عالمی تبدیلیاں اور ہمارے قومی مفادات

اسوقت بین الاقوامی طور پر اور ہمارے خطے کے حوالے سے اہم تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جو بالواسطہ اور بلا واسطہ طور پر پاکستان کے مستقبل پر شدید طور پر اثر انداز ہوں گی۔ان میں سب سے پہلی اہم تبدیلی تو امریکن صدارتی انتخابات ہیں جس نے پوری دنیا میں ایک بھونچال پیدا کردیا ہے ۔نئے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متعلق بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور لکھا جا رہا ہے۔انکے متعلق عمومی رائے یہی ہے

ہفتہ 3 دسمبر 2016

Aalmi Tabdeliyaan
سکندر خان بلوچ:
اسوقت بین الاقوامی طور پر اور ہمارے خطے کے حوالے سے اہم تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جو بالواسطہ اور بلا واسطہ طور پر پاکستان کے مستقبل پر شدید طور پر اثر انداز ہوں گی۔ان میں سب سے پہلی اہم تبدیلی تو امریکن صدارتی انتخابات ہیں جس نے پوری دنیا میں ایک بھونچال پیدا کردیا ہے ۔نئے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متعلق بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور لکھا جا رہا ہے۔

انکے متعلق عمومی رائے یہی ہے کہ وہ ایک غیرسنجیدہ، غیرمہذب،متعصب،نسل پرست اور مسلمان دشمن شخص ہیں ۔ ان کا اقتدار پوری دنیا میں اہم تبدیلیوں کا باعث ثابت ہوگا۔مسلمان دنیا کیلئے خصوصی طور پر تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے اس لئے پوری دنیا اسوقت تذبذب اور غیر یقینی کا شکار ہے کہ نیا امریکی صدر کیا پالیسیاں اختیار کرتا ہے۔

(جاری ہے)

جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے شگون نیک نظر نہیں آتے۔

ٹرمپ صاحب بہت زیادہ پرو بھارت ہیں۔ بھارت میں انکا کاروبار بھی ہے۔بھارت اور امریکہ میں مقیم بھارتی ہندووٴں نے صدارتی مہم میں ٹرمپ کی بہت مدد بھی کی ہے۔ ٹرمپ نے بھی اپنی صدارتی مہم کے دوران کئی مواقع پر پاکستان کیخلاف سخت بیانات دئیے۔
دوسری اہم تبدیلی جو پاکستان کیلئے بہت خوشی کی بات ہے وہ سی پیک کا فنکشنل ہونا ہے جسکا باقاعدہ افتتاح ہوچکا ہے۔

تجرباتی طور پر چین سے تجارتی سامان ٹرکوں میں گوادر لایا گیا جہاں سے وہ کامیابی سے بیرونی ممالک کو روانہ کیا گیا۔ سی پیک کی تکمیل پاکستان کیلئے ”گیم چینجر“ کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ منصوبہ معاشی خوشحالی کی ضمانت ہے۔ پاکستان کیلئے یہ ایک خواب تھا جسکی تعبیر سامنے آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ سی پیک کے تحت مختلف تجارتی اور معاشی منصوبوں کی تعمیر پر بھی تیزی سے کام جاری ہے جن کی تکمیل سے پاکستان کی قسمت بدل جائیگی۔

یہاں تیسری اہم تبدیلی یہ ہے کہ چند دن پہلے ایک اخباری خبر کے مطابق روس نے سی پیک منصوبے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی تھی جسے وزیر اعظم صاحب نے خوشی سے منظور کر لیا۔روسی انٹلیجنس ایجنسی KGBکے سربراہ نے گوادر کا دورہ بھی کیا اور روس نے کئی بلین ڈالرز ہمارے انرجی پروجیکٹس میں انوسٹ کرنے کا عندیہ بھی دیا۔ روس اور پاکستان کے باہمی تعلقات میں آہستہ آہستہ گرمجوشی آرہی ہے جلد یا بدیر روس اس منصوبے میں ضرور شامل ہوگا۔

ویسے بھی حالات روس،چین ،پاکستان اور ایران تعاون کی طرف بڑھ رہے ہیں۔یہ مزید خوشی کی بات ہے کہ روس کے علاوہ ایران، برطانیہ ،جرمنی اور اٹلی بھی اس سی پیک منصوبے سے مستفید ہونا چاہتے ہیں۔ اگر خطے کے اہم ممالک اس منصوبے میں شامل ہو گئے تو پاکستان خطے کا معاشی جنکشن ثابت ہو گا۔ بہت سی سرمایہ کاری آئیگی جس سے پاکستان میں معاشی اور دفاعی استحکام آئیگا۔


خطے کی ایک اور اہم بلکہ خطر ناک ڈیو لپمنٹ بھارت کا پاکستان کیخلاف روز بروز بڑھتا ہوا جارحانہ رویہ ہے۔بھارت نے کنٹرول لائن اور ورکنگ باوٴ نڈری پر جنگ کی سی صورتحال پیدا کررکھی ہے ۔ بلا اشتعال فائرنگ روزمرہ کا معمول بنا لیا ہے جس میں اب ہیوی گنز کا استعمال بڑھا دیا گیا ہے۔ اس بلا اشتعال فائرنگ سے ہماری طرف کافی شہادتیں ہو رہی ہیں۔

ایک اخباری اطلاع کیمطابق پچھلے2ماہ میں 52بے گناہ افراد جام شہادت نوش کر چکے ہیں لیکن بھارت باز نہیں آرہا۔اسکے ساتھ ساتھ بھارت کراچی، فاٹا اور بلوچستان میں مسلسل دہشتگردی کرا کر پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کررہا ہے۔ اس مقصد کیلئے بھارت نے افغانستان کو بھی ساتھ ملا رکھا ہے۔ بھارت کی شدید خواہش ہے کہ پاکستان میں انتشار پیدا کیا جائے جس سے سی پیک منصوبہ مکمل نہ ہوسکے اور پاکستان معاشی طور پر گھٹنے ٹیک دے۔

بھارتی وزیر اعظم مودی پاکستان دشمنی میں اندھا ہو چکا ہے۔ چند دن پہلے بھٹنڈہ میں خطاب کرتے ہوئے بڑھک ماری کہ ” ستلج، بیاس اور راوی پر بھارت کا حق ہے پاکستان کا پانی روک کر اسے صحرا بنا دینگے۔بو ند بوند روک لیں گے“۔ پاکستان کا پانی روکنے کیلئے مودی نے ٹاسک فورس قائم کردی ہے جسکے تحت چار اہم منصوبوں پرکام شروع کردیا گیا ہے۔پلوامہ میں ترال کا آبپاشی منصوبہ،کارگل کے علاقہ میں پراک چک کینال منصوبہ،جموں میں کٹھور اور سانبہ کے قریب راوی کینال کی تعمیر اور راجپورہ لیفٹ اری گیشن منصوبہ شامل ہیں۔

ان منصوبوں کی تکمیل کے بعد دو لاکھ ایکڑ زمین کو آب پاشی کی سہولت میسر ہو گی۔ انکے علاوہ بھارت جموں اور کشمیر میں تیرہ لاکھ ایکڑ اراضی حاصل کر کے پانی کے ذخائر تعمیر کررہا ہے۔ ان منصوبوں سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ بھارت پاکستان کو سبق سکھانے کیلئے کس حد تک سنجیدہ ہے۔
پاکستان اسوقت تاریخ کے دوراہے پر کھڑا ہے۔ ایک طرف مواقع ہیں اور دوسری طرف خطرات کی یلغار۔

اسوقت ہمیں اندرونی استحکام کیساتھ ساتھ سخت ڈپلومیسی کی ضرورت ہے جو پاکستان کی طرف بڑھتے ہوئے خطرات کو روک سکے اور نئے ابھرنے والے مواقع سے فائدہ اٹھا سکے۔مگر بد قسمتی سے ہم دونوں محاذوں پر ناکام ہیں۔اندرونی طور پر پاکستان بری طرح خلفشار کا شکار ہے۔پانامہ لیکس اور نیوز لیکس کی ہلچل اپنی جگہ لیکن روزمرہ کی بڑھتی ہوئی کرپشن اور مہنگائی نے عوام کو بے حال کردیا ہے۔

ملک اندرونی اور بیرونی قرضو ں میں جکڑا جا چکا ہے۔وزیر اعظم صاحب حقائق کا ادراک کرنے کی بجائے ترقی کے جھوٹے دعوں اور اشتہارات سے عوام کو خوش کرنے کی راہ پر عمل پیرا ہیں جو ایک حقیقی اور مخلص لیڈر کو زیب نہیں دیتا۔جہاں تک ہماری خارجہ پالیسی کا تعلق ہے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ بھی بری طرح ناکام ہے۔اسکی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہماری نہ تو کوئی مستقل خارجہ پالیسی ہے اور نہ ہی مستقل وزیر خارجہ جو پاکستان کے امیج کو بہتر کرتا۔

وزیر اعظم صاحب نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے بیرونی ممالک کے دوروں پہ دورے کر رہے ہیں لیکن بے مقصد۔نہ تو آج تک کوئی انوسٹمنٹ آئی ہے نہ ہماری برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔دنیا کے کسی اور ملک پر بھی ہمارا اثر رسوخ نظر نہیں آتا۔ہماری ناکامی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دو ماہ پیشتر وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ پوری دنیا کے سامنے رکھا۔

بھارت پچھلے تین ماہ سے کشمیر میں ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے۔کنٹرول لائن پر روزانہ بلا اشتعال فائرنگ کر کے اور پاکستان کے اندر کھلی دہشتگردی کر اکر بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے مگر مجال ہے کسی ملک نے بھارت سے جواب طلبی کی ہو یا ہمارے حق میں بیان دیا ہو۔ اور تو اور کوئی مسلمان ملک بھی ہمارے ساتھ کھڑا نہیں ہوا۔ کہنے کو ہم دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی قوت ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اسوقت ہمارے قومی مفادت سخت خطرے میں ہیں۔وزیر اعظم صاحب بھارتی دخل اندازی اور بھارتی جاسوسوں کیخلاف کوئی بیان دینے کو تیار نہیں۔ ہمارے اسمبلیوں کے ممبران تنخواہیں اور مراعات بڑھوا کر خوش ہیں غریب چاہے بھوک سے خود کشیاں کرتے رہیں۔ ان حالات میں قومی مفادت کا تحفظ کون کریگا؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Aalmi Tabdeliyaan is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 December 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.