اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ نہ کیا جاسکا

آئے روز اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ کے بلند و بانگ دعوے اخبارات اور ٹی وی چینلز پر دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن جب اصل حقائق سامنے آتے ہیں تو روح کانپ جاتی ہے۔وطن عزیز میں کرپشن کا جادو ان دنوں سر چڑھ کو بول رہا ہے کیونکہ کوئی بھی محکمہ ایسا نہیں ہے کہ جو اس کے سحر میں مبتلا نہ ہو

جمعرات 13 جولائی 2017

Oversease Pakistaniyoon K Huqooq Ka Tahafuz Nahi Kiya Ja Saka
محمد طارق سعید ۔۔وہاڑی
آئے روز اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ کے بلند و بانگ دعوے اخبارات اور ٹی وی چینلز پر دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن جب اصل حقائق سامنے آتے ہیں تو روح کانپ جاتی ہے۔وطن عزیز میں کرپشن کا جادو ان دنوں سر چڑھ کو بول رہا ہے کیونکہ کوئی بھی محکمہ ایسا نہیں ہے کہ جو اس کے سحر میں مبتلا نہ ہو۔انصاف کی عدم فراہمی اورلوٹ مار سے جہاں امیرامیرسے امیر تراور غریب غریب سے غریب تر ہوتا جا رہا ہے وہیں اسی لاقانونیت کی وجہ سے قیام امن کیلئے کی جانیوالی کاوشیں بھی بے سود دکھائی دے رہی ہیں۔

اربوں روپے کی لاگت سے قائم ہونے والے احتسابی ادارے اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ اب ان کا احتساب کرنے کیلئے مزید نئے ادارے تشکیل دینے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔محکمہ اینٹی کرپشن ہی کو اگر لیں تو اس کے دفاتر میں شہریوں کا نہ ہونے کا قطعاً یہ مطلب نہیں ہے کہ عوام کو انصاف ان کی دہلیز پر پہنچایا جا رہا ہے بلکہ اصل صورتحا ل یہ ہے کہ عوام کو ان اداروں پر اب اعتماد بالکل بھی نہیں رہاجس کی تصدیق ہماری عدالتیں بھی برملا کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

ایک اندازے کے مطابق انکوائری اور انوسٹی گیشن افسران کے پاس نئی آنے والی درخواستوں کے ڈھیر لگے چکے ہیں ۔ مدعی مقدمہ کو سب سے پہلے انکوائری،پھر مقدمہ درج ہونے کے بعد انوسٹی گیشن کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانا پڑتی ہیں اگر ان دونوں مراحل میں مدعی کو کامیابی مل جائے تو پھر لیگل ونگ اس فائل کو دبانے کیلئے ہر حربہ استعمال کرتا ہے تاکہ مدعی اس مقدمہ کی پیروی سے باز آکر ملزمان سے ہارجائے ۔


محکمہ اینٹی کرپشن میں انصاف کی فراہمی کیلئے آنے والوں سے کیا سلوک روا رکھا جا رہا ہے تو اس کا اندازہ اس ایک ”مقدمہ نمبر14/18 “سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ جس میں ڈائریکٹر جنرل محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب بریگیڈئر(ر)مظفر علی رانجھا کے احکامات سے ہونیوالی 2انکوائریز اور 2انوسٹی گیشنز میں جرم ثابت اور ملزمان کیخلاف جوڈیشل ایکشن منظور ہونے کے باوجود تاحال اڑھائی برس بعد بھی محکمہ اینٹی کرپشن کی عدالت میں ملزمان کیخلاف چالان پیش نہیں کیا گیا۔

بوریوالا کے نواحی علاقے مرضی پورہ ،اختر ٹاؤن میں محکمہ ایریگیشن کی کروڑوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی کو پرائیویٹ ظاہر کرکے فروخت کرنے کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری تھا۔سعودی عرب میں مقیم پاکستانی محنت کش میاں مقصود احمد نے اس وسیع پیمانے پر ہونے والے گھپلے کیخلاف محکمہ اینٹی کرپشن کو ایک درخواست دی جس پر ڈائریکٹر جنرل محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے محکمہ اینٹی کرپشن ملتان ریجن کو انکوائری کا حکم دیا۔

محکمہ اینٹی کرپشن ملتان ریجن نے انکوائری میں جرم ثابت ہونے کے باوجود مقدمہ درج کرنے کے بجائے ملزمان کیخلاف محکمانہ کارروائی کیلئے ڈی سی او وہاڑی کو احکامات جا ری کر دئیے ،مدعی میاں مقصود احمد نے کوئی کارروائی نہ ہونے پر ڈی جی اینٹی کرپشن کو دوبارہ ایک درخواست دی جس پر محکمہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن میں ازسر نو انکوائری کا حکم دیا گیا۔

محکمہ اینٹی کرپشن ریجن لاہور میں ہونیوالی انکوائری میں بھی جرم ثابت ہونے کے بعد ڈائریکٹر محکمہ اینٹی کرپشن ریجن لاہور اور لیگل ونگ کی سفارش پر ڈائریکٹرجنرل اینٹی کرپشن پنجاب بریگیڈئیر (ر) مظفر علی رانجھا نے ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرنے کے احکامات جاری کئے۔ڈائریکٹر محکمہ اینٹی کرپشن ملتان نے ڈی جی پنجاب کے احکامات پر مقدمہ درج کروا کر مقدمہ کی تفتیش ڈپٹی ڈائریکٹر انوسٹی گیشن محکمہ اینٹی کرپشن خانیوال عارف ضیاء کو سونپ دی،جہاں مقدمہ نمبر14/16 کی تفتیش کے دوران جرم ثابت ہونے پرملزمان کیخلاف 173ض ،ف کے تحت فوری چالان جمع کرانے کی سفارش کی گئی جس پر ڈائریکٹر محکمہ اینٹی کرپشن ملتان نے ملزمان کیخلاف جوڈیشل ایکشن منظور کرتے ہوئے تھانہ اینٹی کرپشن وہاڑی کو ملزمان کو گرفتار کر کے چالان پیش کرنے کی ہدایت کی لیکن تھانہ اینٹی کرپشن نے2ماہ تک نہ تو ملزمان کو گرفتار کیا اور نہ ہی چالان پیش کیا،بعدازاں ملزمان کی ازسر نو تفتیش کی درخواست پر ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن بریگیڈئیر (ر) مظفر علی رانجھا نے مقدمہ 14/16 کی تفتیش ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب آفتاب رسول تارڑ کو سونپ دی ،دوران تفتیش ڈی ڈی اے اینٹی کرپشن پنجاب نے ڈی ڈی آئی خانیوال کی تفتیش سے اتفاق کرتے ہوئے ملزمان کو فوری گرفتار کرکے چالان پیش کرنے کی سفارش کی لیکن تاحال ملزمان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی لیکن چند ماہ قبل محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کے لیگل ونگ میں تعینات ہونے والی اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل نے ڈائریکٹرجنرل اینٹی کرپشن پنجاب بریگیڈئیر (ر) مظفر علی رانجھا ،ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ریجن ملتان،ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ریجن لاہور،ڈی ڈی آئی محکمہ اینٹی کرپشن خانیوال،ڈی ڈی اے محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب،محکمہ اینٹی کرپشن کے لیگل ونگز کے فیصلوں کو چیلنج کرتے ہوئے اپنے تمام سینئر افسران کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا،یہاں غور طلب سوال یہ ہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل نے ایسا کیوں اور کس کے کہنے پر کیااور ان کیخلاف اب انکوائری کون کرے گایہ تو آنے والاوقت ہی بتائے گا،بہرحال محکمہ اینٹی کرپشن کے ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب بریگیڈئیر (ر) مظفر علی رانجھا اور دیگر سینئر افسران کے فیصلوں کے باوجود نہ ہی ملزمان کو گرفتار کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی اور نہ ہی تاحال چالان پیش کیا گیا ہے۔

مدعی کی درخواست پرڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کے حکم پر ایڈیشنل ڈی جی اینٹی کرپشن نے 8جون کو تمام ملزمان کوطلب کیا لیکن مدعی کے علاوہ کوئی بھی ملزم حاضر نہ ہوا۔محکمہ اینٹی کرپشن کی طرف سے متعلقہ عدالت میں ملزمان کے ٹرائل کیلئے 2انکوائریز اور 2انوسٹی گیشنز میں جرم ثابت ہونے کے باوجو تاحال چالان جمع نہ کرایا جانا لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے ،مدعی مقدمہ نے تو اس امر کا بھی انکشاف کیا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن کے بعض افسران ملزمان کو بچانے کیلئے جن سرکاری افسران سے رپورٹ طلب کر رہے ہیں مدعی نے انہی کیخلاف محکمہ اینٹی کرپشن کو درخواست دی تھی اور ان کی رپورٹس کو قبل ازیں محکمہ اینٹی کرپشن ملتان ریجن،محکمہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن،محکمہ اینٹی کرپشن خانیوال ،محکمہ اینٹی کرپشن ہیڈ آفس لاہور اور محکمہ اینٹی کرپشن کے لیگل ونگز نے جعلی اور یکطرفہ قرار دیتے ہوئے ملزمان کیخلاف جوڈیشل ایکشن منظور کرنے کی سفارش کی ہوئی ہے۔

مدعی نے مقدمہ میں نامزد ملزمان کو بچانے کیلئے فائل میں ٹمپرنگ کرکے اس کو داخل دفتر کرنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے ۔ ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب بریگیڈئر(ر)مظفر علی رانجھا کے انصاف کی فراہمی کے دعوے اپنی جگہ خوشنما ہیں لیکن ان دعوؤں کی حقیقت تو عوام پر اس وقت آشکار ہوگی کہ جب ان پر کوئی عملدرآمد کرایا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Oversease Pakistaniyoon K Huqooq Ka Tahafuz Nahi Kiya Ja Saka is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 July 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.