محرم الحرام میں دہشت گردی کے خطرات

محرم الحرام میں دہشت گردی کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ خفیہ اداروں کی جانب سے ملنے والی رپورٹس کے مطابق دہشت گرد محرم الحرام کے دوران ملک بھر میں بالخصوص صوبہ پنجاب میںدہشت گردی کی بڑی کارروائی کر سکتے ہیں۔

جمعرات 28 ستمبر 2017

Muharram-ul-Haram Main Dehshat Gardi Ke Khatrat
احسان شوکت:
محرم الحرام میں دہشت گردی کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ خفیہ اداروں کی جانب سے ملنے والی رپورٹس کے مطابق دہشت گرد محرم الحرام کے دوران ملک بھر میں بالخصوص صوبہ پنجاب میںدہشت گردی کی بڑی کارروائی کر سکتے ہیں۔ محرم الحرام کے موقع پر اےسی صورتحال نے حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کو گہری تشوےش اور اندےشوںمےں مبتلا کر دےاہے۔

محرم الحرام مےں دہشت گردی کی کارروائےوں پر قابو پانا اور امن و امان کی فضاءقائم رکھنا، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے آزمائش اورکڑا امتحان ہے۔جس پر پولیس، قانون نافذ کرنے والے دےگر ادارے، انٹیلی جنس ایجنسیاں محرم الحرام میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں اورمحرم الحرام کے دوران دہشت گردی کے ممکنہ خدشات کے پےش نظر سےکےورٹی کے غےر معمولی اقدامات کےے جا رہے ہےں۔

(جاری ہے)

پنجاب مےں محرم الحرام کے دوران 36 ہزار 2 سو 16 مجالس اور 97 سو 90 تعزیتی جلوس نکالے جائیں گے۔ دس اضلاع لاہور، راولپنڈی، ملتان، جھنگ، سرگودھا، گجرات، فیصل آباد، وہاڑی، بہاو¿لپور اور لےہ کوانتہائی حساس قرار دےا گےا ہے جبکہ صوبہ بھر مےں 893 حساس مقامات کی نشاندہی کر کے انہےںکےٹےگری اے، بی اور سی میں تقسیم کر کے سکیورٹی انتظامات کئے گئے ہےں۔

محرم الحرام مےںصوبہ بھر میںسےکورٹی کیلئے 124537 پولیس اہلکاروں کی ڈےوٹےاں لگا دی گئی ہےں۔ جن میں 37398 پولیس قومی رضاکار، 5580 سپیشل پولیس اور 85515 والنٹئیرز بھی شامل ہونگے۔ اسی طرح عشرہ محرم کے 9173 جلوسوں کی سیکیورٹی کیلئے 135370 اہلکار و افسران پر مشتمل نفری فرائض سر انجام دے گی جن میں 26534 پولیس قومی رضاکار، 5590 سپیشل پولیس اور 67692 رضاکاربھی پولیس کی معاونت کریںگے۔

حساس اضلاع اور مقامات پر فوج اور رینجر ز کے دستوں کو بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سٹینڈبائی رکھا گےا ہے۔ حساس اداروں کی اطلاع کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ پولیس و دیگر سرکاری اداروں کی گاڑیوں کی بھی چیکنگ کی جائے گی اور کسی کو بھی جلوس کے راستے یا مجلس میں شناخت کے بغیر داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔ جلوس کے تمام راستوں اور اس سے ملحقہ سڑکوں کو خاردار تاریں اور لوہے کے بےرئےر لگا کر بند کر دیا جائے گا اور جلوس میں داخل ہونے کے لئے ایک داخلی اور ایک خارجی راستہ رکھاجائے گا۔

خواتین سمیت ہر کسی کوچار مقامات پر چیکنگ کے بعد جلوس کے روٹ یا اہم مجالس میں داخل ہونے دیا جائے گا۔ مجالس اورمحرم کے جلوسوں کے داخلی وخارجی راستوں پرسی سی ٹی وی کےمرے، مےٹل ڈےٹےکٹرزاور واک تھرو گےٹس لگائے جائےں گے۔ مجالس سے ملحقہ اونچی عمارتوں اور جلوس کے روٹ پر دوربینوں سے لیس سنائپر تعینات کئے جائیں گے۔ جدید آلات سے چیکنگ اور سکریننگ کے علاوہ سراغ رساں کتوں کی مدد لی جائے گی جبکہ اجازت نامے کے بغیر کسی کو مجلس منعقد کرنے کی قطعاً اجازت نہیں دی جائے گی۔

تمام اہم مجالس اور جلوسوں کی ویڈیو فلم بنائی جائے گی۔ جلوسوں کی خصوصی سیکورٹی کے لئے پولےس، موبائل سکواڈ، ایلیٹ فورس کی گاڑیاں بھی گشت کرےں گی۔ جلوس کے روٹ اور وقت کی پابندی کو ہر صورت ممکن بنایا جائے گا۔ جلوس کے راستوں کی طرف آنے والی ہرقسم کی ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزارا جائے گا۔ ےوم عاشورکے مرکزی جلوسوں کی ہےلی کاپٹرز سے فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے محرم الحرام کے دوران ذوالجناح اور تعزیہ بردار جلوسوں کی حفاظت کے لئے روزانہ کی بنیاد پر سیکورٹی پلان ترتیب دینے اور محرم الحرام کے لئے جاری کئے گئے ضابطہ اخلاق پر سو فیصد عملدرآمد کرانے کے احکامات جاری کیے ہےں۔ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد میں ناکام رہنے والے پولیس آفیسرز اور ضلعی حکام جوابدہ ہوں گے۔ محرم الحرام کے دوران اسلحہ کی نمائش کرنے، اسلحہ ساتھ لے کر چلنے اور غیر رجسٹرڈ مجالس اور ماتمی جلوسوں پر پابندی عائد ہے جبکہ ذاکرین کے پاس حکومت کی جانب سے جاری کردہ لائسنس ہونا لازمی ہے اور وہ ہر قسم کے نفرت انگیز اور اشتعال انگیزمواد کے بیان سے گریز کریں گے۔

محرم کے دوران لاو¿ڈ سپیکر کے استعمال، نفرت انگیز مواد پر مبنی پوسٹرز اور وال چاکنگ پر پابندی ہوگی۔ مجالس اور جلوسوں کے منتظمین اپنے طور پر بھی سکےو ر ٹی کے لئے اقدامات کر رہے ہےں۔ واک تھرو گےٹس اورمےٹل ڈےٹےکٹرزکا بندوبست کرنے کے علاوہ شرکاءکی فزیکل چیکنگ کے لئے ر ضارکار فراہم کئے جا رہے ہےں۔ صوبائی دارالحکومت لاہور مےںمحرم الحرام کے سیکیورٹی پلان کے مطابق 16 ہزار سے زائد اہلکار اور افسران کے ساتھ ساتھ رےنجرز اور پاک فوج کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔

لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ محرم الحرام کے دوران مجالس اور جلوسوں کو وقت کا پابند بنایا جائے گا۔ 14 ایس پیز، 36 ڈی ایس پیز، 102 انسپکٹر اور ایس ایچ اوز سمیت 16 ہزار سے زائد نفری سیکیورٹی ڈیوٹیوں پر تعینات کی جارہی ہے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کا دعوی ہے کہ محرم الحرام مےں محر م کے جلوسوں اور مجالس کونہ صرف دہشت گردی کا نشانہ بننے سے روکنے بلکہ صوبے کو بڑی تباہی سے بچانے کے لئے وہ اپنے تما م وسائل کو بروئے کارلاتے ہوئے سےکورٹی کے حوالے سے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہےں ۔

اب دےکھتے ہےںکہ پولےس و قانون نافذ کرنے والے دےگر ادارے اس کڑی آزمائش سے نبردآزما ہونے مےں کامےاب ہوتے بھی ہےںےا نہےں؟۔ محرم الحرام کے موقع پر اےسی صورتحال نے حکومت،قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کو گہری تشوےش اور اندےشوںمےں مبتلا کر دےاہے۔ اس صورتحال مےں عوام کو بھی اتحاد و باہمی ےگانگت کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور اپنے قومی اداروں کی اخلاقی مدد کرکے ان کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے۔

باہمی اتحاد اور اعتماد سے ہم نہ صرف دشمن کے قوم کو تقسےم کرنے کے خطرناک اداروں کو خاک میں ملانے میں کامیاب ہوں گے بلکہ ہم دشمن کے نیٹ ورک کو توڑنے اور ان کا قلع قمع کرنے کی پوزیشن میں بھی ہوں گے۔اس حوالے سے آئی جی پنجاب کیپٹن(ر) عارف نواز خان نے کہا ہے کہ محرم الحرام کے دوران صوبے کے تمام اضلاع میں امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کے لئے پنجاب پولیس کے ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد افسران و اہلکار سکیورٹی کے فرائض سر انجام دے رہے ہےں۔

افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جلوسوں اور مجالس کے اوقات کار کی پابندی پر عملدرآمد ہر قےمت پر ےقےنی بنائیں اور تمام اضلاع کے حساس جلوسوں اور مجالس کے مقامات کے گرد روزانہ کی بنیاد پر سرچ، سویپ اور کومبنگ آپریشنز کئے جائیں۔ محرم الحرام کے جلوسوں کے آغاز سے قبل روٹ کی سکریننگ اور سکیننگ کو ہرصورت یقینی بنایا جائے اور حساس جلوسوں اور مجالس کے ارد گرد ریڑھی، ٹھیلے اور خوانچہ فروشوں کو بطور خاص چیک کیا جائے۔

دوران محرم پی ایچ پی چیک پوسٹوں کے اہلکار بھی اپنے اضلاع میں مجالس اور جلوسوں کے گرد پٹرولنگ کریں۔ محرم الحرام کے دوران مجالس اور جلوسوں کی سکیورٹی پر مامور اہلکار اس وقت تک ڈیوٹی پوائنٹ نہ چھوڑیں جب تک آخری عزادار مجلس اور جلوس کے مقام سے چلا نہ جائے جبکہ حساس جلوسوں اور مجالس کے روٹ پر آنے والی عمارتوں پر سنائیپرز بھی تعینات کئے گئے ہےں۔

محرم الحرام کے دوران لاو¿ڈ سپےکر اےکٹ پر عملدرآمد کو ہر قےمت پر ےقےنی بناےا جائے گا اور خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کارروائی مےں قطعی رعائت نہ برتی جائے گی۔ سےکےورٹی ڈےوٹی کے لئے تعےنات کےے جانے والے اہلکاروں کو سپےشل شناختی کارڈز جاری کےے گئے ہےں اور اس بات کو بھی ےقےنی بناےا گےا ہے کہ ہر سےکےورٹی پوائنٹ کا انچارج اپنے زےر انتظام ڈےوٹی دےنے والے پولےس اہلکاروں کوچہروں سے بھی شناخت کرتا ہو۔

پولیس افسران علاقائی امن کمےٹےوںکے ساتھ قرےبی رابطہ ر مےں ہیں اور حساس جلوسوں اور مجالس مےں پولےس افسران خود ڈےوٹی دےنے کے علاوہ مذہبی ہم آہنگی کے لئے امن کمےٹی کے ممبران کی خدمات سے بھی بھرپور استفادہ حاصل کررہے ہےں۔ تمام حساس جلوسوں اور مجالس کی ویڈیو ریکارڈنگ کے علاوہ محرم کے مرکزی جلوسوں کے روٹ پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے ہےں۔

سی سی پی او لاہورکےپٹن (ر) محمدامےن وےنس نے کہا ہے کہکہ محرم الحرام کے موقع پر صوبائی دارالحکومت لاہور مےں سےکورٹی ہائی الرٹ کرکے مجالس اور جلوسوں کی سےکورٹی کے لئے خصوصی سخت حفاظتی انتظامات کئے جارہے ہےں۔ پولیس گذشتہ سال کی نسبت اس محرم الحرام میں زیادہ نفری تعینات کر کے شہرےوں کی حفاظت کو یقینی بنا رہی ہےں۔ امن وامان کی صورتحال کو بہتر سے بہتر بنانا پولےس کی اولین ترجیح ہے۔

محرم الحرام کے مقدس مہےنے مےں امن و امان کی فضا کو برقرار کھنے اور مجالس و ماتمی جلوسوں کو فول پروف سکےورٹی مہےا کرنے کے لئے لاہور پولےس اپنے تمام دستےاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ محرم الحرام کے دوران امن و امان قائم رکھنے اور دہشت گردی کے واقعات سے بچاو¿ کے لئے جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ وہ خود شہر کے مختلف علاقوںکاد دورہ کرکے پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے سکیورٹی انتظامات کی مانیٹرنگ کررہے ہیں۔

محرم الحرام کے دوران مرکزی جلوس کو 4 سطحی سکیورٹی کور دیا جائے گا۔ ہر مجلس اور جلوس کو جیو ٹیگ کیا جائے گا اور فول پروف حفاظتی انتظامات کو یقینی بنانے کیلئے میٹل ڈیٹیکٹرز، خاردار تاروں، واک تھرو گیٹس، بیرئیرز اور سراغ رساں کتوں سے مدد لی جارہی ہے۔ تےار کردہ سکیورٹی پلان پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا جبکہ شرپسند اور مشکوک عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔

اشتعال انگیز تقاریر اور منافرت پھیلانے والے لٹریچر کی روک تھام کے قانون پر سختی سے عملدآمدکے علاوہ لاوڈ سپیکر اور وال چاکنگ پر پابندی کے قانون کی خلاف ورزی پر بھی بلاامتیاز سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ فرقہ وارانہ اتحاد اور امن کا پےغام پھےلانے کے لئے علماءاکرام اور مذہبی راہنماو¿ںکے ساتھ ساتھ ہم سب کو اپنا بنےادی اوراہم کردار بھی ادا کرنا چاہےے۔

متعلقہ اداروں کے درمیان فوری رابطے کے لئے موثر کمیونیکیشن سسٹم وضع کیا گےا ہے جبکہ عوام کے جان و مال کو محفوظ بنانے کے لئے ہر ممکن تمام ضروری اقدامات کئے جارہے ہےں۔ جب تک ہم اپنے گلی محلے میں باخبر ہوکر رہیں گے تب تک دشمن ہماری نسل اور فصل پر حملہ آور نہیں ہو سکتا۔ لاہور پولیس نے ہمیشہ دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کیا ہے۔

ڈی آئی جی آپریشنزلاہورڈاکٹر حیدر اشرف نے کہاہے کہ محرم الحرام کے سلسلہ میں ڈےجےٹل مانےٹرنگ سسٹم سمےت جامع سکیورٹی پلان ترتیب دیا گےا ہے جبکہ شہر مےں روزانہ کی بنیاد پر سرچ آپریشن بھی کئے جارہے ہیں۔ مجالس کے منتظمین کے ساتھ مکمل رابطہ رکھا گےا ہے۔ فورتھ شیڈول مےں شامل افراد کی روزانہ باقاعدگی سے چیکنگ کی جارہی ہے۔ لاوڈ سپےکر کے غےر قانونی استعمال سے اجتناب کےا جائے کےونکہ کسی بھی جگہ لاو¿ڈ سپےکر کے غےر قانونی استعمال پر مقام کو مرتبے کا لحاظ کےے بغےر بلا امتےاز قانونی کارروائی کی جائے گی جبکہ رضا کاروںکی بھی باقاعدہ ٹریننگ کا اہتمام کیاگےا ہے۔

روزانہ منعقد ہونے والے پروگراموں کو بھی تحفظ فراہم کرنے کیلئے مسلح پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہےں۔ تھانہ کی سطح پر جلوسوں اور مجالس کا سکےورٹی پلان تےار کرتے وقت لائسنس ہولڈرز کو بھی مشاورت مےں شامل کےا گےا ہے۔ مجالس اور جلوسوں کی سکےورٹی کے لئے تمام ڈویڑنل ایس پیز کے ساتھ مستقل بنیادوں پر رابطہ رکھا اور نفری کی کمی کی صورت یا کسی اور صورت میں مکمل تعاون کیا جارہا ہے۔

ڈی آئی جی آپریشنزڈاکٹر حیدر اشرف نے مزید کہاکہ محرم الحرام کے دوران پورے شہر کے حفاظتی انتظاما ت کی مانیٹرنگ کے لئے باقاعدہ ڈی آئی جی آپریشنزآفس میںکنٹرول روم قائم کیا گےا ہے۔ جہاں سے مجالس اور جلوسوں کی ڈےجےٹل مانےٹرنگ کی جارہی ہے۔ جس میں مجالس اور جلوسوں کی براہ راست مانیٹرنگ میں خود بھی کررہا ہوں۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ مےں لےنے کی اجازت نہےں دی جائے گی اور محرم الحرام مےں امن و امان ےقےنی بناےا جائے گا جبکہ نوےں اور دسوےں محرم کے مرکزی جلوس اور اہم مجالس کے لئے پی سی سے بھی نفری حاصل کی جائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Muharram-ul-Haram Main Dehshat Gardi Ke Khatrat is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 September 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.