رمضان پیکیج۔۔ کیا سستا کیا مہنگا؟

رمضان المبارک کی آمد آمد ہے حکومت عوام ریلیف دینے کے لئے مختلف منصوبوں پرعمل پیرا ہے۔ اگرچہ حکمرانوں کی کو شش ہوتی ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں عوام کو بلاتعطل بجلی پانی کی فراہمی ہو، اشیائے صرف سستے داموں مہیا ہوں۔ اسی ضمن میں حکومت نے حسب سابق امسال بھی یوٹیلٹی اسٹورز کے لئے ڈیڑھ ارب سے زائد سسبڈی دینے کی منظوری دی ہے

جمعہ 26 مئی 2017

Ramzan Package
رمضان المبارک کی آمد آمد ہے حکومت عوام ریلیف دینے کے لئے مختلف منصوبوں پرعمل پیرا ہے۔ اگرچہ حکمرانوں کی کو شش ہوتی ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں عوام کو بلاتعطل بجلی پانی کی فراہمی ہو، اشیائے صرف سستے داموں مہیا ہوں۔ اسی ضمن میں حکومت نے حسب سابق امسال بھی یوٹیلٹی اسٹورز کے لئے ڈیڑھ ارب سے زائد سسبڈی دینے کی منظوری دی ہے۔

رمضان پیکیج سے عوام کس قدراستفادہ کرتے ہیں اور کتنا بے قاعدگیوں اور کرپشن کی نذر ہوتا ہے،عوام یوٹیلٹی اسٹورز کی کارکردگی سے کس قدر مطمئن ہیں، سوالات توجہ طلب ہیں۔کراچی کے علاقہ ایڈمن کواپریٹو ہاوٴسنگ سوسائٹی میں قائم یوٹیلٹی اسٹور پر دو تین بار شاپنگ کرنے کا اتفاق ہوا لیکن اسٹاف کے رویئے سے نہ صرف راقم الحروف کو مایوسی ہوئی بلکہ ہر بار ایک دو خریداروں کو الجھتے ہوئے دیکھا۔

(جاری ہے)

جو خریداری کی جاتی اس کا زبانی کلامی ٹوٹل کیا جاتا اور بل کی رقم دینا پڑی۔ بل بنانے پر اصرار کیا تو تو کہا گیا،” بلنگ مشین خراب ہے“ اور ہر بار مشین خراب ہی رہی۔ دستی بل بنانے کا کہا تو ٹائم نہیں کہہ کر ٹرخادیا اور’ پھروسوسہ دل میں کہیں زیادہ رقم نہ لے لی ہو‘ بچت تو بچت ٹائم بھی ضائع کیا اور دل بھی نامطمئن۔اس یوٹیلٹی اسٹور پر شہریوں کو شکایات عام تھیں کہ اور اکثر وبیشتر حساب میں ایسی غلطی کہ مت پوچھیں،100،ڈیڑھ سو روپے زیادہ لے لئے جاتے اور حساب چیک کرنے اور زیادہ لئے جانے پرکہا جاتا ”معذرت، انسان غلطی کا پتلا ہے۔

غلطی ہوگئی‘۔‘ اسٹاف کے رویہ سے محسوس ہوتا کہ اسٹورز پر آنے والے خریداروں کو بدظن کیا جائے اوررعایتی نرخوں پر آنے والی اشیاء صرف ہوٹلوں اور دیگر پکوانوں اورکیٹرنگ والوں کو سپلائی کرکے حساب برابر کردیا جاتا ہے گویا ملک بھر میں پھیلے ہوئے یوٹیلٹی اسٹورز کی افادیت سے استفادہ نہیں کیا جارہا۔ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کا تعلق براہ راست شہریوں سے ہے اور متعدد بار چینی آٹے کی قلت اور قیمتوں میں واضح فرق کی وجہ سے صارفین کو یوٹیلٹی اسٹورز کے باہر گھنٹوں لمبی لمبی قطاروں میں کھڑا ہونا پڑا ہے۔

2008ء میں عوام چینی کے لئے مارے مارے پھرتے تھے اور یوٹیلٹی اسٹورز کا رخ کرتے نظر آئے۔ انہی دنوں کراچی کے علاقے پنجاب چورنگی پر واقع یوٹیلٹی سپر اسٹورز پر جانا ہوا، 5 کلو چینی کے لئے سخت گرمی میں پونے گھنٹے تک قطار میں کھڑا رہا اور جب کاوٴنٹر کے قریب پہنچا تو یہ کہہ کرکاوٴنٹر بند کردیا گیا ،” چینی ختم ہوگئی اب کل تشریف لایئے گا“۔

اسٹورز کے دوسرے کاوٴنٹر سے کوشش کی تو یہ کہہ کر منع کردیا،” کم از کم ایک ہزار کی خریداری کریں تو5 کلو کا پیکٹ دیا جائے گا بصورت دیگر معذرت“۔ اسی طرح یوٹیلٹی اسٹورز پررعایتی نرخوں پر اشیائے صرف کی فراہمی کا اعادہ کیا جاتا ہے لیکن وہ سستی اشیاء دیگر اشیا کی خریداری سے مشروط ہوتی ہیں کہ ان کی مرضی کی اشیاء ساتھ خریدیں تو آپ ان سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔


معیار اور کوالٹی کا فقدان ان اسٹورز کا دوسرا بڑا ایشو ہے۔ بالخصوص آٹا ، چاول گھی، چینی، چائے، دالوں میں فراہم کردہ کوالٹی اور قیمتوں میں واضح فرق دیکھا گیا ہے تاہم پوش علاقوں میں کوالٹی اور معیار کی شکایات کم ہیں لیکن دیگر اسٹورز پر یہ شکایت عام ہیں۔ علاوہ ازیں ان اسٹورز پر اشیائے صرف کی تعداد محدود ہوتی ہے اور شہریوں کو مجبوراً بازاروں کا رخ کرنا پڑتا ہے حالانکہ یوٹیلٹی اسٹورز کے ذمہ داران2500 سے زائد آئٹم کا ذکر کرتے ہیں لیکن بڑے بڑے سپر اسٹورز پر بھی اتنی بڑی تعداد میں اشیاء دستیاب نہیں ہوتیں۔

اس بار حکومت نے ا قتصادی رابطہ کونسل کے اجلاس میں رمضان المبارک پیکیج کا اعلان کیا جس کے تحت ماہ رمضان میں یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیاء کی قیمتیں کم کرنے کے لئے ایک ارب60 کروڑ روپے کے رمضان پیکیج کی منظوری دی ہے۔ اس سبسڈی کی صورت میں آٹا، چینی،گھی، کوکنگ آئل، دال چنا، مسور، سفید چنا،بیس، کھجور، چاول، چائے کی پتی اور مصالحہ جات سمیت19 اشیاء کی قیمتوں میں کمی لائی جائے گی یوٹیلٹی اسٹورز پر دیگر2400 اشیاء پر بھی 5 سے 10 فیصد تک رعایت دی جائے گی۔


یوٹیلیٹی اسٹورز سے قبل صدر ایوب کے دور میں راشن ڈپو متعارف کروائے گئے اور خاندان کے ممبر کی مناسبت سے راشن کارڈ بناکردیئے جاتے تھے۔راشن ڈپو ڈ پر ایک منظم طریقے سے بنیادی اشیائے صرف چینی‘ آٹا‘ گھی وغیرہ دیئے جاتے تھے۔ بعد ازاں گھی مکمل مارکیٹ میں دستیاب ہونے لگا۔ تاہم1973 تک راشن ڈپوڈ کے توسط سے چینی‘ اجناس‘ آٹا‘ چاول‘ وغیرہ باقاعدگی سے دستیاب ہوتے تھے۔

غریب غرباء چینی بیچ کر گڑ پر گذارہ کرتے تھے بہرحال اس دور میں کرپشن اسقدر نہ تھی جیسا کہ آج کل ہے۔1973 میں اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن کا قائم کئے جس کا بنیادی مقصد عوام کو سستے دام یعنی مارکیٹ داموں سے کم قیمتوں پر اشیائے خورد نوش اور اشیائے صرف پہنچانا ہے۔45 سال قبل یہ کارپوریشن20 آوٴٹ لٹس یا اسٹور پر مشتمل تھی اور یہ کارپوریشن اب 9 زونز اور63 ریجنز پر مشتمل ہے اور5500 سے زائد اسٹورز کا ملک بھر میں چین سسٹم کے تحت نیٹ ورک پھیلا ہوا جبکہ15 ہزار سے زائد ملازمین ایم ڈی کے ماتحت فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

22مئی 2017ء یوٹیلیٹی اسٹورر کارپوریشن نے رمضان پیکیج کا آغا ز کر دیا ہے جس کے مطابق چینی 55روپے فی کلو ،آٹے کے تھیلے پر 80روپے ،دال چنا110روپے فی کلو ،کھجور 70روپے فی کلو،بیسن 125روپے فی کلو اور سپر باسمتی چاول 115 روپے فی کلو دستیاب ہونگے ،رمضان پیکیج چاند رات تک جاری رہے گا ،کارپوریشن اور وزارت کی مانیٹرینگ ٹیمیں اسٹوروں کے اچانک معائنے کریں گی اور عوامی شکایات کو موقع پر حل کیا جائے گا ۔

اس سلسلے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداور غلام مرتضی جتوئی نے کہاہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں عوام کو یوٹیلیٹی اسٹورز پر معیاری اشیاء خورد ونوش پر ارب60کروڑ روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی اور وزارت کی مانیٹرنگ ٹیمیں اسٹوروں پر اشیاء خورد و نوش کے معیار کا جائزہ لیں گی۔ عوام کو دشواری اور مہنگائی سے بچانے اور ماہ رمضان میں سہولتیں پہنچانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کس قدر عوام کو ریلیف دیتے ہیں بالخصوص روزہ کی صورت میں اتنی شدید گرمی میں خریداری قدر مشکل ہوتی ہے اور اس معمولی بچت سے فائدہ اپنی جگہ لیکن ڈیڑھ ارب میں عوام کو کس حد تک ریلیف ملے گا۔ اس بچت کے حوالے سے یہاں پر سابق صدر پرویز مشرف کی ایک تقریب سے اقتباس حاضر خدمت ہے ان کا کہنا تھا کہ میرے ہم وطنو اگر آج میں آپ کے مطالبہ پر گھی10 روپے سستا کرنے، چینی 15 روپے کم کردوں اس طرح ا علیٰ ھذا القیاس10,5 روپے دالوں، وغیرہ اس سے آپ کو کیا ریلیف ملے گا۔

کچھ زیادہ نہیں کیونکہ اس ضمن میں بچنے والے دو اڑھائی سو روپے کا کیا کیا جا سکتا ہے ۔ اس معمولی رقم کے خرچ ہونے کا اندازہ بھی نہیں ہوگا لیکن اس ریلیف سے خزانہ کو اربوں روپے کا فرق پڑے گا جس میں سے آدھے سے زائد کرپشن کی نذر ہوجائیں گے اگرانہیں ا ربوں روپے کی ملیں‘ فیکٹریاں لگالی جائیں سرمایہ کاری کر لی جائے تو وہ بہتر نہ ہوگا !! اس سے کہیں زیادہ ملکی کی ترقی، روزگار اور معیشت کی بہتری ہوگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Ramzan Package is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 May 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.