روس اور امریکہ میں اختلافات

روس امریکہ کے دمیان سرد جنگ اور تنازعات کوئی نئی بات نہیں ۔ دنیا جانتی ہے کہ سوویت یونین کی شکست میں سب سے بڑا ہاتھ امریکہ کا ہی تھا۔اس نے طالبان کی سرپرستی کرتے ہوئے سوویت یونین کی گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اوردینے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اب امریکہ چین کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گیاہے

بدھ 4 مئی 2016

Russia Or America Main Ikhtelafat
روس امریکہ کے دمیان سرد جنگ اور تنازعات کوئی نئی بات نہیں ۔ دنیا جانتی ہے کہ سوویت یونین کی شکست میں سب سے بڑا ہاتھ امریکہ کا ہی تھا۔اس نے طالبان کی سرپرستی کرتے ہوئے سوویت یونین کی گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اوردینے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اب امریکہ چین کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گیاہے کیونکہ وہ اس کی بڑھتی ہوئی طاقت سے خائف ہے اور اسے دنیا کی سپر پاور بننے سے روکنا چاہتا ہے۔

دوسری طرف چین تیزی سے اپنی معاشی اورد فاعی قوت میں اضافہ کر رہا ہے۔ ”تقدیر کا لکھا کون ٹال سکتا ہے“ کہ امریکہ اپنی شدت پسند پالیسیوں کے باعث سپر پاور کا اعزاز کھو رہا ہے جبکہ چین پر امن پالیسیوں کے باعث سپر پاور کا اعزاز حاصل کر رہا ہے۔
بین الاقوامی سیکورٹی کا مسئلہ دنیا کو لاحق خطرات میں سے بڑا خطرہ ہے۔

(جاری ہے)

علاقائی رنجشیں عالمی حالات کو کشیدہ بنا رہی ہیں۔

دنیا کے امن کو برقرار رکھنے کے لیے امریکہ، روس، چین سمیت بااثر ممالک کو باہمی تعاون یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ مختلف ممالک میں سرحدی تنازعے بھی عالمی کشمکش میں اضافہ کا سبب بن رہے ہیں۔ یہ کہنا درست ہوگا کہ امریکہ کی سامراجی پالیسیاں روس ، چین اور دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان سرد جنگ کا بڑا سبب ہے۔ امریکہ دنیا بھر کے ضمیر فروش سیاستدانوں کی مدد سے اپنی طاقت اور برتری میں اضافہ کر رہا ہے۔

سپر پاور کہلانے والے اس ملک نے سوویت یونین کی بربادی سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا۔ امریکہ کے سابقہ صدوربل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش، سمیت اوبامہ کی شدت پالیسیوں نے دنیا کے امن کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا۔ امریکہ مشرقی یورپ کے ساتھ ساتھ مشرقی وسطیٰ میں نیٹو فوج کو مضبوط بنانے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ اس نے نئے اتحادیوں کے ساتھ مل کر روس کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔

دوسری جانب وہ چین کے اطراف میں بھی اپنے اتحادیوں کو بھی مضبوط کر رہا ہے۔ جس کا مقصد یہ ہے کہ بوقت ضرورت روس اور چین کے گرد گھیرا تنگ کیا جا سکے اور اپنے اتحادیوں کو ان ممالک کے خلاف استعمال کیا جا سکے۔ یہ صورتحال روس اور چین کی حکومتوں کو دھمکی آمیز پیغام دینے کے لیے کافی ہے۔ اسی لیے ان ممالک میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جنگ کے خطرات بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں۔


امریکہ عراق میں ایک مضبوط اور پائیدار حکومت قائم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ داع جیسی کئی شدت پسند تنظیمیں عراقی فوج کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ اس لیے امریکہ نے وہاں دوبارہ اپنے فوجی دستے بھیج دئیے ہیں۔ اسی طرح امریکہ کو افغانستان اور لیبیا میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ وہاں طالبان اور داعش کا اثرورسوخ بڑھتا جا رہا ہے۔ شام میں بھی امریکہ کی بجائے روس کی حکمت عملی کامیاب ہوئی۔

یہاں بھی امریکہ کو شکست و ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ان ممالک میں امریکی مداخلت نے دنیا کے امن کو برباد کر کے رکھ دیا۔ کئی سالوں کی خانہ جنگی کے باعث یہ ممالک آتش فشاں کا رو پ دھار چکے ہیں۔ امریکہ اور یورپ کے حملے بھی ان ممالک میں امریکی مداخلت کا شاخسانہ تھے۔ ان وجوہات کے باعث بھی دنیا اس ڈر اور خوف میں مبتلا ہے کہ کہیں امریکہ اور یورپ کے ایٹمی ہتھیار داعش جیسی تنظیموں کے ہاتھ جا لگے تو دنیا کا مستقبل کیا ہو گا؟
امریکہ چین اور روس کو جنگ کی جانب اکسانے والی پالیسیاں ختم کر دینی چاہیے اور ان کے ساتھ مناسب حکمت عملی اپناتے ہوئے مذاکرات کرنے چاہئیں۔

دنیا میں امن کے فروغ کے لیے بڑی طاقتوں امریکہ ، روس اور چین کے تعلقات میں توازن قائم ہونا چاہیے اور مثبت نتائج کے حصول کے لیے بھارت، پاکستان ، ایران ، برازیل، برطانیہ، جرمنی ،فرانس، انڈونیشیا، اور جاپان کو بھی ان مذاکرات میں شامل کرنا ضروری ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Russia Or America Main Ikhtelafat is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 May 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.