ہر بلوچ سی پیک کی بدولت اپنے بہتر مستقبل کے لئے پرامید

پاکستان اور بلوچستان کے لئے عظیم معاشی منصوبہ سی پیک ایک گیم چینجر ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی برسوں کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کا ایک شاندار منصوبہ بھی ہے۔ دشمن کی ہزاروں کوششوں اور سازشوں کے باوجود تکمیل کے مراحل میں داخل ہو رہا ہے

پیر 8 مئی 2017

Har Baloch CPEC Ki Badolat Apne Behter Mustaqbil K Liye PurUmeed
وطن یار خلجی:
پاکستان اور بلوچستان کے لئے عظیم معاشی منصوبہ سی پیک ایک گیم چینجر ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی برسوں کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کا ایک شاندار منصوبہ بھی ہے۔ دشمن کی ہزاروں کوششوں اور سازشوں کے باوجود تکمیل کے مراحل میں داخل ہو رہا ہے۔ اس عظیم معاشی منصوبے کے لئے ہماری عسکری قوت نے بے پناہ قربانیاں دے کر دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا یاہے۔

آج ہر بلوچستانی سی پیک کی بدولت اپنے بیشتر مستقبل کے لئے پرامید ہے۔ گذشتہ دنوں سنیٹرز کی سی پیک کے لئے قائم سپیشل کمیٹی نے گوادر کا تفصیلی دورہ کیا۔ سینٹ آف پاکستان کے اراکین پر مشتمل اس کمیٹی کی سربراہی سنیٹر تاج حیدر کر رہے تھے۔ اس موقع پر سینٹ کی خصوصی کمیٹی برائے سی پیک نے گوادر میں اہم منصوبہ کا دورہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے گوادر میں چائنا ریڈکراس فاوٴنڈیشن کی جانب سے تعمیر کئے جانے والے گوادر ایمرجنسی کیئر سنٹر اور گوادر پورٹ میں زیرتعمیر ایک خوبصورت اور شاندار منصوبے بزنس سنٹر کا دورہ کیا۔

سینٹ کے ارکان کے وفد کو اس موقع پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور سینٹ ارکان نے ان منصوبوں کی تعریف کی اور اسے اہم قرار دیا اور کہا کہ گوادر کی ترقی میں ان منصوبوں کا بڑا اہم کردار ہو گا۔اس موقع پر کمیٹی کے ارکان کو گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین خان جمالدین نے بتایا کہ 46 ارب ڈالر کی لاگت سے شروع ہونے والے عظیم منصوبے سی پیک میں نہ صرف سڑکیں شامل ہیں بلکہ اس عظیم الشان منصوبے میں بجلی پیداوار کے منصوبوں سمیت ریل اور سپیشل اکنامک زون کے منصوبے بھی شامل ہیں جو گوادر سمیت بلوچستان ممبر کے لئے بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔

اس کے پہلے مرحلے میں انرجی سیکٹر اور شاہراہوں کی تعمیر کے بعد دوسرے مرحلے میں صنعتوں کے قیام کے منصوبوں پر جلد عملدرآمد ہو گا۔ انہوں نے ان منصوبوں کی تکمیل کے فوائد بتاتے ہوئے وفد کو بتایا کہ خطے میں علاقائی تجارت کے علاوہ اقتصادی اور کاروباری سرگرمیوں میں بھی تیزی آئے گی اور خطے میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور استحکام کے باعث علاقہ تیزی سے ترقی اور خوشحالی کی منازل طے کرے گا اور بلوچستان کی تقدیر بدلے گی۔

لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری اور واضح تبدیلی آئے گی۔
یہ حقیقت ہے کہ پاک چائنا اقتصادی راہداری کا یہ عظیم الشان منصوبہ پاکستان اور چین سمیت پورے خطے اور دنیا بھر کے معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے ایک عظیم معاشی منصوبہ ہے۔ اب جب یہ عظیم معاشی منصوبہ ایک خواب نہیں بلکہ حقیقت بن کر ابھرا اور تیزی سے تکمیل کی جانب رواں دواں ہے تو دنیا نے بھی تسلیم کر لیا اور سب سے اہم بات جو کہ ہمارے لئے باعث فخر ہے کہ اس منصوبے کی ناکامی کے خلاف ہماری دشمن قوتوں نے مل کر جو سازشیں کیں اور بلوچستان میں دہشت گردی کے بڑے بڑے واقعات ان کی وجہ سے رونما ہوئے اور بے جا پروپیگنڈے جو کئے گئے اس کے مقابلے میں حکومت اور بالخصوص ہماری پاک فوج اور ایف سی بلوچستان نے جس جوانمردی سے ڈٹ کر مقابلہ کیا یہ ان کی عزم پختہ اور مضبوط قوت کرادی کا نتیجہ ہے کہ سی پیک آج عملی طور پر ایک عظیم معاشی منصوبے کا روپ دھار چکا ہے اور اب بیرونی دنیا بھی اس منصوبے میں دلچسپی لینے لگی ہے اور ان کی یہ خواہش ہے کہ وہ بھی سی پیک کا حصہ بنے یہی تو ہماری بحیثیت پاکستانی ایک بڑی کامیابی ہے۔


دوسری جانب کوئٹہ شہر جو بلوچستان کا صوبائی دارالحکومت ہے اس وقت بھی کئی طرح سے مسائل میں جکڑا ہوا ہے اور ان مسائل سے شہر کو نکالنے کے لئے اس وقت ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) فرخ عتیق خان بھرپور انداز میں سرگرم عمل ہیں۔ فرخ عتیق نے دو ماہ قبل اپنے عہدے کا چارج سنبھالا اور کوئٹہ ان کے لئے ایک چیلنج کی حیبیت رکھتا تھا مگر انہوں نے شب و روز ایک کر کے خود اپنی نگرانی میں انتہائی مختصر ترین عرصے میں اہم مسائل میں کمی لانا شروع کر دیا اور ان کے واضح اثرات دکھائی دیتے ہیں ۔

کوئٹہ شہر میں قبضہ گروپ کی جانب سے تجاوزات نے شہر کو ایک طرح سے تنگ گلی میں بند کر کے رکھ دیا تھا تاہم تجاوزات کے خلاف مہم کامیابی سے جاری ہے اور شہر میں لوگوں نے کسی حد تک سکھ کا سانس لے لیا ہے۔ دوسری جانب کوئٹہ میں موت کے سوداگروں نے جعلی ادویات کے کاروبار کو عروج پر پہنچایا ہوا تھا تاہم اس گھناوٴنے کاروبار کا خود وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے بھی نوٹس لیا تھا اور ان کے خلاف بھرپور کارروائی کے احکامات صادر کئے تھے۔

جعلی ادویات میں ملوث کچھ لوگوں کو قانون کے شکنجے میں بھی لایا گیا اور اس ڈرگ کورٹ میں وہ عدالتوں کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔ ڈی سی کوئٹہ فرخ عتیق نے کہا کہ انسانی جانوں سے کھیلنے والے اس مافیا کے پیچھے آخری حد تک جائیں گے اور ان کے خلاف کوئٹہ کے نواحی علاقوں میں بھی کارروائیاں جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر جعلی ادویات پکڑی گئی ہیں۔ کئی میڈیکل سٹوروں کو جعلی ادویات کی بنا پر سیل کر دیا گیا ہے اور یہ آپریشن جاری رہے گا۔


کوئٹہ شہر میں منافع خوروں کے خلاف بھی کریٹ ڈاوٴن شروع کی گئی ہے کیونکہ شہر میں سرکاری نرخ نامے دکانداروں نے ردی کی ٹوکری کی نذر کئے تھے اور من مانی قیمتیں وصول کئے جا رہے تھے۔ ڈی سی فرخ عتیق نے ان منافع خوروں پر بھی ہاتھ ڈالا اور دوسری جانب ایک اہم کام یہ ہوا کہ پرائس کنٹرول کمیٹی کو فعال بنایا بلکہ تمام مجسٹریٹوں کی ڈیوٹی لگا دی گئی ہے کہ وہ روزانہ تمام مارکیٹوں اور بازاروں میں چیکنگ کریں گے اور پرائس کنٹرول کمیٹی کے ا جلاس میں اشیاء خوردونوش کی قیمتیں بھی مقرر کر دی گئیں جن پر سختی سے عملدرآمد کو ممکن بنایا جا رہا ہے۔

دوسری طرف بجلی کی طویل ترین لوڈشیڈنگ ہنوز جاری ہے اور گرمیوں کی آمد کے ساتھ ہی اس میں اضافہ بھی ہو چکا ہے۔ کوئٹہ میں بھی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نواحی علاقوں میں شروع کی گئی ہے جبکہ دوسری طرف بلوچستان کے شہری علاقوں میں 16 گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔ دیہی علاقوں میں تو بجلی برائے نام ہی ہے اور صرف دو یا تین گھنٹے کے لئے بجلی دی جاتی ہے۔ اندرون بلوچستان لوگوں کی شکایت ہے کہ جو بجلی دی جاتی ہے اس کے وولٹیج انتہائی کم ہوتے ہیں۔ اس طرح بلوچستان میں عوام الناس بجلی کی سہولت سے استفادہ حاصل کرنے سے محروم ہیں اور عوام کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت بجلی کا مسئلہ حل اور لوڈشیڈنگ میں کمی کرائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Har Baloch CPEC Ki Badolat Apne Behter Mustaqbil K Liye PurUmeed is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 May 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.