پاکستان کی بقاءکیلئے اہم فیصلوں کی ضرورت ہے

سپریم کورٹ کے فیصلہ پر بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے میاں صاحب احتجاجا اسلام آباد سے جی ٹی روڈ کے زریعے اپنے گھر لاہور ایک بڑی احتجاجی ریلی کی صورت میں راونہ ہوئے اسلام آباد سے لاہور تک کا سفر بذریعہ جی ٹی روڈ تین سو کلو میڑ بنتا ہے

جمعرات 17 اگست 2017

Pakistan ki Baka k liye Aham feslon ki zarorat hai
محمد اکرم خالد:
سپریم کورٹ کے فیصلہ پر بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے میاں صاحب احتجاجا اسلام آباد سے جی ٹی روڈ کے زریعے اپنے گھر لاہور ایک بڑی احتجاجی ریلی کی صورت میں راونہ ہوئے اسلام آباد سے لاہور تک کا سفر بذریعہ جی ٹی روڈ تین سو کلو میڑ بنتا ہے۔ یہ سفر چار گھنٹے میں طے کیا جاسکتا ہے جبکہ میاں صاحب کی اس ریلی نے یہ سفر دن کی روشنی میں چار روز میں طے کیااس ریلی کے دوران میاں صاحب رات کے سفر سے گریز کرتے ہوئے چار مختلف مقامات پر آرام اور مشاورت کرتے ہوئے آگئے بڑھتے رہے۔

اس ریلی کا اختتام داتا دربار پر ہوا جس میں میاں صاحب اور ان کی پارٹی رہنماﺅں نے دھواں دھار خطاب کرتے ہوئے نااہلی کے فیصلے پر بھر پور احتجاج کیا۔

(جاری ہے)

درست سمت میں احتجاج کرنا ہر انسان کا قانونی حق ہے اور یہ حق میاں صاحب کو بھی حاصل ہے مگر ملک کے اداروں کے فیصلے کے خلاف اگر ایک موجود حکومت کے سربراہ سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آئیں تو یقینا یہ عمل تشویش کا باعث ہے میاں صاحب نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے فوری طور پر عملدار آمد کرتے ہوئے اپنے عہدے کو چھوڑا۔

اگر میاں صاحب اپنے عہدے پر برقرار رہتے ہوئے عدلیہ کے فیصلے کے خلاف سڑکوں پر آتے تو صورت حال مختلف ہوتی جو تصادم کا باعث بنتی مگر الحمد للہ ایسا نہ ہوا اور ملک ایک بار پھر کسی غیر آئینی اقدام سے محفوظ رہا مگر اس غیر آئینی اقدام کا خطرہ اس وقت بھی ہے اس غیر آئینی خطرے سے مکمل طور پر محفوظ رہنے کے لئے اس ملک کی تمام تر سیاسی مذہبی جماعتوں کو سوچنا ہوگا۔

ہمارے ارباب اختیار کو قانونی ماہرین کی مشاورت سے ایسے آئینی راستے اختیار کرنے ہونگے جس سے کوئی بھی نااہل شخص اس ملک کے معزز اداروں یعنی پارلیمنٹ کا حصہ نہ بن سکے جو بعد میں جمہوری سفر کے لئے نقصان کا باعث ثابت ہواس بات کو یقینی بنانے کے لئے سپریم کورٹ کو الیکشن کمیشن کو بااثر اور مضبوط اور غیر سیاسی بنانے کے لئے اپنا اہم کردار ادا کرنا ہوگا ۔

تاکہ مستقبل میں اگر کوئی شخص کیسی غیر قانونی معاملات میں ملوث پایا جائے اور سپریم کورٹ اس کے خلاف فیصلہ دے تو عوام سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہوں یہ بات درست ہے کہ میاں صاحب اپنے اثاثوں کو مکمل طور پر پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ جس کی سزا ان کو نااہلی کی صورت میں بھگتنا پڑی رہی ہے مگر یہاں معزز عدالت کو یہ بات بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ آیا میاں صاحب کے کاغذات نامزدگی کے وقت ان کے اثاثوں کی درست تحقیقات کیوں نہیں کی گئی۔

بلکہ صرف میاں صاحب ہی نہیں اس وقت تو تمام ارکان پارلیمنٹ کے اثاثے درست نہیں ہیں سب میں جھول پایا جاتا ہے عمران خان جو کرپشن کے خلاف ہمیشہ بات کرتے ہیں آج ان کی اپنی صوبائی حکومت کرپشن میں ڈوبی ہوئی ہے۔ عائشہ گلالئی کے عمران خان پر اور ان کی صوبائی حکومت پر کرپشن کے الزامات اور پھر خان صاحب کی ہی جماعت کی جانب سے عائشہ گلالئی پر کرپشن کے الزامات جو خان صاحب کی جماعت کو عائشہ گلالئی کی بغاوت کے بعد یاد آئے اس بات کو سمجھا جائے کے کرپشن کا شور مچانے والے خود کرپشن میں ملوث ہیں جس پر کوئی ادارہ ایکشن لینے کو تیار نہیں ۔

خان صاحب تو خود دھرنوں کے دوران اس ملک کے معزز اداروں کے خلاف نا زیبا زبان کا سر عام استعمال کرتے رہے ہیں جس پر تمام تر ادارے خاموش تماشائی بنے رہے ہیں الطاف حسین کی جانب سے جب پاکستان کے خلاف ہزاروں میل دور سے نازیبا زبان استعمال کی گئی تو ملک بھر میں ان کے خلاف سیکڑوں FIR درج ہوگئیں۔ ان کو ملک کا غدار قرار دے کر ان پر پابند عائد کردی گئی ان کی جماعت کا کراچی میں مکمل خاتمہ کر دیا گیا مگر خان صاحب اس ملک کے معزز اداروں کے سامنے کھڑے ہوکر ان اداروں کی تذلیل کرتے رہے مگر آج تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی آج میاں صاحب اپنی شکست کا ماتم کررہے ہیں تو ہر جانب سے کہا جارہا ہے کہ میاں صاحب معزز ادارے کے فیصلے کی توہین کر رہے ہیں ۔

توکچھ میڈیا چینلز مثبت صحافت کا فرض ادا کرنے کے بجائے عمران خان سے وفاداری کا ثبوت دے رہے ہیں تو کچھ قانونی ماہرین معزز عدالت کے فیصلے پر سوال ا±ٹھا رہے ہیں جو باعث تشویش ہے جس پر سپریم کورٹ کو اور قانونی ماہرین کو نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ اس وقت پاکستان سیاسی مسائل کی گردش میں گہرا ہوا ہے جس پر اس ملک کی تمام تر سیاسی جماعتوں اور اس ملک کے معزز اداروں کو مل بیٹھ کر سوچنے کی اشد ضرورت ہے پاکستان کا بہتر اور روشن مستقبل ہم سب کی ضرورت ہے مستحکم پاکستان میں ہی ہم سب کی بقاءہے۔

لہٰذا اس وقت اس بات کی اشد ضرورت ہے کے ہم سب مل کر پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی جانب گا مزن کرنے میں اپنا اہم کرادار ادا کریں ملکی مفاد میں اگر ضروری ہو تو پاکستان کے آئین میں مثبت تبدیلی لائی جائے۔ جو ریاست اور اس کے اداروں کے لئے درست ثابت ہوسکے یہ فیصلے کیسی بھی ادارے کی تذلیل کا سبب نہ ہوں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pakistan ki Baka k liye Aham feslon ki zarorat hai is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 August 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.