سابق حکومت کا زیر تعمیر رنگ روڈ منصوبہ

ملک میں زرعی، صنعتی ترقی کے ساتھ شاہراہوں کی تعمیر بھی بے حد ضروری ہے۔لاہور، اسلام آباد ، پشاور موٹروے، پندی بھٹیاں تا فیصل آباد تا گوجرہ تک موٹروے ، اسی طرح لاہور تا کراچی موٹروے ، کراچی تا حیدر آباد سکھر،پشاور تاہزارہ ، لاہور سیالکوٹ موٹروے کی تعمیر بھی تیزی سے جاری ہے۔

بدھ 23 اگست 2017

Sabiq Hukumat Ka Ze-r-Taqmeel Ring Road Mansobah
چوہدری فرحان شوکت ہنجرا:
ملک میں زرعی، صنعتی ترقی کے ساتھ شاہراہوں کی تعمیر بھی بے حد ضروری ہے۔لاہور، اسلام آباد ، پشاور موٹروے، پندی بھٹیاں تا فیصل آباد تا گوجرہ تک موٹروے ، اسی طرح لاہور تا کراچی موٹروے ، کراچی تا حیدر آباد سکھر،پشاور تاہزارہ ، لاہور سیالکوٹ موٹروے کی تعمیر بھی تیزی سے جاری ہے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے دور حکومت میں لاہور میں ٹریفک کے دباو¿کو کم کرنے اور لاہور کے دور درازعلاقوں میں پہنچنے کے لیے شہر سے گذارنے کی بجائے بائی پاس کی صورت میں ایک عظیم الشان منصوبہ ترتیب دیا گیا تھا جسے ”لاہور رنگ روڈ“ پراجیکٹ کانام دیا گیا۔ چوہدری پرویز الٰہی حکومت نے جرمن کمپنی سے سروے کرواکر اس رنگ روڈ کا نقشہ بنوایا اور کام کا آغاز ہوا تاہم 2008میں ان کی جماعت دوبارہ اقتدار میں نہ آسکی اور عوامی مفادعامہ میں اس منصوبہ کو مکمل کرنے کا کا م جاری رہا۔

(جاری ہے)

موجودہ صوبائی حکومت کے دور میں کمشنر لاہور ڈویڑن لاہور محمد عبداللہ خان سنبل کو یہ ٹاسک سونپاگیا جس پر کمشنرلاہور عبداللہ خان سنبل جو اس منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ہیں ، وہ تمام رکاوٹوں کے باوجود دل جمعی سے یہ کام سرانجام دے رہے ہیں۔ رِنگ روڈ کے 22.35کلو میٹر طویل سدرن لوپ کے باقاعدہ آفس کی تعمیر کا سنگ بنیاد بھی رکھ دیا گیا ہے۔

محمدعبداللہ سنبل کے مطابق سدرن لوپ ون اور لوپ ٹو پر اسفالٹ کا29.8% کام کر لیا گیا ہے اس کے علاوہ سب ویز48.2% اور ارتھ ورک 88.3% مکمل ہوچکا ہے۔ جبکہ سب ویز کے بیک فِل ڈرینج ورک،بجلی کاکام اور فاونڈیشن کاکام سوفیصد مکمل کرلیاگیا ہے۔ اسی طرح فائبرآپٹک بچھانے کاکام 73%ٹول بوتھ کا 73%کام اور ٹول بوتھ میںآلات نصب کرنے کا کام پچاس فیصد مکمل کرلیاگیا ہے۔

کمشنر لاہور ڈویڑن نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ 22.35%کلومیٹر طویل سدرن لوپ میں پانچ انٹرچینج اور 15پل تعمیر کیے جارہے ہیں۔ گاڑیوں کی آمدو رفت اور پیدل گذرگاہوں کے لیے سب ویز پر بھی کام تیزی سے جاری ہے ۔ کمشنرلاہور نے مزید کہا کہ رنگ روڈ کے دونوں اطراف شجرکاری کے ساتھ ساتھ سادرن لوپ میں چھوٹے جنگلات لگائے جائیں گے جو آکسیجن پاکٹ کاکام کریں گے۔

ان کہناتھا کہ رِنگ روڈ لاہور میں ٹریفک مینجمنٹ میں کلیدی کردار اداکرے گی۔لاہور رِنگ روڈ اتھارٹی کے تحت سادرن لوپ کی تعمیر کا کنٹریکٹ FWOکے پاس ہے۔ اتھارٹی نے پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت FWOکے ساتھ 24.292ارب کا Botکی بنیاد پر کنٹریکٹ کر رکھا ہے۔ہماری اس ضمن میں گذارش ہے کہ لاہور رِنگ روڈ کو راوی پل نیازی چوک سے شروع ہوکر ملتان روڈ پر اختتام پذیرہونا ہے۔

شمالی ،وسطی، جنوبی پنجاب سے ٹریفک لاہور کے اندر اور باہر جانی ہے۔ تقریبا 50کلو میٹر سے زائد کا فاصلہ اس بات کا تقاضا کرتاہے کہ اس رِنگ روڈپر دونوں اطراف Resturants بھی بنائے جانے چاہئیں۔رِنگ روڈ کے ساتھ سب وے روڈز بھی بن رہی ہیں جوکہ لاہور شہر کے باسیوں کے لیے لوکل ٹرانسپورٹ کے طورپر کام کرے گی۔چونکہ یہ روڈ انتہائی اہمیت کی حامل ہے اس ضمن میں گذارش ہے کہ رنگ روڈ کے دونوں اطراف سروس روڈز پر کسی قسم کی تجاوزات و رکاوٹ کوکسی خاطرمیں نہ لایاجائے رِنگ روڈ پولیس(RRP)کاقیام عمل میں لایاجاچکا ہے جسے مین روڈ کے ساتھ سائیڈ روڈز پر بھی تو جہ مرکوز کرنا ہو گی تاکہ سڑک میں ٹریفک روانگی کے ساتھ چلے اور خوبصورت ماحول بھی محسوس ہوتا دکھائی دے۔

ماضی میں رنگ روڈ پر تیز رفتار ٹریفک کی وجہ سے ٹریفک حادثات بہت ہوتے تھے جس پر رِنگ روڈ اتھارتی نے ایک انقلابی اقدام اٹھایاکہ سڑک کے دونوں اطراف سائیڈ وال ، سینٹرمیں ڈیوائیڈ سائیڈ وال اوریوٹرنز کو ختم کر کے اسے انٹرچینج کے ساتھ منسلک کردیا دوسرا نیازی چوک سے محمود بوٹی انٹرچینج سے آگے لکھوڈیر گاوں پر بھینی انڈرپاس کے اطراف سائیڈوں کو اونچا اور اس کے اوپر حفاظتی تار لگادی گئی ہے جس سے لوگوں کادیوار پھلانگ کردوسری اطراف پیدل جانا بند ہوگیا اور عوام الناس میں سڑک کو عبور کرنے کے لیے ”اوورہیڈ برج“ استعمال کرنے کا شعور پیدا ہوا اس سے انسانی جانی ضیاع کا اندیشہ تقریبا ختم ہوگیا ہے۔

گذارش ہے کہ لاہور رِنگ روڈ کی ایک سائیڈ پر اسی طرز کی کنکریٹ وال اور وائربیرئیر لگایا جائے تاکہ انسانی حادثات کی مکمل روک تھام ہوجائے نیازی چوک سے بند روڈ گلشن راوی تک سائیڈ کنکریٹ وال کی تعمیر کی اشد ضرورت ہے۔ عوام الناس کی آگاہی کے لیے تمام انٹرچینج پر اردو تحریر میں رہنمائی سائن بورڈز لگائے جائیں۔ انگلش میں بھی ضرورلگائیں تاہم اردو میں ضرور ہونے چاہئیں۔

ریسکیو1122کیلئے پورے رِنگ روڈز کی مناسبت سے پوائنٹس بنائے جائیں۔جس تیزی سے انفراسٹرکچر کا جال بچھ رہا ہے وہاں فضائی آلودگی میں بہت اضافہ ہوگیا ہے ۔ سگیاں بائی پاس کی مثال ہمارے سامنے ہے جب یہ روڈ بنائی گئی تو اس کے اطراف امرود،الیچی کے باغات تھے بہت ہی خوبصورت قدرتی منظر تھالیکن آج دل خون کے آنسورورہاہے کہ باغات قصہ پارینہ بن گئے درخت قدرتی حسن ہے۔آکسیجن کا قدرتی ذریعہ ہے لاہور رِنگ روڈ کی خوبصورتی میں چار چاند اس وقت لگیں گے جب اس سڑک کے اطراف سایہ دار درخت قطار اندر قطار ماحول کو کثافت اور ایندھن کی حدت سے محفوظ بنائیں گے۔ کمشنر لاہور بلا شبہ دن رات ہمہ تن جدوجہد کررہے ہیں ۔ ان کے لیے رِنگ روڈ کو ملتان روڈ سے لنک کرنا بھی ایک چیلنج ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Sabiq Hukumat Ka Ze-r-Taqmeel Ring Road Mansobah is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 August 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.