بیرونِ مُلک سے درآمدَہ

آئیڈیاز اور جدید ٹیکنالوجی۔۔۔ کاونٹر رازم فورس کے پانچ سو افسران کے دو بیجز پاس آوٹ جبکہ تیسرا زیر تربیت ہے

بدھ 6 مئی 2015

Beroon e Mulk Se Daramda
احسان شوکت:
وطن عزیز سے دہشت گردی ، انتہا پسندی ، سنگین جرائم اور لاقانونیت کے خاتمے کے لئے حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ترقی یافتہ ممالک کے آئیڈیازاپنانے، نت نئی فورسز بنانے، نئی ٹیکنالوجی سے مستفید ہونے اورجدیدآلات کی خریداری کا سلسلہ جاری ہے۔ پنجاب میں دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے کاوٴنٹر ٹیررازم فورس کے قیام کے ساتھ ساتھ کنٹرول اینڈ کمانڈ سنٹر کا قیا م بھی عمل میں لایا گیاہے۔

کاوٴنٹر ٹیررازم فورس کے 500افسران کے دو بیجز پاس آوٴٹ ہو چکے ہیں جبکہ تیسرا بیج زیرتربیت ہے۔ پنجاب میں پولیس اور اس سے منسلک اداروں مثلا سپیشل برانچ اور سی آئی ڈی کو مزید منظم اور مضبوط کیا جا رہا ہے۔ سپیشل برانچ کی تنظیم نوکے علاوہ انٹیلی جنس نظام کو بہتر بنانے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے سپیشل برانچ کے ہیومن ریسورس ، ریسرچ و ڈویلپمنٹ ونگ ، ٹیکنیکل انٹیلی جنس ک سمیت ٹیکنیکل ونگز کو فعال اور متحرک بنایا جائے گا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے سپیشل برانچ میں نئی بھرتیوں کی بھی منظوری بھی دے دی ہے۔ سپیشل برانچ میں تعینات افسروں اور اہلکاروں کی استعدادکار بڑھانے کیلئے تربیت پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور اس ضمن میں ریفریشر کورسز کا اہتمام کیا جائے گا۔ سپیشل برانچ میں نئے بھرتی ہونے والے افسروں اور اہلکاروں کی کسی اور جگہ ٹرانسفر نہیں ہو سکے گی۔ اس کے علاوہ انٹیلی جنس سکول کو بھی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔

پولیس فورس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے انفراسٹرکچر کی بہتری ، لاجسٹک سپورٹ اور جدید مشینری سے آراستہ کرنے کے لئے آئندہ بجٹ میں بھی مزید فنڈز فراہم کئے جائیں گے۔صوبے میں مدارس اور افغان مہاجرین کی کمپیوٹرائزڈرجسٹریشن کی جا رہی ہے۔ نگرانی ، سکیننگ اور چھان بین کے لئے متعلقہ اداروں کو جدید وسائل اور مشینری سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔

صوبے کے انٹری پوائنٹس پر فنگر انڈیکس مشینیں اور سکینرز لگائے جا رہے ہیں اور اس مقصد کے لئے ایک ہزار سے زائد فنگر اینڈیکس مشینوں کا بندوبست کر لیا گیا ہے۔ صرف لاہور میں نگرانی اور سیکیورٹی یقینی بنانے کے لئے 8 ہزار سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں۔ غیرملکی باشندوں کی حفاظت کیلئے سپیشل پروٹیکشن فورس تیار کی جا رہی ہے۔وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ سپیشل پرو ٹیکشن فورس کیلئے شفاف طریقے سے نئی بھرتی کا عمل جنگی بنیادوں پر مکمل کیا جائے جبکہ لاہور شہر میں سٹریٹ کرائم پر قابو پانے اور گشت کے لئے5سو سی سی موٹر سائیکلوں اور جدید آلات سے مسلح فالکن فورس کا قیام آخری مراحل میں ہے۔

پولیس نے پرتشدد مظاہرین، مشتعل ہجوم سے نپٹنے اور خون خرابے سے بچنے کیلئے بھی ترقی یافتہ ممالک کی ٹیکنالوجی و طریقہ کار سے استفادہ کرنے اور جدید آلات کی خریداری کا فیصلہ کیا ہے۔ پولیس منصوبوں کے مطابق واٹرکینن گنز کے ذریعے مظاہرین پر سادہ پانی کی بجائے سرخ رنگ ملا کر پانی پھینکا جائے گا، تاکہ مظاہرین کہیں بھی فرار ہونے کی کوشش کریں تو ان پر گرا سرخ رنگ دیکھ کر ان کی شناخت ہوسکے اور انہیں پکڑا جا سکے۔

اس کے علاوہ عام پانی کی بجائے واٹرکینن گنز میں لیکوئڈ گیس بھی شامل کی جائے گی تاکہ مظاہرین پر جلد قابو پایا جاسکے۔ اہلکاروں کو لانگ رینج ساؤنڈ ڈیوائس بھی دی جائے گی جو شور پیدا کرے گی، چیختی چلاتی آوازوں اور شور سے مظاہرین کو پریشانی ہوگی۔ مظاہرین کو کنٹرول کرنے والے پولیس کے سپیشل دستے کو ٹیزر گنز اور سٹن گنز بھی دی جائیں گی۔

ٹیزر گنز اور سٹن گنزسے کرنٹ کا جھٹکا لگنے والا شخص 10 منٹ تک بے ہوش یا پھر ساکت ہوکر گر پڑے گا مگر اسے کوئی جسمانی نقصان نہیں پہنچے گا۔ ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں یہ سپیشل اینٹی رائٹ فورس قائم کرنے کیلئے 5 سو اہلکاروں کا انتخاب کیا جارہا ہے۔ جس کے بعد تربیت اورآلات کی خریداری کا مرحلہ مکمل کیا جائے گا۔ لاہور کے بعد اس سپیشل فورس کو دیگر اضلاع میں بھی تعینات کیا جائے گا۔

پولیس نے گلی محلوں میں چھپے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کوگرفت میں لانے اورمشکوک افراد کی اصلیت بے نقاب کرنے کیلئے بھی جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لے لیا ہے جس کے تحت شہر کے تمام تھانوں میں جرائم پیشہ افراد کے فنگر پرنٹس کا ریکارڈ اکٹھا کرنے کیلئے ڈیوائس اورسرچ آپریشن کے دوران لوگوں کی تصدیق کے لئے نادرا کے اشتراک سے گاڑیاں فراہم کی جارہی ہیں۔

ان گاڑیوں میں لگے بائیو میٹرک سسٹم سے شہر میں سرچ آپریشن اور کریک ڈاوٴن کے دوران موقع پر شہریوں کے فنگر پرنٹس لیکر بائیو میٹرک سسٹم کے تحت تصدیق کی جائیگی اور بائیومیٹرک سسٹم کے تحت تصدیق نہ ہونے والے افرادو کو حراست میں لیا جائے گا جبکہ اس سسٹم میں لاہور پولیس کی جانب سے کریمینل ڈیٹا بیس بھی فراہم کیا جائے گا۔لاہور میں ایف آئی آر کے بر وقت اندراج ، تفتیشی عمل کو تیز کرنے اور تھانوں کی کمپوٹرائزڈ مینجمنٹ کے لیے ابتدائی طور پربطور پائیلٹ پروجیکٹ لاہور کے دس تھانوں گلبرگ ، باغبانپورہ، نارتھ کینٹ ، ساوٴتھ کینٹ ، مصطفی آباد ،ماڈل ٹاوٴن،سرور روڈ، ڈیفنس کے اے ، بی اور سی میں کمپیوٹرائزڈ سنٹرز (سی ایچ سی )کا قیام عمل میں لایا گیاہے جبکہ یہاں کمپیوٹرائزداندارج کے لئے سویلینز کی بھرتی کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔

۔ان سنٹرز میں موجود عملہ شکایت کنند گان کی شکایات کا اندراج کرنے کے بعد فوری طور پر سائل کو ایک کمپوٹرائزڈ سلپ جاری کرئے گا۔ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی حالات کے پیشِ نظرشہر میں امن وامان کی فضا برقرار رکھنے کیلئے پولیس نے یہ اقدامات آٹھائے ہیں۔ ہم لاہور پولیس کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے آئی ٹی بیسڈ سلوشنز کی طرف لا رہے ہیں۔

جس میں ایس ایم ایس کمپلینٹ سسٹم ، آن لائن کمپلینٹ سسٹم ، فیس بک، ٹویٹر اور ویب سائیٹ کے منصوبے شامل ہیں۔جن کے تحت کنٹرول روم میں موجود اہلکارشہریوں کے مسائل جدید ٹیکنالوجی کے تحت کم سے کم عرصہ میں حل کرسکیں گے۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن رانا ایاز سلیم نے کہا کہ لاہور پولیس نے ہمیشہ عوام کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات اْٹھائے ہیں۔ہمارا مقصد جدیدٹیکنالوجی سے استعفادہ کرتے ہوئے ایک سسٹم بنانا ہے۔

جرائم پیشہ افراد کے تعاقب کے لئے ”شارپ کوپس“کے نام سے ایک سو ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔جس میں آپریشن ونگ کی50، انویسٹی گیشن ونگ کی 35جبکہ سی آئی اے کی 16ٹیمیں شامل ہیں۔ یہ ٹیمیں شہر کے ایک سو ٹاپ ٹین ملزمان کو قانون کی گرفت میں لائیں گی۔ایس ایس پی آپریشن لاہور محمد باقر رضا نے بتایا کہ لاہور میں جلد اعلیٰ سطح پر کمپلینٹ سنٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

جس میں سائلین کال، ایس ایم ایس،ای میل، فیس بْک ، ٹویٹر و دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کے ذریعے آن لائن کمپلینٹ کر سکیں گے۔جس کے بعد ان کی شکایت متعلقہ پولیس افسران سے حل کرا کر اْسی طریقے کے ذریعے واپس سائل کو فیڈ بیک دیا جائے گا۔
غرض حکومت، پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردی کے خاتمے اور امن وامان کہ صورتحال سے لیس کرنے کے لئے ترقی یافتہ ممالک کے آئیڈیاز اور جدید ٹیکنالوجی اپنائی جارہی ہے۔

صورتحال یہ ہے کہ لاہور پولیس سی سی پی او کیپٹن (ر)محمد امین وینس،ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف،ڈی آئی جی انویسٹی گیشن رانا ایاز سلیم اورایس ایس پی آپریشن محمد باقر رضا کی قیادت میں پولیس کو جدیدٹیکنالوجی سے لیس کرنے میں ہراول دستے کا کردار اداکرئے ہوئے متعد د پائیلٹ پراجیکٹس کا آغاز کررہی ہے۔جسے کامیابی کے بعد صوبہ بھر میں لاگو کیا جائے گا۔ اب دیکھتے ہیں کہ ہمارے ادارے دہشت گردی کی عفریت پر قابو پانے میں کامیاب ہوتے بھی ہیں کہ نہیں؟۔ مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک دشمنوں کے عزائم ناکام بنانے کیلئے جانفشانی اور جذبے سے کام کیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Beroon e Mulk Se Daramda is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 May 2015 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.