سرکاری ملازمین کا صبر کا لبریز ہوتا پیمانہ اور وزراء

قانون کی حکمرانی اور عدم برداشت کا مسئلہ لوگوں میں پائی جانے والی محرومی کے احساس کی وجہ سے روز بہ روز شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔سرکاری محکموں میں قواعد کی خلاف ورزی پر ہونے والی محکمانہ کارروائی کے خلاف پر تشدد احتجاج روز کا معمول بنتا جا رہا ہے

جمعہ 2 جون 2017

Sarkari Mulazmin K Sabar Ka Labreez hota Paimana
احمد کمال نظامی:
قانون کی حکمرانی اور عدم برداشت کا مسئلہ لوگوں میں پائی جانے والی محرومی کے احساس کی وجہ سے روز بہ روز شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔سرکاری محکموں میں قواعد کی خلاف ورزی پر ہونے والی محکمانہ کارروائی کے خلاف پر تشدد احتجاج روز کا معمول بنتا جا رہا ہے۔منگل کے روز فیصل آباد میں محکمہ صحت کے ویکسی نیٹروں نے سروس سٹرکچر نہ ملنے پر دی او ہیلتھ ڈاکٹرآصف شہزادکے دفتر میں گھس کر حملہ کر دیا۔

جس پر ڈی ایچ او اور سی ای او دفاتر کے ملازمین اور ویکسی نیٹرز آمنے سامنے ہو گئے۔اور معاملہ ہاتھا پائی سے مکو ں اور ڈنڈوں تک جا پہنچا۔ویکسی نیٹروں کے مطالبات اپنی جگہ مگر اس عدم تحفظ پر ملازمین نے دفتر بند کر کے ویکسی نیٹرز کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ڈی ایچ او ڈاکٹر آصف شہزاد کا کہنا ہے کہ انہوں نے ویکسی نیٹرز کی سروس بکس سی ای او کو بھجوا دی تھیں۔

جس پر کارروائی جاری ہے۔جبکہ ویکسی نیٹرز ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے کے لئے سروس بکس دوبارہ لینے کے لئے ان سے مبینہ طور پر بھاری رشوت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔در حقیقت محکمہ ہیلتھ کے ترجمان نے ایک الگ واقعہ کی نشاندہی کی ہے۔جس کے مطابق ایسوسی ایشن کے صدر 5سال تک بغیر تنخواہ بیرون ملک رخصت پر رہے ہیں اور دستاویزات میں اہلکاروں کی ملی بھگت سے ان کی تنخواہ اور مراعات کی وصولی پکڑی گئی ہے۔

جس پر انکوائری کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے،بلاشبہ اس قسم کی بے قاعدگیوں اور ذاتی مفادات کا حصول کسی کو بھی احتجاج اور توڑ پھوڑ کرنے کا حق نہیں دیتا۔اس کیلئے سرکاری محکموں میں سرکاری ملازم ہی اگر قانون کا احترام نہیں کریں گے تو اس کی عام آدمی سے کیسے توقع کی جا سکتی ہے۔لہٰذاوزراء سے لیکر عام سرکاری ملازم تک ہم سب کیلئے قانون کا احترام لازم ہے۔

وفاقی وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیرعلی نے بڑے پرجوش انداز میں کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے اور ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ نوازشریف کے خلاف بات کرنے والی زبان رہے گی نہ زبان والا۔ عمران خان کی تلاشی سپریم کورٹ میں ہو رہی ہے۔ شیخ رشید کی وگ اتار کر چوراہوں میں گھسیٹیں گے۔ یوم تکبیر کی مناسبت سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عابد شیرعلی کا یہ کہنا کہ باریاں لینے والوں نے ملک کو ناکام بنایا ،شایدوہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ایک منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر دوسرے نوازشریف نے ہی اس ملک کو ایٹمی ملک بنایا۔

اور اب میاں محمد نوازشریف نے ایٹمی دھماکہ کے بعد معاشی دھماکے کرنے کا فیصلہ کیا ہے اب وہ اس راستے پر چل پڑے ہیں۔ دشنام طرازی کی سیاست کی مذمت کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف کی اعلیٰ کارکردگی سب کے سامنے ہے اور ہماری کارکردگی سے ملک کے اندر اور باہر بہت لوگوں کے سینے پر سانپ لوٹ رہے ہیں۔ جبکہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے ساہیوال میں کول پاور پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قوم کو خوشخبری سنائی کہ وہ پاکستان کو ایشیائی ٹائیگر بنانے کے لئے معاشی دھماکہ کریں گے۔

ایک بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ حالات کیسے بھی ہوں میاں محمد نوازشریف تمام تر مخالفت کے باوجود پاکستان کو معاشی طور پر ایشیاء کا ٹائیگر بنانے کی خواہش کا اظہار کرتے چلے آ رہے ہیں۔ میاں محمد نوازشریف تین بار ملک کے وزیراعظم بن چکے ہیں اور اب بھی ہیں اور چوتھی بار یہ عہدہ حاصل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں لیکن ماضی اورموجودہ حالات میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔

خود آصف علی زرداری جن پر کرپشن کے الزامات ہیں، ان کا میڈیا سیل یہ خبریں بڑے ڈرامائی انداز میں اور چابکدستی سے پھیلا رہا ہے تاکہ عدالتوں میں جانے والے احتساب سے بچ سکیں۔ مگر کرپشن کی لنکا زمین بوس ہوتی نظر آ رہی ہے اور یقین ہے کہ کوئی دس پرسنٹ، پچاس پرسنٹ نہیں بچے گا اور جے آئی ٹی کو انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا ہو گا۔ بظاہر مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف والے ایک دوسرے کو دشنام تراشی سے خوفزدہ کرتے رہے ہیں لیکن مسلم لیگ(ن) والے لاکھ کہیں کہ میاں محمد نوازشریف اپنی تین نسلوں کا حساب دے رہے اور مخالف اپنا حساب بھی نہیں دینا چاہتے۔

حسین نواز نہ صرف پیش ہوئے بلکہ انہوں نے جے آئی ٹی کے ہر سوال کا چاہے وہ کتنا تلخ تھا اس کا جواب دیا۔ اس سے احتساب کی ایک نئی رسم کی بنیاد تو ڈالی گئی ہے۔ ایک طرف جے آئی ٹی سرگرم ہے دوسری طرف میاں محمد نوازشریف ملک میں معاشی دھماکہ کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں اور ان کی باڈی لینگوئج سے قطعی یہ تاثر نظر نہیں آتا کہ وہ سیاسی طور پر کسی دباوٴ کا شکار ہیں خصوصی طور پر پنجاب جو میاں محمد نوازشریف کی سیاست کا اصل مرکز ہے اس مرکز میں تو کہیں کوئی دراڑ دکھائی ہی نہیں دیتی۔

میاں محمد نوازشریف معاشی دھماکہ کریں یا نہ کریں لیکن تاریخ میں پہلی بار اپنی مدت اقتدار کا دھماکہ ضرور کریں گے اور یہ دھماکہ انکے مخالفین کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دے گا۔ گویا اس وقت مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف کی طرف سے ایک دوسرے پر دشنام تراشی کی گولہ باری جاری ہے اور جاری رہے گی۔ میاں محمد نوازشریف اور میاں محمد شہبازشریف بہت مختلف المزاج ہیں اور ان کے مزاج حکومتی اقدامات اور پاور پالیٹکس کو بھی متاثر کرتے ہیں، یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں ۔

اصل رونق تو میڈیا نے لگائی ہوئی ہے۔ میاں محمد نوازشریف کی اقتدار کہانی تین دہائیوں پر مشتمل ہے اور اب تو یہ خاندان بھول کر جنرل ضیاء الحق کا نام نہیں لیتا۔ ہاں ایک بات جو حقیقت ہے کہ میاں محمد نوازشریف کی مقبولیت میں کوئی فرق نہیں پڑا اور جو لوگ اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ پانامہ سے میاں محمد نوازشریف کی مقبولیت متاثر ہوئی ہے وہ اپنی خوش فہمی میں خود ڈوب جائیں گے اور عدالت عظمیٰ کا فیصلہ کچھ بھی آئے، وقتی پریشانی فیصلہ آنے پر ضرور ہو گی مگرمیاں محمد نوازشریف کو کلین چٹ مل جائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Sarkari Mulazmin K Sabar Ka Labreez hota Paimana is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 June 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.