سقوط ڈھاکہ

1971 ء میں ہونے والے عام انتخابات میں عوامی لیگ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی اور اس حوالے سے اسے حکومت تشکیل دینے کا حق حاصل ہوگیا۔

منگل 12 دسمبر 2017

Saqoot e Dhakkah
بریگیڈیئر (ر) محمود الحسن سید:
1971 ء میں ہونے والے عام انتخابات میں عوامی لیگ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی اور اس حوالے سے اسے حکومت تشکیل دینے کا حق حاصل ہوگیا۔ ادھر مغربی پاکستان میں مسٹر ذوالفقار علی بھٹو جو پی پی پی کے صدر تھے انہوں نے یہاں اکثریت حاصل کرلی لیکن معاملات اس وقت مکمل طور پر بگڑ گئے جب انہوں نے اکثریتی پارٹی یعنی عوامی لیگ کی حکومت بنانے کی شدید مخالفت شروع کردی۔

اور "ادھر ہم ادھر تم" کا نعرہ لگایا۔راقم کو عارضی ڈیوٹی پر تقریباً 1-1/2 ماہ کیلئے نومبر دسمبر 1970ء میں مشرقی پاکستان جانے کا موقع ملا۔ وہاں کے حالات دیکھنے کے بعد مجھے یقین ہوگیا کہ اب ہم ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔اسکے بعد مشرقی پاکستان میں جنگ شروع ہوگئی۔

(جاری ہے)

اس جنگ میں پاک فوج کی کارکردگی کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ اصل صورتحال یہ تھی کہ ہماری فوج بے سروسامانی کے باوجود بہت بے جگری سے لڑی۔

بھارتی فوجی مکتی باہنی کے بھیس میں بنگالیوں کیساتھ ملکر لڑرہے تھے۔ بڑے لشکروں کی صورت میں ان پر حملے کرتے تھے اور ہمارے مسلمان بنگالی بھائی انکی رہنمائی کے فرائض انجام دیتے تھے۔ اس سلسلے میں ایک واقعہ قابل ذکر ہے۔ میرے چچا ذاد بھائی کیپٹن سید ممتاز علی ) بعد از شہادت تمغہء جرات( 30 پنجاب رجمنٹ کی ایک دفاعی پوزیشن کمانڈ کررہے تھے۔

ایک رات انکی پوزیشن کو مکتی باہنی (بھارتی فوج )اور بنگالیوں نے گھیرے میں لے لیا اور اعلان کیا کہ ہمیں علم ہے کہ تم کیپٹن سید ممتاز علی ہو اور اگر تم ہتھیار ڈال دو تو ہم وعدہ کرتے ہیں کہ تمہیں قیدی کیمپ پہنچا دینگے اور تمہاری جان بچ جائیگی۔ میرے بھائی نے جو جواب دیا اس سے ہماری فوج اور ہمارے کنبے کا سر فخر سے اونچا ہوگیا۔ انہوں نے جواب دیا " تم جانتے ہو کہ میں پاکستانی فوجی ہوں اور دوسرے سید ذات سے تعلق رکھتا ہوں ہم جان تو قربان کرسکتے ہیں لیکن ہتھیار نہیں ڈال سکتے کیونکہ یہی ہماری روایت ہے"۔

دشمن نے انکے مورچوں پر حملہ کرکے تقریباً سب کو شہید کردیا۔ ممتاز بھائی کو سینے میں چار گولیاں لگیں ان کا اردلی خوش قسمتی سے لاشوں کے نیچے دب گیا اور بعد میں ہوش آنے پر کسی نہ کسی طرح واپس یونٹ پہنچ گیا اور یہ تمام واقعہ بیان کیا۔ میرا شہید بھائی بنگلہ دیش کے شہر کومیلا کے قبرستان میں مدفون ہے۔ پاک فوج کے بارے میں بھارتی جنرل "مانک شا " جسے بعد میں فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی نے پچھلے دنوں ایک بیان میں کہا کہ "پاکستانی فوج بڑی دلیری اور بے جگری سے لڑی مگر وہ تعداد میں کمی اور فوجی سازوسامان کی شدید قلت کی وجہ سے مقابلہ نہ کرسکی ان کی بہادری کی داد دینی پڑتی ہے"۔

آج بھی ملک جن حالات سے دوچار ہے اور دشمن عناصر جن ریشہ دوانیوں سے کام لے رہے ہیں ان کا منہ توڑ جواب صرف ہماری باہمت اور جرات مند فوج دے رہی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Saqoot e Dhakkah is a investigative article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 December 2017 and is famous in investigative category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.