سندھ کی زرعی زمینیں قحط سالی کی زد میں

کاشتکاروں کی نقل مکانی شروع،،،، چاول کی فصل کاشت نہ ہونے سے کروڑوں روپے نقصان کا خدشہ

پیر 19 فروری 2018

sindh ki zraee zameemain Kehat sali ki zad main
راﺅ محمد شاہد اقبال:
پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہی نہیں بلکہ اس کی بقاءکا ضامن بھی ہے انسان کو پانی کی حاجت صرف پیاس بجھانے کے لیے ہی نہیں بلکہ اپنی غذا کے حصول میں بھی پانی کی ہی ضرورت ہوتی ہے سندھ میں پینے کے پانی کا مسئلہ اس وقت اعلیٰ عدلیہ کے سامنے زیرسماعت ہے جس پر اعلیٰ عدلیہ کی طرف سے6 ماہ کے واٹر کمیشن بنادیا گیا جو شبانہ روز انتہائی تند ہی ہے ساتھ اس مسئلہ کے حقیقی اسباب و علل جاننے اور پھر اس کا سدباب کے لیے کوشاں ہے لیکن اب سندھ میں بات پینے کے پانی سے بھی آگے جاپہنچی ہے یعنی المیہ تو یہ ہے سندھ میں جاری یہ پانی کی بحرانی کیفیت صرف پینے کے صاف پانی تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ سندھ کے بیشتر زرعی علاقے بھی پانی کی شدید ترین کمی کی صورت حال کا سامنا کررہے ہیں سندھ کی آبادی کی اکثریت کا انحصار چونکہ زراعت پر اس لئے شفید یہ ہی ہے کہ اس بحران کا طرزوقت تدارک نہیں کیا گیا تو سندھ کی آباد زرعی زمینیں قحط سالی کا شکار ہوسکتی ہے اس وقت اندرون سندھ کے مختلف علاقوں چاہے وہ شہری علاقے ہوں یا زرعی علاقے پانی کے بحران کا شکار ہیں ہزاروں ایکڑ زمین بنجر ہوگئی ہے کاشتکاروں نے اپنے آبائی علاقوں اور زرعی زمینوں سے نقل مکانی شروع کردی ہے اس وقت جمڑاﺅ کینال میں پانی کی قلت کی وجہ سے 15 ہزار ایکڑ سے زائد زرعی زمینیں بنجر ہوگئی ہے تعلقہ جھڈو میں ہزاروں کسان اپنی زمینوں پر پانی کی کمی کی وجہ سے فصلیں کاشت نہیں کرسکے بلکہ اکثر علاقوں میں تو پینے کے لیے پانی میسر نہیں جبکہ متعدد کسان روز روز کے فاقوں سے تنگ آکر اپنے جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھنے کے لئے اپنی آبادی زرعی زمینیوں کو چھوڑ کر شہری علاقوں کی طرف عازم ہجرت ہیں محکمہ آب پاشی کی مجرمانہ غفلت اور سندھ حکومت کی بے حسی کے باعث پانی کی کمی کے شکار علاقوں میں بے روزگاری کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے محکمہ آب پاشی کے جانب سے وارہ بندی ختم ہونے کے باوجود شادی اسمال واہ میں پانی فراہم نہ کرنے اور اس نہر کا پانی قرینی نہر میں چھوڑنے پر شادی اسمال واہ کے کاشتکاروں میں شدید غم و غصہ پھیل گیا جس پر کاشت کاروں کی بڑی تعداد نے 76 ریکیولیٹر پر دھرنا دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ آب پاشی کے بدعنوان افسران نے شادی اسمال واہ کے حصے کا پانی بھاری رشوت لے کر بااثر وڈیرے کی زمینوں میں چھوڑ دیا ہے پانی کی شدید قلت کے باعث اس نہرسے متصل 30 ہزار ایکڑ سے زائد زرعی زمین بنجر ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

پانی کی قلت کے خلاف مٹھراﺅ کینال سامارو سب ڈویژن کی قبول شاخ چھتہ شاخ،چھچھ شاخ،بھڑگڑی شاخ اور سامارو شاخ کے کاشت کاروں نے سامارو پریس کلب اور آب پاشی کے دفتر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مٹھراﺅ کینال می پانی کی سطح بلند ہے مگر محکمہ آب پاشی کا عملہ جان بوجھ کر چھوٹی نہروں کے حصے پانی ڈائریکٹ واٹر کورسز کے زمینداروں کو بھاری رشوت کے عوض فروخت کررہا ہے اگر سامارو شاخ میں پانی نہیں چھوڑا گیا تو سندھ بھر میں احتجاجی تحریک کا دائرہ وسیع کیا جائے گا دبنی مائینر کے ٹیل کے سینکڑوں کاشتکاروں نے بااثر زمیندار کے خلاف مظاہرہ کیا جس پر بااثر زمیندار آگ بگولا ہوگیا اور اس نے آب پاشی کے عملے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں گڈو بیراج سے بھل صفائی کے بعد نصیر آباد کی پٹ فیڈر کینال کیرتھر کینال سمیت دیگر ذیلی شاخوںمیں پانی شروع ہونے کے باوجود اب تک ٹیل میں پانی نہیں پہنچ سکا جس کی وجہ سے 5 سو سے زائد دیہات خشک سالی کاشتکار ہوگئے ہیں اور یہاں بھی لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے جبکہ میہڑ میں یہ صورت حال ہے کہ رائس کینال جس سے میہڑ تحصیل کی لاکھوں ایکڑز زرعی زمینیں سالہاسال سے آباد ہوتی تھیں اور یہاں چاول کی شاندار فصل کی بوائی کی جاتی تھی مگر اس سال رائس کینال اور اس سے نکلنے والی چھوٹی بڑی 50 سے زائد شاخوں گل محمد واہ ککول واہ راج واہ کھوندی شاخ سمیت دیگر شاخوں میں زرعی پانی میں شدید قلت ہے اکثر شاخوں میں تو پانی نہ ہونے کی وجہ سے مٹی اُڑ رہی ہے شاخوں میں پانی نہ ہونے کی وجہ سے اس سال ہزاروں ایکڑ زرعی زمینیں آباد نہیں ہوسکیں جس کی وجہ سے آبادگاروں اور کسانوں کو چاول کی فصل کاشت نہ کرنے سے کروڑوں روپے کے نقصان کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے سب سے مستحق بات تو یہ ہے کہ سندھ حکومت زراعت میں پانی کی کمی کے مسئلہ پر سپریم کورٹ کے ایک اور سو موٹو ایکشن یا لوگوں کے شدید احتجاج کا انتظار کئے بغیر پانی کے بحران کے خاتمہ کا کچھ تدارک کرے وہ گرنہ دوسری صورت اس بات کے قومی امکانات پائے جاتے ہیں کہ یہ مسئلہ بھی سپریم کورٹ نہ چلایا جائے جو یقینا پاکستان پیپلز پارٹی کے لئے نیک شگون نہیں ہوگا آخر کار پاکستان پیپلز پارٹی اپنے آپ کو غریب عوام کی نمائندہ جماعت قرار دیتی ہے اور گزشتہ 8 برس سے سندھ کی بلا شرکت غیرے حکمران ہے آئندہ انتخابات میں جانے سے پہلے اگر سندھ حکومت پانی کے بحران پر ہی قابو پالے تو شاید اسے لوگوں سے ووٹ مانگنے میں آسانی ہوسکے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

sindh ki zraee zameemain Kehat sali ki zad main is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 February 2018 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.