شاہ سلمان کا دورہ جنوبی ایشیا۔۔۔۔ خطے میں تبدیلی کی ایک نئی لہر!

خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے تاریخی دور ہ ایشیاکے دوروان وہاں کی حکومتوں اور عوام نے معزز مہمان جس کا والہانہ محبت سے استقبال کیا اسی محبت بھرے جذبات کے ساتھ شاہ سلمان کو اور ان کے ساتھ آنے والے دیگر مہمانوں کو الوداع بھی کیا۔ خادم حرمین الشریفین کے ایشیائی ممالک چین ، جاپان، برونائی، انڈونیشیا اور ملائیشیا کے 21روزہ دورے کے دوران تجارتی ، اقتصادی، عسکری معاہدوں اور مفاہمتی یادداشت پر دستخط سے یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے

ہفتہ 1 اپریل 2017

Shah Salman Ka Dora Janobi Asia
محبوب احمد:
خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے تاریخی دور ہ ایشیاکے دوروان وہاں کی حکومتوں اور عوام نے معزز مہمان جس کا والہانہ محبت سے استقبال کیا اسی محبت بھرے جذبات کے ساتھ شاہ سلمان کو اور ان کے ساتھ آنے والے دیگر مہمانوں کو الوداع بھی کیا۔ خادم حرمین الشریفین کے ایشیائی ممالک چین ، جاپان، برونائی، انڈونیشیا اور ملائیشیا کے 21روزہ دورے کے دوران تجارتی ، اقتصادی، عسکری معاہدوں اور مفاہمتی یادداشت پر دستخط سے یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ جنوبی ایشیا ء ہی نہیں پورے خطے میں امن اور استحکام یقینی طور پر سعودی عرب کی ترجیحات میں شامل ہے۔

جنوبی ایشیاء میں امریکہ بھارت اور ان کے اتحادیوں کے گٹھ جوڑ کی تاریخ بہت پرانی ہے۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ دشمن عناصر اس خطے پر اپنی جارہ داری کو قائم کرنے اور یہاں پر ہونے والے ترقیاتی کاموں کیخلاف سازشوں کا جال بننے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ عالمی منڈی میں چین کی بڑھتی ہوئی اجارہ داری کیخلاف امریکہ ، بھارت اور ان کے اتحادی ممالک کی کارروائیاں بھی کسی سے دھکی چھپی نہیں ہیں۔

پاکستان کا ازلی دشمن بھارت آج بھی امریکی شہہ پر جنوبی ایشیاء پر بالا دستی کے جنون میں مبتلا ہو کر یہاں کے عوام کو غلام بنانے کی تگ ودو میں مصروف ہے۔دنیا جنوبی ایشیاء میں نئی صف بندی اور امریکہ بھارتی عزائم سے پوری طرح باخبر ہے۔ اس بات میں بھی کوئی دورائے نہیں ہیں کہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ ہو یا دیگر ترقیاتی کام ان ی تکمیل سے جنوبی ایشیاء میں تبدیلی کی ایک نئی لہر پروان چڑھ رہی ہے۔

لہٰذا ایسے حالات میں خادم حرمین الشریفین شاہ سلمان کا دور جنوبی ایشیاء بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اور یقینا اس دورہ کے دوران چین ، جاپان ، برونائی ، ملائیشیا ، انڈونیشیا ے ساتھ صنعتکاری ، بجلی، عسکری، خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والے معاہدوں کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے، ہر کوئی اس سے بخوبی آگاہ ہے کہ سعودی عرب کا خلیج کے خطے میں ایک اہم کردار رہا ہے۔

جاپان کے سعودی عرب کے شاہی خاندان سے 1971سے مضبوط خاندانی روابط استوار ہیں، لہٰذا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا جاپان کا حالیہ دورہ تاریخی اہمیت کا حامل تھا ،کیونکہ کسی سعودی شاہ نے 46 برس کے بعد جاپان کا یہ دورہ کیا ہے۔ جاپان ذاتی طور پر سعودی عرب کے ساتھ شراکت دار ی کو بہت زیادہ اہمیت دینے کا حامی ہے اور دونوں ممالک میں یہ شراکت داری تیل اور توانائی کی سکیورٹی سے آگے بڑھ کر اب معیشت، تعلیم اور انسانی وسائل کی ترقی تک جا پہنچی ہے۔

سعودی عرب اور جاپان کے درمیان تعاون کے فریم ورک میں خارجہ پالیسی اور بین الاقوامی منظر نامے میں تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے امور بھی شامل ہیں۔ سعودی مملکت اپنی نوجوان آبادی کی بدولت روشن اور جدید انسانی وسائل سے مالا مال ہے اور جاپان ان عظیم ذرائع سے فائدہ اٹھانے میں گہری دلچسپی رکھتے ہوئے سعودی حکومت ی جانب سے وضع کردہ ترقیاتی پروگراموں میں معاونت کا خواہاں بھی ہے۔

جاپان اور سعودی عرب دونوں ایک دوسرے کے متنوع وسائل اور ترقی سے مکمل فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ۔ یاد رہے کہ سعودی عرب کے نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے گزشتہ برس ستمبر میں دورہ جاپان کے موقع پر ایک فریم ورک سمجھوتا طے پایا تھا جسے ” سعودی جاپان وژن 2030“ کا نام دیا گیا تھا ۔ اس مشترکہ وژن کا مقصد سعودی عرب کے وژن 2030کی روشنی میں کام کرنا تھا تاکہ سعودی مملکت کی تیل کی آمدن پر انحصار کم کرنے اور معیشت کو متنوع بنانے کے لیے مدد کی جا سکے۔

اس کے علاوہ جاپان کی اقتصادی ترقی کے لیے حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ سعودی عرب اور چین کے درمیان بھی جن اہم تجارتی ، اقتصادی اور عسکری معاہدوں اور مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں ان کی مجموعی قیمت تقریباََ 65 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے ۔ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ برونائی دارالسلام کے دورے میں سعودی عرب اور برونائی کے درمیان خصوصی تعلقات کو مضبوط بنانے اور تمام شعبوں میں تعاون کا میدان وسیع کرنے کی ضرورت اور اہمیت پر توجہ مرکوز رہی ہے ۔

ملائیشیا کے دورے میں دو طرفہ تعلقات میں بہتری اور توسیع لانے، سیاسی تعاون بڑھانے اور مشترکہ دلچسپی ے علاقائی اور بین الاقوامی معاملات کو زیر بحث لانے پر اتفاق رائے ہوا ہے ۔ انڈونیشیاء میں سعودی اور انڈونیشی حکومتوں کے درمیان جن 11معاہدوں اور مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں ان میں دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون کمیٹی میں نمائندگی کی سطح کو بڑھانا ، ترقیاتی منصوبوں میں ایک ارب ڈالر کا حصہ ڈالنا، تعلیم اور ثقافت کے شعبوں میں مل کر کام کرنا، صحت ، ہوابازی، سائنسی تحقیق، اعلیٰ تعلیم اور اسلامی امور کے شعبوں میں تعاون شامل ہے ۔

صہیونی حکومت کے ظالمانہ برتاوٴ سے متعلق عالمی برادری خصوصاََ اقوام متحدہ ی سستی و کاہلی اور مغرب کی ہمہ گیر حمایت نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کو اپنی ظالمانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کو جاری رکھنے کے سلسلے میں گستاخ بنایا ہوا ہے۔ یہ طرف تماشا ہے کہ ایک طرف عالمی برادری خصوصاََ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم اور فلسطین میں اسرائیلی جبر و تسلط پر اظہار مذمت کرتی دکھائی دیتی ہے لیکن دوسری طرف ان ظالمانہ اقدامات پر بھارت اور اسرائیل ی پس پردہ حمایت ا سلسلہ بھی جاری ہے ۔

دورہ جنوبی ایشیاء کے دوران شا سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات میں چین نے مسئلہ فلسطین کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے سعودی موٴقف کی جو اصولی حمایت کی ہے۔ اس سے اس سنگین مسئلہ کے حل کی اُمید کی ایک نئی کرن دکھائی دی ہے۔ خادم حرمین الشریفین شا ہ سلمان کا مشرق وسطیٰ کے معاملات اور بحرانوں کے حل کے لیے بین الاقوامی کوششوں میں اضافے ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شراکت داری ، مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان مکالمے کے مفہوم میں گہرائی پیدا کرنے اور تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دینا اس بات کی غماضیکرتا ہے کہ مطلوبہ اہداف کے حصول ان کی موجودگی اشد ضروری ہے۔

جنوبی ایشیاء میں خادم حرمین الشریفین شاہ سلمان کاد ورہ اپنی جگہ ایک خاص اہمیت کا حامل ہے لیکن یہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کے فوائد سے استفادہ کے لیے باہمی تنازعات کو ختم کر کے جنوبی ایشیاء کی ترقی اور خوشحالی پر توجہ مرکوز کرناہو گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Shah Salman Ka Dora Janobi Asia is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 April 2017 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.