لیبیا داعش کے شکنجے میں

امریکہ نے اسے آتش فشاں بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔۔۔۔ لیبیا کے شہریوں کی زندگی کسی عذاب سے کم نہیں کیونکہ داعش ان کا جینا محال کیے ہوئے ہیں۔ امریکہ کے سرپر دنیا کے امن کا ٹھیکدار بننے کا بھوت کچھ اس طرح سے سوار ہوا کہ اس نے عالمی سکون ہی برباد کر کے رکھ دیا

منگل 26 اپریل 2016

Libya Daish K Shikanje main
لیبیا کے شہریوں کی زندگی کسی عذاب سے کم نہیں کیونکہ داعش ان کا جینا محال کیے ہوئے ہیں۔ امریکہ کے سرپر دنیا کے امن کا ٹھیکدار بننے کا بھوت کچھ اس طرح سے سوار ہوا کہ اس نے عالمی سکون ہی برباد کر کے رکھ دیا۔ اس نے مسلمان ممالک پر دہشت گردی اور شدت پسندی کے الزامات عائد کر کے ان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ لاکھوں معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی بربریت کے باعث داعش اور جیسی دیگر شدت پسند تنظیمیں پیداہوئیں اور انہوں نے دنیا بھر میں وحشیانہ اور ظالمانہ کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ نائن الیون کے بعد دنیا ایک ایسی غیر محفوظ جگہ بن چکی ہے ۔ جہاں شہریوں کے جان ومال کو تحفظ حاصل نہیں اورہر جگہ دہشت گردوں کے خوف اور ڈر نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

(جاری ہے)

امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے جن ممالک پر حملہ کیا وہاں سے شدید جانی ومالی نقصان اٹھانے کے بعد رسوائی کے عالم نکلنے پر مجبور ہوئے امریکہ نے سب سے بڑی غلطی یہ کی کہ اس نے ان ممالک میں امن و امان کی صورتحا ل بحال کئے بغیر انہیں دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔

شدیت پسند تنظیموں نے ان ممالک کے اپنے پنجے گاڑھنے شروع کر دئیے۔ اس سلسلے میں سب سے بڑی مثال داعش کی پیش کی جا سکتی ہے۔ اس تنظیم نے عراق اور شام کے بیشتر علاقوں پر قبضہ جماتے ہوئے اپنی نام نہاد اسلامی ریاست قائم کر لی۔ بعد ازاں امریکہ نے لیبیا پر حملہ کرتے ہوئے اسے تہس نہس کر دیا اور اسے ایک دہکتے ہوئے آتش فشاں کی طرح چھوڑ بھاگ گیا۔

معمر قذافی کو موت کے گھاٹ اتارنے سے امریکہ کا مقصد پورا ہو گیا تھا کیونکہ اس نے معمر قذافی کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے یہ گھناوٴنا کھیل شروع کیا تھا۔ اپنا مقصد حاصل کرنے کے بعد اس نے ملک کو شدت پسندوں کا مال غنیمت بنا چھوڑا ۔
آج لیبیا میں داعش بہت زیادہ شدت پکڑ چکی ہے۔ سرت لیبیا کے مقتول صدر معمر قذافی کا آبائی شہر ہے۔ یہ علاقہ داعش کا گڑھ بن چکا ہے ۔

شدت پسند تنظیم نے اسے اپنی ریاست بنا رکھا ہے۔ جنگجووٴں کی کارروائیوں کے باعث شہریوں کا جینا کسی عذاب سے کم نہیں ۔ اسی لیے وہ اس غیر محفوظ مقام سے اپنی قیمتی جانیں بچا کر فرار ہو رہے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ داعش کی طاقت بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ تیل کے بہت سے کنویں اس کے قبضے میں ہیں۔ غیر ملکی ایجنسیز کے مطابق غیر ملکیوں سمیت داعش کے جنگجووٴں کی تعداد میں اضافہ لمحہ فکریہ ہے۔

یہ جنگجووٴں تیل کے بڑے ذخیرے پر قبضہ جمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا منصوبہ یہ ہے کہ مشرقی علاقوں سمیت دارالحکومت طرابلس تک اپنے دائرہ کار کو بڑھایا جائے۔ یہ مقامی آبادی پر بہت زیادہ ظلم وستم کر رہے ہیں۔ جو افراد ان کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنے سے انکار کر دیں انہیں قتل کر دیا جاتا ہے۔ شہریوں کی جائیدادوں پر قبضہ کر کے انہیں بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

لیبیا 2011 میں معمر قذافی کی موت کے بعد بد ترین خانہ جنگی کا شکار بنا ہوا ہے۔ ایسے ممالک داعش جیسی تنظیموں کی پہلی ترجیح ٹھہرتے ہیں کیونکہ سیاسی عدم استحکام کے باعث انہیں یہاں اپنے قدم جمانے کا بہترین موقع ملتا ہے۔ سرت میں داعش نے اپنی حکومت قائم کر رکھی ہے ۔ داعش کے اراکین یہاں محصول اکٹھا کرتے ہیں۔ مذہبی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ اپنے پیغامات ریڈیو پر نشر بھی کرتے ہیں۔

شہریوں پر ظلم و بربریت کے ذریعہ اپنے قوانین مسلط کرتے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کا کہنا ہے یہ جنگجو اغوا برائے تاوان منشیات اور مہاجرین کی سمگلنگ کے ذریعے پیسے کما رہے ہیں۔
امریکی صدر باراک اوبامہ نے بھی گزشتہ دنوں کہا کہ قذافی کو ہٹا کر لیبیا میں ٹھوس پیش بندی نہ کر سکے اور یہ میرے عہد صدارت کی بدترین غلطی تھی۔ قذافی کے قتل کے بعد لیبیا افرا تفری کا شکار ہو گیا۔

متحارب گروپوں میں جھڑپیں شروع ہو گئیں اور دومتوازی پارلیمان اور حکومتیں قائم کر لی گئیں ۔ اس صورتحال کے باعث ہی شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجووٴں کو لیبیا میں قدم جمانے کا موقع ملا اور لیبیا یورپ آنے والے شامی مہاجرین کے لیے آسان گزرگا بن گیا۔ غور طلب بات ہے کہ لیبیا میں کئی برسوں سے آگ اور خون کا کھیل جاری تھا لیکن امریکہ سمیت کسی کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ یہاں امن و امان کی حالت بہتر بنانے کی کوشش کرے۔

امریکہ اور یورپ میں داعش کے بدترین حملوں کے بعد انہیں یہ خیال آیا کہ انہوں نے لیبیا کو اس کے حال پر چھوڑ کر سنگین غلطی کی تھی۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ اور یورپ کی نظر میں مسلمانوں کی جان کی کوئی قدر قیمت نہیں ہے۔ اب اس کے اپنے شہریوں کی جان خطرے میں پری ہے تو اسے یاد آگیا ہے کہ اس نے لیبیا کو داعش کے دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر سنگین غلطی کی تھی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Libya Daish K Shikanje main is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 April 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.