ہمارا تاریخ اور قیمتی ورثہ شالامارباغ

مغلیہ دور حکومت میں مغل بادشاہوں نے بہت سی دلفریب ،عمدہ اور قیمتی پتھروں سے مزین نقش ونگار کی عمارتیں تعمیر کروائیں جن کی چمک سے پورا برصغیر روشن تھا۔مغل بادشاہوں کی توجہ کا مرکز نہ صرف عمارتیں تھیں بلکہ باغات کی تعمیر بھی مغل بادشاہوں کے شوق میں شامل تھیں۔

ہفتہ 13 مئی 2017

Hamara Tareekhi Aur Qeemti Wirsa Shalamar Bagh
فاطمہ دلاور:
مغلیہ دور حکومت میں مغل بادشاہوں نے بہت سی دلفریب ،عمدہ اور قیمتی پتھروں سے مزین نقش ونگار کی عمارتیں تعمیر کروائیں جن کی چمک سے پورا برصغیر روشن تھا۔مغل بادشاہوں کی توجہ کا مرکز نہ صرف عمارتیں تھیں بلکہ باغات کی تعمیر بھی مغل بادشاہوں کے شوق میں شامل تھیں۔مغل بادشاہ شاہجہان 1634ء میں جب لاہور آیا تو اس کے علم میں یہ بات لائی گئی کہ ایک ایسا ماہر کاریگر ہے جو نہر نکالنے کی مہارت رکھتا ہے تو شاہجہان نے دریائے راوی سے نہر نکالنے کا حکم دیا۔

ڈیڑھ سال کے عرصے میں نہر مکمل ہو گئی اور جب شاہجہان1636ء میں دوبارہ لاہور آیا تو نہر کا کام مکمل دیکھ کر بے خوش ہوا۔شاہجہان نے نہر مکمل ہوجانے کے بعد حکم صادر کیا کہ نہر کے دوسرے کنارے ایک باغ بنایا جائے۔

(جاری ہے)

نہر کے دوسرے کنارے کا تقریباََ سارا احاطہ میاں خاندان کی ذاتی ملکیت تھا اور میاں خاندان مغل بادشاہوں کے قریبی اور وفادار خاندانوں میں تھا۔

میاں خاندان کے سربراہ میاں محمد یوسف نے باغ کی تعمیر کے لئے اسحاق پورہ کی زمین دینے کا فیصلہ کیا مگرمغلیہ دور کے کاریگروں نے اس زمین کو نامناسب قراردے دیا اور شالامار کے علاقے کی زمین کا انتخاب کیا اور اس زمین پر باغ بنانے کی تجویز پیش کی چونکہ وہ زمین میاں خاندان کے لئے بہت اہم تھی اس لیے شاہجہان نے یہ فیصلہ کیا کہ باغ بننے کے بعد بھی اس زمین کی نگرانی اور ملکیت میاں خاندان کے پاس ہی رہے گی۔

جس پر خوشی خوشی میاں محمد یوسف نے وہ زمین باغ کیلئے دے دی۔اور باغ بننے کے بعد بھی 350 سال تک اس باغ کی ملکیت میاں خاندان کے پاس ہی رہی۔دولاکھ کی لاگت سے 1937ء سے 1941 ء کے چار سالہ عرصے میں باغ جوکہ شاہجہان کے والد جہانگیر نے تعمیر کروایاتھا،اس باغ کی تعمیر کی مکمل ذمہ داری خلیل اللہ خان کے سپرد تھی۔اس باغ کا سنگ بنیاد1637ء میں رکھا گیا۔

180 ایکڑ پر محیط یہ باغ خوبصورتی کا ایک اعلیٰ اور عمدہ شاہکار تھا۔اس باغ کے افتتاح کے موقع پر اعلیٰ افسران وزراء اور بزرگ بھی مدعو تھے جنہوں نے اس باغ کی بہت تعریف کی۔اس باغ میں ہر چیز کو سنگ مرمر کے قیمتی پتھروں سے مزین کیا گیا تھا۔اس باغ میں لگنے والے درخت قندھار اور قابل سے منگوائے گئے تھے۔جن میں بادام،چیری،آڑو،اخروٹ اور دیگر پھلوں کے درخت شامل تھے شالامارباغ کے تین تخت (درجے) تھے پہلا فرح بخش،دوسر فیض بخش اور تیسرا حیات بخش کے نام سے منسوب تھا۔

تینوں تختوں(درجوں) میں تقریباََ 410 فوارے موجود تھے۔اس باغ میں پانچ بارہ دریاں بھی بنائی گئیں۔جہاں شاہجہان اپنے عزیز واقارب کے ساتھ ہر موسم بالخصوص برسات میں کے موسم سے لطف اندوز ہوتا تھا۔دیوانِ خاص وعام بھی تعمیر کیا گی جہاں شاہجہان کا دربار لگتا تھا جس میں وہ لوگوں کے مسائل ملکی و غیر ملکی مسائل پر نظر ثانی کرتا تھا۔اس باغ کے دو دروازے بنائے گئے تھے اور ساتھ ہی ساتھ حمام بھی بنوائے گئے جن کو قیمتی پتھروں سے آراستہ کیا گیا۔

ہر حمام کے تین حصے تھے ایک حصے میں فوارے اور دیگر دو میں ٹھنڈے اور گرم پانی کے حوض تھے۔اس باغ میں معزز مہمانوں اور غیر ملکی سرکاری وفود کو دعوت پر مدعو کیا جاتا تھا۔اس باغ میں دعوت دینے کی رسم سالہا سال سے چلتی آرہی ہے اور حتیٰ کہ 1876ء میں کنگ ایڈورڈ ہفتم جب برصغیر آئے تو ان کی خاطر تواضع بھی اسی باغ کے احاطے میں کی گئی۔ایک لمبے عرصے تک شالامارباغ میں میلہ چراگاں بھی سجاکرتا تھامگر پھر میلہ چراغاں باغ کے احاطے سے باہر سجایا جانے لگا۔

شالامارباغ کی شاہی حیثیت مغلیہ دور حکومت کے ختم ہونے پرہی ختم ہوگئی تھی مگر آج بھی سیاحوں کے دلوں میں اس باغ کی حیثیت لازوال ہے۔آج بھی کوگ اس باغ کی سیر کرنے کے لئے دور دراز کے علاقوں سے آتے ہیں اور ممکن ہے کہ شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جو اس باغ کو دیکھ کر مغلیہ دور حکومت کی عمدہ پسندیدگی کو سراہتانہ ہو ۔شالامارباغ مغل بادشاہ شاہجہان کی ایک ایسی یاد ہے جو آج کئی صدیاں گزر جانے کے بعد بھی موجود ہے۔یہ باغ نہ صرف مغل حکمرانوں کے ذوق بلکہ ان کے طرززندگی کا بھی منہ بولتا ثبوت ہے۔اور یہ قائم بھی رہے گا۔کہ آنے والی نسل بھی اس تاریخی ورثے کو دیکھ کر مغل حکومت کی وراثت کی داد دئیے بغیر نہ رہ سکے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Hamara Tareekhi Aur Qeemti Wirsa Shalamar Bagh is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 May 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.