- مرکزی صفحہ
- مضامین و انٹرویوز
- بین الاقوامی مضامین
- فلسطینی بچوں کی نظر بندی۔۔۔۔ فلسطین کا مستقل ”قید“ کرنے کا صہیونی منصوبہ
فلسطینی بچوں کی نظر بندی۔۔۔۔ فلسطین کا مستقل ”قید“ کرنے کا صہیونی منصوبہ
سرائیلی قوانین کم عمر بچوں کو جیل میں بند کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی حکام ان بچوں کو قید کو ”ا نتظامی حراست یا تحویل“ قرار دیتے ہیں اور بعد ازاں بھاری جرمانہ وصول کر کے انہیں ان کے گھروں میں نظر بند کر دیا جاتا ہے
پیر 8 فروری 2016
(جاری ہے)
کم عمر بچوں کو ”انتظامی حراست“ میں لینے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ اس طرح حکام کو فلسطینی بچوں پر الزام عائد کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی۔ یہ الگ بات ہے کہ عالمی قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کسی بھی فرد کو بغیر کوئی الزام عائد کئے اور کسی مجاز عدالت کے حکم کے بغیر انتظامی حراست یا تحویل میں لیا جائے یا براہ راست جیل میں ڈال دیاجائے۔ اسرائیل نے فلسطین کے گھروں کو ہی ان کے بچوں کے لیے جیل بنا کر رکھ دیا ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی حکام حفاظتی تحویل یا حراست میں لیے جانے والے بچوں کویروشلم کی حدود سے باہر نکال دیتے تھے اور ان کے گھروں میں واپسی کو ناممکن بنا دیا جاتا تھا۔فلسطینی سمجھتے ہیں کہ اسرائیل اس طرح دراصل مقبوضہ یروشلم میں آباد فلسطینیوں کو جبراََ ان کے گھروں سے بے دخل کر کے وہاں یہودیوں کی اکثریت قائم کرنا چاہتا ہے ۔ اسرائیل ایک منظم منصوبے کے تحت یروشلم کی مسلم شناخت کو مٹانا چاہتا ہے تاکہ اسے گریٹر اسرائیل کا دارالحکومت بنا سکے۔
جہاں تک فلسطینی بچوں کو انتظامی حراست یاتحول میں لینے اور بعد ازاں انہیں گھروں میں نظر بند کرنے کے اسرائیلی اقدامات کا سوال ہے تو ان اقدامات کے نتیجے میں فلسطینی بچوں کی نفسیات پر اتنہائی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ایسے بچے جارحانہ طرز عمل اختیار کر لیتے ہیں اور اپنا غصہ اپنے والدین پر اتارنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اسرئیل نے جب بھی فلسطینیوں کے خلاف کوئی کاروروائی کی تو اس کا سب سے پہلا ہدف فلسطینی بے اور نوجوان ہی ہوتے ہیں۔ دراصل اسرائیل فلسطینیوں کے مستقبل کو تاریک کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اس کی کوشش یہ ہے کہ فسلطینی بچوں کا قتل عام کر کے اپنے بچوں کا مستقبل سنوار لے حالانکہ اس کی یہ کوشش ہرگز کامیاب نہیں ہو سکتی کیونکہ تشدد کا نتیجہ سوائے مزید تباہی کے سوا کچھ نہیں برآمد ہو گا۔
اسرائیل اب تک ہزاروں کی تعداد میں معصوم فلسطینی بچو کو تہہ تیغ کر چکا ہے، لیکن نام نہاد مہذب دنیا اور خاص طور پر امریکہ کو اسرائیلی مظالم دکھائی دیتے ہیں اور نہ ہی فلسطینی مسلمانوں کی حالت زار کی طرف اس کا دھیان جاتا ہے۔ اسرائیل ڈھٹائی کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیاں بسا رہا ہے اور اقوام متحدہ سمیت کسی میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ اسرائیلی استعماریت پسندی کو لگام دے سکے ۔ اسرائیل ایک اسے عفریت کا روپ دھار چکا ہے جو چبوں کالہوپیتا ہے اور بستیوں کو ہی نہیں بلکہ ان کے مستقبل کو بھی تاراج کر دیتا ہے۔ دوسری جانب عرب ممالک اس عفریت کے خلاف متحدہ ہو کر لڑنے کی بجائے باہمی چپقلشوں اور تنازعات میں ڈ وبے ہوئے ہیں۔ اسلامی دنیا شیعہ سنی فساد میں الجھی ہوئی ہے اور صہیونی مسلمانوں کے گلے کاٹتے ہوئے ہر گزیہ نہیں دیکھتے کہ مقتول سنی تھا یا شیعہ۔ جب تک مسلمان فلسطینیوں کو انکا جائز حق دلوانے کیلئے اتحاد کا مظاہرہ نہیں کرتے اس وقت تک اسرائیل فلسطینی بچوں کو قتل بھی کرتا رہے گا اور انہیں پابند سلاسل بھی کرتا رہے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Palestini Bachoon Ki Nazar Bandi is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 February 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.