بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مشکلات

پاکستان اس وقت دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں کا ہر تیسرا، چوتھا شہری پڑھا لکھا ہو یا ان پڑھ باہر کے ممالک جانے کے خواب دیکھتا ہے۔ جس کی بڑی وجہ ہمارے ہاں پائی جانیوالی بے روز گاری، مہنگائی ہے۔ باہر کے ممالک جانیوالے پاکستانیوں میں سے ہر ایک کی کہانی کا انجام خوش کن نہیں ہوتا۔

پیر 1 اگست 2016

Bairoon Mulk Muqeem Pakistaniyoon Ki Mushkilaat
سارہ لیاقت:
پاکستان اس وقت دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں کا ہر تیسرا، چوتھا شہری پڑھا لکھا ہو یا ان پڑھ باہر کے ممالک جانے کے خواب دیکھتا ہے۔ جس کی بڑی وجہ ہمارے ہاں پائی جانیوالی بے روز گاری، مہنگائی ہے۔ باہر کے ممالک جانیوالے پاکستانیوں میں سے ہر ایک کی کہانی کا انجام خوش کن نہیں ہوتا۔ حال ہی میں سعودی عرب سے آنیوالی اطلاعات جہاں محنت مزدوری کے غرض سے گئے ہزاروں پاکستانی شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں اور چھے، آٹھ ماہ گزر جانے کے باوجود تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ان کے حالات فاقہ کشی تک پہنچ گئے ہیں حکومت پاکستان کی جانب آس بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں کہ شاید انکی حالت زار اعلی حکام تک پہنچ جائے اور انکی داد رسی ہو سکے ۔

مشکل کے شکار یہ ہزاروں پاکستانی خود تو تکلیف میں مبتلا ہیں ہی لیکن ان سے وابستہ انکے گھر والے جن کا گزر بسر انکی کمائی پر ہوتا ہے اس سے کہیں زیادہ اذیت کا شکار کسی غیبی امداد کے منتظر ہیں ۔

(جاری ہے)

حالات کی سختیوں کو جھیلتے، اپنوں کی جدائی کا دکھ سہتے، اپنے وطن سے دور نہ جانے اب تک کتنے سمندر پار پاکستانیوں کے گھرانے اس طرح کے حالات کی نظر ہو چکے ہیں۔

دن رات محنت کرتے کرتے وقت کی کشمکش میں ہر سال جانے کتنی زندگیاں یوں ہی موت کی پناہوں میں چلی جاتی ہیں ، یا پھر قسمت کے آگے ہار کے زندگی بھر معذور ہو جاتے ہیں، اور ایسے کڑے وقت میں ان کو پوچھنے والا ، انکی مدد کرنیوالا کوئی نہیں ہوتا ، نہ وہ ملک جہاں یہ دن رات مشقت کر تے ہیں اور نہ ان کا اپنا ملک جہاں انکی بھیجی گئی رقوم ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

سمندر پار پاکستانیوں کی بھیجی گئی ترسیلات اس وقت ہمارے زر مبادلہ حاصل کرنے کا برآمدات کے بعد دوسرا بڑا ذریعہ ہے اور پچھلے کچھ برسوں سے بیرونی ترسیلات کی مد میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 3 نومبر 2008 کو سمندر پار پاکستانیوں کی مشکلات اور معاملات کو دیکھنے کیلئے ایک الگ وزارت کا قیام عمل میں لایا گیا اس سے قبل محنت اور افرادی قوت کی وزارت میں ہی سمندر پار پاکستانیوں کے معاملات بھی دیکھے جاتے تھے۔

اسکے قیام کا مقصد مندرجہ ذیل اہداف حاصل کرنا تھا۔ 1۔ پاکستانیوں کیلئے بیرون ملک نوکریوں کے مواقع تلاش کرنا۔ 2۔ قانونی طریقے سے بیرونی ترسیلات کی مد میں اضافہ کرنا۔ 3۔ سمندر پار پاکستانیوں کی بہبود کیلئے کام کرنا، اور ان کے بچوں کیلئے سالانہ 300 سکالر شپ اور 35 میرٹ ایوارڈز کا اعلان۔ 4۔ بیرون ملک وفات پانے والے پاکستانیوں کی بیواوئں کی مالی امداد۔

5۔ باہر کے ممالک میں معذور ہو جانے والے پاکستانیوں کیلئے بغیر سود کے قرضہ فراہم کرنا۔ 7 جون 2013 کو سمندر پار پاکستانیوں کیلئے بنائے جانیوالی وزارت کو محنت و افرادی قوت کی وزارت کے ساتھ ملا کر ایک وزارت کر دی گئی آج اس وزارت کو بنے ہوئے آٹھ سال گزر جانے کے باوجود روز گار کے غرض سے گئے ان پاکستانیوں کا آزمائش کے وقت کوئی پرسان حال نہیں۔

وزارت کی جاری کردہ معلومات کے مطابق اس وقت بیرون ملک رجسٹرڈ پاکستانیوں کی تعداد پچاسی لاکھ ہے جو کہ پاکستان کی کل آبادی کا تقریبا چار فیصد ہے جو دنیا بھر میں مختلف ممالک میں مقیم ہیں۔ سب سے زیادہ تعداد سعودی عرب میں 22 لاکھ سے زائد دوسرے نمبر پہ متحدہ عرب امارات میں تقریباً تیرہ لاکھ ، تیسرے نمبر میں برطانیہ میں پونے بارہ لاکھ اور پھر امریکہ میں تقریباً دس لاکھ پاکستانی روزگار کے غرض سے مقیم ہیں۔

سمندر پار پاکستانیوں کی مدد کے حکومت دعوے تو بہت کرتی ہے مگر بد قسمتی سے یہ دعوے محض تقریر کی حد تک ہوا میں بکھر جاتے ہیں یا پھر ان بند فائلوں کی زینت بن جاتے ہیں جنہیں وقت گزرنے کیساتھ ساتھ دیمک چاٹ جاتی ہے۔ آج ہم اس بات پر تو کامیابی کے ڈنکے بجا رہے ہیں کہ بیرونی ترسیلات 23 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں مگر ان رقوم کو بھیجنے والے محنت کش ہاتھ بوقت ضرورت خالی رہ جاتے ہیں، مشکل کے وقت انہیں اور انکے گھر والوں کو لاوارث چھوڑ دیا جاتا ہے۔

انکے دئیے گئے ٹیکسوں کے پیسے انہی پہ لگانے کی بجائے اپنی تجوریاں بھر لی جاتی ہیں۔
پاکستان محض دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں سرکاری طور پر لوگوں کے باہر جا کے کام کرنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، بجائے اسکے کہ اپنے ملک میں روزگار اور ترقی کے مواقع پیدا کئے جائیں اور یہاں سے باہر گئے پاکستانیوں کو پرکشش مراعات دے کر وطن واپس بلایا جائے یہاں حکومت خود لوگوں کو باہر بجھوانے پر سر گرمِ عمل ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں روزگار نہ ہونے کی وجہ سے ہر دوسرا شخص باہر کے ملک جانے کے خواب دیکھتا ہے جس کی وجہ سے ہمارے ہنر مند ہاتھ، ہمارے ذہین دماغ اور قابل فخر نوجوان باہر جا کے ہر وہ کام کرنے پر رضامند ہو جاتے ہیں جو یہاں کرتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں کبھی موسمی حالات کی سختیوں کے آگے بے بس سڑکوں سے برف ہٹانے میں مصروف ہو تے ہیں ، تو کہیں گندگیاں صاف کرتے یا گوروں کے کتے نہلانے میں بھی عار محسوس نہیں کرتے اور قومی غیرت داؤ پہ لگا دیتے ہیں۔

پیسہ کمانے کی دھن چند لوگوں کو بعض اوقات غلط راستوں پہ بھی لے جاتی ہے اور جرائم کی دنیا میں رکھا گیا قدم بلآخر جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیتا ہے نہ صرف یہ لوگ اپنا مستقبل تاریک کر بیٹھتے ہیں بلکہ ملک کی بدنامی کا بھی باعث بنتے ہیں۔ وزارت خارجہ کے مطابق اس وقت تقریبا آٹھ ہزار سے زائد پاکستانی باہرکے ممالک کی جیلوں میں قید ہیں جن میں سے چھے ہزار قیدیوں کو سزا ہو چکی ہے جبکہ ہزاروں پہ تاحال مقدمے چل رہے ہیں۔

ان سزا یافتہ پاکستانیوں میں زیادہ تر منشیات فروشی کے جرم میں اور کچھ چوری، قتل اور دہشتگردی کے جرائم میں ملوث 72 ممالک میں قید ہیں۔ میری حکومت سے پرزور اپیل ہے خدارا سعودی عرب میں پھنسے ہزاروں پاکستانیوں کی فوری مدد کی جائے اور ان کو اس مشکل سے نکالا جائے اور ساتھ ہی ہمارے ہنر مند ہاتھوں کو باہر کے ممالک میں بھیجنے کی بجائے اپنے ملک میں روزگار دیئے جائیں اور جو لوگ کام کے غرض سے پاکستان سے باہر مقیم ہیں ان کو اور ان کے گھر والوں کو اس ملک کے شہری کی حیثیت سے حقوق دئیے جائیں جو لوگ بے گناہ یا معمولی جرائم میں باہر کی جیلوں میں قید ہیں ان کو لیگل ایڈ دی جائے۔ یہ غیر نہیں ہمارے اپنے لوگ ہیں ہمارے پاکستانی ہیں انہیں انکے حق سے محروم نہ کیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Bairoon Mulk Muqeem Pakistaniyoon Ki Mushkilaat is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 August 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.