قابل مشاہدہ کائنات کتنی بڑی ہے؟

ہوسکتا ہے کہ ہماری قابل مشاہدہ کائنات اصل کائنات کے مقابلے میں ریت کا ایک ذرہ ہو

اتوار 30 اپریل 2017

How the Universe is Way Bigger Than You Think

کائنات میں زمین کا سب سے قریبی ہمسایہ زمین کا چاند ہے جو زمین سے 384400 کلومیٹر یا 238855 میل دور ہے۔زمین اور چاند کے درمیان اتنا زیادہ فاصلہ ہے کہ زمین اور چاند کے بیچ زمین جیسے 30 سیارے سما سکتے ہیں۔ اگر ہم ایک گاڑی میں 100 کلومیٹر یا 62 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین سے چاند کی طرف اپنا سفر شروع کریں توہمیں زمین سے چاند تک پہنچنے میں 160 دن لگیں گے۔زمین اور چاند کے بیچ اگر ہم روشنی کی رفتار سے کمیونی کیشن کریں تو یک طرفہ کمیونی کیشن میں 1.25 سیکنڈ لگیں گے۔
زمین کے ہمسایہ سیارے مریخ کا زمین سے فاصلہ 225 ملین کلومیٹر ہے جو کہ بعض اوقات 401 ملین کلومیٹر بھی ہو سکتا ہے۔ اگر ہم زمین سے روشنی کی رفتار سے مریخ پر کوئی پیغام بھیجیں تو اسے وہاں پہنچنے میں 20 منٹ لگیں گے۔ اس سے بھی آگے جائیں تو انسان کی بنائی ہوئی مشین وائجر ون سپیس مشن زمین سے 138 اے یو یعنی آسٹرنومیکل یونٹ کے فاصلے پر ہے۔

(جاری ہے)

ایک اے یو اصل میں زمین سے سورج تک کا فاصلہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جتنا سورج ہماری زمین سے دور ہے وائجر ون اس سے 138 گنا زیادہ فاصلے پر پہنچ چکا ہے۔ وائجر ون اس وقت 17 کلومیٹر یا 11 میل فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کر رہی ہے۔
جب ہم نظام شمشی سے نکلتے ہیں تو فاصلے کی پیمائش کےلیے کلومیٹر کے پیمانے کارآمد نہیں رہتے ۔ کہکشاں میں فاصلے کی پیمائش نوری سال سے کرنی پڑتی ہے۔ نوری سال وہ فاصلہ ہےجو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے۔ یہ فاصلہ 9.461 ٹریلین کلومیٹر ہے۔سورج کی طرح ہم سے قریب ترین سیارہ پراکسیما سینچوری ہے جو ہم سے 4.24 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ وائجر ون کو اس سیارے تک پہنچنے میں 70 ہزار سال کا عرصہ لگے گا۔ اگر ہم 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والی کار میں 4.24 نوری سال کا فاصلہ طے کریں تو ہمیں وہاں تک پہنچنے میں کائنات کی عمر سے بھی 6 گنا زیادہ وقت لگے گا۔
ہماری کہکشاں ملکی وے 1 لاکھ نوری سال پر پھیلی ہوئی ہے۔ ملکی وے میں 100 ارب ستارے اور 100 ارب سیارے ہیں۔ رات کے وقت ہم آسمان پر جتنے ستارے دیکھتے ہیں وہ ملکی وے کا ایک فیصد بھی نہیں ہیں۔ جب ہم ملکی وے سے بھی باہر نکل کر دیکھتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ کائنات میں ہماری کہکشاں کی حیثیت ایک ذرے سے زیادہ نہیں۔ ملکی وے کہکشاؤں کے جس گروپ کا حصہ ہے اس ایک گروپ میں 54 مختلف کہکشائیں ہیں جو ایک کروڑ نوری سال پر پھیلی ہوئی ہیں۔ کہکشاؤں کے اس ہجوم سے بھی باہر نکل کر دیکھیں تو ہمارا سامنا سپر کلسٹر ورگو سےہوتا ہے۔ سپر کلسٹر ورگو میں میں کہکشاؤں کے 100 سے زیادہ گروپس شامل ہیں۔
سپر کلسٹر ورگو کا ایک سرے سے دوسرے سرے تک فاصلہ 11 کروڑ نوری سال ہے۔ سپر کلسٹر ورگو سے باہر نکل کر دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ کائنات میں ورگو کی اہمیت ایک ذرے کے برابر ہے۔ ورگو بھی ایک اور دوسرے سپر کلسٹر Laniakea سپر کلسٹر کا حصہ ہے، جس میں 1 لاکھ دوسری کہکشائیں بھی شامل ہیں۔ Laniakea سپر کلسٹر کا ایک سرے سے دوسرے سرے تک فاصلہ 52 کروڑ نوری سال ہے۔ Laniakeaسپر کلسٹر سے باہر اگر ہم قابل مشاہدہ کائنات پر نظر دوڑائیں تو ہمیں Lanikea سپر کلسٹر بھی ایک نقطے جتنا ہی نظر آتا ہے۔ ہماری قابل مشاہدہ کائنات میں 2 ٹریلن یعنی 2 ہزار ارب مختلف کہکشائیں موجود ہیں۔ ان کہکشاؤں میں ستاروں کی تعداد ہماری زمین پر موجود ریت کےذروں کی تعداد سے زیادہ ہے۔ زمین سے کسی بھی طرف قابل مشاہدہ کائنات کا فاصلہ 46.50 ارب نوری سال ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہماری قابل مشاہدہ کائنات کا ایک سرے سے دوسرے سرے تک فاصلہ93 ارب نوری سال ہے۔ ہماری اس قابل مشاہدہ کائنات کے باہر کیا ہے؟ اس حوالے سے ہم ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے ۔ ہوسکتا ہے کہ ہماری قابل مشاہدہ کائنات سے باہر بھی کائنات اتنی زیادہ پھیلی ہو کہ جس کا ہم تصور بھی نہ کر سکیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہماری قابل مشاہدہ کائنات اصل میں کائنات میں ریت کے ایک ذرے کے برابر ہو۔۔ ہم یہ جان ہی نہیں سکتے کہ ہماری قابل مشاہدہ کائنات کے باہر ہے کیا۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ کائنات کے دوردراز مقامات سے روشنی ابھی زمین تک واپس پہنچی ہی نہیں۔ہوسکتا ہے کہ کائنات کے بہت سےمقامات سے روشنی ہم تک کبھی واپس نہ پہنچے کیونکہ کائنات کے بہت سے مقامات روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ پھیل رہے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان مقامات سے روشنی کبھی بھی زمین تک نہیں پہنچے گی۔ یعنی اگر انسان لافانی بھی ہو جائیں تو کائنات کے بہت سے گوشے اس کی نظروں سے اوجھل ہی رہیں گے۔
ڈاکٹر ایلن گوتھ(Alan Guth) کے کاسمک انفلیشن(Cosmic Inflation) کے نظریے کے مطابق ہماری کائنات کا سائز قابل مشاہدہ کائنات سے Sextillion 150 (150,000,000,000,000,000,000,000) زیادہ ہوسکتا ہے۔یعنی قابل مشاہدہ کائنات روشنی کے ایک بلب کے برابر ہے جبکہ اصل کائنات اس کے مقابلے میں پلوٹو(سابقہ سیارہ) جتنی بڑی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

How the Universe is Way Bigger Than You Think is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 April 2017 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.