پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے

پاکستان نے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق ” جرات مندانہ“ موقف اپنا کر عوام کے دل جیت لیے ہیں اللہ کرے” پارلیمنٹ “میں جو بیان دیا گیا ہے ہمارے حکمران اس پر ” قائم“ رہیں وزیر خزانہ نے بڑی ”جرات“ کی بات کی ہے

ہفتہ 5 مارچ 2016

Pakistan Aik Zimedar Riyasat Hai
مسرت قیوم:
پاکستان نے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق ” جرات مندانہ“ موقف اپنا کر عوام کے دل جیت لیے ہیں اللہ کرے” پارلیمنٹ “میں جو بیان دیا گیا ہے ہمارے حکمران اس پر ” قائم“ رہیں وزیر خزانہ نے بڑی ”جرات“ کی بات کی ہے جبکہ وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ نے تو واضح الفاظ میں کہا ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی کیلئے سب سے بڑا خطرہ دہشتگردی نہیں بلکہ بھارت کیساتھ سٹرٹیجک اور روایتی عسکری عدم توازن ہے۔

دہشتگردی ہمارا اپنا اندرونی مسئلہ ہے۔ یہ افغانستان سے پاکستان کی سرزمین پر ہونے والی” دہشت گردی“ ہے جو ملک کیلئے دوسرا بڑا خطرہ ہے،ہم ایک معلوم دشمن سے بچاؤ کیلئے اپنی سلامتی اور تحفظ کی خاطر ایٹمی پاور بنے ہیں اسے کم یا ختم نہیں کیا جا سکتا‘ میرے خیال میں سب سے بڑا خطرہ بھارت کے ساتھ سٹرٹیجک اور روایتی عسکری عدم توازن ہے دہشت گردی کا مسئلہ اسکے بعد آتا ہے۔

(جاری ہے)

‘ مشیر خارجہ نے امریکہ کی اس ”خواہش کو مسترد“ کر دیا کہ پاکستان اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں ” کٹوتی“ کرے اور اس میں اضافے کا عمل بند کرے۔ پاکستان تو آج بھی مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کا مطالبہ کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی کیلئے زیادہ سے زیادہ صبر و تحمل اپنانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے اور کشمیر سمیت تمام دیرینہ تصفیہ طلب تنازعات پرامن طور پر طے کرنے کیلئے بامعنی مذاکرات بھی چاہتا ہے۔

وزیر خزانہ نے بھی جرات سے کہاہے کہ خدانخواستہ ملک پر” کھربوں روپوں“ کا قرض چڑھ جائے تب بھی پاکستان کا ایٹمی پروگرام رول بیک نہیں ہوگا۔ ایٹمی پروگرام کسی پارٹی کا نہیں بلکہ ملک و قوم کا پروگرام ہے، قرضوں کی وجہ سے اسے کسی صورت رول بیک نہیں کیا جائیگا، باتیں کرنیوالے ہوش کے ناخن لیں۔ پاکستان نے امریکہ اور دیگر جوہری ممالک کی طرف سے بھارت کیساتھ جوہری تعاون کے معاہدے کوجوہری عدم پھیلاؤکے حوالے سے قومی و بین الاقوامی ذمہ داریوں کی سنگین اورکھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی ) کی طرف سے اس معاہدے کے تحت این پی ٹی کی توثیق نہ کرنے کے باوجود بھارت کو جوہری ایندھن اور ٹیکنالوجی کی فراہمی کی حمایت دوہرے معیار کا مظاہرہ ہے۔

دنیا کے پائیدار امن و سلامتی کی واحد ضمانت نیوکلیئر ہتھیاروں کا مکمل خاتمہ ہے۔ اگر بڑی طاقتیں ایٹمی ہتھیار بناتی رہیں گی تو ایٹمی عدم پھیلاوکا مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ این پی ٹی کا مطلب دنیا کو تقسیم کرنا نہیں ہونا چاہیے کچھ ممالک ایٹمی ہتھیار بنا ہی نہ سکیں اور کچھ بناتے رہیں۔
امریکی صدارتی ایکشن میں ہیلری کی جیت درحقیقت ” بردباری“ کی جیت ہے امریکی ریاستوں نیواڈا اور جنوبی کیرولینا میں صدارتی الیکشن کیلئے پارٹی نامزدگی کے حصول کیلئے الیکشن کا انعقاد کیا گیا۔

ری پبلکن پارٹی کے ٹرمپ کو جنوبی کیرولینا اور ڈیموکریٹک پارٹی کی ہلیری کلنٹن نیواڈا میں کامیاب رہیں۔نیواڈا میں ہلیری کلنٹن کی کامیابی سے ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈران کو بھی سکون ملا ہو گا اور سابقہ وزیر خارجہ کی انتخابی مہم کو بھی تقویت حاصل ہوئی ہے۔ جنوبی کیرولینا کے سیاہ فام ووٹرز کھل کر کلنٹن کی حمایت کر رہے ہیں۔ نیواڈا میں انہیں باون فیصد سے زائد ووٹ ملے ہیں۔

انکے حریف برنی سینڈرز کو سینتالیس فیصد سے زائد ووٹ ڈالے گئے ہیں۔رواں سال نومبر میں منعقد ہونیوالے امریکی صدارتی انتخاب میں رپبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹ پارٹی کی نامزدگی کے حصول کی دوڑ میں شامل امیدواروں کو ’سپر ٹیوز ڈے‘ کو گیارہ ریاستوں میں انتخابات کی صورت میں بڑے انتخابی امتحان کا سامنا رہا ہے۔ان سے قبل چار ریاستوں میں ابتدائی ووٹنگ کے بعد رپبلکن پارٹی کی نامزدگی کے خواہشمند ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ دوسری طرف ہلری کلنٹن نے ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے سب سے زیادہ ووٹ لے چکی ہیں۔

ہلری کلنٹن امید کر رہی ہیں کہ ریاست ساوتھ کیرولائنا میں اختتام ہفتے کے دوران ہونیوالی انکی جیت انکی سیاسی ساکھ کو بحال کریگی۔آٹھ نومبر کو امریکہ براک اوباما کا جانشین منتخب کریگا جنھوں نے دو مرتبہ مدتِ صدارت مکمل کی ہے۔ امید اب کی بار ایک خاتون امریکی صدر بنے گی۔
آئین پاکستان میں ہر 10 سال بعد مردم شماری کے عمل کو ضروری قرار دیا گیا ہے لیکن انتہائی افسو سناک ہے کہ ہم پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے لیکر اب تک صرف 5 بار ہی مردم شماری کرا سکے ہیں۔

پہلی مردم شماری 1951، پھر بالترتیب 1961، 1972، 1981 اور آخری بار 1998 میں ہوئی۔پاکستان کی آبادی تیز رفتاری کے ساتھ بڑھ رہی ہے، پاپولیشن کونسل کی مرتب کردہ فہرست کیمطابق پاکستان آبادی کے لحاظ سے چھٹا بڑا ملک ہے اور اگر اسی رفتار سے آبادی بڑھتی رہی تو 2050 میں پاکستان آبادی کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر آجائیگا۔ آخری بار 1998 میں کی گئی مردم شما ری کی بنیاد پر قومی و صوبائی حلقہ بندیاں ترتیب دی گئی ہیں،۔

انتخابی حلقہ بندیوں میں آج کی صورتحال کو مدِ نظر رکھ کر نشستوں کی فراہمی ممکن بنائی جائے ناں کہ ماضی کے مطابق۔ ماضی میں ہونے والی مردم شماری پر بھی اعتراض اٹھائے گئے۔ 1961 میں ہونیوالی مردم شماری پر مشرقی پاکستان کی جانب سے یہ اعتراض اٹھایا گیا کہ انکی آبادی کو کم ظاہر کرکے انکے وسائل پر ڈاکا مارا جارہا ہے۔ اسی طرح 1982 میں بھی کراچی کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا اور سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس پر اس وقت کے سیکرٹری داخلہ محمد خان جونیجو نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے وفاق کے دباو پر کراچی کی آبادی کے اعداد و شمار میں رد و بدل کیا۔

1991 کی مردم شماری بھی سیاست کی نظر ہوگئی تھی اس وقت بلوچستان اور کراچی کی آبادیوں میں غلطیاں اور تضاد پایا گیا تھا۔1998 کی مردم شماری کو ا?ج تقریباً اٹھارہ سال ہو چکے ہیں، چھٹی مردم شماری 2008 میں ہونا تھی مگر اس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت نے مردم شماری کرانے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی۔ موجودہ نواز حکومت کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل میں چاروں صوبوں کی رائے سے مارچ 2016 میں ملک کی چھٹی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا، لیکن اب موجودہ حکومت کا فیصلہ بھی سیاست کی نظر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pakistan Aik Zimedar Riyasat Hai is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 March 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.