جب یروشلم کو اسرائیل کا کیپیٹل مانا گیا۔۔
مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے لیے بھی بہت مقدس ترین جگہ ہے جہاں سے محمد مصطفی ﷺ معراج پر تشریف لے کر گئے تھے اور مسلمانوں کا قبلہ اول بھی مسجد اقصیٰ ہی ہے۔ بس اسی وجہ سے ہر مسلمان کے دل میں ایک آگ سی لگی ہوئی ہے کہ اب ہمارا قبلہ اول یہودیوں کے ہاتھ میں چلا گیا ہے
منگل 15 مئی 2018
(جاری ہے)
اب یہاں پر ایک حدیث یاد آئی ہے ہے:
حضرت عبداﷲ ؓ ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضور کریم ﷺ کو کعبہ کا طواف کرتے دیکھا اور یہ فرماتے سنا ’’اے کعبہ تو کتنا عمدہ ہے تیری خوشبو کتنی پیاری ہے تو کتنا عظیم المرتبہ ہے اور تیری حرمت کتنی زیاہد ہے مگر قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے ایک مومن کی حرمت تیری حرمت سے زیادہ ہے اور ہمیں مومن کے بارے میں نیک گمان ہی رکھنا چاہیے۔
(ابن ماجہ السنہ کتاب الفتن 39322)
اب اگر اس حدیث کی تفصیل میں جائیں تو معلوم ہوتا کہ کسی مومن کی جان ومال کی بے حرمتی کرنا جو کہ مسلمانوں کا حالیہ قبلہ ہے اس کی بے حرمتی کرنے سے بھی زیادہ بدفعلی کا کام ہے۔ مگر یہاں پر سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ مسجد اقصیٰ تو مسلمانوں کا پرانا قبلہ تھا نا۔۔۔۔۔۔۔ ؟ مگر آپ ﷺ نے تو حالیہ قبلہ کی حرمت پر بھی مومن کی حرمت کو فوقیت دی ہے تو جب فلسطین میں سرعام وہ ہی یہودی ان مسلمانوں اور مومنوں کی حرمت کو اس پوری دنیا کے سامنے پامال کر رہے تھے تب تو کوئی نہیں بولا تھا بلکہ 1978ء میں مصر اور عرب نے اسرائیل کو گلے لگا لیا تھا اور یہ سارا کچھ History کا حصہ ہے اٹھا کر دیکھ لیں۔ میں اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کر رہا لیکن کہنا میں یہ چاہتا ہوں تب مسلمہ امّہ کی غیرت کہاں گئی ہوئی تھی جب آپ ہی کے مسلمان بھائی اور بہن فلسطین میں یہودیوں کے سامنے ذلیل ہو رہے تھے جب یہودیوں نے فلسطین میں پہلے ایک مسلمان کو مارا تھا یہ غیرت تو تب جاگنی چاہیے تھی، اب جب پانی سر سے گزر گیا ہے اب کہہ رہے ہیں کہ یہودی ایسے اور یہودی ویسے۔۔۔
اور یہ باتیں سب جانتے ہیں کہ اصل قربانی اپنے حق اور مقدس ترین جگہات کو بچانے کے لیے آج بھی فلسطینی مسلمان قربانیاں دے رہے ہیں اور یہودی فوجیوں سے لڑتے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں انہیں اپنی جان سے بھی ہاتھ دھوناپڑتا ہے۔ مگر اسرائیل اپنی Territoryبڑھانے کے لیے حد سے زیادہ انسانی حقوق کی بے حرمتی کرتا جارہا ہے چونہ اس کو سب سے بڑی سپورٹ (Support)امریکہ کی حاصل ہے جو کہ اس وقت دنیا کی Super Power ہے اور UN ڈائیریکٹلی اس کے قبضہ میں ہے مگر اس وقت جذباتی بیانات دینے کا وقت نہیں ہے اور اگر ہمارے دانشور حضرات روز میڈیا پر آ کر اسرائیل اور امریکہ کو گالیاں دیتے بھی رہیں تو ان کو فرق نہیں پڑے گا۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ اس سے بڑھ کر کچھ اور کر بھی نہیں سکتے۔ کیونکہ امریکہ میں ٹرمپ کے آتے ہی انہوں نے پاکستان کے لیے 80 ارب ڈالر سالانہ بجٹ مختص کر دیا تھا امداد کے طور پر۔ لہٰذا مقروض بندہ دل ہی دل میں برا کہہ سکتا ہے سامنے آ کر بات کرنے کی ہمت نہیں ہوتی اور اس سے پہلے بھی امریکہ تھوڑی تھوڑی Doseدیتا رہا ہے جس میں ٹرمپ کی طرف سے پہلے ہی پاکستان کو دہشت گردوں کا پناہ گزیر ملک قرار دیا گیا تھا اور انڈیا کو کلین چٹ دے دی گئی تھی۔ جس کے ردعمل میں ملک میں بہت ہی قابل عزت آرمی چیف جنرل قمر باجوہ صاحب نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ ہمیں امریکہ کی امداد نہیں بلکہ اعتماد چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
المختصر یہ کہ مشہور کہاوت ہے، جس کی لاٹھی اسی کی بھینس۔ اب مجھے لکھنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سب جانتے ہیں لاٹھی کے آگے بھینس بن کر کون چل رہا ہے؟ اسی طرح ایک دفعہ مسٹراوباما نے بھی ایک Statement دی تھی کہ
"Jerusalem will be the capital of Israel as America foreign policy".
لہٰذا پھر اس Statement کو پورا اوبامہ کرے یا مسٹر ٹرمپ، اس سے خاص فرق نہیں پڑتا۔ اب یہاں پر اگر کوئی اپنا رول پلے (Role Play) کر سکتا ہے تو ہو او آئی سی (OIC) ہے۔ OIC، 1969ء میں ایک ایسے ہی واقعہ کے بعد وجو د میں آئی تھی جس میں ایک یہودی نے مسجد اقصیٰ کو آگ لگانا چاہی تھی اور وہ اپنے اس مقصد میں کم و بیش کامیاب بھی ہو گیا تھا جس کے بعد دنیا کے مختلف اسلامی ممالک نے Organisation of Islamic Coorporation کے نام سے ایک تنظیم بنائی تھی یعنی یہ وہ تنظیم ہے جس کی بنیاد ہی مسجد اقصیٰ کی حفاظت پر رکھی گئی تھی۔ اس وقت 57 ممالک اس آرگنائزیشن کے ممبرز ہیں اور 56وہ ہیں جو UN کے بھی ممبرز ہیں اس واقع کے بعد پتہ چل جائے گا کہ
"OIC make or break".
باقی اگر صرف پاکستان پر امید لگائی جائے تو وہ خوابوں کی دنیا میں رہنے کے مترادف ہو گا کیونکہ وہ ملک مسلمانوں کے قبلہ اول کو کیسے بچا سکتا ہے جس کی اپنی گورنمنٹ ملک کے آئین سے ختم نبوت کی شق کو ختم کرنا چاہتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
jab Yaroshallam ko Israel ka capital mana gaya is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 May 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.