جے آئی ٹی رپورٹ پر سیاسی گرما گرمی

وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے حویلی بہادر شاہ جھنگ میں پاور پراجیکٹ کا افتتاح کرتے ہوئے قوم کو یہ خوشخبری دی ہے کہ پاکستان میں روشنیوں کی جس منزل کو پانے کے لئے ہم اپنے سفر کا آغاز کر چکے ہیں سازشی عناصر لاکھ سازشیں کر دیکھیں آئندہ سال لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کا سال ہو گا

جمعہ 14 جولائی 2017

JIT Report per Siasi Garma Garmi
احمد کمال نظامی:
وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے حویلی بہادر شاہ جھنگ میں پاور پراجیکٹ کا افتتاح کرتے ہوئے قوم کو یہ خوشخبری دی ہے کہ پاکستان میں روشنیوں کی جس منزل کو پانے کے لئے ہم اپنے سفر کا آغاز کر چکے ہیں سازشی عناصر لاکھ سازشیں کر دیکھیں آئندہ سال لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کا سال ہو گا۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے جے آئی ٹی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جے آئی ٹی قوم کے ساتھ ایک مذاق ہے جبکہ اپنے دورہ لندن کے دوران میاں محمد نوازشریف جے آئی ٹی کو کٹھ پتلی تماشا قرار دیتے ہوئے کہہ چکے تھے کہ اب یہ تماشا بند ہونا چاہیے۔

جبکہ فیصل آباد ڈویڑن میں حویلی بہادر شاہ ضلع جھنگ کے پاور پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب کے دوران میاں محمد نواز شریف نے کہا تھا کہ 10جولائی کو جے آئی ٹی اپنی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کرے گی اور ہم داسو پاور پراجیکٹ کا افتتاح کریں گے جس سے نیشنل گرڈ میں 750میگاواٹ بجلی شامل ہو گی تو لوڈشیڈنگ برائے نام رہ جائے گی۔

(جاری ہے)

میا ں محمد نوازشریف اپنے پروگرام کے حوالہ سے داسو پاور پراجیکٹ کا افتتاح تو نہ کر سکے کیونکہ ان کے راستہ میں موسم دیوار بن گیا۔

یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ داسو پاور پراجیکٹ کا شیڈول کے مطابق افتتاح محض موسم کی خرابی کی بناء پر التوا کا شکار ہوا یا اس کے پس پردہ حقائق کچھ اور تھے، کیونکہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے اب تک جتنے بھی پاور پراجیکٹ کا افتتاح کیا ہے وہ گیس اور کوئلہ سے چلنے والے پاور پراجیکٹ ہیں جبکہ داسو پاور پراجیکٹ واحد پاور پراجیکٹ ہے جس سے پانی سے بجلی پیدا کرنی تھی اور اس سے جو بجلی پیدا ہونی تھی وہ دیگر پاور پراجیکٹ کے مقابلہ میں بہت سستی پڑنی تھی۔

یعنی اگر گیس اور کوئلہ سے چلنے والے پاور پراجیکٹ کی بجلی ہمیں سات روپے فی یونٹ پڑتی ہے تو پانی سے تیار ہونے والی بجلی ہمیں تین ساڑھے تین روپے فی یونٹ پڑتی ہے لیکن حویلی بہادر شاہ سے 10جولائی تک بلکہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کے دورہ برطانیہ سے قبل ہی جے آئی ٹی پر حکمران مسلم لیگ(ن) نے یلغار شروع کر دی تھی اور پاکستان کی سیاست نے ویسا ہی رخ اختیار کر لیا تھا جیسا کسی زمانہ میں پرو بھٹو اور اینٹی بھٹو ہوا کرتا تھا۔

کہتے ہیں تاریخ خود کو دہراتی ہے واقعی تاریخ خود کو دہرا رہی ہے۔ صرف نقشہ اور رخ اور ہے۔ ہم کسی کے طرفدار نہیں ہمیں اپوزیشن اور حکمران سے کوئی لینا دینا نہیں ہے لیکن اس حقیقت مسلمہ سے انکار نہیں کر سکتے کہ حکمران جماعت نے اچانک جو جے آئی ٹی پر یلغار شروع کی اس میں وہ کامیاب رہے اور انہوں نے پورے پاکستان کے تمام طبقات میں پروجے آئی ٹی اور اینٹی جے آئی ٹی کی فضا پیدا کر دی اور ملکی مجموعی فضا میں تشویش کا سامان پیدا کر دیا۔

بعض دانشور بھی اس جنگ میں اپنا حصہ ڈالنے میں پیچھے نہیں رہے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے اپنی پریس کانفرنس میں رپورٹ کو دھرنا تھری اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا سیاسی بیانیہ قرار دیا۔ پانامہ کیس کا فیصلہ ابھی آنا باقی ہے یہ فیصلہ کیا آتا ہے؟ نوازشریف خاندان کے حق میں آئے یا خلاف قوم کے لئے صراط مستقیم یہی ہے کہ آئین کے سامنے سرخم تسلیم کرتے ہوئے اسے سب تسلیم کریں جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، ان کے بچوں کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی ہے۔

اس سفارش کو سامنے رکھیں تو حکمران مسلم لیگ(ن) جو جے آئی ٹی پر الزامات عائد کرتی ہے اور اسے متنازعہ قرار دیتی ہے ان کے دعویٰ میں جان پڑ گئی ہے۔ اس سے کوئی غرض نہیں کہ کون مجرم ہے او رکون نہیں۔ یہ مقدمہ دو فریقوں کے مابین ہے اس میں حکومت فریق نہیں ہے اس کے باوجود یہ ضرور کہیں گے کہ پانامہ لیکس کم از کم پاکستان کی حد تک ایک شیش ناگ کا درجہ اختیار کر چکا ہے اور اس نے ڈسنا ضرور ہے اور اس کے زہر کا تریاق کس کے پاس ہے ذرا غور کریں تو زیادہ مغز مارنے کی ضرورت نہیں۔

میں بھی جانتا ہوں اور آپ بھی جانتے ہیں لیکن اس رپورٹ کے پیش ہونے کے بعد ملک بھر میں جو تصادم کی فضا پیدا ہو چکی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ تصادم بڑھتا ہی جا رہا ہے خواب آں نرگس فتان تو بے چیز سے نیست کے مصداق امن و سلامتی کی بجائے جو بحران پانامہ لیکس نے برپا کیا ہوا ہے حکمران پارٹی کے عزائم تو صاف عیاں ہیں مخالف بھی جواب دینے کی تیاری کر رہے ہیں، تباہی کے آثار پیدا ہو رہے ہیں۔

اس تصادم کو جو تیزی سے چنگاری سے شعلہ اور شعلہ سے آگ پکڑتا نظر آ رہا ہے اس پر سپریم کورٹ ہی قابو پا سکتی ہے لہٰذا وقت کا تقاضا یہی ہے کہ اب جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ پیش ہو چکی ہے عدالت عظمیٰ وقت ضائع کئے بغیر اپنا فیصلہ صادر کر دے اور جو ہیجان کی کیفیت پیدا ہو چکی ہے اس کا خاتمہ ہو۔ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں وزیراعظم کے خاندان سے تحقیقات اور تفتیش کے نتائج پیش کئے ہیں فیصلہ نہیں دیا، یہ کام عدالت عظمیٰ کا ہے کہ وہ کمیٹی کی رپورٹ دیکھے اور حتمی فیصلہ سنائے۔

یہ ایک حل ہے تو بڑھتے ہوئے تصادم کے آگے دیوار بھی بنے گا اور عوام میں جو ہیجانی کیفیت پیدا ہو چکی ہے اس پر برف رکھ دے گا۔ مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف دونوں نے کہا تھا کہ وہ عدالتی فیصلے کو تسلیم کریں گے۔ اب جے آئی ٹی کی رپورٹ صرف رپورٹ ہے تو دونوں فریقین کو صبروتحمل کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ مسلم لیگ(ن) مسئلے کو پوری حکومت کے لئے انا کا مسئلہ بنا رہی ہے اور دوسری طرف تحریک انصاف بھی اسی انا کی ضد میں برسرپیکار ہے۔

ایسے میں ضروری ہے کہ عدالتی فیصلے کا انتظار کیا جائے اور جس مضبوط جمہوریت کو ہم پارلیمنٹ کے پانچ سال مکمل ہونے سے مشروط کرتے ہیں اس کا صبروتحمل کے ساتھ ہی انتظار کیا جائے۔ مسلم لیگ(ن) آئندہ انتخابات کی طرف بار بار عوامی نکتہ نگاہ سے اشارہ کرتی ہے تو پھر عدالت عظمیٰ پر انحصار ہی ایک واحد آپشن ہے جو چاہے 17جولائی پیشی سے پہلے عدالت عظمیٰ سے رجوع کر کے استعمال کیا جائے یا پھر عدالت عظمیٰ کا کوئی بھی متوقع فیصلہ تسلیم کر کے کیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

JIT Report per Siasi Garma Garmi is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 July 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.