آئی جی پولیس کے مسئلے پر خمیازہ میگا سٹی بھگت رہا ہے

پورے ملک کی طرح کراچی کو بھی دہشت گردی کی نئی لہر نے لپیٹ میں لے لیا۔ میگا سٹی میں تسلسل کے ساتھ قانون نافذ کرنے والوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔ پولیس والوں کے ساتھ ٹریفک کا نسٹیبلوں کی ٹارگٹ کلنگ دوبارہ شروع ہوگئی جس میں طالبان کی ایک نئی تنظیم انصار الشریعہ ملوث ہے پولیس کے مطابق اس تنظیم نے پرتشدد کارروائیوں کا آغاز اپریل میں کیا تھا۔

جمعہ 28 جولائی 2017

IG Police Ke Masleh Par Khamyaza Megacity Bhugat Raha Hai
شہزاد چغتائی:
پورے ملک کی طرح کراچی کو بھی دہشت گردی کی نئی لہر نے لپیٹ میں لے لیا۔ میگا سٹی میں تسلسل کے ساتھ قانون نافذ کرنے والوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔ پولیس والوں کے ساتھ ٹریفک کا نسٹیبلوں کی ٹارگٹ کلنگ دوبارہ شروع ہوگئی جس میں طالبان کی ایک نئی تنظیم انصار الشریعہ ملوث ہے پولیس کے مطابق اس تنظیم نے پرتشدد کارروائیوں کا آغاز اپریل میں کیا تھا۔

جمعہ کو کورنگی میں پولیس موبائل پر حملہ کی ذمہ داری طالبان قبول کرچکے ہیں۔جس روز لاہور میں سانحہ ہوا چند گھنٹوں کے بعد کراچی کے ابوالحسن اصفہانی روڈ پر تعینات ٹریفک پولیس پرشب خون مارا گیا۔ جس میں ایک کانسٹیبل ہلاک اور دوسرا زخمی ہوگیا۔

(جاری ہے)

یہ پولیس والے پیراڈائز بیکری پر ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔ انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ عمر خطاب نے یہ نشاندہی تو کردی کہ ملزمان کون ہیں لیکن پولیس اپنے ساتھیوں کے قاتلوں کی گرد تک نہ پہنچ سکی اور اس کے بعد پولیس مقابلوں کے ماہر پولیس افسر نے رات کو چار جنگجو موت کے گھاٹ اتار دیئے گئے۔

کراچی اور لاہور کے واقعات میں یہ مماثلت ہے کہ تمام سانحات میں ایک ہی گروپ اور تنظیم ملوث ہے اورقانون نافذ کرنے والوں کو نشانہ بنارہی ہے۔ کراچی میں ٹریفک پولیس کو نشانہ بنانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں اب تک بے شمار واقعات میں ٹریفک کے ایک درجن سے زائد افسران اورکانسٹیبلوں کو نشانہ بنایاجاچکا ہے۔ ان واقعات کے بعد ٹریفک پولیس کو پستول اوررائفلیں بھی دی گئی تھیں جمعہ کو عوامی کالونی کورنگی میں پولیس والوںپر اس وقت گولیوں کی بوچھاڑ کی گئی جب وہ تاش کھیل رہے تھے جائے واردات سے 45خول ملے جس پر سی ٹی ڈی کے انچارج عمر خطاب نے کہا کہ ملزمان نے دل کھول کر گولیاں چلائیں ملزمان نے پولیس والوں کے چہرے اورسینے کو نشانہ بنایا۔

قمرالدین کو 12افضل کو 18 بابر کو 13اور12سالہ بچے زاہد کو ایک گولی لگی زخمی بچے عابد کو بھی ایک گولی لگی۔ پولیس والوں نے بلٹ پروف جیکٹ نہیں پہن رکھی تھی۔ سانحہ کے بعد بلٹ پروف جیکٹ نہ پہننا موضوع بحث بن گیا۔ کراچی میں اب تک جتنے پولیس والے دہشت گردی کا نشانہ بنے ہیںان سب کے بارے میں یہ شکایات ملیں کہ وہ ایس او پی پرعمل نہیں کررہے تھے۔

ملزمان 3 موٹر سائیکلوں پر سوار تھے وہ جس راستے سے آئے تھے اس سے فرار ہوگئے۔ شہداءکی نماز جنازہ کے بعد ایک چینل نے مختلف علاقوں میں پولیس والوں کو بغیر جیکٹ پہنے دکھایا جس کا وزیرداخلہ سہیل انور سیال نے نوٹس لے لیا۔ شہدائ کے نماز جنازہ میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور ڈائریکٹر جنرل محمد سعید نے بھی شرکت کی ڈائریکٹر جنرل رینجرز نے کہا کہ بزدلانہ حملوں سے فورسز کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔

اے ایس آئی قمرالدین کا تعلق کشمور محمد افضل کا ایبٹ آباد اوربابر علی کا تعلق کراچی سے تھا مرنے والوں کے لواحقین کےلئے 50,50لاکھ روپے معاوضہ کا اعلان کیا گیا۔سندھ میں امن وامان کا جن اچانک بے قابو نہیں ہوا آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ایک روز پہلے ہی وزیراعلیٰ سندھ کو خط لکھ کر امن وامان بگڑنے کی نشاندہی کردی تھی۔ المیہ یہ ہے کہ حکومت سندھ جوکہ بیک وقت کئی محاذوں پر الجھی ہوئی ہے اس نے آئی جی کے خط کو درخور اعتنا نہیں سمجھا جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے آئی جی اور حکومت کے درمیان اختلافات کا خمیازہ میگاسٹی بھگت رہا ہے۔

کراچی اور سندھ میں پولیس کا ڈھانچہ بری طرح متاثر ہے کوئی پرسان حال نہیں آئی جی کو وزیر داخلہ نے عضو معطل بنادیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ آئی جی کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں اس لئے اے ڈی خواجہ نے ان کو دہائی دی ہے اوربتایا ہے کہ سینٹرل پولیس ہیڈ آفس کا نظام تباہ ہوگیا ہے میری مرضی کے بغیر تبادلے کئے جارہے ہیں۔پولیس ایکٹ کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں محکمہ داخلہ میں پولیس افسران کو بلا کر دباو¿ ڈالا جاتا ہے۔

اس دوران کراچی میں بلاول بھٹو نے گو نواز گو کے نعرے لگادیئے ڈرگ روڈ انڈر پاس کی افتتاحی تقریب جلسہ عام میں تبدیل ہوگئی جہاں مک گیا تیرا شو گو نواز گو کی بازگشت سنائی دی۔بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ نے شریف خاندان کی کرپشن ثابت کردی ہے اب پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے انتظار ہے۔ ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ انصاف کرے گا اور نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا جائے گا۔

حالیہ بحران میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی اہمیت بڑھ گئی اورجمہوریت پسند قوتیں بلاول بھٹو کی جانب دیکھ رہی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کو یہ مشورہ دیاگیا ہے کہ وہ بلاول بھٹو سے رابطہ کریں۔لیکن شاید اب بہت دیر ہوچکی ہے اور سندھ اسمبلی نے منگل کو وزیراعظم کے استعفیٰ کی قرارداد منظورکرلی۔ یہ قرارداد پیپلز پارٹی کی رکن سندھ اسمبلی خیرالنسائ نے پیش کی تھی۔

پیپلز پارٹی کئی دنوں سے وزیراعظم سے درخواست کررہی تھی کہ وہ سازش کے بارے میں آصف علی زرداری کو اعتماد میں لیں لیکن مسلم لیگ نے اس درخواست کو درخود اعتنا تصور نہیں کیا۔سیاسی تجزیہ نگاروں کو یقین ہے کہ وزیراعظم پر دباو¿ ڈالا جارہا ہے۔ 20اپریل کو وزیراعظم گرداب سے نکل گئے تھے نیا بحران ان کی حکومت کو درپیش سب سے سنگین المیہ ہے لیکن امید کی کرن موجود ہے جس کے بعد سب جھاگ کی طرح بیٹھ جائیں گے حالیہ کشمکش کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ وزیراعظم کے بعض سینئر ساتھی وزیراعظم بننے کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔

یہ عمل وزیراعظم کیلئے بھی تکلیف دہ ہوگا کہ ان کے بعض دوست چاہتے ہیں کہ وہ منظر سے ہٹیں تو ان کی لاٹری نکل آئے۔ان دنوں مائنس فارمولوں کا بڑا چرچا ہے۔ جن پر عملدرآمد کا آغاز 22اگست کو ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف فیصلہ کن کارروائی سے ہوا تھا جوکہ اب بیان تک نہیں دے سکتے آصف علی زرداری بیرون ملک میں ہیں خوابوں کے شہزادے منظور وسان نے آئندہ ایک ماہ کو اہم قرار دیدیا وہ کہتے ہیں کہ طوفان آئیں گے اور قربانیاں ہوں گی۔

جب سے پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہوئی ہے منظور وسان ایسے بیانات دے رہے ہیں شیخ رشید اور عمران خان بھی 4سال سے روز حکومت کے خاتمہ کی پیش گوئی کرتے ہیں۔ سیاسی تجزیہ گاروں کے مطابق یہ دباو¿ کے حربے ہیں۔ جنرل کیانی نے 8سال پہلے ایک جمہوری معاہدہ کیا تھا جس کے گارنٹر امریکہ یو اے ای اورسعودی عرب تھے جس میں طے ہوا تھا کہ 15سال تک مارشل لاءنہیں لگے گا اورجمہوریت پھلے پھولے گی۔

لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جمہوری حکومتوں کے تین ضامن ناراض ہیں اور یو اے ای نے تو وزیراعظم محمد نواز شریف کے خلاف جے آئی ٹی سے بہت تعاون کیا اور دستاویزات فراہم کی ہیں۔پیر کو سندھ اسمبلی نے نیا قانونی اورآئینی راستہ تلاش کرلیا اور نیب منسوخی آرڈیننس دوبارہ منظور کرکے سندھ احتساب بل لانے کا فیصلہ کرلیا۔ جس کے تحت نیا صوبائی احتساب کمیشن بنایاجائے اور احتساب عدالتیں قائم کی جائیں اور صوبائی احتساب بل کی منظوری کے ساتھ قومی احتساب آرڈیننس مجریہ 99 خودبخود ختم ہوجائے گا۔

پیر کو پیپلز پارٹی کھل کرکرپشن کی حمایت میں کھڑی ہوگئی اور اس نے آئین کی شق 62, 63 بھی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ۔ اس دوران نیب بل کی منسوخی پر حکومت سندھ اورگورنر سندھ زبیر عمر کے درمیان کشمکش نئے مرحلے میں داخل ہوگئی وزیراعظم سندھ سید مراد علی شاہ نے اسمبلی کے فلور پر گورنر زبیر کے اعتراضات کو مسترد کردیا اوراپوزیشن کے احتجاج کے بعد شورشرابے میں نیب منسوخی بل دوبارہ منظور کرلیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نیب ہمارے لوگوں سے دس دس کروڑ وصول کرکے ڈھائی کروڑ جیب میں ڈال رہی تھی ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

IG Police Ke Masleh Par Khamyaza Megacity Bhugat Raha Hai is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 July 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.