شمالی کوریا کا تجربہ‘امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشقیں

میزائل بین البراعظمی تھا:امریکہ کی تصدیق, روس اور چین کا شمالی کوریا سے تجربات بند کرنے کا مطالبہ

جمعہ 21 جولائی 2017

Shumali Korea Ka Tajarba Amrica Aur Janubi Korea Ki Mashqain
رمضان اصغر:
امریکہ نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ شمالی کوریا کے علاقے خاصی بڑی فوجی طاقت استعمال کر سکتا ہے ۔شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ میزائل کے تجربے پر بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے کہا کہ امریکہ پیانگ یانگ کے خلاف ایک نئی قرارداد پیش کرے گا۔سفیر نکی ہیلی نے تجارتی پابندیاں لاگو کرنے کی دھمکی بھی دی۔

شمالی کوریا نے سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کردہ پابندی کے باوجود بین البراعظمی میزائل (آئی سی بی ایم)کا تجربہ کیا تھا۔سفیر ہیلی نے کہا کہ شمالی کوریا کا آئی سی بی ایم کا تجربہ تیزی سے کسی سفارتی حل کے امکان کا راستہ بند کر رہا ہے۔سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے موقعے پر کہا: امریکہ اپنے اور اپنے اتحادیوں کے دفاع کے لئے مکمل طور پر تیار ہے۔

(جاری ہے)

ہماری صلاحیتیں ہماری خاصی بڑی فوجی طاقت میں ہیں۔اگر ضرورت پڑی تو ہم انھیں استعمال کریں گے تاہم ہم اس سمت میں جانے کو ترجیح نہیں دیتے۔فرانسیسی سفیر نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ فرانس بھی شمالی کوریا کے خلاف نئی قرار داد کے حق میں ہے،جس سے پابندیاں مزید سخت کی جائیں ۔تاہم روس،جس نے تجربے کی مذمت کی تھی،کہا کہ فوجی کاروائی کو خارج کردینا چاہیے۔

چین کے نمائندے نے کہا کہ بیجنگ کے لیے بھی شمالی کوریا کے اقدامات ناقابلِ قبول ہیں۔تاہم انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چین اور روس دونوں کا مطالبہ ہے کہ امریکہ جنوبی کوریا میں میزائل شکن نظام نصب نہ کرے اور یہ کہ دونوں ملک شمالی کوریا کے قریب اپنی فوجی مشقیں بند کردیں۔چین اور روس دونوں سلامتی کونسل کے اراکین ہیں او ر وہ کسی بھی نئی قرار داد کو ویٹو کرسکتے ہیں۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی شمالی کوریا کے ساتھ تجارت پر تنقید کی۔سفیر ہیلی نے کہا کہ امریکہ ان ملکوں کے ساتھ تجارت منقطع کر سکتا ہے جو اقوام متحدہ کی قرارداد کے باوجود شمالی کوریا کے ساتھ تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں۔مزید کہا کہ ہم کسی بھی ملک کا جائزہ لیں گے جو کسی قانون سے ماورا انتظامیہ کے ساتھ کاروبار کررہا ہے۔ شمالی کوریا کی جانب سے طویل فاصلے پر مار کرنے والے بین البراعظمی میزائل کے تجربے کے بعد امریکہ اور جنوبی کوریا نے بیلسٹک میزائل کی مشقیں کی ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ شمالی کوریا کا میزائل شاید الاسکا تک پہنچا پائے۔امریکہ اور جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ ضبط کی پالیسی کسی وقت بھی تبدیل کی جاسکتی ہے۔دونوں ممالک کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا اس پر سوچے ورنہ یہ ایک بہت بڑی غلطی ہو گی۔ادھر چین اور روس نے شمالی کوریا سے کہا ہے کہ وہ اپنے ہتھیاروں کے پروگرام کو بند کرے جس کے بدلے میں امریکہ اور جنوبی کوریا اپنی مشقیں بند کردیں گے۔

جنوبی کوریا کی جانب سے حالیہ تجربہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے پابندیوں کے بعد کیا گیا ہے۔امریکہ نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلوانے کا مطالبہ بھی کیاتھا۔ شمالی کوریا نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے بین البر اعظمی میزائل کا تجربہ کیا ہے۔تاہم بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا ابھی طویل فاصلے تک جوہری ہتھیاروں کو لے جانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

خیال رہے کہ جنوبی کوریا اور شمالی کوریا 1950 سے 1953 میں جنگ بندی کے معاہدوں کے ختم ہونے کے سے اب تک تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہیں۔اس سے قبل شمالی کوریا کے ہمسایہ ممالک چین اور روس نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان پر زرودیا ہے کہ وہ اپنا جوہری پروگرام منجمد کردیں۔دونوں ملکوں نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ جنوبی کوریا میں تھاڈ میزائل نظام نصب نہ کرے۔

یہ نظام شمالی کوریا کی جانب سے آنے والے میزائل روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔امریکہ وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ شمالی کوریا کا بین البراعظمی میزائل امریکہ کے لیے خطرہ ہے۔ایک بیان میں کہا کہ امریکہ شمالی کوریا کے بین البراعظمی میزائل (آئی سی بی ایم)کے تجربے کی سخت مذمت کرتا ہے۔یہ آئی سی بی ایم امریکہ ،ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں ،اور اس خطے اور دنیا کے لیے نیا خطرہ پیش کر رہا ہے۔

اس طرح امریکہ نے تصدیق کردی ہے کہ شمالی کوریا نے بین البراعظمی میزائل کا تجربہ کیا ہے۔امریکی حکام کا خیال ہے کہ یہ دعویٰ ممکنہ طور پر درست ہے،جس کا مطلب یہ ہے کہ اب شمالی کوریا امریکی ریاست الاسکا کو نشانہ بنا سکتا ہے۔تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ میزائل کسی ہدف کا درست نشانہ لگانے سے قاصر ہے۔شمالی کوریا کے ہمسایہ ممالک چین اور روس نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنا جوہری پروگرام منجمد کردیں۔

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے امریکہ اور جنوبی کوریا سے بھی کہا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں سے گریز کریں۔دونوں ملکوں نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ جنوبی کوریا میں تھاڈ میزائل نصب نہ کرے ۔یہ نظام شمالی کوریا کی جانب سے آنے والے میزائل کر روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔چینی صدر شی جن پنگ اس وقت ماسکو میں ہیں،جہاں انھوں نے روسی صدر ولادی میرپیوٹن سے ملاقات کی ہے۔

شمالی کوریا کے اس دعوے کے باوجود امریکہ اور روس کا موقف ہے کہ شمالی کوریا کے میزائل سے انھیں کوئی خطرہ نہیں ہے۔جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ اس کے میزائل دنیا میں کسی بھی جگہ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس معاملے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔انھوں نے بظاہر شمالی کوریا کے سربراہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ٹویٹر پر لکھا: اس شخص کے پاس زندگی میں کرنے کو کوئی اور کام نہیں ہے؟یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ جنوبی کوریا اور جاپان زیادہ دیر تک صبر سے کام لیں گے۔

شمالی کوریا نے ایک نئے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا،جو ایک غیر معمولی اونچی پرواز کے بعد بحیرہ جاپان میں جاگرا۔جاپان کے مطابق یہ ایک نئی نوعیت کا تجربہ تھا جس کے بعد سے علاقے میں صورتحال انتہائی کشیدہ تصور کی جارہی ہے۔جنوبی کوریا کی فوج کے مطابق شمالی کوریا نے ایک با ر پھر ایک بیلِسٹک میزائل کا تجربہ کیا ۔بتایا گیا تھا کہ یہ راکٹ تقریبا سات سو کلو میٹر کی طویل پرواز کرنے کے بعد بحیرہ جاپا ن میں جا کر گرا۔

یہ واضح نہیں ہے کہ یہ میزائل کس قسم کا تھا۔امریکی پیسیفک کمان نے بھی راکٹ کے لانچ کیے جانے کی تصدیق کردی تھی۔تاہم اس وقت جاری ہونے والے بیان کے مطابق،”یہ راکٹ بین البراعظمی میزائل کی پرواز سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔“دوسری جانب جاپان نے اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ میزائل تقریبا تیس منٹ تک پرواز کرتا رہا اور اس دوران تقریبا آٹھ سو کلو میٹر دورجا کر بحیرہ جاپان میں گرا۔

جاپانی حکومت کے مطابق یہ میزائل د و ہزار کلو میٹر کی بلندی تک گیا،جو سکیورٹی پروگرام اور متعلقہ سائنسدانوں کی یونین کے شریک ڈائریکٹر ڈیوڈرائٹ کے مطابق اگر میزائل کی پرواز معیاری ہوتی تو یہ ساڑھے چار ہزار کلومیٹر کی دوری تک پہنچ سکتا تھا لیکن میزائل کی پرواز اونچی تھی اور معیار کے مطابق نہیں تھی،شمالی کوریا اس دو ہفتے پہلے بھی ایک ایساہی راکٹ تجربہ کرنے کی کوشش کی تھی،جو ناکام رہی تھی۔

علاقے میں صورتحال انتہائی کشیدہ تصور کی جا رہی ہے کیوں کہ شمالی کوریا کے یہ تجربات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی خلاف ورزی ہیں۔ شمالی کوریا کے حالیہ میزائل ٹیسٹ کے بعد امریکہ نے اس ملک کے خلاف سخت پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے چین کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ میں سفارت کاری کا سلسلہ تیز کردیا تھا۔چین شمالی کوریا کا اتحادی ملک ہے اور متعدد مرتبہ یہ مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دے چکا ہے۔

اس ٹیسٹ کے فوری بعد چین نے بھی کہا ہے کہ وہ اس طرح کے میزائل تجربے کے خلاف ہے۔دوسری جانب روسی صدر ولا د یمیر پوٹن نے بھی اس نئے میزائل ٹیسٹ کے حوالے سے فکر مندی کا اظہار کیا تھا۔جاپانی وزیراعظم شینز وآبے کے مطابق ان کے وزیر خارجہ نے اس حوالے سے فوری طور پر جنوبی کوریائی اور امریکی حکام سے حوالے سے فوری طور پر جنوبی کوریائی اور امریکی حکام سے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی۔

شمالی کوریا کا قیام یکم مئی 1948ء کو کوریا کے ان علاقوں پر عمل میں آیا تھا جن پر جنگ عظیم ثانی میں سودیت روس کا قبضہ ہوگیا تھا۔اس کا رقبہ 46500مربع میل ہے اور آبادی 21386000 (21.38 ملین)ہے۔ 1950ء میں شمالی کوریا کی افواج نے جنوبی کوریا کو فتح کرنے کی کوشش کی۔تین سال کی جنگ کے بعد چین اور امریکہ کی مداخلت سے جنگ بندی عمل میں آئی۔اگلی چار دہائیوں کے دوران کم ال سنگ کی قیادت میں اشترا کی حکومت نے سیاسی اقتصادی اور سماجی شعبوں کو مستحکم بنانے کی کوشش کی۔

قدرتی وسائل اور بائڈروالیکٹرک پیداوار سے ملک کی فوجی قوت میں بہت اضافہ ہو گیا اور بھاری صنعتوں کا قیام عمل میں آیا۔شمالی کوریا کے پاس اس وقت بڑی تعداد میں دور مار کرنے والے میزائلوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں نزدیک مار کرنے والے میزائل بھی ہیں۔ جن سے جنوبی کوریا کے دالحکومت سیول کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔مارچ 1993ء میں شمالی کوریا دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے این پی ٹی (NPT)کے معاہدے سے نکلنے کا اعلان کیا۔

تاہم اقوام متحدہ نے اقتصادی پابندیاں لگانے کی دھمکی دی تو جون 1993ء میں شمالی کوریا نے اپنا فیصلہ ملتوی کردیا۔13 اگست 1993 ء کو امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان ایک عبوری سمجھوتہ طے پایا جس میں نیو کلیائی مسائل کو حل کرنے کے لئے مزید مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔8 جولائی 1994ء کو کم ال سنگ کا انتقال ہو گیا اور ان کی جگہ ان کے بیٹے کم ال جونگ نے سنبھالی۔1999ء کو امریکہ نے کوریا پر سفر کی پابندیاں نرم کردیں اور کوریا نے دور مار میزائل کے تجربے بند کرنے کا اعلان کردیا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Shumali Korea Ka Tajarba Amrica Aur Janubi Korea Ki Mashqain is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 July 2017 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.