کالا باغ ڈیم پاکستان کا سیاسی نہیں معاشی منصوبہ ہے

پاکستان ایک زرعی ملک ہے قدرت نے اسے ہر قسم کی پیداوار کیلئے موزوں حالات موسم اور وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے قدرت ہم پر مہربان ہے لیکن ہمارے حکمران اس ملک سے سنجیدہ نہیں ہیں۔ اس وقت ترقی یافتہ ممالک کم لاگت سے پیداوار بڑھا کر ارزاں نرخوں پر مال مہیا کرکے عالمی منڈیوں پر اپنا غلبہ حاصل کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں

پیر 9 مئی 2016

Kala Bagh Dam Pakistan Ka Siasi Nahi Muashi Mansoba Hai
اے جے چودھری:
پاکستان ایک زرعی ملک ہے قدرت نے اسے ہر قسم کی پیداوار کیلئے موزوں حالات موسم اور وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے قدرت ہم پر مہربان ہے لیکن ہمارے حکمران اس ملک سے سنجیدہ نہیں ہیں۔ اس وقت ترقی یافتہ ممالک کم لاگت سے پیداوار بڑھا کر ارزاں نرخوں پر مال مہیا کرکے عالمی منڈیوں پر اپنا غلبہ حاصل کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں پاکستان ایک زرعی ملک ہونے پر بھی زراعت پر کوئی خاص توجہ نہیں رہا ہے۔

اقتصادی و زرعی ماہرین کی جانب سے متعدد بار واضح کیا جا چکا ہے کہ اگر پانی کے بڑے آبی ذخائر کی تعمیر شروع نہ کروائی گئی تو پاکستان کی حالت ایتھوپیا ہو جائیگا تو کیا ملک کا ایسی حالت میں مبتلا ہونا خوفناک بات نہیں ہے۔پاکستان کو اس وقت آبپاشی و زراعت کیلئے پانی اور توانائی کا بحران ختم کرنے کیلئے سستی بجلی کی اشد ضرورت ہے ہماری معیشت کمزور اور مسلسل دباؤ میں رہتی ہے۔

(جاری ہے)

بھارت جو پاکستان کے دریاؤں پر ڈیم بنا کر اسے ریگستان بنانے کی سازشوں میں مصروف عمل ہے۔ ہمارے مغربی دریاؤں اور دریائے سندھ کا پانی چوری کر کے اپنے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحت کو بڑھا رہا ہے اور سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزیاں کرکے اپنے ڈیم وسائل کو ترقی دے رہا ہے مگر ہمارے حکمران خواب غفلت میں سوئے ہوئے ہیں۔ ہماری مجرمانہ غفلت سے دشمن ہماری معاشی ترقی کے در پے ہے۔

زراعت سے جڑی ہوئی پاکستان کی سب سے بڑی صنعت (ٹیکسٹائل انڈسٹری) کو تباہ کرنے کے در پے ہے ہماری برآمدات کو بہرحال نقصان پہنچانے میں ہمارے دشمن پیش پیش ہیں ۔دشمن جو پاکستان کو قطرہ قطرہ پانی کا محتاج کرنا چاہتا ہے اس لیے پاکستان کے اندر نفرت کے بیج بو رہا ہے اور آستین کے سانپوں میں اربوں روپے تقسیم کر رہا ہے اور مفاد پرست عناصر کو خریدا جاتا ہے تاکہ وہ آبی ذخائر کی مخالفت کرتے رہیں اور آپس میں دست گریبان ہیں اور پانی ذخیرہ کرنے کی بجائے سمندر میں گرا دیتے ہیں۔

اب انڈیا نے عالمی سطح پر یہ پراپیگنڈہ شروع کر دیا ہے کہ پاکستان سالانہ اوسطاً 34ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں پھینک رہا ہے اور پاکستان کو پانی کی کوئی ضرورت نہیں لہٰذا بھارت دریائے جہلم اور دریائے چناب پر ڈیم بنانے کا حق رکھتا ہے۔
پاکستان کو تربیلا اور منگلا کی تیزی سے گھٹتی ہوئی عمر کے پیش نظر 16 ملین ایکڑ فٹ پانی سالانہ ذخیرہ کرنے کیلئے فوری طور پر نئے ڈیمز بنانا ہوں گے۔

ہم پانی کو ذخیرہ کرنے کی بجائے سمندر میں پھینک کر جواز فراہم کر رہے ہیں ہمیں ہوش کے ناخن لینا ہوں گے آج بھی دریائے سندھ کا 34 ملین ایکڑ فٹ پانی سالانہ سمندر میں جا رہا ہے۔ سمندر میں گرنے والا پانی نہ سندھ کے کام آتا ہے اور نہ خیبر پختونخواہ کے۔
کالا باغ ڈیم کی تعمیر پاکستان کی سیاسی نہیں معاشی ضرورت ہے آبادی بڑھ رہی ہے پاکستان کو اپنا وجود قائم رکھنے کیلئے خوراک حاصل کرنے کیلئے پانی کی اشد ضرورت ہے۔

پانی ہی زندگی ہے اسکے بغیر ہم زندہ نہیں رہ سکتے اس لیے پاکستان کو کالا باغ ڈیم سمیت دوسرے ڈیموں کی تعمیر کیلئے فیصلہ کن اقدامات اٹھانا ہونگے۔ وقت بڑی تیزی سے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے اب ہمارے پاس کھونے کیلئے مزید کچھ نہیں بچا۔ کالا باغ قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے اس منصوبے کو سیاسی قیادتوں نے سیاسی کھیل بنا کے رکھ دیا ہے حالانکہ یہ ایک ٹیکنیکل منصوبہ ہے خوش قسمتی سے کالا باغ ڈیم کی تعمیر میں قدرت بھی ہمارا ساتھ دے رہی ہے وہ اس طرح کہ ڈیم کی تعمیر کی جگہ کے تین اطراف میں مضبوط اور بلند و بالا دیواریں قدرتی طور پر موجود ہیں صرف ایک دیوار تعمیر کرنے سے ڈیم 6 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کیلئے تیار ہو گا۔

پاکستان میں ہر سال برسات کے دنوں میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوتی ہے اس سیلابی پانی کو نہ صرف اس ڈیم میں محفوظ کیا جا سکتا ہے بلکہ یہ ڈیم سیلابی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھنے میں بھی معاون ثابت ہو گا۔ کالا باغ ڈیم صرف سستی توانائی کا ہی نہیں بلکہ ہماری زراعت کیلئے بھی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ کالا باغ ڈیم نوشہرہ سے 46 فٹ نیچے ہے 46 فٹ اونچی سطح والانوشہرہ کیسے ڈوب سکتا ہے۔

مصلحت کا تقاضا ہے کہ اس عظیم تر قومی مفاد میں علاقائی اور ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر سوچا جائے اس لیے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ خواب غفلت سے بیدار ہو جائیں۔ تمام صوبوں کے عالمی شہرت کے حامل انجینئروں اور معتبر سیاسی و مذہبی جماعتوں کو یکجا کریں اور ان سے ہونیوالے مذاکرات کو میڈیا کے ذریعے براہ راست عوام کو دکھائیں اور ملک میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے ریفرنڈم کروائیں عوام جو فیصلہ کریں اس پر فوری عمل کروایا جائے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ اگر خطے کیلئے گیم چینجز ہے تو کالا باغ ڈیم پاکستان کیلئے فیوچر چینجز ہے۔ اسے سی پیک کر کے ہم پلہ قرار دے کر نیشنل ایکشن پلان کا حصہ بنا دیا جائے اور اس کی نگرانی بھی پاک فوج کی سپردگی میں دیدی جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kala Bagh Dam Pakistan Ka Siasi Nahi Muashi Mansoba Hai is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 May 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.