آج بھی پارلیمنٹ میں نواز شریف کا ”راج “ ہے

سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی نا اہلی کے بعد قومی اسمبلی نے مسلم لیگ (ن)کے مر کزی رہنما شاہد خاقان عباسی کو ملک کے 18واں وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔

جمعہ 4 اگست 2017

Aaj Bhi Parliament Main Nawaz Sharif Ka Raaj
نواز رضا:
سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی نا اہلی کے بعد قومی اسمبلی نے مسلم لیگ (ن)کے مر کزی رہنما شاہد خاقان عباسی کو ملک کے 18واں وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے 221ووٹ حاصل کئے جب کہ ان کے مدمقابل پاکستان پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے 47اور پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے 33 اور جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے 4ووٹ حاصل کئے۔

جمعیت علما اسلام (ف)، متحدہ قومی موومنٹ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، مسلم لیگ ضیا ء، نیشنل پیپلز پارٹی اور فاٹا سے جی جی جمال نے شاہد خاقان عباسی کو ووٹ دیا۔ شیخ رشید احمد کو تحریک انصاف اور آزاد رکن جمشید دستی جبکہ سید نویدقمر کو قومی وطن پارٹی اور فاٹا کے بعض ارکان نے ووٹ دیا،اے این پی کے غلام احمد بلور اور بی این پی کے سید عیسیٰ نوری نے وزیر اعظم کے انتخاب کیلئے اپنا حق رائے دہی استعمال نہ کیا۔

(جاری ہے)

سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو نااہل قرار دئیے جانے کے بعد پانچ روز تک ملک کسی حکومت کے بغیر چلتا رہا ،پاکستان کے آئین میں کوئی سقم ہے یا کوئی اور بات ان دنوں ملک کا انتظام ” بیورو کریسی“ کے ہاتھ میں رہا جوملک کے سیاہ سفید کی مالک بنی رہی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پاکستان 5روز تک ملک ”چیف ایگزیکٹو “ کے بغیر چلتا رہا۔ کسی کو معلوم نہیں تھا کہ ملک کو کون چلا رہا ہے ؟ سیاسی حلقوں میں اس بات پرتشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ آئینی سقم کی وجہ ملک 5روز تک ”چیف ایگزیکٹو“ کے بغیر چلتا رہا سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی اور سابق وزیر قانون زاہد حامد کے سامنے یہ سوال اٹھایا لیکن دونوں کے پاس اس سوال کا جواب نہیں تھا یہی وجہ ہے شاہد خاقان عباسی قومی اسمبلی سے ملک کا وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سیدھے ایوان صدر پہنچے اور وزیر اعظم کے منصب کا حلف اٹھایا جس کے بعد ملک میں قانونی حکومت قائم ہو گئی۔

ایوان میں جب تک شاہد خاقان عباسی نے منتخب ہونے کے بعد وزیر اعظم کی کرسی پر براجمان نہیں ہوئے اس وقت تک وزیر اعظم کی نشست پر میاں نواز شریف کی تصویر رکھی رہی شاہد خاقان عباسی کے وزیر اعظم کی کرسی سنبھالنے کے بعد میاں نواز شریف کی کی تصویر ان کے سامنے ڈائس پر لگا دی گئی قومی اسمبلی میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی اپنی تقریر میں بار بار میاں نواز شریف کا ذکر کر کے یہ باور کرایا ہے کہ نواز شریف کی پالیسیوں کا جاری و ساری رکھا جائے گا۔

نعروں کی گونج میں ایسا دکھائی دیتا تھا پارلیمنٹ میں نواز شریف کے نہ ہونے کے باوجود آج بھی پارلیمنٹ میں انہی کا ”راج “ ہے میاں نواز شریف نے 245ووٹ حاصل کئے تھے جب کہ شاہد خاقان عباسی نے 221ووٹ حاصل کئے۔ حمزہ شہباز شریف سمیت مسلم لیگ (ن) کے 12ارکان مختلف وجوہ کی بنا پر ووٹ نہیں ڈال سکے لیکن کمٹمنٹ کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے چوہدری جعفر اقبال ناروے میں اپنے صاحبزادے کی ولیمہ کی تقریب چھوڑ کر پاکستان واپس آگئے حمزہ شہباز تاخیر سے پارلیمنٹ پہنچنے پر ووٹ نہیں ڈال سکے ایک اور حکومتی رکن بھی اسمبلی ہال کے دروازے بند ہونے کی وجہ سے ووٹ نہ ڈال سکے۔

سردار ایاز صادق نے سپیکر کی کرسی پر براجمان ہونے کے باعث ووٹ کا حق استعمال نہیں کیا اگر مسلم لیگ (ن) کے 9ارکان ووٹ ڈالنے نہیں آئے تو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ، سیکریٹری جنرل جہانگیر اختر سمیت 9ارکان نے بھی اپنے امیدوار شیخ رشید احمد کو ووٹ دینے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔ پیپلز پارٹی کے 3 ارکان اور دیگر جماعتوں کے 7ارکان بھی ووٹ ڈالنے نہیں آئے اس طرح مجموعی طرح 35ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا لہذا یہ بات کہی جا سکتی ہے جس طر ح مسلم لیگ (ن) اپنی پارٹی کے پلیٹ فارم پر متحد ہیں دوسری پارٹیوں کے ارکان بھی متحد نظر آتے ہیں۔

البتہ یکم اگست2017ءتحریک انصاف پر بھاری دن تھا عائشہ گلزئی نے عمران خان پر ”بد کاری“ کا الزام عائد کر کے نہ صرف پی ٹی آئی چھوڑ دی ہے بلکہ قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ ان کے کار ی وار نے تحریک انصاف کو دفاعی پوزیشن پر لا کھڑا کیا ہے۔ گیلریوں سے وقفہ وقفہ سے سیاست دانوں کا ناطقہ بند کرنے والے شیخ رشید احمد کیخلاف نعرے لگا ان کا ” ناطقہ“ بند کر دیا گیا۔

راقم السطور نے پہلی بار شیخ رشید احمد کو” مایوس اور پریشان “دیکھا وہ مخالفانہ نعرے بازی کی وجہ مناسب تقریر بھی نہ کر سکے مہمانوں کی گیلریوں سے ” شیدا ٹلی “ کے نعرے لگتے رہے۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگی ارکان کی بہت بڑی تعداد پہنچ جانے سے پارلیمنٹ میں ایک ناخوشگوار واقعہ بھی پیش آیا نواز شریف کے خلاف دشنام طرازی کرنے پر مسلم لیگی کارکنوں نے شیخ رشید پر حملہ کر دیا سیکیورٹی اہلکار ان کو بمشکل مسلم لیگی کارکنوں کے چنگل سے نکال کر لے گئے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پیپلزپارٹی کے وزارت عظمیٰ کیلئے امیدوار سید نوید قمر سے اپنی دوستی کا اعتراف کیا اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے گلہ کیا کہ انہوں نے دونوں کو آمنے لا کھڑا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ میں وہ اور نوید قمر یونیورسٹی میں دو سال تک روم میٹ رہے اور ایک دوسرے کیلئے کھانا پکاتے۔یہ بات قابل ذکر ہے قومی اسمبلی میں اپوزیشن وزارت عظمیٰ کے لئے متفقہ امیدوار نامزد نہیں کر سکی تحریک انصاف نے عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامز کردیا لیکن عمران خان جو ”سولو فلائٹ “ کے شوقین ہیں انہوں نے اگلے روز آصف علی زرداری کے بارے میں یہ کہہ کر کہ اگلی باری ان کی ہے ، پیپلز پارٹی سے مل کر متفقہ امیدوار کھڑا کرنے کے امکان کو ختم کر دیا پیپلز پارٹی کو بھی تحریک انصاف کے رویہ سے اپنا الگ امیدوار کھڑا کرنے جواز مل گیا۔

اکتوبر 2017ءمیں نیا چیئرمین نیب مقرر کرنے اور آئندہ سال عام انتخابات میں نگران وزیر اعظم کی نامزدگی میں اپوزیشن لیڈر کا اہم کردار ہو گا۔ شیخ آفتاب حسین اور میر حاصل بزنجو اور دیگر در اصل مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی غیر اعلانیہ طور ایک ایسا سیاسی کھیل کھیل رہی ہیں جس میں تحریک انصاف کے لئے جگہ نہیں۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں اپنے قائد محمد نواز شریف کا دفاع کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ دوبارہ اس نشست پر واپس آئیں گے۔

انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ45روز یا 45گھنٹے وزیر اعظم رہوں 45 مہینوں کا کام کر جاﺅں گا۔ محض وزیر اعظم کی کرسی پر براجمان ہونے کے لئے نہیں آیا ہوں انہوں نے اپنی تقریر میں سابق وزیراعظم کا بھر پور دفاع کیا اور کہا کہ ” ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کوئی کرپشن نہیں کی ایوان میں بیٹھے اپوزیشن کے لوگ بھی اس بات کی گواہی دیں گے۔

ہم 30سال سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں نواز شریف میں کرپشن نہیں دیکھی۔سپریم کورٹ کا فیصلہ من و عن قبول کیا ہے لیکن پاکستان کے عوام نے اسے قبول نہیں کیا، ابھی ایک اور عدالت بھی ہے جو اس عدالت سے بڑی ہوگی اور وہاں کوئی جے آئی ٹی نہیں ہوگی،اس کے فیصلے کے بعد ملک کے حقیقی وزیراعظم نواز شریف اس کرسی پر واپس آئیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ”کوئی یہ مت سمجھے کہ میں کام کئے بغیر چلا جاﺅں گا ایسا ہونا ہے اور نہ ہونے دوں گا ،تمام ادارے ایک ہی کشتی میں سوار ہیںاگر کشتی میں چھید ہو گا تو سب ہی ڈوبیں گے،“ شاہد خاقان عباسی نے ملک میں آٹو میٹک اسلحہ پر پابندی کا بھی عندیہ دیاہے ،جس کیلئے وقت درکار ہو گا۔

اگرچہ مسلم لیگ(ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو بقیہ مدت کے لئے وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن اب یہ بھی کہا جانے لگا ہے کہ شاید وہ وزیر اعظم نہ بنیں اور اپنی تمام تر توجہ پنجاب پر مرکوز رکھیں۔چنانچہ آئندہ دنوں میں کابینہ سمیت صورت حال واضح ہو جائے گی جس کیلئے انتظار کرنا ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Aaj Bhi Parliament Main Nawaz Sharif Ka Raaj is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 August 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.