ارکان پالیمنٹ الزامات کے کٹہرے میں!

جمشید دستی نے پارلیمانی ”پیٹی بھائیوں“ کی ”نشیلی راتوں“ کو بھانڈا پھوڑ دیا؟ جمشید دستی نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں ماہوار 4سے 5کروڑ روپے کی شراب پی جاتی ہے۔ ہر وقت چرس کی بوپھیلی رہتی ہے

جمعہ 7 مارچ 2014

Arkan Parliament Ilzamat K Katehre Main
اسرار بخاری:
منتخب عوامی نمائندوں کی شراب نوشی کوئی حیران کن انکشاف نہیں ہے برسوں سے یہ کہانی زبان زدد خاص و عام ہے بلکہ ذوالفقار علی بھٹو نے تو لاہور کے بھرے جلسے میں اس کا جواز بھی پیش کردیا تھا”عوام کیلئے بائیس بائیس گھنٹے کام کرتا ہوں تھک جاتا ہوں تو تھوڑی سی پی لیتا ہوں“ ظاہر ہے عوام کیلئے اتنی مشقت کرنے والوں کو ذہنی سکون چاہئے اور ذہنی سکون مدہوش ہوکر زیادہ حاصل ہوسکتاہوگا اور یہ جو جمشید دستی نے اپنے ”پارلیمانی پیٹی بھائیوں“ کی شام کے بعد کی مصروفیات کا بھانڈا پھوڑا ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی میں آزاد کن جمشید دستی نے پارلیمنٹ لاجز میں رہنے والے ارکان اسمبلی پر کروڑوں روپے کی شراب لانے‘ چرس نوشی اور لڑکیاں لانے کا الزام لگاتے ہوئے لاجز میں مقیم تمام ارکان قومی اسمبلی کا میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ایوان میں نکتہ اعتراض پر جمشید دستی نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں ماہوار 4سے 5کروڑ روپے کی شراب پی جاتی ہے۔ ہر وقت چرس کی بوپھیلی رہتی ہے۔ گزشتہ روز پارلیمنٹ لاجز میں مجرا ہوا‘ لڑکیاں منگوائی جاتی ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ کامیڈیکل ٹیسٹ کرایا جائے۔ بھارتی ادا کارہ ایشوریا رائے کا ایک ملین روپے دیکر مجرا کرایا گیا۔ مجرے کی ویڈیو سپیکر قومی اسمبلی کو فراہم کر دی گئی ہے۔

جمشید دستی نے کہا کہ تحقیقات کرائی جائے کہ پارلیمنٹ لاجز میں شراب کیسے پہنچتی ہے۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ لاجز میں ناپسندیدہ سرگرمیوں کے شواہد مانگ لئے۔ حکومتی ارکان نے جمشید دستی کے بیان پر احتجاج کرتے ہوئے اسے کار روائی سے خذف کرنے کی استدعا کی لیکن سپیکر نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ کی فوٹیج موجود ہے، جمشید دستی ثبوت دیں اگر ان کے الزامات درست نکلے تو چاہے ان کی اپنی جماعت کے ارکان کیوں نہ ملوث ہوں کارروائی ضرور کی جائیگی اور اگر یہ الزامات جھوٹے نکلے تو جمشید دستی کی سزا کا فیصلہ ایوان کریگا۔

جمعرات کو نکتہ اعتراض پر جمشید دستی نے کہا کہ ملک کے اکثریتی علاقوں میں لوگ مر رہے ہیں دوسری طرف سندھ اور پنجاب میں فیسٹیول میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں ، لاہور کے طلباء وطالبات کو ڈرایا گیا کہ اگر انہوں نے پرچم لہرانے کی تقریب میں شرکت نہ کی تو ان کو پرچوں میں نہیں بیٹھنے دیا جائیگا۔ پارلیمنٹ لاجز میں شراب نوشی ہوتی ہے اور چار سے پانچ کروڑ روپے کی شراب لائی جاتی ہے وہاں چرس کی بدبو پھیلی رہتی ہے اور مجروں کیلئے لڑکیاں لائی جاتی ہیں۔

جمشید دستی کی جانب سے الزامات عائد کئے جانے پر اجلاس کی صدر نشین نعیمہ کشور خان نے ان کا مائیک بند کرتے ہوئے کہا کہ جمشید دستی نے کہا کہ ایک قابل اعتراض فلم میرے پاس موجود ہے جو میں سپیکر کے سپرد کرونگا۔ ارکان پارلیمنٹ کا میڈیکل ٹیسٹ کرایاجائے تاکہ ان کا پتہ چل سکے۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری رجب علی بلوچ نے کہا کہ مجھے بڑی شرم محسوس ہو رہی ہے۔

2002 ء سے پارلیمنٹ لاجز میں رہ رہا ہوں وہ پارلیمنٹرنیز کا گھر ہے۔ اپنے ہی گھر کے بارے میں یہ بیان دینا کہ وہاں کروڑوں روپے کی شراب آتی ہے، راہداریوں سے چرس کی بو آتی ہے اور مجرے ہوتے ہیں ہم کس منہ سے اپنے حلقے میں جاکر لوگوں کا سامنا کرینگے۔ مسلم لیگ (ن) کے رضاحیات ہراج نے کہا کہ ان لاجز میں علماء کرام بھی رہتے ہیں۔ کیا اس قسم کے الزامات لگائے جائیں گئے؟ جمشید دستی نے اتنا بڑا الزام لگا دیا ہے کیا ہم آئین کے آرٹیکل62 اور 63پر پورا اتر کر نہیں آئے۔

جمشید دستی نے 342 کے ایوان میں 341 ارکان پر الزام لگایا ہے اگر کوئی رکن پارلیمنٹ لاجز میں ایسا کام کریگا تو کیا پولیس کار روائی نہیں کریگی، انہوں نے سپیکر سے استدعا کی کہ جمشید دستی کیالفاظ ایوان کی کارروائی کا حصہ نہ بنائے جائیں کیونکہ اگر یہ ایوان کی کارروائی کا حصہ بنے تو تاریخ کا حصہ بن جائینگے ، ہمیں جمشید دستی کے بیان پر تشویش ہے تمام کاروائی خذف کریں۔

سپیکر نے کہا کہ جب جمشید دستی ثبوت نہیں دینگے تو پھر کاروائی سے خذف کیا جائیگا، رضا حیات ہراج نے کہا کہ اگر وہ ثبوت دیں تو پھر معاملہ پولیس کے سپرد کریں ، سپیکر نے کہا کہ وہ خود اس معاملے کاپیچھا کرینگے اور تمام الزامات کی تحقیقات کرینگے۔ متعدد ارکان پارلیمنٹ نے جمشید دستی کی جانب سے عائد کئے گئے الزامات کی تصدیق کرتے ہوئے سپیکر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان واقعات کی فوری تحقیقات کرائیں اور اس میں ملوث ارکان کیخلاف کارروائی عمل میں لاکر ان کو نشان عبرت بنا دیا جائے جو پارلیمنٹ اور پارلیمنٹر ین کی توہین کا باعث بنتے ہیں ، فوری طور پر مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائے۔

جمعرات کے روز سینیٹر طلحہ محمود، نبیل گبول، رشید گوڈیل اور شاہی سید سمیت دیگر ارکان پارلیمنٹ نے جمشید دستی کے ان الزامات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز رہنے کے قابل نہیں رہا کیونکہ یہاں پر ایسی سرگرمیاں ہو رہی ہیں جو انتہائی غیر اخلاقی ہیں۔نبیل گبول کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسی وجہ سے وہاں سے اپنی رہائش تبدیل کرنے کی بھی درخواست کی تھی، انہوں نے کہا کہ متعدد بار پارلیمنٹ لاجز میں غیر متعلقہ افراد کو دیکھا گیاجن میں نوجوان خواتین بھی شامل تھیں ان کے ارکاکین پارلیمنٹ سے مراسم ہیں اس لئے ایسے اراکین کیخلاف کارروائی کی جانی چاہیے کیونکہ اس سے ایک غلط تاثر جاتا ہے۔

اعجاز الحق کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ایسی حرکتیں ان لوگوں کو نہیں کرنی چاہئیں جن پر عوام نے اعتماد کیاہے، اگر ایسی حرکتیں کرتے ہیں تو ان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے بھی جمشید دستی کے الزامات کی تصدیق کی اور سپیکر سے اس کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ۔ شاہی سید اور رشید گوڈیل کا بھی کہنا تھا کہ جب عوامی نمائندوں کا یہ حال ہوگا تو عوام کا اس پر کیا اثر پڑے گا عوامی نمائندوں نے پارلیمنٹ جیسے فورم کو بھی داغدار کیا ہے اس لئے ایسے اراکین پارلیمنٹ جو اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جمشید دستی ان کے بارے میں ثبوت فراہم کریں تاکہ ان کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔

ارکان نے نجی ٹی وی چینلز پر غیر ملکی فلموں کے ٹریلر بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو بے راہروی کی جانب گامزن کرنے کی سازش کی جارہی ہے‘ اگر ہوش کے ناخن نہ لئے گئے تو ملک اپنی ثقافت کھودے گا‘ تفریح کے نام پر بے حیائی کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ شاہدہ اختر علی نے کہا کہ پیمرا و دیگر ادارون کو اس معاملے پر اقدامات اٹھانے چائیں۔

عبدلارشید گوڈیل نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی پر سیاست سے بالاتر ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ کسی ایک جماعت کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ نکتہ اعتراض پر آسیہ ناز نقوی نے کہا کہ جمشید دستی نے جن اعتراضات کا اظہار کیا ہے‘ انہیں اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ اور آن دی فلور ایسی باتوں سے گریز کرچاہیے۔ تحریک انصاف کے رکن سردار علی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پاکستانی سینماؤں میں بھارتی فلمیں دکھائی جارہی ہیں۔

تفریح کے نام پر بے حیائی پھیلائی جارہی ہے۔ اس معاملے پر سنسر بورڈ سے پوچھ گچھ کی جائے۔ رکن اسمبلی رجب علی نے کہا کہ پارلیمانی لاجز میں مجرے اور منشیات کے حوالے سے باتیں کی گئی ہیں جو کہ نہایت قابل افسوس ہے۔ علاوہ ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جمشید دستی نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں اپنے بیان کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی کو آج ملاقات میں ثبوت دکھاؤں گا۔

میں نے ایک ذمہ دار شخص کی حیثیت سے بات کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا آزاد کمیشن بنائیں جو آزادانہ تحقیقات کرے۔ امید ہے کہ سپیکر فریق نہیں بنیں گے۔ ڈاکٹرز کا بورڈ اراکین اسمبلی کا طبی معائنہ کرے۔ سپیکر نے کارروائی نہ کی تو سپریم کورٹ جاؤں گا۔ پارلیمنٹ لاجز کے ایک کمرے میں شراب کی محفل میں کئی پارلیمنٹیرین موجود تھے۔ لاجز میں مجرا ہورہا تھا۔

ہم آئین کے رکھوالے ہیں۔ قومی سلامتی کی پالیسی جعلی ہے۔ 18وین ترمیم کے بعد ایم این اے غلام بن گئے ہیں۔ اسمبلی رکنیت جاتی ہے تو جائے سچ بتا کر رہوں گا۔سپیکر کو چاہیے کہ ملوث ارکان کے خلاف کارروائی کریں۔ اللہ کو جوابدہ ہوں سب کچھ سامنے لاؤں گا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما نبیل گبول نے جمشید دستی کے الزامات کے حوالے سے کہا کہ رات دو بجے میں نے دیکھا کہ ڈائن نما عورتیں گھوم رہی ہیں۔

میں ڈر گیا کہ واقعی ڈائن ہونگی۔ جمشید دستی کا پڑوسی تو یہاں اندر بھی آکر چرس پیتا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمشید دستی نے کہا کہ پارلیمنٹ کی ڈسپنسری سے ممبران اسمبلی جنسی قوت بڑھانے کیلئے طاقت کے انجیکشن، پرفیوم اور کیپسول لیتے ہیں۔ ڈاکٹر ز اور ڈسپنسرز اس میں ملوث ہیں۔ میرے پاس دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔ پارلیمنٹ لاجز اور سویٹ ہوم میں چرس کی بدبوآتی ہے اور غلاظت پر مبنی کھیل کھیلا جارہا ہے اس پر (ن) لیگ کے حکام کیوں خاموش ہیں۔

پورا دن نوجوان دوشیزائیں پارلیمنٹ لاجز میں گھومتی ہے اور بعض لڑکیوں کی حالت برہنہ ہوتی ہے، وہ نشے کی حالت میں ہوتی ہیں اور پولیس اہلکار انہیں پکڑ پکڑ کر زبردستی ایم این ایز کے کمرے میں لے کر جاتی ہیں ۔ جمشید دستی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ پالیمنٹ لاجز میں کوئی غیر اخلاقی سرگرمیاں نہیں ہورہیں جبکہ سپیکر قومی اسمبلی نے جمشید دستی سے پیر تک ثبوت مانگ لئے ہیں۔

سپیکر نے انہیں پیر کو ثبوتوں سمیت طلب کرلی ہے ۔ دوسری جانب سی ڈی اے کے ڈائریکٹر پارلیمنٹ لاجز عشرت تاج وارثی کو تبدیلی کردیا گیا ہے۔ چودھری نثار علی نے ایوان میں نکتہ اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز صرف رہائش گاہ نہیں بلکہ ہمارا گھر ہے کسی کو اسے بدنام نہیں کرنے دیں گے۔ پارلیمنٹ لاجز میں کوئی غیر اخلاقی سرگرمیاں نہیں ہورہی ہیں۔

وزیر داخلہ کے بیان کے بعد ڈپٹی سپیکر نے ارکان کو اس معاملے پر مزید بات کرنے سے روک دیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ کسی کے پاس شواہد ہیں تو سپیکر کو فراہم کئے جائیں قیاس آرائی نہ کی جائے۔ چودھری نثار نے کہا پارلیمنٹ لاجز کے حوالے سے الزامات کی تحقیقات کی گئی ہے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ تحقیقات سپیشل برانچ اور پولیس کی سطح پر کی گئی ‘ سی سی ٹی سی کیمرے چیک کئے ، کوئی ثبوت نہیں ملے۔

پارلیمنٹ لاجز میں ارکان کی فیملیز بھی رہتی ہیں۔ یہ ہمارا گھر ہے ہر مہمان کی چیکنگ ہوتی ہے پارلیمنٹ لاجز کی سیکیورٹی کو دگنا کردیا گیا ہے دن رات 77پولیس جوان ڈیوٹی پر ہوتے ہیں۔ 24گھٹے سیکیورٹی ہوتی ہے، 23سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں ان کا ریکارڈ چیک کیا گیا ہے۔ کسی قسم کی غیر اخلاقی سرگرمیوں کا ریکارڈ نہیں ملا۔ مہینوں کی ریکارڈنگ موجود ہے، نشاندہی کی جائے کس دن غیر اخلاقی سرگرمی ہوئی۔

سیکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں مجرے نہیں ہوتے، تمام گاڑیوں کی تفصیلی چیکنگ کی جاتی ہے۔ ادھر سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے جمشید دستی کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں پارلیمنٹیرینز پر لگائے گئے الزامات کے ثبوتوں کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سپیکر نے خط میں جمشید دستی کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کا ذکر بھی کیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز میں خواتین کے مجرے، ڈانس پارٹیاں اور شراب نوشی کے علاوہ غیر اخلاقی حرکات بھی ہوتی ہیں۔

سپیکر نے کہا ہے کہ ان سنگین الزامات کے ثبوت پیش کئے جائیں تاکہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے پولیس انتظامیہ سے پارلیمنٹ لاجز اور ایم این اے ہاسٹل کی پولیس سے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی طلب کرلی ہے۔ سپیکر قومی امبلی کے خط کی کاپی ڈی ایس پی کو بھی موصول ہوگئی ہے۔ پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی حرکتوں کے الزامات کے بعد سی ڈی اے کے ڈائریکٹر پارلیمنٹ لاجز عشرت تاج وارثی کا تبادلہ کردیا گیا۔

انہیں ڈائریکٹر مینٹی ننس مقرر کردیا گیا ہے ان کی جگہ علی مراد کو ڈائریکٹر پارلیمنٹ لاجز مقرر کیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ عشرت تاج وارثی نے تبدیلی کیلئے خود درخواست دی تھی آئی جی اسلام آباد نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات کی۔ سپیکر نے پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی سرگرمیوں سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔ پارلیمنٹ لاجز سے متعلق درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں۔

سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا ہے کہ پورلیمنٹ لاجز میں ناپسندیدہ سرگرمیوں کی سپیکر نے تحقیقات کا حکم دیدیاہے۔ کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔ جمشید دستی کو جمعہ کو اس معاملے پر ایوان میں بولنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی وہ خاموشی سے اپنی نشست پر بے بسی سے دپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی اور وزیر داخلہ کو تکتے رہے۔

جمشید دستی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے پارلیمنٹ لاجز سے شراب کی بوتلوں کیایک بوری اکٹھی کرلی ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں شراب کی خالی بوتلیں پیش کرتے ہوئے جمشید دستی نے کہا یہ پوری بوری میں نے پارلیمنٹ لاجز کے اطراف سے اکٹھی کی ہیں۔ اور یہ بوتلیں شراب پیر کر پھینکی گئی تھی۔ میں کسی کے کمرے میں داخل نہیں ہوا، باہر پھینکی گئی بوتلیں اٹھائی ہیں جو کہ پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی سرگرمیوں کا ثبو ہے۔

میں نے ایک گناہ کی نشاندہی کی ہے اگر ایسا کرنا جرم ہے تو سزا بھگتنے کو تیار ہوں۔
سپیکر جناب ایز صادق نے جناب جمشید دستی کو ثبوت کے ساتھ پیر کے روز طلب کیا انہوں نے اپنے الزامات کے حوالے سے کیا ثبوت پیش کئے اپنے الزامات کو کس طرح درست ثابت کیا جب یہ سطور شائع ہوں گی تو منظر عام پر آچکا ہوگا البتہ یہ الزامات لگا کر جمشید دستی نے اپنا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا دیاہے کیونک پارلیمنٹ کے ارکان پر یہ الزامات حکومت کیلئے سنگین مسئلہ بن گیا ہے لہٰذا اب دو کام ہی ہو سکتے ہیں یا تو حکومت ان ارکان کے خلاف کارروائی کرے یا جمشید دستی کو الزامات واپس لینے پر مجبور یا آمادہ کردے۔

کیا ہوگا، یہ فیصلہ تو آنے والا وقت کرے گا مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ دونوں یعنی حکومت اور جمشید ددستی کی سیاسی ساکھ داؤ پر ہے۔
وزیر مملکت (ن) لیگ کے رہنما عابد شیر علی نے جمشید دستی کو پارلیمنٹ کی وینا ملک قرار دیا ہے لیکن اگر الزامات کی روشنی میں دیکھا جائے تووینا ملک کے عام طور پر مشہور ہونے والاکردار کے حامل ارکان پارلیمنٹ ہی نظر آتے ہیں ہاں، البتہ سب نہیں، مگر اکثریت کے حوالے سے کہانیاں ہیں مصدقہ اور غیر مصدقہ بھی، بے شک یہ قانون قدرت ہے انسان کے تمام اعمال جو آخرت میں بے نقاب ہونے ہیں کبھی کبھی اور کسی کسی کے دنیا میں ہی منظر عام پر آجایا کرتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Arkan Parliament Ilzamat K Katehre Main is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 March 2014 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.