سیپکو پاور کمپنی میں کرپشن کے خلاف جہاد

ملک عزیز کے سیاسی ایوانوں میں سیاسی کرتا دھرتا پنڈتوں کی ایک دوسرے پر کرپشن الزامات کی اٹھکیلیاں ، اچھل کود، بھاگ دوڑ، اور بے سود آنیاں جانیاں ایک عرصہ سے جاری ہیں۔ جب کہ اس بنولے کوہلو میں سے اک قطرہ بھی تیل نہیں نکل پا رہا۔ جب کہ عوام اور میڈیا باقاعدہ کوہلو کے بیل کی طرح تیل نکالنے کے لئے محور میں چکر کاٹتے جا رہے ہیں

منگل 30 اگست 2016

SEPCO Power Company Main Curruption K Khilaf Jehad
ملک عزیز کے سیاسی ایوانوں میں سیاسی کرتا دھرتا پنڈتوں کی ایک دوسرے پر کرپشن الزامات کی اٹھکیلیاں ، اچھل کود، بھاگ دوڑ، اور بے سود آنیاں جانیاں ایک عرصہ سے جاری ہیں۔ جب کہ اس بنولے کوہلو میں سے اک قطرہ بھی تیل نہیں نکل پا رہا۔ جب کہ عوام اور میڈیا باقاعدہ کوہلو کے بیل کی طرح تیل نکالنے کے لئے محور میں چکر کاٹتے جا رہے ہیں۔ ثابت ہو چکا ہے کہ وطن عزیز کے مصائب و آلام کی وجوہات و اسباب کے تمام تر ڈانڈے جاکر اک جنکشن پر مذکورہ پنڈتوں کے دکھانے کے اور کھانے کے اوروں سے جا ملتے ہیں۔

جب کہ وطن عزیز کے ہر محکمہ ہر شعبہ ، ہر نظام پر کرپشن کی تنومند گدھوں کا بسیرا ہے۔ مگر اس نہایت تکلیف دہ اور خون آشام کھیل کے میدانوں میں کچھ کچھ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو نہایت بلند عہدوں اور مرتبوں پر فائز ہونے کے باوجود بھی ان تمام تر مکروہ ترغیبات میں گھرے نہایت ہی اطمنان اور سکون سے کمال بے نیازی کے ساتھ یوں بچ بچ کر مکھن میں سے بال کی طرح نکل جاتے ہیں نہ مکھن میں بال نہ بال میں مکھن تک کا شائبہ۔

(جاری ہے)

مذکورہ کرپشن کلچر نے محکمہ بجلی و پانی اور گیس و قدرتی وسائل کو یوں استعمال کیا گویا یہ سب ان لوگوں کی ذاتی پشتینی جاگیر ہو۔ اور پھر قوم نے دیکھ کیا لیا بلکہ بھگتا اور تاحال بھگت رہی ہے۔ یعنی انرجی کے بحران نے ملکی معیشت کا بیڑا نہ صرف ڈانواں ڈول بلکہ غرق کرکے رکھ دیا۔ اور پھر ان پنڈتوں نے نہایت ہی معصومیت اور بے خبری کا تاثردیتے ہوئے خود ہی انرجی کا شور و غوغا کرکے عوام کو پریشان کیا۔

اور ان کا دن رات ایک کردیا وطن عزیز کی صنعت کو اور کاروبارکو تباہ حال کردیا۔ عوام کے شب روز بے سکونی کا شکار کر دیے اور موجودہ ترقی یافتہ دور میں بھی سب سے اہم اور بنیادی ضرورت بجلی عوام سے چھین لی گئی۔ مگر ان پنڈتوں کی بجلی پلک جھپکنے تک بھی کبھی بند نہ ہوئی ؟ مگر انرجی بحران کا رونا جاری وساری ہے۔ عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب مسلسل کا سامنا ہے ذہنی طور پر عوام بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ہر لحاظ سے مفلوج ہوچکے ہیں اور حکومتیں گذشتہ دس برس سے یہ عندیہ دیتی آرہی ہیں کہ بس اگلے برس لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ۔

مگر بحران مزید بڑھتا جا رہا ہے۔ وجہ کیا ہے کہ بجلی پانی گیس و قدرتی وسائل پر قابض بہت بڑا مافیا ان عناصر سے کہیں بڑھ کر طاقت ور ہے جوکہ اس کے خاتمے کی بات صرف بات کی حد تک کرکے یہ جا وہ جا ہوجاتے ہیں۔ سندھ بھر میں دس بارہ، گھنٹے روزانہ بجلی کا بند رہنا ایک معمول بن چکا ہے۔ اور متعلقہ پاور کمپنی سیپکو کو سدھارنے کی کوئی سبیل حکومت سے نہیں بن پا رہی۔

جب کہ کراچی الیکٹرک اور حیدر آباد پاور سپلائی کا بھی یہی حال ہے۔ سیپکو میں وزراء اور بیورو کریٹ دکھاوے کی خاطر آتے اور نئے نئے تجربات کرتے رہتے ہیں سیپکو کے چیفس کو بدلنا ان کا اکلوتا حربہ رہ چکا ہے۔ یہ جانتے بوجھتے کہ صرف ایک چیف کے بدلنے سے حالات ہر گز نہیں بدل سکتے تا آنکہ مقرر کردہ چیف کو اتنے ہی اختیارات نہ دیے جائیں جتنے اختیارات اور وسائل وزراء اور نیپرا کو حاصل ہیں۔

قضیہ حال ہی میں یوں ہوا کہ سیپکو میں ایک نہایت ہی ایماندار چیف مجاہد اسلام بلا کو مقرر کیا گیا۔ اور یہ آخری حربے کے طور پر مقرر کیا گیا۔ جوں ہی مجاہد اسلام بلا نے ایک بد عنوان ایس ڈی او کی کروڑوں کی کرپشن پکڑی اور اس پر مقدمہ دائر کیا تو مجاہد اسلام بلا کو باقاعدہ بد عنوان ایس ڈی او اور اس کی پشت پناہ مافیا نے قتل کی دھمکیاں دیں اور بھر پور کوشش کی گئی کہ مذکورہ چیف مجاہد اسلام کو ڈرا دھمکا کر واپس کروادیا جائے مگر اپنے نام کی طرح مجاہدوں کے عزم والے مجاہد اسلام نے ہر گز ان گیدڑ بھبھکیوں کو خاطر میں نہ لاتے اپنے اقدامات جاری رکھے۔

دریں اثناء ان کے اہداف متاثر تو ہوئے مگر انہوں نے جس گنجلک صورتحال کا سامناکیا ان کی تفصیل اخبارات کی زینت بھی بنی مگر صد افسوس اربوں کھربوں روپے اپنے قلم کی جنبش سے ادھر ادھر کر سکنے کی مکمل اتھارٹی رکھنے والے ایسے چیف کو کہ جو کھانا بھی اپنی تنخواہ کے پیسوں سے منگوا کر کھاتا ہے۔ حکومت نے کسی بھی قسم کا تحفظ فراہم نہیں کیا۔ اور مذکورہ کرپشن مافیا کے خلاف اعلیٰ سطح پر کوئی اقدامات نہ کیے گئے۔

قصہ کوتاہ چیف سیپکو مجاہد اسلام اپنے عہدے پر قائم ہیں اور رفتہ رفتہ ایسے اقدامات کر رہے ہیں کہ آہستہ سہی مگر دائمی طور پر کسی طرح سے کرپشن ختم کرکے کمپنی کو دیگر کے مقابلے میں لا کھڑا کریں مگر کیا کیجئے کہ ایسے شخص کو اپنا کام کرنے کے لئے کم از کم تین چار برس ضرور درکار ہوتے ہیں اور انہیں پل کی بھی خبر نہیں کہ کب ان کی بدلی کا بلاوا آجائے۔

میرا ان سیاسی پنڈتوں وزراء سیکریٹریز اور کارپردازان سے سوال ہے کہ کیا چیف کو یہ لوگ مکمل طور پر حکومت ، عدلیہ ، قانون نافذکرنے والے اداروں کی مکمل سپورٹ فراہم نہیں کرسکتے۔ کہ یہ کچھ عرصہ اپنے تبادلے کے دھڑکے سے آزاد ہوکر ان بدعنوان مگرمچھوں کو خشکی پر لاسکیں اور انہیں ان کی من مستیوں کے سمندر سے نکال باہر پھینکیں کیوں نہیں کیا جاسکتا ایسا ؟ یقین جانیں کہ ایسے افراد کو اگر حکومت مکمل طور پر پشت پناہی فراہم کرے تو ان کی دیکھا دیکھی دیگر محکموں میں بھی تاحال کئی اللہ کے ایسے بندے موجود ہیں جو رفتہ رفتہ کایا پلٹ کرنے کی فطری صلاحیتوں کے حامل ہیں مگر حکومت کی سچائی کی ضرورت ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکومت مجاہد اسلام کو وقت دیگی یا پھر یہ کہ بدعنوان مافیا کو مواقع فراہم کرنے کے لئے ان کا تبادلہ کردیا جائے گا؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

SEPCO Power Company Main Curruption K Khilaf Jehad is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 August 2016 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.