متحدہ عرب امارات کا44واں قومی دن

2 دسمبر1971ء کو برطانیہ سے آزادی حاصل کرنیوالے ”متحدہ عرب امارات“ میں 2 دسمبر 2015 ء کو 44 واں ”یومِ آزادی“منایا جا رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات؛جزیرہ نمائے عرب کے جنوب مشرقی ساحلوں پر واقع ایک ملک ہے جو 7 امارات: ابوظہبی ، عجمان ، دبئی ، فجیرہ ، راس الخیمہ ، شارجہ اور ام القوین پر مشتمل ہے

جمعرات 3 دسمبر 2015

Muttahida Arab Imarat Ka 44vaan Qoumi Din
2 دسمبر1971ء کو برطانیہ سے آزادی حاصل کرنیوالے ”متحدہ عرب امارات“ میں 2 دسمبر 2015 ء کو 44 واں ”یومِ آزادی“منایا گیا۔ متحدہ عرب امارات؛جزیرہ نمائے عرب کے جنوب مشرقی ساحلوں پر واقع ایک ملک ہے جو 7 امارات: ابوظہبی ، عجمان ، دبئی ، فجیرہ ، راس الخیمہ ، شارجہ اور ام القوین پر مشتمل ہے۔ 1971ء سے پہلے یہ ریاستیں ”ریاستہائے ساحل متصالح“ کہلاتی تھیں۔

متحدہ عرب امارات کی سرحدیں سلطنت عْمان اور سعودی عرب سے ملتی ہیں۔ یہ ملک تیل اور قدرتی گیس کی دولت سے مالامال ہے اور اس کا انکشاف 1970ء میں ہونیوالی براہ ِ راست بیرونی سرمایہ کاری کے نتیجہ میں ہونیوالی دریافتوں میں ہوا۔ جس کی بدولت متحدہ عرب امارات کا شمارجلد ہی نہایت امیر ریاستوں میں ہونے لگا۔

(جاری ہے)

متحدہ عرب امارات انسانی فلاح و بہبود کے جدول میں ایشیاء کے بہت بہتر ملکوں میں سے ایک اور دنیا کا 39 واں ملک ہے۔


83,600 مربع کلومیٹر پر مشتمل7 ریاستوں کے اس چھوٹے سے ملک نے 43 برسوں میں جو کمال ترقی کی۔ تاریخی حقائق بتاتے ہیں کہ اسکے پیچھے متحدہ عرب امارات کے محب وطن ، ہمدرد اورمخلص حکمرانوں کی انتھک محنت کار فرما ہے۔ یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کوئی ملک کوئی علاقہ اپنے صاحب بصیرت وبصارت منتظم کے بغیر ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتا۔ متحدہ عرب امارات کا جب سے شیخ زاید بن سلطان النہیان نے بہ حیثیت صدر انتظام ہاتھ میں لیا تو اس خطہ کی تقدیر ہی بدل گئی۔

یہاں کے ریت کے ریگزار سونے کے ٹیلوں کا روپ دھارنے لگے۔ تعلیم کے میدان میں یہاں کے لوگ کسی بھی جدید ترقی یافتہ ملک سے پیچھے نہیں ہیں ، یہاں پر بڑے بڑے تعلیمی ادارے اور یونیورسٹیاں قائم ہیں۔سرکاری وغیرسرکاری اداروں اور دفاتر میں کام اور کارکر دگی کا معیار مثالی ہے۔ سرکاری محکمہ صحت کے زیر انتظام ہسپتالوں میں علاج معالجہ کی بہتر سہولتیں میسر ہیں۔

صفائی ستھرائی اور نظم و ضبط کے حوالے سے ان کا کوئی ثانی نہیں ، امن و امان اور باہمی بھائی چارگی کی فضا انکی خاص پہچان ہے۔جرائم کی شرح باقی ممالک کی بہ نسبت بہت ہی کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے۔1930ء کی دہائی میں شیخ زاید نو عمری کے دور سے گزر رہے تھے۔ یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب ان تمام ریاستوں میں کوئی ایک بھی تعلیمی ادارہ نہیں تھا۔ طرزِ زندگی جاہلانہ تھا۔

شیخ زائد کے دل میں اس سے نکلنے کی پوری تڑپ تھی۔ جب برطانوی استعمار نے اعلان کیا کہ 1971ء کے آخر میں9 ریاستوں کو آزاد کر دیا جائیگا۔ تو شیخ زائد کو یہاں کے سنہرے مستقبل کے خواب کی تعبیر ممکن ہوتی نظر آنے لگی۔چنانچہ وہ اس جدوجہد میں عملی طور پر سرگرم ہوگئے۔ 9 ریاستوں کے باسی اپنا فیصلہ کرنے کیلئے آزاد تھے۔ جب سب حاکم مل بیٹھے ، قطر اور بحرین اپنا آزاد تشخص الگ چاہتے تھے ،چنانچہ 7 ریاستوں نے آپس میں اتحاد کا علَم مشترکہ طور پر بلند کیا اور شیخ زاید بن سلطان النہیان کو صدر چنا گیا اور شیخ مکتوب بن راشد(حاکم دبئی) کو نائب صدر اور وزیراعظم منتخب کیا گیا۔


دسمبر 1971ء میں متحدہ عرب امارات کے تشکیل میں آنے کے بعد پاکستان وہ پہلا ملک تھا جس نے اسے باضابطہ طور پر تسلیم کیا تھا متحدہ عرب امارات کی تعمیر میں پاکستانی ماہرین ٹیکنو کریٹس، انجینئرز کے علاوہ پاکستانی پیشہ ور مزدور اور تجارت پیشہ افراد ان لوگوں میں شامل تھے جو سب سے پہلے اس ملک میں آئے تھے۔ انہوں نے اس ملک کے تمام اہم اداروں مثلاً مسلح افواج، پولیس، صحت، تعلیم، ایوی ایشن، انفرااسٹرکچر اور میڈیا کی ترقی میں بے پناہ تعاون کیا۔

اسی طرح پاکستانی تاجر اور بزنس مین متحدہ عرب امارات میں بزنس کا آغاز کرنیوالوں میں شامل تھے۔ آج تیس لاکھ سے زائد پاکستانی متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں اور وہاں پر ملازمت اور بزنس کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسکی ترقی اور غیر معمولی کامیابی میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔
آج تک متحدہ عرب اما رات اور پاکستان آپس میں باہمی پیار اور بھائی چارہ کے ذریعے منسلک ہیں۔

شیخ زاید بن سلطان النہیان پاکستان کے ایک عظیم دوست تھے جنہوں نے ان تعلقات کی بنیاد رکھی جو موجودہ صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان،اور وزیراعظم امارات اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کے ذریعے اب تک چلی آ رہی ہے۔ پاکستان پر جب بھی کوئی آفت آئی۔ متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں کا جذبہ قابل دید رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی کمیونٹی بھی دونوں ممالک کو قریب تر لانے میں نہایت مثبت کردار ادا کر رہی ہے اور متحدہ عرب امارات نے انکے تعاون کو ہمیشہ سراہا ہے۔

اسی مدت میں انہوں نے پاکستان کیلئے بیش بہا زر ِمبادلہ بھی کمایا اور اسے باہمی فائدہ مند پارٹنرشپ میں تبدیل کر دیا۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کیمطابق اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے موصول ہونیوالے زرِ مبادلہ میں متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی پہلے ہی سرِ فہرست ہیں۔ پاکستان میں شیخ زائد ہسپتال سمیت بڑے بڑے ادارے ان کی محبت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

کچھ عرصہ قبل متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے اسلام آباد کا دورہ کیا اور پاکستان میں کچھ عرصہ پہلے آنیوالے شدید زلزلے کے باعث بے گھر ہونیوالی آبادی کیلئے مانسہرہ ڈسٹرکٹ میں بالاکوٹ کے مقام پر ”شیخ خلیفہ سٹی“ کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کئے ، اسکے علاوہ مظفرآباد میں شیخ خلیفہ بن زاید اسپتال پہلے سے ہی تعمیر ہو چکا ہے جسے گزشتہ سالوں میں پاکستان کے سپرد کر دیا گیا تھا۔


ہم ہر طرح کے تعلقات کو خصوصا اقتصادی تعلقات کی سطح مزید بلند کر کے بہت کچھ حاصل کر سکیں گے۔ پاکستانی اور اماراتی بزنس کمیو نیٹی کا اس ضمن میں ایک اہم رول ہے اور ہمیں چا ئیے کہ مستقبل میں بھی ہم باہمی تعاون کو جاری رکھیں۔ یہ یقیناً ہمارے معاشی روابط کو وسیع کرنے کی راہ ہموار کریگا اورہمارے موجودہ تعلق کونئی بلندیوں کی طرف گامزن کریگا، انشاء اللہ۔ہم دل کی گہرائیوں سے عرب امارات کے یوم آزادی پریہاں کے حکمرانوں اور عوام کو مبارکباد دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں ہمارے یہ تعلقات پہلے کی طرح مضبوط رہیں گے بلکہ ان میں مزید بہتری آئیگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Muttahida Arab Imarat Ka 44vaan Qoumi Din is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 December 2015 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.