منشیات کے خاتمہ کیلئے طلباءمیں مثبت سرگرمیوں کا فروغ

بلاشبہ لاہور کے تمام تعلیمی ادارے منشیات کے خاتمہ کی جدوجہد کر رہے ہیں۔یہ کوشش مگربہت سی جگہوں پرناکام جبکہ اکثر مقامات پہ کامیاب ہورہی ہے۔ناکامی کے اسباب الگ ہیں اور کامیابی کی وجوہات جدا۔

جمعرات 28 ستمبر 2017

Manashiyat Ke Khatmy Ke Liye Talbat Main Musbat Sargarmiyon Ka Farog
سجاد اظہر پیرزادہ:
بلاشبہ لاہور کے تمام تعلیمی ادارے منشیات کے خاتمہ کی جدوجہد کر رہے ہیں۔یہ کوشش مگربہت سی جگہوں پرناکام جبکہ اکثر مقامات پہ کامیاب ہورہی ہے۔ناکامی کے اسباب الگ ہیں اور کامیابی کی وجوہات جدا۔ناکامی اور کامیابی کے اِن الگ اور جدااسباب و وجوہات کا سہرا اساتذہ کے سر بھی جاتاہے اور طلباءکے بھی۔

اساتذہ کی کم توجہی تعلیمی اداروںمیںمنشیات کے استعمال کا باعث بن رہی ہے تو تعلیمی اداروںمیں پایا جانے والا مثبت سرگرمیوں کا خلا طلباءکو اپنے شکنجے میں کس کے منفی سرگرمیوں کی طرف لے جارہا ہے۔اطلاعات کے مطابق لاہور کے سرکاری و نجی کالجز میںطلباءکو منشیات کی فراہمی نہ صرف میسر آرہی ہے ،بلکہ اس کے استعمال کو روکنے کے لئے بھی منظم طریقے کے ساتھ عملی طور پہ اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

خبریں ہیں کہ طلباءنے منشیات کے استعمال کو فیشن بنا لیا ہے۔اطلاع ہے کہ لاہور کے پوش علاقوںمیں منشیات کی یہ لت ایک فیشن بن گئی ہے ۔طلباءمیں فیشن بنی ہوئی منشیات کی اس لت کو‘تعلیمی اداروںمیں مثبت سرگرمیوں کامتبادل ماحول فراہم کرکے ختم کیا جاسکتا ہے۔ ایک سروے کے مطابق لاہور کے تعلیمی اداروں میں طلباءکو منشیات کی لت سے دور رکھنے کی کوشش ناکامی سے دوچارہوتی نظر آتی ہے تو دوسری طرف اچھی خبرہے کہ گورنمنٹ گلبرگ بوائز کالج ‘ طلباءکو منشیات سے دورکرنے کی جدوجہد میںکامیاب ٹھہرا ہے ۔

گورنمنٹ گلبرگ کالج فار بوائز کی انتظامیہ کو اپنے طلباءمیں اس خرابی کووررکھنے کی منزل کیسے ملی ، اس کا جواب ایک جملے ”منشیات کے مدمقابل طلباءکو مثبت سرگرمی کے نظام کی فراہمی “ میں تلاش کیا جاسکتا ہے۔گورنمنٹ گلبرگ کالج فار بوائز نے 9سالہ جدوجہد کے بعدطلباءکو منشیات و منفی سرگرمیوں سے دور رکھنے کیلئے بامنظم طور پہ نصابی اور غیرنصابی سرگرمیوں میں مصروف کر دیا ہے۔

یہ اسی سر توڑ اور منظم کوششوں کا حاصل ہے ،جس کی طرف جستجو سے لاہور کے اکثرتعلیمی ادارے اب تک بے پراوہی کے مرتکب ہوتے چلے آتے ہیں۔گورنمنٹ کالج گلبرگ فار بوائز کے پرنسپل پروفیسر عارف محمودنے ،جو فزکس کے پروفیسر ہیں انہوں نے اس حوالے سے بتایا کہ ”سب سے بڑی بات طلباءکی قدرتی ذرائع کے ساتھ نشونماہے۔ ہم نے طلباءکومنشیات ودیگر منفی سرگرمیوں سے مثبت سرگرمیوں کی طرف بدلنے کی قدرتی ذرائع کے ساتھ جدوجہد کی ہے۔

اوراب سرتوڑمحنت کے بعد حاصل کی گئی اس کامیابی کو قائم و دائم رکھنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ گورنمنٹ اس میں ہمارا ساتھ دے۔ پاکستان کی ترقی کے لئے طلباءکو مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھنا بہت ضروری ہے۔ ہم اسی طریقے پر کارفرما ہیں۔ ہمارے کالج میں طلباءکوکھیلوںاور لائبریری کو آباد کر کے منشیات سے روکنے کے بعد جسمانی نشونما کے لئے فزکس انسٹرومنٹس پر مبنی ایک لیب بھی ہے، اگر اس لیب کو گورنمنٹ تھوڑا اپ گریڈ کر دے تو ہم اپنے طلباءکے ذریعے پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بناسکتے ہیں ۔

ہم سمجھتے ہیں کہ طلباءمیں صرف منشیات کا استعمال ہی نہیںبلکہ کوئی بھی منفی سرگرمی نہیں ہونی چاہئے ۔ آج طلباءمیں سب سے بڑا مسئلہ منشیات ہے۔ آج کے طالب علم نے کل پاکستان کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے لانا ہے۔اگر لاہورکے دیگر تعلیمی ادارے چاہیں تو ہم نے جس طرح اپنے کالج میں منشیات کا خاتمہ ممکن بنایا ، اس طریقہ کار کو ہم دوسرے کالجز کے ساتھ بھی شیئر کرسکتے ہیں تاکہ ایک ترقی یافتہ پاکستان اور صحت مند قوم ہمارا مقدر بنے“۔

گورنمنٹ گلبرگ بوائز کالج میں لاہور کے دیگرتعلیمی اداروں کی نسبت منشیات کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے، اس کی وجہ کیاہے ؟اس سوال پر گورنمنٹ گلبرگ بوائز کالج کے وائس پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمد علی ندیم نوناری نے بتایا ” اگر طلباءاور اساتذہ ملکرملک و قوم کے مستقبل کو گہن لگانے والی اِس خرابی کو دور کرنے کی کوشش کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم اپنے تعلیمی اداروںسے اس لعنت کو دور کرنے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔

گورنمنٹ گلبرگ بوائز کالج کے وائس پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمد علی ندیم نوناری نے ،جوچیئرمین بورڈ آف سوسائیٹیز بھی ہیں،مزید بتایا کہ” اس کالج میں9سال ہوئے کوئی ایسا سال یا مہینہ نہیں گزرا جہاں ہم نے منشیات کے سدباب کے لئے خود کوئی اہم کردارادانہ کیا ہو۔ ہمارے اساتذہ میں دو تین پی ایچ ڈی سکالر ہیں۔ہم یہ دعوٰ یٰ نہیں کرتے کہ یہاں سو فیصد استعمال نہیں ہورہاہوگا۔

بہت سارے طلباء، کاہنہ، بیدیاں، چونگی امر سندھو ، چھانگا مانگا سے آتے ہیں، جو غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ان کو بچانا بہت ضروری ہے۔ نبی کا فرمان ہے غربت ، فاکہ کشی انسان کو کفر تک لے جاسکتی ہے۔چونکہ میرا تعلق خود پیر خالص والی ضلع بہاولنگرمنچن آبادسے ہے ،میں نے مڈل مرزیکا سکول سے کیا، اس لئے ہم نے سب سمجھ کے اس فریم ورک پہ کام کیا۔

منشیات کے ساتھ نفسیاتی محرکات بھی ہوتے ہیں۔ ماں باپ کا چیک اینڈ بیلنس ختم ہونابھی ایک وجہ ہے۔ ماں باپ اور اولاد کے درمیان جو فرق مراتب ہے، جس کی بنیاد پہ ماں باپ نصیحت کرتے ہیں اس کو ہمیںبرقرار رکھنا چاہئے۔ بحیثیت استا د اور کالج کے ذمہ دار کی حیثیت سے حکومت پنجاب نے ہماری جو راہنمائی کی ہم نے اس کی روشنی میں لیکچرز کروائے، سیمینار کروائے۔

منشیات کی خامیوں سے آگاہی کے لئے اینٹی نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کے منشیات کی اذیت کو طلباءسے دور کرنے کے لئے بھی کام کیا۔ استاد کی بات آج کا طالب علم ماں باپ سے زیادہ سمجھتا ہے۔ طلباءکو برائیوں سے دور رکھنے کیلئے استاد کو رول ماڈل بننا چاہئے۔ ہم ابھی بھی طلباءکو منشیات سے روکنے کے لئے پوسٹرز، فلیکس آویزاں کرتے ہیں ۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ گراو¿نڈ آباد ہوں، لائبریری آباد ہو۔

منشیا ت کے خطرات کو عام کیا جائے، میڈیامیں باقاعدہ ٹائم دیا جائے ۔میڈیا کو چاہئے کہ اس پر کمپین چلائے۔ ہائر ایجوکیشن یہاںچیف منسٹر کی ہدایت پر ٹیچرز ٹریننگ اکیڈمی بنا رہی ہے ایک خطیر رقم رکھی گئی ہے پنجاب میں یہ واحد ادارہ ہوگا، اس سے بے شمار فوائد اٹھا سکتے ہیں، ہم نے رکمنڈ کیا ہے کہ یہاںسوئمنگ پول ہونا چاہئے۔ سپورٹس کی سیٹیں سکول سے لے کر یونیورسٹی لیول تک ہونی چاہئےں۔

شاید لاہور کے کالجز میں کسی کے پاس بھی فٹ بال کا گراو¿نڈ نہیں ہے جیسا کہ گورنمنٹ کالج گلبرگ بوائز کے پاس ہے۔ ہاکی کا گراو¿نڈ بھی موجود ہے مگر سہولیات نہیں ہے۔سوئمنگ پول کا ایک سبجیکٹ ہے مگر سوئمنگ پول نہیں ہے ہمارے پاس باسکٹ بال کا کورٹ اور نیشنل لیول کا ہال موجود ہے اس کے لئے بجٹ کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس وسیع گراو¿نڈز ہیں،حکومت مدد کرے تو منشیات کو روکنے کے لئے اتھلیٹکس ٹریک بنائے جاسکتے ہیں “۔

اگر نگاہ میں کوئی منزل ہوتی ہے تواس کو پانے کیلئے جستجو کی جاتی ہے اس وقت جب شروع کئے گئے منصوبوں کومنزل مل رہی ہوتی ہے تووہ وقت منصوبہ بندی کرنے کا ہوتا ہے ۔شعور رکھنے والے ہر پاکستانی کی نظر میں آج کل ایک ہی منزل کو پانے کی لگن ہے‘یہ لگن لاہور کے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے طلباءمیںایک فیشن کے طور پر شروع ہوئے منشیات کے استعمال کے خاتمے کی ہے۔لاہور کے وہ تعلیمی ادارے ،اپنے طلباءمیںجو منشیات کے خاتمے کی جستجو کر رہے ہیں انہیں قوم و وطن کے روشن مستقبل کیلئے گورنمنٹ گلبرگ بوائز کالج کی طرح ٹھوس بنیادوں پر منصوبہ بندی کرنی چاہئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Manashiyat Ke Khatmy Ke Liye Talbat Main Musbat Sargarmiyon Ka Farog is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 September 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.