نئی سرد جنگ

عالمی امن کوخطرے میں ڈال سکتی ہے؟ دوسری جنگ عظیم کے بعد دو بڑی طاقتوں امریکہ اور روس کے مابین سرد جنگ کی بنیاد پڑی تھی۔ نیٹو کی قیادت امریکہ اور سیٹو کی قیادت روس کے ہاتھ میں تھی ۔ا سّی کی دہائی کے اختتام پر سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد سرد جنگ کا خاتمہ ہو گیا تھا اور امریکہ دنیا کی یونی پولیر سپر طاقت بن کر ابھر مگر آج عالمی سطح پر ایک مرتبہ پھر نئی سرد جنگ دوبارہ شروع ہوتی دکھائی دیتی ہے۔

ہفتہ 28 مئی 2016

Nai Sard Jang
Jonathan Marshall :
دوسری جنگ عظیم کے بعد دو بڑی طاقتوں امریکہ اور روس کے مابین سرد جنگ کی بنیاد پڑی تھی۔ نیٹو کی قیادت امریکہ اور سیٹو کی قیادت روس کے ہاتھ میں تھی ۔ا سّی کی دہائی کے اختتام پر سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد سرد جنگ کا خاتمہ ہو گیا تھا اور امریکہ دنیا کی یونی پولیر سپر طاقت بن کر ابھر مگر آج عالمی سطح پر ایک مرتبہ پھر نئی سرد جنگ دوبارہ شروع ہوتی دکھائی دیتی ہے۔

اس کا عملی ثبوت امریکہ اور نیٹو اتحادیوں کی جانب سے رو س کی عالمی سرگرمیاں ہیں جس پراسے سخت تشویش ہے۔
سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد نیٹو اور امریکہ نے اینٹی بیلسٹک میزائل پروگرام جاری رکھا۔ ”ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس‘ پر کھربوں ڈالر سانہ خرچ کئے گے۔ گزشتہ ہفتے نیٹواسٹیبلشمنٹ نے رومانیہ میں پہلی بڑی میزائل دفاعی سائٹ قائم کی جبکہ دوسری سائٹ 2018 میں قائم کی جائے گی۔

(جاری ہے)


نیٹو اور پینٹا گون کے ترجمان کا دعویٰ ہے کہ مشرقی یورپ میں اے بی ایم نیٹ ورک ایران کو خبردار کرنے کیلئے قائم کیا گیا ہے حالانکہ روس اس سے ذرا بھی مرعوب نہیں ہوا۔ یورپ میں حال ہی میں نصیب کیا جانے والے اے بی ایم سسٹم اتنا بڑانہیں ہے کہ اس سے روس کے ایٹمی پروگرام کو کسی خطرے یا رکاوٹ کا سامنا ہو سکے۔ امریکہ اس پر 100 بلین ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کر چکا ہے۔


امریکہ اور روس نے باہمی معاہدوں کے ذریعے خود کو جنگ سے باز رکھا ہے حالانکہ سابق صدر جارج ڈبلیوبش نے 2002 میں اس معاہدے کو معطل کر دیا تھا۔
امریکی اعلیٰ فوجی عہدیداران کا کہنا ہے وہ مشرقی یورپ میں زیادہ فوجی سازو سامان اور فوج بھیجنے کیلئے کئی درخواستیں وصول کر چکے ہیں۔ اسے خلائی سسٹم، سائبر ہتھیاروں ، بلیسٹک میزائل اور روسی شدت پسندی کو روکنے کے لیے بھاری سرمایہ درکار ہے۔


فروری میں ہونے والی میونخ سیکورٹی کانفرنس میں روسی وزیراعظم دمیتری میدووف نے اس محاذ آرائی کے خاتمے پر زور دیا تھا۔ اس کے برعکس نیٹو روس کو امریکہ اور مغرب کے لیے بڑا خطرہ قرار دے رہا ہے۔ روس امریکہ کے درمیان دوبارہ سرد جنگ پینٹا گون اور اس کے کنٹرو یکٹرز کے لیے خدائی مدد کہی جا سکتی ہے کیونکہ چند سال پہلے وائٹ ہاوس اس منصوبے کے لیے یورپ میں فوج اور فنڈزمیں کمی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔


امریکہ اور نیٹو روس کے جارحانہ اقدامات کی بنا رپ اپنی فوجی استعداد بڑھانے کا رونا روتے ہیں۔کریما کے ایما پر ہی روسی فوج نے یوکرائن پر لشکر کشی کی تھی یوکرائنی دارالحکومت کیو میں ہونے والی بغاوت کو نیٹو نظر اندا ز نہیں کر سکتا۔اسی کے نتیجے میں منتخب یوکرائنی حکومت 2014 میں اقتدار سے محروم ہوئی۔
ماڈرن کنزرویٹو اور ہیلری کلنٹن کے ایڈوائزر بروس جیکسن نیٹو پھیلاو کمیٹی کے سربراہ کے طور پر کام کر چکے ہیں۔

وہ پلاننگ اور سٹرٹیجک پراجیکٹ کے لیے سب سے بڑے امریکی کنٹریکٹر تھے۔ یوکرائن کو 2008 میں نیٹو میں لانے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا جو کہ روسی مغربی سرحد پر سب سے بڑا ملک ہے۔
سرد جنگ کے دوران امریکی ڈپلومیٹک ڈیپن جارج کینن نے 1997 میں ایک پیش گوئی کی تھی کہ نیٹو کی لاپرواہی نئی سردجنگ کے پھیلاو کا جواز پیدا کرے گی۔ پچھلے سال سابق سیکرٹری ڈیفنس ولیم پیری نے خبردار کیا تھا ک نئی ایٹمی ہتھیاروں کی ریس دنیا کو تباہی کے دہانے پرلاکھڑا کرے گی۔

ایٹمی تناو اور گلوبل ہولو کاسٹ کا خطرہ نئی سرد جنگ کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔
رواں ماہ صدر اوباما کے سابق ڈیفنس سیکرٹری چک ہیگل نے خبردار کیا ہے کہ نیٹو کا بالٹک ریاستوں میں چار بٹالین فوج کی تعیناتی کا منصوبہ جلد ہی ایک اور سرد جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Nai Sard Jang is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 May 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.