہد پریقین رکھتے ہیں۔اگر پاکستان میں سول ملٹری تعلقات کوکوئی مستحکم دیکھنا چاہتا ہے تو یہ خواب جماعت اسلامی پورا کرسکتی ہے۔ جماعت اسلامی نے 2017میں سب سے پہلے قومی منشور دیا اس کی نقل میں باقی جماعتوں نے اپنے منشور مرتب کیے۔اگلے دو تین ماہ میں ایک انقلابی منشور لے کر آئیں گے۔

جماعت اسلامی عالمی سطح پر بھی متحرک ہے۔یہ میڈیا ہمارے ساتھ انصاف نہیں کرتا۔ہم آزادی اظہار رائے کے قائل ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ بھارت اور اسرائیل کشمیر کی تحریک کو کچلنا چاہتے ہیں۔سید صلاح الدین ہمارے دلوں میں بستے ہیں۔9جولائی کو اسلام آباد میں عالمی پالیسی سازوں کے سامنے یہی پیغام رکھیں گے کہ مسلم دشمنی ختم کرو۔ہم آنے والے انتخابات کے حوالے سے صوبوں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

جماعت اسلامی کا حلقہ خواتین بھی پوری طرح متحرک ہے۔ جماعت اسلامی کے تربیتی نظام کر پوری دنیا تسلم کرتی ہے۔مختلف ادوار میں جماعت اسلامی کے سینکڑوں نمائندے قومی وصوبائی اسمبلیوں،سینیٹ اور مقامی حکومتوں میں پہنچے مگر کسی کے دامن پر کرپشن کاکوئی داغ نہیں۔جماعت اسلامی پاکستان کے عوام کو بے داغ قیادت دے سکتی ہے۔آنے والے حالات کے اندر جو چیلنجر پوشیدہ ہیں اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انتخابات کا زمانہ 14ماہ سے کم ہوکر8 ماہ پر آسکتا ہے۔اس حوالے سے تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔ہمارے دل اور دماغ حرکت میں آجائیں۔آپ لوگوں کے دلوں پر دستک دے سکتے ہیں۔اس کے لیے ضروری ہے کہ وہی درد جو بنیﷺ اور صحابہ رضی اللہ عنہ کو گرما جاتا تھا محسوس کیا جائے۔یہ حالات ضرور بدلیں گے۔میڈیا کے دور کے اندر لیڈر شپ کی ورکنگ بڑھ رہی ہے۔سراج الحق کو اس ملک میں سینیٹر شپ نہیں چاہیے۔

ضرور اسمبلیوں کے ایوان بھی آپ کے لیے کھلیں گے۔اس ملک کے قیام و بقا کے لیے سردھڑ کی بازی لگا دو۔احمد بلال محبوب نے اپنے خطاب میں کہاکہ 31 اگست 2018 سے قبل انتخابات ہونے ہیں ۔12 مارچ سے قبل سینٹ کی آدھی نشستوں کے انتخابات ہونے ہیں۔جب تک حقائق کو کھلے دل سے تسلیم نہ کریں آگے نہیں بڑھ سکتے۔1976 میں جماعت اسلامی نے 6 فیصد ووٹ لیے تھے اب یہ 2 فیصد تک آگئے ہیں،یہ بلاشبہ تشویشناک ہے۔

جماعت اسلامی جیسی تنظیم ملک میں کہی نہیں ملتی۔اس تنظیم کا پورے ملک میں پھیلاؤ ہے۔جماعت اسلامی کے لوگ بے داغ ہیں۔لوگ آپ کو پسند کرتے ہیں ووٹ نہیں دیتے۔اب وقت آگیا ہے کہ جو لوگ آپ کو پسند کرتے ہیں وہ انہیں اپنا ووٹر بنایا جائے۔جماعت اسلامی ہرسہ ماہی میں اسلام آباد میں سفیروں کے ساتھ نشست کا اہتمام کرے اس سے جماعت اسلامی اپنا پیغام دنیا تک پہنچائے گی۔

زبیر گوندل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے پی کے میں کم از کم پانچ سو سے لے کر ایک ہزار نوجوان اپنے امیدوار کے ساتھ اکٹھے ہوگئے ہیں۔21 مئی کو جو پہلا تجربہ پنجاب میں کیا تھا وہ بہت شاندار رہا۔پنجاب میں200 یونین کونسل میں زیادہ نوجوانوں کا رسپانس ہے اور سنجیدگی ہے۔جماعت اسلامی پنجاب اپنی تنظیمی قوت اور وسائل کے حوالے سے بہتر صلاحیت رکھتی ہے۔

20 اگست کو دوسرے مرحلے کا الیکشن ہوگا۔جماعت اسلامی کے ذمہ دار امیدواران اس مہم میں خصوصی توجہ دیں۔15 سے 35 سال کے ووٹرز کی تعداد تین کروڑ ہے۔مسلم لیگ (ن)کو 2013 کو 36 لاکھ نوجوانوں کا ووٹ ملاتھا۔نوجوانوں کو اپنے امیدواروں کے پیچھے کھڑا کرنا ہوگا۔ہمارے نوجوان غیر منصفانہ تقسیم کے حوالے سے پریشان ہیں۔شاہد وارثی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں گجرال کی عام پارٹی کے صرف تیس ہزار نوجوان نے شاندار کامیابی حاصل کرکے یہ بات واضح کردی ہے کہ نوجوان کی اہمیت انتخابی صورتحال کے حوالے سے بہت بڑھ چکی ہے۔

ہمیں الیکشن کے مطابق پلاننگ کرنی چاہیے۔ہررضا کار کو اپنے پڑوس کے کم از کم 25گھروں تک رسائی ہونی چاہیے ۔ہر گلی میں ایک سربراہ ہونا چاہیے۔ہمیں ترجیحی ضلع اور ترجیحی حلقے مرتب کرنے ہوں گے۔جماعت اسلامی پنجاب کے امیدوار جو فائنل کیے ہیں ان کی پوری تفصیل لے کر مسائل کے حوالے سے سروے کیے جائیں۔امیدواروں کو حلقے کے مسائل معلوم ہونا چاہیے۔

مہم میں ووٹروں کو دینے کے لیے کوئی پیغام نہ ہوتو ایسی مہم ناکامی سے دوچار ہوگی۔لوگوں کو حامی بنانے کے لیے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔دوسری طرف اگر پلاننگ بھی ہومگر عملدرآمد نہ کیا جائے تو کامیابی کیسے مل سکتی ہے۔ناظم انتخاب کو معلوم ہونا چاہیے کہ این اے میں ٹوٹل ووٹر کتنے ہیں ،یوسیز کتنی ہیں،حلقے میں صوبائیں اسمبلی کی کتنی نشستیں ہیں سب معلوم ہونا چاہیے۔

خواتین کے کتنے ووٹ ہیں؟اور گزشتہ انتخابات میں ٹرن آوٹ کتنا رہا ہے۔ہر یوسی کی تفصیل ہونی چاہیے۔کتنی یوسی دیہی علاقوں پر مشتمل ہیں اور کتنی شہری علاقوں پر مشتمل ہے تمام برادری کے ووٹوں کا معلوم ہو نا چاہیے۔تمام حلقوں کے سروے کا پتا ہونا چاہیے۔ ایک این اے کی سیٹ پر لاکھ گھر ہوتے ہیں۔اگر این سے کے 75 فیصد گھروں کا چھوڑدیا جائے اور 25 فیصد گھروں کی بنیاد پر الیکشن جیتا جاسکتا ہے۔

اگر ہم اپنی تنظیموں کے ذریعے 25 فیصدگھروں کو اپنا ووٹربنا لیں تو کامیاب ہوسکتے ہیں۔ہم ایک لاکھ گھروں تک نہیں جاسکتے۔امیدوار دل ہوتا ہے اور ناظم دماغ ہوتا ہے دل وماغ ایک کو ہی نہیں ہونا چاہیے۔جماعت اسلامی ہر شعبہ میں کام کررہی ہے جس حلقے سے جیتنا ہے وہاں صحت کے مراکز بنائیں جائیں۔جمعیت کو فعال کیا جائے۔خواتین کے کام کو منظم کیا جائے۔الخدمت کے کام کو متحرک کیا جائے۔تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں۔ترجیحی حلقوں میں دعوتی کاموں کو منظم کیا جائے۔بہت سے ایسے لوگ ہیں جو ہمارے حامی تو ہیں لیکن ان کا ووٹر لسٹوں میں نام نہیں ہوتا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Corrupt Hukmaranon Ka Thikana Adiala Jail Hai is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 July 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.