سوات․․․ پاکستان کا سوئٹزرلینڈ

یہاں گندھارا آرٹ کا سب سے بڑا عجائب گھر ہے

منگل 29 ستمبر 2015

Swat Pakistan Ka Switzerland
ثروت یعقوب:
سوات شمالی علاقہ جات میں موجود اہم تفریحی مقامات میں سے ہے۔اس کو پاکستان کا سوئٹزرلینڈ بھی کہا جاتا ہے۔ہر سو پھیلی خوبصورتی ،بلند وبالاپہاڑ، سرسبز میدان،صاف شفاف جھیلیں اور ندی نالے اور تمام نظارے انسان کو بے انتہا مسرت اور سکون فراہم کرتے ہیں۔دنیا کے مسائل میں اُلجھا ہوا انسان جب سے کچھ چھوڑ کر اس وادی کارُخ کرتا ہے تو وہ پھر اس کی خوبصورتی اور حُسن میں کھو کررہ جاتا ہے۔

یہ وادی اپنی خوبصورتی کی وجہ سے ہر سال سیکڑوں کی تعداد میں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔
سوات شمالی مغربی سرحدی صوبے کی ایک خوبصورت وادی اور ضلع ہے جس کادارالحکومت سیدوشریف ہے۔یہ وادی 10ہزار تین سوساٹھ مربع کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے جس کی اوسطاََاونچائی تقریباََ 875میٹر ہے۔

(جاری ہے)

سوات کو منی سوئٹزرلینڈ بھی کہا جاتا ہے۔سیدوشریف میں قائم سوات میوزیم گندھارا آرٹ کا سب سے بڑا عجائب گھر ہے۔

جوسیاحوں کی دلچسپی کامرکز ہے۔مینگورہ سیدوشریف کا جڑواں شہر ہے جہاں بدھا سے متعلق بہت سے عجائبات اور سٹوپا کے کھنڈرات دیکھے جاسکتے ہیں۔سوات میں تفریح کیلئے بہت سے مقامات ہیں اس وادی میں بلند وبالا پہاڑ،سرسبز میدان، صاف شفاف جھیلیں، ندی نالے اور اطراف میں پھیلی قدرتی خوبصورتی کے دلفریب مناظر سیاحوں کو سوات کی سیرپر مجبور کردیتے ہیں۔

زیادہ تر لوگ سیروتفریح کیلئے گرمیوں کے موسم میں یہاں آتے ہیں۔اس موسم میں راستے بھی کھلے ہوتے ہیں۔کچھ مہم جوسردیوں میں بھی یہاں برفباری سے لطف اندوز ہونے کے لیے آتے ہیں تاہم ان کی تعداد بہت کم ہے۔سوات کی تاریخ پرنظر ڈالیں تو یہ بہت قدیم آبادوادی ہے۔ تقریباََ2ہزارسال قبل یہ وادی خاص گنجان آباد تھی۔327قبل مسیح میں سکندراعظم نے اس وادی کو فتح کیا، اوگرام اور باری کوٹ کے گاؤں ا س کاٹھکانہ تھے جن کانام یونانی تاریخ میں اور ااور بزیرہ لکھے گئے ہیں۔

دوسری صدی قبل مسیح میں بدھ مذہب کے پیشوااوجرایانہ بدھا سوات کی وادی میں پیدا ہوئے۔ اسی وجہ سے بدھامذہب سے تعلق رکھنے والی بہت سی تاریخ یادگاریں اور سٹوپاسوات میں عام دیکھے جاسکتے ہیں۔تاریخی نشانیاں وادی میں160کلومیٹر کے علاقے میں پھیلی ہوئی ہیں۔
سوات کی تاریخ کو محفوظ رکھنے کے لیے سوات میوزیم بنایا گیا ہے۔جہاں دیکھنے والوں کیلئے بہت کچھ ہے۔

بدھاکے پیروں کے نشان میوزیم میں رکھے گے ہیں جو وادی کے کسی علاقہ سے ملے تھے کہا جاتا ہے کہ جب بدھاکی وفات ہوئی تو اس کی باقیات سات بادشاہوں کو بھجوائی گئیں جنہوں نے ان کے سٹوپا بنوائے۔ ان میں سے سب سے پرانے سٹوپاگندھاراتہذیب میں بنائے گئے۔یہ بادشاہ اشوکا کے حکم پر تعمیر کیے گئے اور ان میں بدھا کی باقیایات دفن ہیں۔بدھاآرٹ ہندوستان سے دنیا کے باقی ممالک میں بھی پھیلا۔

مثلاََ چین میں گندھاراطرزپرتا نبے سے تصاویربنائی گئیں۔جن میں آہستہ آہستہ تبدیلیاں ہوتی رہیں کہاجاتا ہے کہ تعلیم اور عبادت کی غرض سے سونے سے بنی ہوئی چھ ہزار سے زیادہ تصاویر اور مورتیاں بنائی گئی تھی۔جنہیں سوات کے چودہ سوسٹوپا اور عبادت گاہوں میں رکھا گیا ۔اس وقت سوات میں تقریباََ400بدھاکے تاریخی مقامات ہیں۔اسی وجہ سے یہ جگہ بدھا پیروں کاروں کیلئے خاص اہمیت اور دلچسپی رکھتی ہے۔


اس وادی میں اسلام کی آمد گیارہویں صدی عیسوی میں ہوئی تھی۔اس کے بعد یہ وادی مختلف حکمرانوں کے زیراہتمام رہی۔جن میں یوسف زئی ،سوائی یاجہانگیری افغان بادشاہ مرزاالخ بیگ اور دیگر مقامی حکمران شامل تھے۔سوات میں دو مقامات کو سیاحت کیلئے بہترین تصور کیا جاتا ہے جن میں مالم جبہ اورسیدوشریف شامل ہیں۔مالم جبہ،سیدوشریف سے40کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

یہ ایک بہترین اور معروف پہاڑی مقام ہے۔اس بلند تقریباََ9ہزار2سوفٹ ہے۔یہاں سے قدرتی خوبصورتی کو آسمان کی بلندیوں سے دیکھ کر بہت ہی دلفریب احساس ہوتا ہے۔مالم جبہ میں بدھا کے فوسٹوپا ہیں جو ہوٹل کے ساتھ ہی ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مقام بھی دوہزار سال پہلے سے آباد ہے۔اس ہوٹل سے وادی کے بہت سے علاقوں کی طرف سکیٹنگ کی جاسکتی ہے اور چیئرلفٹ کی سیر چھٹیوں کو یادگار بنادیتی ہے۔

سیدوشریف ضلع سوات کا دارالحکومت ہے۔یہاں سوات میوزیم،جہاں زیب کالج، سیدوہسپتال اور سنٹرل ہسپتال بنائے گئے ہیں۔یہ قصبہ شمالی سرحدی علاقوں میں سے ایک خوبصورت ترین قصبہ ہے۔یہ بہت اہم علاقہ ہے جہاں حکومت کے تمام دفاتراورا یئرپورٹ بھی موجود ہے۔وادی سوات کے خوبصورت گاؤں قدرتی حسن سے مالامال ہیں۔ہر طرف ہریالی پھیلی ہوئی ہے۔سیدشریف میں سفید محل نہایت خوبصورت محل ہے جوسفید سنگ مرمر سے بناہواہے۔

اس کے علاوہ سیدوشریف گالف کورس بھی ایک پرکشش مقام ہے۔سوات میں میاندم وادی سیدوشریف سے150کلومیٹر کے فاصلے پرہے۔یہ بہت پرسکون مقام ہے جہاں قدرتی خوبصورتی دیکھنے والوں کو گروید بنالیتی ہے۔ کالام سوات سے ایک سوکلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔جہاں پاکستان ٹورازم کی سینرنل بس سروس بھی چلائی جاتی ہے۔اس کے علاوہ پرائیوٹ گاڑیاں مینگورہ سے کالام کی طرف جاتی ہیں۔سوات کی دلکش جگہوں میں اوشومٹلان اور مہوڈنڈجھیلیں پہاڑوں میں گھری ہوئی ہیں۔یہاں کے قدرتی مناظر بہت خوبصورت ہیں۔یہ جھیلیں سوات کے بالائی علاقوں میں ہیں۔شمالی علاقوں میں سوات کی وادی سب سے زیادہ خوبصورت وادی ہے۔جہاں گزرنے والی چھٹیاں زندگی بھریادرہتی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Swat Pakistan Ka Switzerland is a investigative article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 September 2015 and is famous in investigative category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.