ایران سعودی ثالثی اور پاکستان

پاکستان کے عوام سعودی عرب کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں ۔ 21 ملکی فوجی مشقوں میں دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کی شرکت نے اس کی اہمیت کو بہت بڑھا دیا ہے۔ ان مشقوں میں دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت کے حصہ لینے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا گیا ہے

جمعرات 17 مارچ 2016

Iran Saudi Salsi Or Pakistan
رحمت خان وردگ :
پاکستان کے عوام سعودی عرب کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں ۔ 21 ملکی فوجی مشقوں میں دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کی شرکت نے اس کی اہمیت کو بہت بڑھا دیا ہے۔ ان مشقوں میں دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت کے حصہ لینے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ اگر کسی جانب سے سعودی عرب کی قومی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان کی مسلح افواج سعودی عرب کے شانہ بشانہ لڑیں گی۔

پاکستان کی بری فوج دنیا کی بہترین افواج ہیں۔ سعودی عرب کے صحرائی علاقے میں پاکستان کی مسلح افواج کی عسکری صلاحیتوں کی تمام اسلامی ممالک کے سربراہان معترف ہیں اور پاکستان کی مسلح افواج نے یہ ثابت کیا ہے کہ صحراء ہو، پہاڑ یا دریا و سمندر، ہرہر محاذ پر ہمارا کوئی ثانی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کی مسلح افواج پورے عالم اسلام کے لیے قوت اور حوصلے کا باعث ہیں۔

وزیراعظم میاں نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سعودی عرب کے مشترکہ دورے پر ہیں جہاں انہوں نے 21 ملکی مشترکہ فوجی مشقوں کا بھی معائنہ کیا۔ سعودی عرب میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف 21ملکی مشترکہ فوجی مشقیں ”شمال کی گرج “ اپنے عروج پر ہیں۔ یہ اپنی نوعیت کی منفرد فوجی مشقیں ہیں اور ان میں سب سے نمایاں پوزیشن پر پاکستانی مسلح افواج کی کار کردگی ہے۔

وزیراعظم اور آرمی چیف دونوں اکٹھے دوسری بار سعودی عرب گئے ہیں اوراس دورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم نے پی آئی اے کے متعلق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر رکھا تھا مگر سعودی حکمران شاہ سلمان کی طرف سے دعوت ملنے کے بعدانہوں نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی کر کے سعودی عرب کے دورے کواولین ترجیح دی کیونکہ پاکستان اور سعودی عرب گہری دوستی کے رشتوں میں منسلک ہیں اور جب کبھی بھی پاکستان پر کوئی مشکل وقت آیا تو سعودی عرب نے پاکستان کی مدد کی ۔

یہی صورتحال پاکستان کی بھی ہے اور پاکستان نے سعودی عرب کی قیادت سے ملاقاتوں میں بارہا کہا ہے کہ خدانخواستہ اگر سعودی عرب کی قومی سلامتی کو کبھی بھی کوئی خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان دفاعی لائن میں پہلے نمبر پر ہوگا اور سعودی عرب کے دفاع کے لیے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ 21 ملکی فوجی مشقوں میں جنرل راحیل شریف عالم اسلام کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں جن کی قیادت میں مسلح افواج اپنی کار کردگی اور صلاحیتوں کے جوہر دکھارہی ہیں۔

جنرل راحیل شریف نے بطور آرمی چیف تقرری کے بعد دنیا بھر کے بہترین جرنیلوں میں خود کو اول نمبر پر ثابت کیا ہے اور خطے سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے ان کا عزم کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے اور دنیا بھر میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جنرل راحیل شریف ایک مثال ہیں جنہوں نے بہت ہی کم وقت میں موثر ترین عسکری کارروائیاں کر کے دہشت گردی کو نہ صرف ختم کیا ہے ۔

بلکہ دہشت گردوں کی سرپرستی کرنیوالوں کے گرد بھی گھیرا تنگ ہو چکا ہے۔جنرل راحیل شریف کی اعلیٰ ترین کارکردگی کے باعث ہی ی خبر آئی ہے کہ 34 ملکی اتحاد نے جنرل راحیل شریف کو یہ پیشکش کر دی ہے کہ وہ پاکستان کے آرمی چیف کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد 34 ملکی اتحاد کی عسکری سربراہی کریں۔ 34 ملکی افواج کی قیادت کے لیے جنرل راحیل شریف سے بہترین کوئی شخصیت ویسے بھی دنیا بھر میں نہیں ہے جو کسی بھی نام سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانے کی اس قدر صلاحیت کی حامل ہو جس قدرجنرل راحیل شریف میں صلاحیتیں موجود ہیں۔


شام کی موجودہ صورتحال میں جنرل راحیل شریف اور وزیراعظم میاں نواش شریف کا یہ دورہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس دورہ سعودیہ کے بعد ایرانی صدر نے پاکستان کا دورہ کرنا ہے اور اس کے بعد وزیراعظم میاں نواز شریف نے امریکہ جانا ہے اور یہ دورہ اس سلسلے میں اہم پیشرفت کا باعث بنے گا کیونکہ پاکستان نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی پر ثالثی کی پیشکش کر کے اس سلسلے میں کوششیں شروع کر رکھی ہیں اور شام کی صورتحال اور اس کے ساتھ ساتھ داعش کی سرگرمیوں میں تیزی کے باعث عالمی صورتحال میں ہونے والی تیز رفتار تبدیلیوں کے تناظر میں یہ دورہ بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے اور پاکستان اپنے دیرنہ دوستوں کی باہمی رنجشوں کے خاتمے اور مستقل قیام امن کے لیے اپنی بھرپور کوششوں میں مصروف ہے۔

وزیراعظم میاں نوازشریف بھی ایران سعودیہ تنازعات کواولین ترجیح کے طور پر حل کرنا چاہتے ہیں اسی لیے انہوں نے اپنی تمام مصروفیات ترک کر کے سعودی عرب کے دورے کی دعوت کو قبول کیا۔ پاکستان کا کردار ہمیشہ سے اسلامی دنیامیں انتہائی اہم رہا ہے اور خصوصاََ سعودی ایران تنازعے میں پاکستان کی اہمیت میں اس وقت بہت زیادہ اضافہ ہو گیا جب قطر، بحرین سمیت کئی ممالک نے اس تنازعے میں ثالثی کا کردار سنبھالنے کے بجائے خود کو فریق بنا لیا اور اس تنازعے میں اضافے کے آثار بڑھتے چلے گے لیکن پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے انتہائی دانشمندی کے ساتھ فوری طور پر دونوں ممالک کے درمیان متنازعہ بیان بازی کو رکوا دیا اور اب مستقل طور پر یہ کوششیں جاری ہیں کہ سعودی عرب اور ایران کے سفارتی تعلقات نہ صرف بحال ہوں بلکہ مستقبل میں ایسی وجوہات بھی پیدا نہ ہوں جن کے باعث دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔

سعودی عرب اور ایران کی قیادت کو بھی اس بات کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ بطور مجموعی مسلمانوں کی بقاء اور سلامتی اسی میں ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے ثالثی کی کوششوں کا بھر پور ساتھ دیں تاکہ مستقبل میں مسلمانوں کو باہم دست وگریباں کرنے کے خواہشمند ممالک کو منہ کی کھانی پڑ ے اور مسلمان پرامن راستے پر چل کر ترقی کر سکیں اور اپنے عوام کا معیار زندگی بلند کر سکیں کیونکہ اب تک کی صورتحال میں مسلمان مسلسل زوال پذیر ہوتے چلے جا رہے ہیں اور یہ نوبت آچکی ہے کہ شامی بچوں کی لاشیں سمندر میں تیرتی ہوئی دنیا کے کسی ساحل پر ہمارے لیے عبرت کا نشان بن جاتی ہیں۔

یہاں یہ بات ذہن نشین کرنا بہت ضروری ہے کہ کہیں بھی اگر دو اسلامی ممالک کے درمیان باہمی تنازعہ پیدا ہوگا تو یہ ناممکن ہے کہ امریکہ ، بھارت ،اسرائیل یا یورپی ممالک اس تنازعے کے خاتمے کی مخلصانہ کوششیں کریں گے اور ان اسلامی ممالک کو باہمی طور پر یکجا کریں گے کیونکہ ان ممالک کی جانب سے صرف اچھے بیانات کی ہی توقع کی جا سکتی ہے مگر عملی طور پریہ ممالک تو اسلامی ممالک میں تنازعات کو ہوا دینے کی بھر پور کوششیں کرتے ہیں تاکہ مسلمان کمزور ہوں اور ان کے زیر عتاب ہی رہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Iran Saudi Salsi Or Pakistan is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 March 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.