کرپشن کا خاتمہ کرپشن سے ممکن نہیں

پانامہ کیس پرجگ ہنسائی ہو ر ہی ہے کیس عدالت میں ہونے کے باوجود ہر پارٹی عدالت کے باہر اپنی عدالت لگا رہی ہے اور کورٹ کے فیصلے کے بغیر اپنا فیصلہ روزمرہ بنیادوں پر سنا رہی ہے۔ اپنا فیصلہ سناتے رہنا بھی ایک کرپشن کا حصہ ہے۔ کرپشن کو ختم کرنے کیلئے مزید کرپشن کی جا رہی ہے جس ملک میں بے روزگاری حد سے بڑھ چکی ہو

جمعرات 9 فروری 2017

Curruption Ka Khatma
پانامہ کیس پرجگ ہنسائی ہو ر ہی ہے کیس عدالت میں ہونے کے باوجود ہر پارٹی عدالت کے باہر اپنی عدالت لگا رہی ہے اور کورٹ کے فیصلے کے بغیر اپنا فیصلہ روزمرہ بنیادوں پر سنا رہی ہے۔ اپنا فیصلہ سناتے رہنا بھی ایک کرپشن کا حصہ ہے۔ کرپشن کو ختم کرنے کیلئے مزید کرپشن کی جا رہی ہے جس ملک میں بے روزگاری حد سے بڑھ چکی ہو۔ مہنگائی کا جن بوتل سے باہر ہو۔

لوڈشیڈنگ قابو میں نہ آ رہی ہو۔ چولہوں میں گیس نہ ملے ایسے ملک میں تمام تر پارٹیاں اپنا سارا وقت اپنی ساری طاقت اپنا سارا سرمایہ منتخب وزیراعظم کی چھٹی کرنے پر لگا دیں اس ملک میں عوام الناس کے مسائل کیسے حل ہونگے۔ تمام سیاسی جماعتیں عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے معرض وجود میں آتی ہیں انہیں مسائل کے حل کے نام پر چندہ اکٹھا کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

قربانی کی کھالیں تک اکٹھا کرتی ہیں اور پھر یہ رقم عوامی مسائل کے حل کی بجائے وکلاء کی بھاری بھرکم فیسوں، احتجاجی جلسے جلوسوں اور دھرنوں کی ہلڑبازی پر خرچ کردی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے عوام انتہائی کسم پرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ میاں نواز شریف سے تین نسلوں کا حساب مانگنا کوئی جرم نہیں لیکن ہر پارٹی جو سیاست کر رہی ہے وہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں اپنے پہلے دور سے لیکر آج تلک کا حساب دے تو معلوم ہو جائے گا کہ کرپشن کیا ہوتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ پانامہ لیکس کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سیکنڈل گردانتے ہوئے لوگ پانامہ لیکس سے پہلے کیا سو رہے تھے۔ پانامہ لیکس کا فیصلہ آنے کے بعد پھر سو جائیں گے۔ اپوزیشن ضرور کی جائے اپوزیشن کرنا اشد ضروری ہے مگر ایسی اپوزیشن ملک و قوم کیلئے انتہائی خطرناک ہے کہ ساری قوم کو صرف ایک ایسے مسئلے کی طرف لے کر چل پڑے کہ جس کا نتیجہ نکلنے کے بعد غریب عوام نے غریب ہی رہنا ہے۔

سیاسی جماعت کا کام تو غریبوں کو غربت کی دلدل سے نکالنا ہوتا ہے مگر عوام کو مسائل کی دلدل میں دھکیلنے والے یہ سیاستدان ہی ہیں۔ مسلم لیگ ن اتنے بھاری بھرکم سرمائے سے جو کیس لڑ رہی ہے یہ سرمایہ کہاں سے آ رہا ہے۔ پانامہ کیس میں پی ٹی آئی والے جو وکلاء لیکر آ رہے ہیں کیا وہ سرمائے کے بغیر کام کر رہے ہیں کیا وہ وکیل فیس نہیں لیتے۔ جماعت اسلامی والے وکیل مفت میں لیکر آئے ہیں۔

کروڑوں کا سرمایہ ہمارے ملک میں بے معنی کیسوں پر خرچ کر دیا جاتا ہے۔ اب پانامہ کیس ہے۔ یوسف رضا کے دور میں خط لکھنے پر عوام کا کثیر سرمایہ اور قیمتی وقت ضائع کیا گیا۔ منتخب وزیراعظم کو بے معنی کیسوں میں الجھا کر پھر عوام الناس کے مسائل حل کیسے اور کیوں کر ہو سکتے ہیں۔ کبھی میموگیٹ کیس کی طرف پورا پاکستان نظر لگا کر بیٹھ جاتا ہے تو کبھی آصف زرداری کیس پر لاکھوں روپے خرچ کر دئیے جاتے ہیں۔

پاکستان کی تاریخ میں بھاری بھرکم کیسوں پر آنے والی لاگت کا اگر شمار کیا جائے تو غربا کیلئے مہینہ وار وظیفہ مقرر کیا جا سکتا ہے مگر ہمارے سیاستدان ا قتدار کی ہوس میں ایسے مبتلا رہتے ہیں کہ وہ بجائے اپنی توجہ عوام کے مسائل کے حل کی طرف کریں وہ اپنے لئے اقتدار کی نت نئی راہیں تلاش کرتے رہتے ہیں۔ اقتدار کی تلاش میں وہ کثیر سرمایہ جو عوام الناس کا ہی ہوتا ہے ضائع کر دیا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے اخراجات کی صورت میں‘ ریلیوں کی نذر ہو جاتا ہے یا پھر سرمایہ دھرنا احتجاج میں ضائع کر دیا جاتا ہے ۔ ہمارا ملک اسی وجہ سے بھی غریب ہے کہ عوام کا پیسہ عوام پر خرچ نہیں ہوتا بلکہ سیاستدانوں کے اللے تللوں اور غلط فیصلوں کی نذر ہو جاتا ہے۔ عوام الناس بھی اندھی تقلید کی سزا پا رہے ہیں۔ سندھ میں عوام کا جو حشر ہو رہا ہے وہ خود عوام ہی کا مرہون منت ہے وہ جب تک پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے رہیں گے حالت زار ان کا پیچھا نہیں چھوڑنے والی۔

اقتدار کی تلاش میں کرپشن، کرپشن، کرپشن کا نعرہ بلند کرنے والے سیاستدان کرپشن کو ختم کرنے کیلئے کرپشن کر رہے ہیں حالانکہ کرپشن کا خاتمہ صرف اور صرف عوام کی عدالت سے ہو گا اور وہ عدالت ووٹ کے ذریعے اپنا فیصلہ دے گی۔ اسی طرح پاکستان میں کرپشن کا خاتمہ ہو گا۔ ہم فرض کرتے ہیں کہ پانامہ لیکس کا فیصلہ وزیراعظم کے خلاف آ جائے تو پھر کیا ہوگا وہ اپنے بھائی، بھتیجے یا بیٹی کو وزیراعظم بنا دیں گے اور بات دو چار ماہ میں ختم ہو جائے گی۔

کرپشن کے خاتمے کیلئے ضروری ہے ہر آنے والے انتخاب میں عوام الناس عقلمندی اور شعور سے ووٹ کا استعمال کریں اور کرپٹ لوگوں کا ہمیشہ کیلئے سیاسی خاتمہ کردیں جیسا کہ ماضی میں ووٹ کے ذریعے کرپٹ لوگوں کا خاتمہ کیا گیا۔ عوام کیلئے بھی وقت آگیا ہے کہ وہ اندھی تقلید چھوڑکر کام کرنے والے لوگوں کو ووٹ دیں۔ اندھی تقلیدوالوں کو اندرون سندھ کی حالت زار سے عبرت پکڑنا ہوگی۔

جمہوریت ہی کرپشن ختم کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔ کرپشن کو ختم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ عوام الناس کی عدالت کا انتظار کیا جائے۔ حکومت ن لیگ کی ہو یا پی پی کی‘ پی ٹی آئی کی ہو یا کسی دوسری جماعت کی اسے ہر صورت پانچ سال کام کرنے دیا جائے۔ منتخب حکومت کو بذریعہ کورٹ‘ بذریعہ دھرنا یعنی تھرڈ ایمپائر سے ختم کرنا بھی سب سے بڑی کرپشن ہے اور ہمارا ملک اسی کرپشن کی وجہ سے زبوں حالی کا شکار ہے کہ ہم کرپشن کا خاتمہ کرپشن سے چاہتے ہیں۔ جمہوری حکومتوں کو غیر جمہوری طریقوں سے ختم کرنا خود بہت بڑی کرپشن ہے۔ عوام کا پیسہ اقتدار کی تلاش میں خرچ کرنا بھی کرپشن ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Curruption Ka Khatma is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 February 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.